پیر, جون 23, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 1559

385 ارب شارٹ فال کے باوجود 1010 گاڑیوں کی خریداری، فیصل واوڈا ایف بی آر پر برس پڑے

0
فیصل واوڈا

اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا شارٹ فال کے باوجود 1010 گاڑیوں کی خریداری پر ایف بی آر پر برس پڑے اور کہا جب تک 385 ارب کا شارٹ فال پورا نہیں کرتا نئی گاڑی کا حقدار نہیں۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے 1010 نئی گاڑیاں خریدنے کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کا آغاز کردیا.

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیصل واوڈا ایف بی آر پر برس پڑے اور کہا کہ 1010 گاڑیوں کی خریداری میں کرپشن کا نیا اسکینڈل کھڑا کرے گا، ایف بی آر کی 1010 گاڑیاں مسابقت کے خلاف ہے۔

سینیٹر واوڈا کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے پاس 1010 کی خریداری میں سستے ریٹ کی پیشکش ہے، ایف بی آر 1010 گاڑیاں دو کے بجائے ایک سال کی گارنٹی پر ہیں، 1010 گاڑیوں پر 1.2 ارب روپے کا اضافی پیٹرول لگے گا۔

انھوں نے کہا کہ مسئلہ 1300 سی سی سے کم کا نہیں قیمت کا ہے، سستی گاڑی میں الائے رم کی بھی پیشکش موجود تھی، ایف بی آر 1010 گاڑیوں میں کسی کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اگر ایف بی آر 385 ارب کا شارٹ فال پورے کرلے تو گاڑیاں خریدنے دیں، جب تک ایف بی آر 385 ارب کا شارٹ فال پورا نہیں کرتا، نئی گاڑی کا حقدار نہیں،ایف بی آر کا 1010 گاڑیاں خریدنا کسی کو مخصوص فائدہ پہنچانے کیلئےلگتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا ایف بی آرنے گاڑیوں کی خریداری میں جلد بازی کی اور گاڑیوں میں 50 کروڑروپےاضافی خرچ کرنےجارہاہے، ایک سال کی گارنٹی میں 30کروڑ روپے مرمت کی مد میں اضافی خرچ کرے گا۔

سینیٹر واوڈا نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی خزانہ کے نوٹس کےباوجود 1010گاڑیوں کا پرچیز آرڈردیاگیا، ایف بی آرکی مہنگی گاڑیوں سےہرسال 1.2ارب کاپٹرول کانقصان ہوگا، ایف بی آرکی 1010کرپشن زدہ گاڑیوں کیخلاف نیب سمیت ہر فورم پر جاؤں گا۔

چیمپئنز ٹرافی سے قبل کس ٹیم کے 9 فاسٹ بولر زخمی ہو گئے؟

0

چیمپئنز ٹرافی میں اب ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے ایسے میں ایک بڑی ٹیم کے ایک دو نہیں 9 فاسٹ بولرز زخمی ہیں۔

چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے پاکستان میں شروع ہو رہی ہے۔ میگا ایونٹ کے انعقاد میں اب ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور آئی سی سی نے شریک ٹیموں کے بورڈز کو حتمی اسکواڈ کے لیے 11 فروری کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔

فاسٹ بولنگ ہمیشہ سے جنوبی افریقہ کا بڑا ہتھیار رہا ہے۔ تاہم اس شو پیس ایونٹ سے قبل جنوبی افریقہ کے لیے نئی مشکل کھڑی ہوگئی ہے اور وہ یہ ہے کہ اس کے ایک یا دو نہیں بلکہ 9 فاسٹ بولرز مختلف انجریز کا شکار ہوچکے ہیں، جس کے باعث اس کو حتمی اسکواڈ کی تشکیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

گزشتہ ہفتے 150 کی اسپیڈ سے بولنگ کرنے والے اسٹار پروٹیز فاسٹ بولر اینریچ نورٹجے کمر کی انجری کے باعث چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہوئے اور اب جیرالڈ کوٹزی ہمیسٹرنگ انجری کا شکار ہو کر جنوبی افریقہ کی لیگ ایس اے 20 سے باہر ہو گئے ہیں۔

جنوبی افریقہ کو چیمپئنز ٹرافی تک ان کی صحتیابی کی امید ہے تاہم یہ امید موہوم سی ہے اور ان کے شوپیس ایونٹ میں شرکت مشکوک دکھائی دے رہی ہے۔

اس تشویش میں مزید اضافہ لونگی نگیڈی کا ہے جو انجری سے صحتیاب ہونے کے بعد مقامی ٹورنامنٹ کھیل رہے ہیں مگر ان کی اسپیڈ پہلے جیسی نہیں ہے اور ان کی فٹنس پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔

اس کے علاوہ نینڈرے برگر کمر کے نچلے حصے میں اسٹریس فریکچر اور لیزاڈ ولیمز گھٹنے کی چوٹ کی وجہ سے SA20 سے باہر ہیں۔ بیورن ہینڈرکس اور ویان مولڈر بھی زخمی ہونے کی وجہ سے لیگ نہیں کھیل رہے۔

جنوبی افریقہ میں جاری ایس اے 20 لیگ میں ایک ٹیم کے کوچ ایلبی مورکل کا کہنا ہے کہ اس وقت تمام ٹیموں میں جنوبی افریقہ کے کم از کم 9 فاسٹ بولرز زخمی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حال ہی میں لیزاڈ، نینڈرے اور جیرالڈ جیسے تین بڑے فاسٹ بولرز کو کھو دیا ہے۔ اہم کھلاڑیوں کی فٹنس پروٹیز کے لیے باعث تشویش ہے اور ہم اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقہ نے گزشتہ سال ٹی 20 ورلڈ کپ کے فائنل تک رسائی اور پھر رواں سال جون میں ہونے والے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں جگہ بنانے کے بعد خود پر لگا چوکر ٹیم کا لیبل تو اتار پھینکا ہے۔

تاہم چیمپئنز ٹرافی سے قبل اچانک جنوبی افریقہ کی طاقت فاسٹ بولرز کا اتنی بڑی تعداد میں زخمی ہونا میگا ایونٹ کے حتمی اسکواڈ کی تشکیل کے لیے پروٹیز سلیکٹرز کے لیے درد سر بن گیا ہے۔

چیمپئنز ٹرافی: پاکستان کے 15 رکنی اسکواڈ سے متعلق اہم خبر

محمد حسین آزاد کا تذکرہ جنھیں اردو ادب میں آبِ حیات نے جاودانی عطا کی

0
محمد حسین آزاد اردو ادب

کیسے کیسے گوہرِ نایاب مٹی ہوگئے اور کیا نابغۂ روزگار شخصیات تھیں جو رزقِ خاک ہوئیں۔ وہ ادیب و شاعر جن کے فن کی عظمت کا تذکرہ اور قلم کی رفعت کا شہرہ کبھی ہر طرف ہوتا تھا، آج بتدریج ان کا نام ذہن سے اترتا جاتا ہے۔ یہ تذکرہ اردو کے صاحبِ طرز انشاء پرداز، بلند پایہ ادیب اور شاعر محمد حسین آزادؔ کا ہے جن کا آج یوم‌ِ وفات ہے۔ جب بھی اردو ادب کی تاریخ، اور اہلِ قلم کے فن و اسلوب کو موضوع بنایا جائے گا، اپنے زمانے کے اس بے مثل ادیب کا تذکرہ ضرور کیا جائے گا۔

بلند پایہ اور صاحبِ طرز انشا پرداز، ناقد، محقق، شاعر اور صحافی محمد حسین آزادؔ کے فن اور ان کی شخصیت پر بات کرنے کو دفتر درکار ہے۔ ان کی ادبی تخلیقات اور اور زبان و ادب کے لیے خدمات کے کئی پہلو اور بہت سے گوشے تشنۂ تحقیق ہیں۔ جدید نثر کے معمار اور جدید نظم کی داغ بیل ڈالنے والے آزاد نے نیرنگِ خیال جیسی تصنیف کی شکل میں‌ اردو تنقید کو نقشِ اوّل عطا کیا۔ اپنے منفرد و بے مثل اسلوب کے ساتھ آزاد نے اس کتاب میں قدیم تذکروں کے مروجہ انداز سے انحراف کیا ہے۔ اسے نثر کا اعلیٰ نمونہ سمجھا جاتا ہے۔ آگے ہم آبِ‌ حیات و دیگر کتابوں کا تذکرہ کریں گے، لیکن پہلے ان کے حالاتِ زیست پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

محمد حسین آزاد جنگ آزادی میں بغاوت کے بعد شہادت پانے والے پہلے ہندوستانی صحافی مولوی محمد باقر کے اکلوتے فرزند تھے۔ مولوی باقر اردو کے پہلے اخبار ‘دہلی اردو اخبار’ کے مالک اور ایڈیٹر تھے اور انگریز سامراج کے خلاف مضامین لکھتے اور شایع کرتے تھے۔ 1857 میں جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد جھوٹے الزام میں مولوی باقر کو گرفتار کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ محمد باقر تھا ظاہر ہے علمی و ادبی شخصیت تھے استاد ذوق کے دوست تھے۔ اور یوں آزادؔ کو ابتدائی تعلیم و تربیت کے لیے ذوق جیسے شاعر کی صحبت کے سایٔہ عاطفت نصیب ہوا۔ انہی سے موصوف نے شعر گوئی اور فنِ عروض سیکھا۔ عربی اور فارسی اپنے والد سے سیکھی تھی اور بعد میں دہلی کالج میں داخلہ لیا۔ شاعری کا شوق تو بچپن ہی میں ہوگیا تھا اور ذوقؔ کے ساتھ بڑے بڑے مشاعروں میں جاتے جہاں استاد شعراء کو سنتے تھے۔ والد کی شہادت کے بعد انھیں گھر بار چھوڑنا اور دہلی سے لکھنؤ فرار ہونا پڑا۔ املاک ضبط کر لی گئی۔ اور لکھنؤ میں رشتے داروں کے پاس رہنا پڑا۔ 1864ء میں ٹھوکریں کھانے کے بعد تلاش روزگار میں لاہور کا رخ کیا۔ ایک پوسٹ آفس میں عارضی ملازمت بھی کی۔ محکمہ تعلیم میں نوکری بھی کی اور انگریزوں کو اردو بھی پڑھائی۔ برطانوی دور کی حکومتِ پنجاب نے ان سے اردو کی درسی نصابی کتابیں بھی لکھوائیں۔ آزاد پر جب قسمت مہربان ہوئی تو گورنمنٹ کالج لاہور میں عربی فارسی پڑھانے کی ذمہ داری مل گئی۔ معاشی حالات بہتر ہوئے تو آزاد کی ادبی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھرنے کا موقع ملا اور حالی کے ساتھ آزاد کا بھی جدید نظم کے موجدوں‌ میں‌ شمار ہوا۔ انھوں نے ایران، بخارا اور کابل کا سفر بھی کیا۔

آزادؔ کو ان کے تعلیمی و تصنیفی اور سرکاری کارناموں کی وجہ سے بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ آغا محمد باقر لکھتے ہیں کہ: ‘‘۱۸۸۷ء میں مولانا آزاد ؔ کو ملکہ وکٹوریا کی جوبلی کے موقعہ پرتعلیمی اور ادبی خدمات کے صلے میں شمس العلماء کا خطاب ملا۔’’

اردو ادب کو اپنی تخلیقات سے مالا مال کرنے والے محمد حسین آزاد کی شاہ کار اور یادگار تصانیف کا مختصر تعارف باذوق قارئین خاص طور پر ادب کے طلبہ کی دل چسپی کا باعث بنے گا۔

آغاز کرتے ہیں قصصِ ہند سے جو تین حصّوں پر مشتمل ہے۔ اس تصنیف میں پہلا حصہ ماسٹر پیارے لال آشوب کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اس کا تیسرا حصہ کرنل ہالرائیڈ کے ایما پر سر رشتۂ تعلیم پنجاب کے اراکین نے ترتیب دیا اور قصصِ ہند کا دوسرا حصہ محمد حسین آزادؔ کا پہلا ادبی اور علمی کارنامہ ہے۔ اس کے بعد ایک عرصہ تک آزادؔ نے کسی مستقل تصنیف کی طرف توجہ نہیں کی۔ عتیق اﷲ لکھتے ہیں کہ: ’’قصصِ ہند میں کسی خاص عہد یا ہندوستان کی مکمل و مبسوط تاریخ کو موضوع نہیں بنایا گیا ہے بلکہ محض ان چیدہ چیدہ تاریخی شخصیات ہی پر خاص توجہ کی گئی ہے۔ جو مختلف وجہ سے توجہ طلب رہی ہیں۔آزاد نے انہیں بڑی بے تکلف اور حکائی زبان میں اد اکرنے کی سعی کی ہے۔ آزاد نے بڑی حد تک معروضیت کا بھی خیال رکھا ہے ۔ ‘‘

قصصِ ہند میں محمود غزنوی، شہاب الدین غوری، علاء الدّین، ہمایوں، اکبر، نور جہاں، شاہ جہاں، اورنگ زیب، شیوا جی وغیرہ وغیرہ کے کچھ حالات و واقعات کا ذکر ہے۔ اس میں آزاد نے ہندوستان کے کچھ مشہور قصوں کہانیوں کو عام فہم زبان میں بیان کیا ہے۔

اب چلتے ہیں آبِ حیات کی طرف جسے مولانا محمد حسین آزادؔ کی شاہکار اور بہترین تصنیف شمار کیا گیا۔ اس میں مشہور شعراء کے حالات مع نمونۂ کلام اور مصنّف دل چسپ انداز میں تنقید کی جھلک دیکھنے کو ملتی ہے۔ اس سے قبل اس قسم کا تذکرہ کسی نے نہیں لکھا تھا۔ آب حیات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے ذریعے آزاد نے ایک جدید طرز کی تذکرہ نگاری کا آغاز کیا۔ گنجینۂ معلومات ہونے کے علاوہ اس کتاب کی خوبی اس کی بے مثال طرزِ عبارت ہے کہ جس کی نقل کی سب کوشش کرتے آئے ہیں۔

آزادؔ نے اس کتاب کو پانچ ادوار میں تقسیم کیا ہے۔ شاعر کے واقعاتِ حیات اور ان کی سرگزشت قلم بند کرنے میں آزاد کے پر لطف اوردل چسپ اسلوب بیان اور ان کی محاکاتی صلاحیتوں نے اسے بڑا دل پذیر بنا دیا ہے۔ ڈاکٹر محمد صادق لکھتے ہیں کہ ’’آب حیات محض اردو شاعری کی تاریخ ہی نہیں بلکہ ایک توانا، متحرک اور زندگی سے لبریز دستاویز ہے جو عہد ماضی کو از سر نو زندہ کرکے ہماری آنکھوں کے سامنے لا کھڑا کرتی ہے۔‘‘

ناقدین کا کہنا ہے کہ آبِ حیات کے اسلوب میں جو نزاکت اور سادگی موجود ہے وہ بہت کم انشا پردازوں سے صادر ہوئی اور اگرچہ اس میں کئی تذکرے غلط واقعات کے ساتھ ہیں اور یہ ثابت ہوچکا ہے، مگر اس کتاب کی ادبی اہمیت میں کوئی فرق نہیں آیا۔

اسی طرح دربارِ اکبری کو ایک عالیشان تصنیف کہا جاتا ہے جس میں آزاد ؔ نے بادشاہ اکبر کے عہد اور ان کے اراکینِ سلطنت کا حال درج کیا ہے۔ اس کتاب میں آزاد ؔ نے عہد اکبری کا نقشہ اس طرح کھینچا ہے کہ تمام مناظر جیتی جاگتی تصاویر کی طرح آنکھوں کے سامنے آجاتے ہیں۔ اس کتاب کا ترجمہ انگریزی زبان میں بھی ہو چکا ہے۔

اور بات کی جائے نیرنگِ خیال جو کہ محمد حسین آزادؔ کے تمثیلی مضامین کا مجموعہ ہے تو اس کا اسلوب اور طرز بیان نہایت دل نشیں ہے۔ یہ۱۸۸۰ء میں دو حصّوں میں شائع ہوا۔ ان مضامین میں آزادؔ نے تمثیل نگاری سے کام لیا ہے۔ یہ مضامین ہلکی پھلکی اور شگفتہ مضمون نگاری کا عمدہ نمونہ ہیں۔ ان میں آزاد ؔ نے انگریزی ادب سے بھر پور استفادہ کیا ہے۔

ان کے علاوہ سخندانِِ فارس آزاد کے مختلف مقالات کا مجموعہ ہے جو فارسی زبان و ادب سے متعلق ہیں۔ فارسی ادب کے تعلق سے یہ کتاب بہت ہی دل چسپ ہے جس کے دو حصّے ہیں۔ ایک کتاب نگارستانِ فارس بھی ہے جو ایران اور ہندوستان کے فارسی شعراء کا ایک مختصر تذکرہ ہے۔

آزاد نے نہ صرف اردو نثر کو نیا انداز دیا بلکہ اردو نظم کو بھی ایک نئی شکل و صورت عطا کی تھی۔ انھوں نے تذکرہ نگاری میں منفرد اور اچھوتا انداز اپنایا اور نئی تنقید کی شمع روشن کی۔ محمد حسین آزادؔ 5 مئی 1830ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ جب چار برس کے تھے تو والدہ کا انتقال ہو گیا اور پھر والد کی شہادت ہوئی۔ بعد میں‌ لاہور میں انھیں دو بڑے صدمات مزید سہنا پڑے اور وہ مخبوط الحواس ہوگئے۔ ان کی زندگی کے آخری کئی برس جنون اور دیوانگی کی حالت میں گزرے۔ اس کی وجہ اہلیہ اور بیٹی کی ناگہانی موت کا صدمہ تھا اور 22 جنوری 1910ء کو لاہور ہی میں انتقال کر گئے۔ ان کا مزار داتا گنج کے قریب ہے۔

ٹرمپ نے اپنے سابق مشیر سے سیکیورٹی واپس لینے کا قدم کیوں اٹھایا؟

0
ڈونلڈ ٹرمپ جان بولٹن

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابق مشیر جان بولٹن کی سیکیورٹی ختم کر دی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اپنے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن سے خفیہ سروس کا تحفظ چھین لیا۔

بولٹن کے ترجمان نے کہا کہ خفیہ سروس نے پیر کی رات بولٹن کو فون کیا اور کہا کہ ان کی سیکیورٹی اگلے دن دوپہر کو ختم ہو جائے گی۔ ٹرمپ نے منگل کو صحافیوں کو تصدیق کرتے ہوئے کہا ’’ہم لوگوں کو ساری زندگی کے لیے سیکیورٹی نہیں دیں گے۔‘‘

جان بولٹن نے نومبر 2019 میں وائٹ ہاؤس چھوڑ دیا تھا، ایران کی جانب سے انھیں دھمکیاں دی گئی تھیں، جس کی وجہ سے انھیں امریکی خفیہ سروس کے تحفظ کی ضرورت تھی، تاہم ٹرمپ نے پہلی مدت میں اپنی انتظامیہ چھوڑنے کے بعد ابتدائی طور پر ان کا تحفظ ختم کر دیا تھا، لیکن صدر جو بائیڈن نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اسے بحال کر دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری میں کن ارب پتیوں نے شرکت کی؟

بولٹن نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انھیں ٹرمپ کے اقدام سے مایوسی ہوئی، تاہم حیرانی نہیں ہوئی۔ وائٹ ہاؤس اور خفیہ سروس نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ جان بولٹن نے وائٹ ہاؤس کی ملازمت چھوڑنے کے بعد اپنے سابق باس کے لیے سخت الفاظ کہے تھے۔ انھوں نے 2024 میں اپنی کتاب کے ایک نئے ایڈیشن میں ٹرمپ کو ’’صدر کے عہدے کے لیے نااہل‘‘ قرار دیا تھا۔ انھوں نے ٹرمپ کو ایک مکمل مفاد پرست آدمی قرار دیا، جو ذاتی دشمنوں کو سزا دیتا ہے اور روس اور چین کو خوش کرتا ہے۔ جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو بولٹن کو ’گونگا شخص‘ قرار دیا۔

یاد رہے کہ امریکا نے 2022 میں ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے ایک رکن پر بولٹن کے قتل کی سازش کا الزام لگایا تھا۔ محکمۂ انصاف کے مطابق 45 سالہ شہرام پور صفی جو مہدی رضائی کے نام سے بھی معروف تھا، نے بولٹن کو قتل کرنے کی کوشش کی، جس کا محرک کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینا تھا۔

بھارت نے سرکاری ملازمین کو اہم خوشخبری سنادی

0

بھارت میں نریندر مودی کی حکومت نے آٹھویں پے کمیشن کے قیام کو منظوری دے کر سرکاری ملازمین کو ایک بڑی خوشخبری سنادی۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کمیشن مرکزی حکومت کے ملازمین کی تنخواہوں، الاؤنسز، پنشن اور دیگر مراعات کا جائزہ لے گا اور ان کی تنخواہوں میں اضافے کی سفارش کرے گا۔

رپورٹس کے مطابق پے کمیشن 2026 تک اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ سرکاری ملازمین کو مارچ کے ماہ میں ایک اور تحفہ ملنے کی امید ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت ہر چھ ماہ بعد مہنگائی الاؤنس (DA) میں اضافہ کرتی ہے، جبکہ اس بار بھی حکومت مہنگائی الاؤنس (DA) بڑھا سکتی ہے۔ سال کی پہلی ششماہی کے الاؤنس پر فیصلہ مارچ کے ماہ میں لیا جاتا ہے، ایسے میں توقع ہے کہ جنوری سے جون 2025 کے الاؤنس پر فیصلہ مارچ میں لیا جائے۔

آپ کو بتا دیں کہ مرکزی ملازمین کا الاؤنس فی الحال 53 فیصد ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق توقع ہے کہ 2025 کی پہلی ششماہی میں الاؤنس میں تین سے چار فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو حکومت کے اس اقدام سے تقریباً 50 لاکھ مرکزی حکومت کے ملازمین اور تقریباً 65 لاکھ پنشنرز کو فائدہ پہنچے گا۔

مہنگائی الاؤنس میں اضافے کے علاوہ، حکومت نے کئی دیگر متعلقہ الاؤنسز میں بھی اضافہ کیا ہے، جن میں معذور خواتین کے بچوں کے لیے خصوصی الاؤنس، ہاؤس رینٹ الاؤنس (HRA)، ٹف لوکیشن الاؤنس، کنوینس الاؤنس، چلڈرن ایجوکیشن الاؤنس، ہوٹل رہائش اور ٹورنگ اسٹیشن الاؤنس شامل ہے۔

بھارت میں ہوائی جہاز کو دھکا لگانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

واضح رہے کہ مہنگائی الاؤنس (DA) ملازم کی بنیادی تنخواہ کا ایک حصہ ہے، جو ان کے رہنے کے اخراجات پر افراط زر کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ الاؤنس باقاعدگی سے ایڈجسٹ کیا جاتا ہے۔

سیف علی خان کو حملے کے بعد ایک اور بڑی مشکل کا سامنا

0
سیف علی خان کو حملے کے بعد ایک اور بڑی مشکل کا سامنا

بالی ووڈ اداکار سیف علی خان کے نوابی خاندان ’پٹودی فیملی‘ کی تاریخی جائیدادیں حکومت کے قبضے میں آنے کا خدشہ ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پٹودی خاندان کی تاریخی جائیدادیں جن کی مالیت 15,000 کروڑ روپے ہے، انہیں بھارتی حکومت اپنے قبضے میں لے سکتی ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مدھیہ پردیش ہائیکورٹ نے فیصلے میں 2015 میں ان جائیدادوں پر عائد پابندی کو ختم کر دیا ہے، جس سے ممکنہ طور پر دشمن کی جائیدادوں کا قانون کہلائے جانے والے اینمی پراپرٹی ایکٹ 1968 کے تحت ان پر قبضے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ جسٹس وویک اگروال نے حکم سناتے ہوئے کہا کہ ترمیم شدہ اینمی پراپرٹی ایکٹ 2017 کے تحت ایک قانونی حل موجود ہے، متعلقہ فریقین 30 دنوں کے اندر اپیل کرسکتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ اگر آج سے 30 دنوں کے اندر کوئی نمائندگی دائر کی جاتی ہے، تو اپیلٹ اتھارٹی ملکیت کے حوالے سے اشتہار نہیں دے گی اور کیس کو میرٹ پر نمٹائی جائے گی۔

اینمی پراپرٹی ایکٹ کیا ہے؟

اینمی پراپرٹی ایکٹ بھارت کی مرکزی حکومت کو ان افراد کی جائیدادوں پر ملکیت کا دعویٰ کرنے کی اجازت دیتا ہے جو تقسیم کے بعد پاکستان ہجرت کر گئے تھے۔

بھوپال کے آخری نواب حمید اللہ خان کی تین بیٹیاں تھیں، ان کی سب سے بڑی، عابدہ سلطان، 1950 میں پاکستان ہجرت کر گئیں، دوسری بیٹی، ساجدہ سلطان، بھارت میں رہیں، نواب افتخار علی خان نے پٹودی سے شادی کی، اور قانونی وارث بنیں۔

ساجدہ کے پوتے سیف علی خان کو اس جائیداد کا حصہ وراثت میں ملا، تاہم عابدہ سلطان کی ہجرت حکومت کی جانب سے جائیدادوں پر دشمن کی ملکیت کا دعویٰ کرنے کا باعث بن گئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق 2019 میں عدالت نے ساجدہ سلطان کو قانونی وارث تسلیم کرلیا تھا لیکن حالیہ فیصلے نے خاندان کے جائیداد کے تنازع کو پھر سے جنم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: چاقو حملے کے بعد سیف علی خان نے پہلا بیان جاری کر دیا

چاقو حملے کے بعد سیف علی خان نے پہلا بیان جاری کر دیا

سیف علی خان حملہ کیس میں گرفتار ملزم کے وکیل کا بڑا دعویٰ

رواں سال حج پر جانے والے پاکستانی عازمین کے لئے نئی پالیسی تیار

0
عازمین حج پالیسی

اسلام آباد : رواں سال حج پر جانے والے عازمین کے لئے نئی پالیسی تیار کرلی گئی، سرکاری ناظمین پاکستان سے ہی مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق عازمین حج کی مدد اور فرائض کی ادائیگی کیلئے نئی پالیسی’’گھرسے گھر تک‘‘ تیار کرلی گئی اور عازمین کے لیے سرکاری ناظمین پاکستان سے ہی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے

ذرائع نے بتایا کہ 150 عازمین پر ایک ناظم اور مجموعی طور پر600 ناظمین مقرر ہوں گے، عازمین اپنے گروپ ناظم کی قیادت میں ایئرپورٹ پر جمع ہوں گے.

ناظم پاکستان سے روانگی اور واپسی تک پورے گروپ کا نگران ہوگا، ناظم پاکستان سے عازمین کےساتھ جائے گا اور واپسی تک ساتھ رہےگا.

وزارت مذہبی امور کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ناظمین سعودی عرب میں رہائش اورمناسک حج میں رہنمائی کریں گے، ناظم کی معاونت میں فریضہ حج بہتر طریقے سے ادا ہوگا، فلائٹ شیڈول کےاعلان کے ساتھ ہی عازمین کو ناظم کی اطلاع دی جائے گی۔

خیال رہے پاکستان سے رواں سال 1 لاکھ 79 ہزار 210 عازمین سرکاری اور نجی اسکیم کے تحت حج ادا کریں گے، 89 ہزار 605 عازمین سرکاری اسکیم اور اتنے ہی پرائیویٹ اسکیم کے تحت حجاز مقدس جائیں گے۔

آئی سی سی نئی ٹیسٹ رینکنگ، نعمان اور ساجد کو کارکردگی کا پھل مل گیا

0

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے نئی ٹیسٹ رینکنگ جاری کر دی ہے پاکستانی اسپنرز نعمان علی اور ساجد خان کی ترقی ہوئی ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے نئی ٹیسٹ رینکنگ جاری کر دی ہے۔ پاکستانی اسپنر نعمان علی ٹاپ ٹین میں پہنچ کر کیریئر بیسٹ رینکنگ پر پہنچ گئے ہیں جب کہ ساجد خان نے بھی لمبی چھلانگ ماری ہے۔

قومی ٹیسٹ ٹیم کے نائب کپتان سعود شکیل، وائٹ بال ٹیم کے کپتان محمد رضوان کی ترقی ہوئی ہے جب کہ بابر اعظم کی تنزلی ہوئی ہے۔

اسپنر نعمان علی دوبارہ ٹاپ ٹین میں آ گئے ہیں جب کہ اسٹار قومی بیٹر بابر اعظم کی تنزلی ہوئی ہے۔

آئی سی سی کی جاری کردہ نئی رینکنگ میں ساجد خان ویسٹ انڈیز کے خلاف ملتان ٹیسٹ میں 9 وکٹوں کی کارکردگی کے بعد رینکنگ کے زینے پر لمبی چھلانگ مارتے ہوئے 41 ویں سے 23 ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔

نعمان علی دو درجے ترقی کے بعد ٹاپ ٹین میں داخل ہوگئے ہیں اور کیریئر بیسٹ 9 ویں پوزیشن پر قبضہ جما لیا ہے۔ وہ ٹاپ ٹین میں شامل واحد پاکستانی بولر ہیں۔

ٹیسٹ بالنگ رینکنگ میں بھارت کے جسپریت بمراہ کی 908 ریٹنگ پوائنٹس کیساتھ پہلی پوزیشن پر موجود ہیں جبکہ آسٹریلیا کے پیٹ کمنز 841 پوائنٹس کے ہمراہ دوسری پوزیشن پر براجمان ہیں۔

