تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

جرمن فٹبالرز کی ترک صدر کے ساتھ تصاویر وائرل ہونے کے بعد جرمنی کے صدر سے ملاقات

برسلز : جرمنی کے قومی فٹبالر اوزیل اور گوندوگان کی طیب اردوگان سے ملاقات کرنے پر تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد دونوں کھلاڑیوں نے مسئلے کے حل کے لیے جرمنی کے صدر سے ملاقات کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی کی فٹبال فیڈریشن نے اپنے قومی کھلاڑیوں میسوٹ اوزیل اور ایلکے گوندوگان کو ترک صدر طیب اردوگان کے ساتھ تصاویر بنوانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک نژاد جرمن فٹ بالرز نے ترکی کے صدر طیب اردوگان کے ساتھ تصاویر بنوانے کے بعد تنقید کا نشانہ بنائے جانے بعد جرمنی کے صدر فرنک والٹر سے ملاقات کی ہے۔

واضح رہے کہ ترکی کی حکمران جماعت اے کے پارٹی نے طیب اردوگان کی لندن میں دونوں فٹ بالر کھلاڑیوں سے ملاقات کی تصاویر شائع کی تھی،، جس کے بعد جرمنی کے کچھ سیاست دانوں نے دونوں کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

جرمنی نے ترکی کے سربراہ کو ترک میں ناکام بغاوت کے بعد اپنے سیاسی مخالفین کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنائے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ میسوٹ اوزیل آرسنل کلب کے لیے فٹبال کھیلتے ہیں جبکہ گوندوگان مینچیسٹر کے کھلاڑی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دونوں کھلاڑی حالیہ دنوں آئندہ ماہ روس میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کی تیاری میں مصروف ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمنی کی فٹبال فیڈریشن کی جانب سے بھی انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

جرمنی کی قومی فٹبال ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ ’دونوں کھلاڑیوں نے ان سے طیب اردوگان سے ملاقات کے بعد ملک میں تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے حوالے رابطہ کیا تھا تاکہ اس مسئلے کو ختم کیا جائے‘۔

جرمنی کے صدر فرنک والٹر کا کہنا تھا کہ دونوں کھلاڑیوں کے ضروری ہے کہ طیب اردوگان کے حوالے ملک میں پید ہونے والی غلط فیمی کو دور کریں۔


جرمن فٹبالرز کو طیب اردگان کے ساتھ تصاویر بنوانا مہنگا پڑگیا


خیال رہے کہ ترک صدر طیب اردوگان گذشتہ 15 برس سے حکومت میں اور وہ ملک میں دوبارہ الیکشن کروانا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ سنہ 2016 میں ان کی حکومت کے مخالفین نے بغاوت کردی تھی جس کے بعد درجنوں فوجیوں، سیاسی شخصیات اور صحافیوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ترکش پولیس 50 ہزار سے زائد افراد کو امریکی حمایت یافتہ اسلامی تنظیم کے رہنما فتح اللہ گولن کی حمایت کرنے پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ دونوں ترک نژاد جرمن فٹبالر نے چند روز قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں دوران تقریب ترکی کے صدر طیب اردوگان سے ملاقات کی تھی اور ان کو اپنی دستخط کی ہوئی شرٹ پیش کی۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -