جمعہ, جون 27, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 1548

جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی کی بریت کی درخواست خارج

0
جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان کی بریت کی درخواست خارج

راولپنڈی: انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی بریت کی درخواست خارج کر دی۔

اے ٹی سی نے پراسیکیوشن کے دلائل کے بعد عمران خان کی بریت کی درخواست خارج کی۔ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں 12 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔

پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ مقدمے کا ٹرائل شروع ہو چکا ہے لہٰذا بریت کی درخواست ناقابل سماعت ہے، لاہور ہائیکورٹ نے بھی شیخ رشید کی بریت کی درخواست پر فیصلہ برقرار رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا 9 مئی سے متعلق جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار

دو روز قبل 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں استغاثہ کے مزید 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے تھے۔ مقدمے میں مجموعی طور پر 12 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔

اے ٹی سی اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کے موقع پر بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ عمران خان کی درخواست بریت پر وکیل صفائی فیصل ملک نے بحث مکمل کی تھی۔

وکلا صفائی کی جانب سے عمران خان کی فیملی کو ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت دینے کی درخواست منظور کی گئی تھی تاہم بشریٰ بی بی کو جی ایچ کیو ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت دینے پر پراسیکیوشن نے اعتراض دائر کیا تھا۔

پراسیکیوشن نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ ایک مقدمے میں مجرم ہیں عدالت سے سزا ہو چکی ہے، قانون میں گنجائش نہیں کہ مجرم کو کسی ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے۔

وکلا صفائی کی جانب سے 9 مئی سے متعلق 13 مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ تمام مقدمات میں ایک ہی سازش کا ذکر ہے ایک ہی فرد جرم عائد کی جائے، 9 مئی سے متعلق تمام مقدمات یکجا کر کے ایک ٹرائل کیا جائے۔

سیاحوں کی بڑی مشکل آسان! نیوزی لینڈ کے ویزا قوانین میں نرمی

0
خوشخبری: نیوزی لینڈ نے ویزا قوانین میں نرمی کر دی

نیوزی لینڈ جنوب مغربی بحرالکاہل میں واقع ایک جزیرہ ملک ہے جو اپنے شاندار قدرتی مناظر، ثقافت کی وجہ سے سیاحوں کے لیے پرکشش سیاحتی مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

قدرت کے ان حسین مقامات کو دیکھنے کے خواہشمند افراد کے لیے خوشخبری ہے کہ اب وہ گھومنے پھرنے کے ساتھ یہاں کام بھی کر سکیں گے۔

نیوزی لینڈ اپنے سیاحت کے شعبے اور معیشت کو فروغ دینے کے لیے چھٹیاں منانے والوں کو وزٹ کے دوران کام کرنے کی اجازت دینے کے لیے ویزا قوانین میں نرمی کر رہا ہے۔

امیگریشن منسٹر ایریکا سٹینفورڈ نے بیان میں کہا کہ وزیٹر ویزا 27 جنوری سے تبدیل ہو جائے گا تاکہ لوگوں کو ملک میں سفر کے دوران کام کرنے کی اجازت دی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سیاحوں کی ایک بالکل نئی مارکیٹ ہے ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہمارے ملک کو دیکھنے اور کام کرنے کے لیے ایک مثالی جگہ کے طور پر اپنائیں۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے مزید کہا کہ انہیں یقین نہیں تھا کہ کتنے لوگ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے، لیکن ڈیجیٹل ویزے بیرون ملک "غیر معمولی طور پر مقبول” رہے ہیں اور نیوزی لینڈ ان لوگوں کو ہدف بنا رہا ہے جو یہاں کام کرنے اور سفر کرنے کا موقع چاہتے ہیں۔

نیوزی لینڈ کے وزٹ ویزا کے لیے درکار دستاویزات

آپ کو اپنی شناخت ثابت کرنے کے لیے درج ذیل دستاویزات فراہم کرنے کی ضرورت ہے:

اگر آپ آن لائن درخواست دیتے ہیں تو ایک تصویر، یا اگر آپ درخواست فارم استعمال کرتے ہیں تو 2 تصاویر۔

آپ کا پاسپورٹ یا شناخت کا سرٹیفکیٹ۔

اگر آپ آن لائن درخواست دیتے ہیں، تو آپ کو درخواست دیتے وقت اپنے پاسپورٹ کی ایک کاپی اپ لوڈ کرنا ہوگی۔ اگر آپ کو درخواست دینے کے بعد اپنا پاسپورٹ بھیجنے کی ضرورت ہے تو آپ کو بتائیں گے۔

اگر آپ کاغذی درخواست جمع کراتے ہیں تو اپنا اصل پاسپورٹ یا تصدیق شدہ کاپی فراہم کریں۔ اگر آپ اپنا اصل پاسپورٹ فراہم کرتے ہیں تو ہم عام طور پر آپ کی درخواست پر تیزی سے کارروائی کر سکتے ہیں۔

میڈیکل سرٹیفکیٹ یہ ثابت کرنے کے لیے کہ درخواست گزار صحت یاب ہے۔

پولیس کریکٹر سرٹیفکیٹ

واپسی ٹکٹ

رہائش کا ثبوت (ہوٹل بکنگ وغیرہ)

نیوزی لینڈ کے وزٹ ویزا کے لیے کم از کم بینک اسٹیٹمنٹ

درخواست دہندہ کے پاس آپ کے نیوزی لینڈ میں رہنے کے لیے کافی رقم ہونا ضروری ہے۔

آپ کے پاس کم از کم ایک ہزار نیوزی لینڈ ڈالر فی مہینہ، یا 400 ڈالر فی مہینہ ہونا چاہیے اگر آپ نیوزی لینڈ میں تین ماہ تک رہنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور رہائش کے لیے پہلے سے ادائیگی نہیں کی ہے تو آپ کو اپنے بینک اکاؤنٹ میں 3 ہزار ڈالر کی ضرورت ہوگی۔

نیوزی لینڈ کے وزٹ ویزا کی فیس

فی الحال نیوزی لینڈ کے معیاری وزٹ ویزا کی فیس 310 ڈالر فی شخص ہے۔

وزٹ ویزا کے لیے درخواست دینے والوں کو انٹرنیشنل وزیٹر کنزرویشن اینڈ ٹورازم لیوی آئی وی ایل بھی ادا کرنا ہوگا جس کی فیس 100 ڈالر ہے۔

شیو کروانے پر جھگڑا، حجام نے باپ بیٹی کو قتل کر دیا

0
شیو کروانے پر جھگڑا، حجام نے باپ بیٹی کو قتل کر دیا

فیصل آباد: ڈجکوٹ کے نواحی علاقے چک کالا حجام نے فائرنگ کر کے باپ بیٹی کو قتل کر دیا جبکہ مقتول کی دوسری بیٹی زخمی ہے۔

گزشتہ روز مقتول عباس اور حجام امین میں شیو کروانے پر جھگڑا ہوا تھا۔ آج پیر کے روز آمنا سامنا ہونے پر تلخ کلامی کے بعد ملزم امین اور اس کے ساتھی رمضان نے 50 سالہ عباس پر تشدد شروع کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: لٹیروں کی حجام کی دکان میں لوٹ مار کی واردات، فوٹیج وائرل

مقتول کی بیٹی 25 سالہ رخسانہ اور اس کی 14 سالہ بہن باپ کو بچانے گئیں تو ملزم امین نے فائرنگ کر دی جس سے عباس اور رخسانہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ دوسری بیٹی زخمی ہوئی۔

دوہرے قتل کے بعد ملزمان فرار ہو گئے جن میں سے رمضان کو پیٹرولنگ پولیس نے پل کاہنہ کے قریب گرفتار کر لیا۔ مقتول باپ بیٹی کی لاشیں پوسٹ مارٹم کیلیے ڈجکوٹ اسپتال منتقل کر دی گئیں۔

گزشتہ سال جولائی میں کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں حجام کی دکان پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور ایک لڑکا زخمی ہوگیا تھا۔

گلشن اقبال بلاک 10 میں جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 35 سالہ ساجد شریف کے نام سے ہوئی تھی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ جھگڑے کے دوران حمزہ نامی ملزم فائرنگ کر کے موقع سے فرار ہو گیا، فائرنگ کی زد میں آکر نائی ارشد زخمی ہوگیا جسے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

’بابر اعظم کو کھیلنا نہیں آرام کرنا چاہیے‘ شائقین بھڑک اٹھے

0
بابر اعظم

پاکستان کی ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں دوسرے ٹیسٹ میں 120 رنز سے شکست پر شائقین کرکٹ بھڑک اٹھے۔

ملتان ٹیسٹ کے تیسرے روز ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو 120 رنز سے شکست دے کر سیریز 1-1 سے برابر کردی اور 34 سال بعد پاکستانی سرزمین پر کامیابی بھی حاصل کرلی۔

پاکستان کو جیت کے لیے 178 رنز اور ویسٹ انڈیز کو صرف 6 وکٹیں درکار تھیں۔ لیکن پاکستانی بیٹرز نے فلاپ شو پیش کیا اور 6 کھلاڑی کل کے مجموعے میں صرف 58 رنز کا اضافہ کر کے پویلین لوٹ گئے۔ یوں میچ کا نتیجہ پہلے سیشن کے ابتدائی سوا گھنٹے میں ہی برآمد ہوگیا۔

دوسرے میچ میں بابر اعظم، نہ شان مسعود، محمد رضوان نہ سلمان علی آغا اور نہ ہی سعود شکیل کوئی بڑا نام بڑا اسکور نہ کر سکا۔ ٹاپ اسکور بابر اعظم (31) رنز کے ساتھ رہے۔ محمد رضوان (25)، کامران غلام (19)، سلمان آغا (15) اور سعود شکیل (13) ڈبل فیگرز میں داخل ہونے والے دیگر کھلاڑی تھے۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے جومل واریکن نے پانچ، کیون سنکلیئر نے تین جب کہ گوڈاکیش موتی نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

پاکستان کی شکست پر شائقین کرکٹ آگ بگولہ ہوگئے اور اپنی بھڑاس سوشل میڈیا پر نکالی اور لکھا کہ بیٹرز کے پاس گیم اویئرنس کی کمی ہے، سینئرز کھلاڑی کیا کرنے آئے تھے۔

شائقین کرکٹ کا کہنا ہے کہ بابر اعظم کو کھیلنا نہیں آرام کرنا چاہیے۔

پاک چین دوستی کو نشانہ بنانے کے بے بنیاد الزامات مسترد

0
سی پیک چین

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے پاکستان اور چین دوستی کو نشانہ بنانے کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ون چائنا پالیسی کے بنیادی اصول پر پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ اصول پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ایک مستقل بنیاد ہے، پالیسی کے بنیادی اصول میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

شفقت علی خان نے واضح کیا کہ چین پاکستان کا ہر موسم کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے، دونوں ممالک کا رشتہ تعاون، علاقائی اور عالمی استحکام کے عزم سے نمایاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین پاکستان اقتصادی راہداری کے 10 سال مکمل

گزشتہ روز ہیوسٹن میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واضح کیا تھا کہ انہوں نے امریکا میں چین کے خلاف کسی تقریب میں شرکت نہیں کی مخالفین پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ وہ نوجوانوں کی ایک تقریب میں شریک ہوئے تھے جس کو پروپیگنڈا کر کے غلط رنگ دیا گیا، ایسے پروپیگنڈے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، میں کسی بھی اینٹی چائنا فنکشن میں نہیں گیا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد امریکی سیاست دانوں سے مل کر دہشتگردی کے خلاف مؤثر پلان بنانا ہے، دہشتگردی صرف پاکستان کی لڑائی نہیں یہ سب کی مشترکہ لڑائی ہے، پاکستان کے خلاف جو بھی ہتھیار اٹھائے گا اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کے ایوان نمائندگان کو پاکستان کے خلاف اکسایا جا رہا ہے، سیاست کریں لیکن اس حد تک نہ جائیں کہ پاکستان کا نقصان ہو۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ کانگریس اراکین کے ساتھ ان کی ملاقاتیں بہت مثبت رہیں۔

چیمپئنز ٹرافی 2025: بھارت کس سے وارم اپ میچ کھیلے گا؟

0

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے 19 فروری سے شروع ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے لیے باضابطہ طور پر کوئی وارم اپ میچ شیڈول نہیں کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستانی ٹیم چیمپیئنز ٹرافی کے لیے بنگلا دیش یا متحدہ عرب امارات میں سے کسی ایک کے خلاف میچ کھیلنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے تاکہ حالات سے واقف ہونے کے لیے تیاری کی جا سکے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے آئی سی سی کے ایک اہلکار نے کہا کہ ہندوستانی ٹیم اپنے تمام میچ دبئی میں کھیلے گی، اس لیے ہندوستانی ٹیم کے وہاں کے حالات سے ہم آہنگ ہونے کے لیے پریکٹس میچ کے بارے میں بات چیت جاری ہے۔

رپورٹ کردہ واحد میچ ہندوستان کے درمیان 12 فروری کے درمیان کھیلا جائے گا جب وہ اپنی انگلینڈ سیریز اور 20 فروری کو بنگلہ دیش کے خلاف میچ سے قبل میدان میں اترے گی۔

بنگلا دیش چیمپیئنز ٹرافی کے لیے ہندوستان کی طرح ایک ہی گروپ میں ہے، وہ وارم اپ گیم کے لیے ایک ممکنہ حریف کے طور پر ابھرے ہیں۔

دونوں ٹیمیں پہلے ہی ٹورنامنٹ کے لیے دبئی میں ہوں گی جس سے اسے منطقی طور پر آسان بنایا جائے گا۔ تاہم، اگر بنگلہ دیش کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی جاسکتی ہے تو ہندوستان متحدہ عرب امارات کے خلاف کھیل سکتا ہے۔

UAE چیمپئنز ٹرافی کا حصہ نہیں ہے لیکن وہ ایک وارم اپ میچ کے لیے دستیاب ہے، جس سے ہندوستان کو ٹورنامنٹ سے پہلے اپنے گیم پلان کو درست  کرنے کا موقع مل پائے گا۔

جسپریت بمراہ آئی سی سی ٹیسٹ کرکٹر آف دی ایئر قرار

0
جسپریت بمراہ

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھارتی فاسٹ بولر جسپریت بمراہ کو آئی سی سی ٹیسٹ کرکٹر آف دی ایئر قرار دے دیا۔

آئی سی سی کی جانب سے بھارتی کرکٹر جسپریت بمراہ کو کرکٹر آف دی ایئر قرار دیا گیا ہے جبکہ سری لنکا کے کیندو مینڈس آئی سی سی کی جانب سے مینز ایمرجنگ کرکٹر آف دی ایئر قرار پائے ہیں۔

جسپریت بمراہ نے گزشتہ سال صرف 13 میچوں میں 71 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

فاسٹ بولر نے گزشتہ سال ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی 200 وکٹیں بھی مکمل کیں جس کے بعد وہ 200 وکٹیں حاصل کرنے والے 12ویں بھارتی بولر بن گئے۔

بارڈر گواسکر سیریز میں بھی جسپریت بمراہ نے پانچ میچوں میں آسٹریلیا کے خلاف 32 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا لیکن آخری اننگز میں وہ کمر کی تکلیف کے سبب بولنگ نہیں کرسکے تھے۔

آئی سی سی کے مطابق مینز ایمرجنگ کرکٹر آف دی ایئر سری لنکا کے کمیندو مینڈس قرار پائے ہیں۔

کمیندو مینڈس نے 2024 میں تمام فارمیٹ میں مجموعی طور پر 32 مچیز میں 1451 رنز اسکور کیے تھے۔

26 سالہ کیمیندو مینڈس نے 2024 میں صرف 9 ٹیسٹ میچز میں 5 سنچریوں کی بدولت 1049 رنز بنائے ان کا سب سے بہترین اسکور 182 رنز ناٹ آؤٹ رہا ہے۔

واضح رہے کہ آئی سی سی مینز ایمرجنگ کرکٹر آف دی ایئر ایوارڈ کے لیے پاکستانی کرکٹر صائم ایوب، انگلینڈ کے فاسٹ بولر گس اٹکنسن، سری لنکا کے کمیندو مینڈس اور ویسٹ انڈیز کے شمر جوزف نامزد ہوئے تھے۔

’’اغوا اور زیادتی کے بعد سفاکانہ قتل‘‘ کیا کمسن صارم کو انصاف مل سکے گا؟

0
صارم

ایک اور کمسن پھول کو کھلنے سے پہلے ہی مسل دیا گیا۔ انسانی لبادے میں وحشی درندے نے حیوانیت کی انتہا کرتے ہوئے 7 سالہ صارم پر جو وحشیانہ تشدد کیا، اس نے سب کو لرزا کر رکھ دیا ہے اور اب اس کے غمزدہ والدین انصاف کے منتظر ہیں۔

اس درد ناک کہانی کا آغاز 7 جنوری کو نارتھ کراچی کے علاقے میں واقع بیوت الانعم اپارٹمنٹ میں ہوا۔ منگل 7 جنوری کا سورج ننھے صارم کے گھر والوں کے لیے ایک اذیت ناک دن لے کر طلوع ہوا۔ اس دن صارم گھر سے مدرسے کے لیے بھائی کے ہمراہ نکلا ضرور لیکن پھر کبھی واپس نہ آ سکا۔ شام مدرسے سے واپسی پر جب بڑا بھائی صارم کے بغیر گھر پہنچا تو اس کی ڈھونڈ مچی۔ اڑوس پڑوس اور رشتہ داروں میں پتہ کیا گیا، لیکن کسی کو بچے کے بارے میں کچھ معلوم نہ تھا۔
تھک ہار کر والدین تھانے پہنچے اور صارم کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی۔ بلال ٹاؤن پولیس حرکت میں آئی۔ بچے کی تلاش میں فلیٹوں کی تلاشی لینے کے ساتھ ساتھ پانی کے زیر زمین ٹینکوں، سیوریج لائنوں، چھت سمیت دیگر مقامات کی مکمل تلاشی لی گئی جبکہ شک کی بنیاد پر متعدد مقامات پر چھاپے بھی مارے لیکن ننھے بچے کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ مدرسے کی چھٹی کے وقت لائٹ گئی ہوئی تھی، اس لیے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی نہ مل سکی۔

اسی دوران گمشدہ صارم کے والد کو کچھ مشتبہ میسجز اور مس کالز آئیں جن میں تاوان کے لیے آن لائن پیسوں کا تقاضہ کیا گیا تاہم جب ان نمبروں کی تفتیش کی گئی تو یہ میسجز اور کالز پنجاب اور بلوچستان سے آئیں اور پولیس نے اس کو غیر متعلقہ قرار دے دیا۔

صارم کے والدین اور اہلخانہ کی بچے کے مل جانے کی امید اس کے لاپتہ ہونے کے 11 دن بعد اس وقت دم توڑ گئی جب 18 جنوری کو عمارت کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے ہی اس کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی۔ لاش کے ساتھ اس کی مدرسہ کی ٹوپی اور گیند بھی ملی۔

عباسی شہید اسپتال میں بچے کے پوسٹمارٹم میں اس سے زیادتی کی تصدیق تو ہوئی، ساتھ ہی صارم کو ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد کس بے دردی سے قتل کیا گیا۔ یہ پتہ بھی اسی پوسٹمارٹم رپورٹ سے چلا جس نے سب کے دل دہلا دیے۔ اس رپورٹ کے مطابق صارم کی لاش چار دن پرانی تھی۔ معصوم بچے کی گردن کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی اور اس کا گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا۔ جسم پر ایک دو نہیں بلکہ زخموں کے 13 نشانات پائے گئے۔ جلد مختلف مقامات سے چھلی ہوئی تھی۔ اس کے پھیپھڑے بھی سکڑ گئے تھے جب کہ پیشانی کے علاوہ تمام زخم مرنے سے پہلے کے تھے۔

لاش ملنے کے بعد پولیس کی سست رفتار تحقیق میں پھرتیاں آ گئیں۔ ملزمان کی گرفتاری کے لیے سراغ رساں کتوں کی مدد لی گئی اور راتوں رات آپریشن کر کے فلیٹ سے دو مشکوک افراد گرفتار کیے گئے۔ پولیس نے شک کی بنا پر قریبی عزیز، مدرسے کے معلم، والو مین سمیت کئی افراد کو حراست میں لیا۔ بچے کے اعضا کے ساتھ گرفتار ملزمان کے خون کے نمونے اور کئی دیگر اہم شواہد بھی لے کر ڈی این اے کے لیے لیبارٹری بھیج دیے گئے جن کی رپورٹس اب تک موصول نہیں ہوچکی ہیں جب کہ اسی دوران اس کیس کی تحقیقات والی ٹیم نے یہ بھی امکان ظاہر کیا کہ صارم گمشدگی کے بعد سے موت تک اپارٹمنٹ سے باہر نہیں لے جایا گیا۔

اس واقعہ کی تحقیقات چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس کا کہنا تھا کہ وقوعہ کے روز جب پولیس وہاں پہنچی تو کرائم سین کافی حد تک خراب ہو چکا تھا۔ اسلیے ڈی ایس پی فرید احمد خان کی سربراہی میں خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم نے ایک بار پھر جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور کرائم سین ری ایکٹ کر کے واقعہ کے سراغ تک پہنچنے کی کوشش کی۔

تاہم اس سے اگلے روز ہی 25 جنوری کو تحقیقاتی ٹیم نے صارم کی ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ پر غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ظاہر کیا جس کی وجہ اس کیس کے واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ میں بہت کم مماثلت بتائی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی تحقیقاتی ٹیم نے میڈیکولیگل آفیسر کو سوالنامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جو ڈی این اے، کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد بھیجا جائے گا جب کہ تحقیقاتی ٹیم نے اس کیس میں اعلیٰ حکام کو ڈاکٹروں کا خصوصی میڈیکل بورڈ بنانے کی تجویز بھی دی ہے۔ یوں اس معصوم صارم کے قاتل کا سراغ لگانے کے لیے پوری تفتیش کا دار و مدار اب صرف ڈی این اے اور فارنزک رپورٹ پر ہے۔

صارم 7 جنوری کو لاپتہ ہوا اور 18 کو اس کی چار دن پرانی لاش ملی۔ تحقیقات کے مطابق وہ 7 سے 13 تاریخ تک اسی اپارٹمنٹ کے کمپلیکس میں رہا، تو اس کو بروقت کیوں تلاش نہ کیا جا سکا؟ جو سراغرساں کتے بچے کی لاش ملنے کے بعد لائے گئے وہ لاش ملنے سے قبل کیوں نہ لائے گئے؟ ہر تھانے میں ویمن اینڈ چائلڈ ہراسمنٹ سیل بنا ہوا ہے، وہ سیل کیا اس موقع پر سو رہا تھا؟ اس کے علاوہ ہمارے پاس باڈی سینسر کی ٹیکنالوجی موجود ہے۔ اس کے ذریعے ان جگہوں کو بھی چیک کیا جا سکتا ہے، جہاں انسانی آنکھ کام نہیں کرسکتی تو پھر اس کی مدد کیوں حاصل نہیں کی گئی؟ یہ اور ایسے کئی سوالات ہیں جو عوام کے ذہنوں میں کلبلا رہے ہیں اور وہ اس کا جواب بھی چاہتے ہیں۔

صارم کی گمشدگی کے دوران 11 روز تک والدین بچے کی بازیابی دہائیاں دیتے رہے، مگر پولیس نے ابتدا میں روایتی ٹال مٹول والی تحقیقات کیں اور جب لاش ملی تو بھاگ دوڑ شروع ہوئی، لیکن اب یہ بھاگ دوڑ کیا غمزدہ والدین کو ان کا صارم واپس دلا سکے گی؟

آپ سب کو یاد ہوگا کہ جب 2018 میں قصور میں سات سالہ زینب کا اسی نوعیت کا زیادتی کے بعد قتل کا واقعہ ہوا تھا، جس کے مجرم کو پھانسی دے کر کیفر کردار تک بھی پہنچا دیا گیا تھا۔ ملک بھر کو ہلا دینے والے اس واقعہ کے بعد پاکستان کی پارلیمنٹ نے اس کی دوسری برسی پر زینب الرٹ بل پاس کیا تھا۔ اس بل کے مطابق بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کی کم سے کم سزا 10 سال سے بڑھا کر 14 سال قید کر دی گئی تھی جب کہ اسی بل میں یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ ایسے افسر کو بھی سزا دی جائے گی جو بچے کے خلاف جرم پر دو گھنٹے کے اندر ایکشن نہیں لے گا۔

یہ واحد کیس نہیں بلکہ گزشتہ سال کی خبروں میں تلاش کریں تو ہمیں ایسے کئی صارم، زینب اور دیگر معصوم بچے مل جائیں گے، جو ان وحشیانہ جرائم کے عادی افراد کی غلیظ سوچ کی نذر ہوگئے، لیکن ان میں کتنی زینب تھیں جن کو انصاف مل سکا اور کیا صارم کو بھی انصاف مل سکے گا؟ کیا آئندہ ایسے قبیح جرائم کی روک تھام کے لیے کوئی موثر اقدامات کیے جائیں۔ اگر ہم نہ کہیں تو درست ہوگا کیونکہ صارم کے اغوا اور قتل کیس کے بعد سے ہی ملک کے اعداد وشمار تو کیا صرف کراچی میں کئی بچوں کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ ان میں سے دو کو بازیاب کرا لیا گیا لیکن گارڈن سے اغوا دو بچوں کو دیکھنے کے لیے ان کے والدین اب تک ترس رہے ہیں۔

معاشرے میں جرم کا ارتکاب ہونا کوئی انہونی بات نہیں ہوتی، لیکن قانون بننے اور نفاذ کے باوجود تواتر سے بچوں کے اغوا، زیادتی اور قتل کے واقعات ہونا اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ جنگل سے بدتر اور انسان جانور کے مرتبے سے بھی گر چکا ہے، کیونکہ جانور بھی اپنی ہوس پوری کرنے کے لیے بچے اور بڑے میں فرق کر لیتے ہیں۔ ہر سال اس نوعیت کے ہزاروں کیسز کا رپورٹ ہونا ہمارے نظام قانون پر بھی سوالیہ نشان اٹھاتا ہے کہ ہمارے قانون میں کچھ سقم ہے، یا پھر متعلقہ ادارے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرتے، جس کی وجہ سے اس مجرمانہ عمل کی روک تھام نہیں ہوسکی ہے۔

صارم واقعہ کے بعد کراچی پولیس اور غیر سرکاری سماجی تنظیم کا بچوں کے تحفظ کا بیڑا اٹھاتے ہوئے شہری سطح پر عوامی شعور اجاگر کرنے کی مہم چلانے کا فیصلہ خوش آئند اقدام ہے، لیکن یہ واقعات والدین کے لیے بھی الارمنگ ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو حتی الامکان تنہا نہ چھوڑیں اور ان کی ایسی تربیت کریں کہ کوئی انہیں ورغلا اور نقصان نہ پہنچا سکے۔ ایسے واقعات میں دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر رشتے دار، پڑوسی یا جاننے والے بھی ملوث ہوتے ہیں۔ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے والدین اپنے بچوں کو چچا، ماموں اور دور کے رشتے داروں کے درمیان فرق سے آگاہ کریں اور انہیں بتائیں کہ کس رشتے دار کے ساتھ کتنے فرق سے ملنا ہے۔ انہیں یہ بھی بتائیں کہ صرف انکل کہنے سے کوئی سگا رشتہ نہیں بن جاتا تو کوئی دور کا رشتہ دار یا پڑوسی کی ان سے چھیڑ چھاڑ کی کوئی غیر معمولی حرکت ہو تو فوری والدین کو آگاہ کریں۔ اور ساتھ ہی انہیں ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بولنا اور آواز اٹھانا سکھائیں، جیسا کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے کورنگی میں ایک بچی نے شور مچا کر اپنے اغوا کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔

کراچی: اسکول میں کلاس دوئم کے بچے پر ٹیچر کا مبینہ تشدد

0
کراچی: اسکول میں کلاس دوئم کے بچے پر ٹیچر کا مبینہ تشدد

کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن کے ایک نجی اسکول میں کلاس دوئم کے بچے پر ٹیچر کی جانب سے مبینہ تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے۔

طالب علم کے والد ایاز واریو نے الزام عائد کیا کہ میرے بچے ریحان کو بلا جواز تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، ایک ہفتہ پہلے بھی بیٹے کو اسکول ٹیچر نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

ایاز واریو نے بتایا کہ ہم نے پچھلی بار بھی شکایت اسکول انتظامیہ سے کی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریحان کے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ حکام اسکول عملے کے خلاف کارروائی کی جائے، اگر ملوث عملے کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو بھرپور احتجاج کریں گے۔

کراچی میں تعیلمی اداروں میں بچے پر تشدد، لاپتا یا اغوا ہونے کے واقعات پہلے بھی رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔

7 جنوری 2025 کو صارم کے نارتھ کراچی سے لاپتا ہونے کی خبریں ٹی وی چینلز پر شائع ہوئیں تو پولیس نے مقتول کی تلاش شروع کی تھی لیکن کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔

لاپتا ہونے کے 11 روز بعد صارم کی لاش گھر کے قریب پانی کے ٹینک سے ملی تھی جسے پہلے بھی چیک کیا جا چکا تھا۔

دو روز قبل پولیس نے شہر میں حالیہ دنوں میں بچوں کے اغوا کے واقعات سامنے آنے کے بعد اسکول اور مدرسہ انتظامیہ کیلیے ہدایت نامہ جاری کیا کہ بچے کو والدین کے علاوہ کسی کے ساتھ نہ جانے دیں، والدین بچوں کو اسکول اور مدرسے اکیلے نہ بھیجیں۔

قبل ازیں، پولیس نے شہریوں میں آگاہی کیلیے ہر تھانے کی سطح پر بینرز آویزاں کر دیے ہیں۔

’حکومت کی جانب سے مہنگائی کا خاتمہ کر دیا گیا‘

0
وفاقی کابینہ اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری

وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے مہنگائی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں ایسی کمی کا کیا فائدہ جس کا فائدہ غریب کو نہ ہو،  حکومت نے مہنگائی کا خاتمہ کر دیا ہے ملک میں مہنگائی پچھلے سال 38 فیصد پرتھی دسمبر 2024میں 4 فیصد پر آگئی مہنگائی کی شرح 4فیصد پر آنا 80 ماہ میں سب سے کم ہے۔

مصدق ملک نے کہا کہ وزیراعظم  نے گیس کی قیمت بڑھانے کو منع کر دیا گیس استعمال کرنے والوں میں 64 فیصد گھریلو صارفین ہیں، وزیر اعظم نے منع کیاکہ گھریلو صارفین پر اور بوجھ نہیں ڈالا جائے گا البتہ گیس سے بجلی بنانے کا کاروبار کرنے والوں کیلئے چارجز 3000 سے بڑھا کر 3500 کر دیئےگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دیہی علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا میں بتدریج کمی آرہی ہے گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیاگیا، گیس کے کمرشل صارفین پر بھی کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی ملکی ترقی اور خوشحالی پر خصوصی توجہ مرکوز ہے عوام کی زندگی میں خوشحالی اور روزگارکی فراہمی حکومتی ترجیح ہے۔