دوسری جانب جانب بیٹرز کی رینکنگ میں کوئی بڑا اُلٹ پھیر نہیں ہوا ہے، ٹیسٹ رینکنگ میں جو روٹ پہلی، ون ڈے میں بابراعظم اور ٹی20 فارمیٹ میں ٹریوس ہیڈ پہلی پوزیشن پر قبضہ جمائے ہوئے ہیں۔

ٹیسٹ رینکنگ میں جو روٹ بدستور پہلی پوزیشن پر قابض ہیں۔ قومی کپتان سعود شکیل نے تین درجہ ترقی پا کر ٹاپ ٹین میں جگہ بنا لی ہے اور وہ 8 ویں پوزیشن پر آ گئے ہیں۔ وائٹ بال ٹیم کے کپتان محمد رضوان بھی دو درجہ ترقی کے بعد 18 ویں نمبر پر آ گئے ہیں جب کہ بابر اعظم چار درجہ تنزلی کے بعد بارھویں سے 16 ویں نمبر پر چلے گئے ہیں۔

مراکش کشتی حادثہ : لاشوں کی شناخت کے لیے نادرا کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ

0
لیبیا کشتی حادثہ

اسلام آباد : مراکش کشتی حادثے میں لاشوں کی شناخت کے لیے نادرا کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ، شناخت کےبعدلاشوں کوپاکستان منتقل کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق مراکش کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی حتمی تعدادکی تصدیق تاحال نہ ہو سکی ، حکومت نے لاشوں کی شناخت کے لیے نادرا کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع نے بتایا کہ شناخت کےبعدلاشوں کوپاکستان منتقل کیاجائےگا، مراکش حکام نے پاکستانیوں کی لاشوں کے بارے میں آگاہ کردیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ تصدیق نہ ہونےکےباعث لاشوں کی تعدادنہیں بتائی جارہی اور کچھ لاشوں کی دستاویز نہ ہونے پر شناخت نہیں ہو پا رہی۔

ذرائع نے مزید کہا کہ آن لائن پورٹل کے ذریعے فنگر پرنٹ اور تصاویر نادرا کو بھجوائی جارہی ہیں اور لاشوں کی منتقلی کے بعد تشدد کے معاملے پر متعلقہ ممالک سےرابطہ کیا جائے گا، تشدد میں موریطانیہ کےعلاوہ دیگر ممالک کے شہریوں کےملوث ہونے کا بھی خدشہ ہیں۔

مزید پڑھیں : ’مراکش کشتی حادثہ نہیں قتل عام تھا‘ زندہ بچ جانیوالے پاکستانیوں کا دل دہلا دینے والا ابتدائی بیان

یاد رہے پاکستان کی تحقیقاتی کمیٹی نے مراکش کشتی حادثے میں زندہ بچ جانیوالے پاکستانیوں کے ابتدائی بیان ریکارڈ کئے تھے۔

پاکستانیوں نے ابتدائی بیانات میں کہا تھا کہ مراکش کشتی حادثہ نہیں قتل عام تھا، ملزمان نے کشتی کھلے سمندر میں کھڑی کی اور تاوان مانگا، تاوان دینے والے 21 پاکستانیوں کو چھوڑ دیا گیا جبکہ کشتی میں سوار بیشتر لوگ سرد موسم اور تشدد سے ہلاک ہوگئے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کشتی انٹرنیشنل ہیومن ٹریفکنگ ریکٹ کی نگرانی میں تھی، اس ریکٹ میں سنیگال، موریطانیہ اور مراکش کے اسمگلر شامل ہیں، واضح رہے کہ پاکستان کی 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم اس وقت مراکش میں موجود ہے۔

واضح رہے افریقی ملک موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر اسپین جانے والوں کی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک ہوگئے تھے۔

انڈر 19 ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: آئرلینڈ سے ہارنے کے بعد پاکستان ٹیم ٹورنامنٹ سے باہر

0

کوالالمپور میں کھیلے جا رہے انڈر 19 ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم شرمناک کارکردگی کے بعد ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی ہے۔

گروپ بی میں شامل پاکستان ویمنز ٹیم آخری میچ میں آئرلینڈ کے خلاف شکست کے بعد گرین شرٹس سے ہارنے کے بعد انڈر 19 ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ سے باہر ہو گئی ہے۔

قومی ٹیم کی اس ایونٹ میں کارکردگی شرمناک رہی اور ایک بھی میچ نہ جیت سکی۔

آج کھیلے گئے میچ کا بارش کے باعث 9، 9 اوورز تک محدود کر دیا گیا تھا۔ آئرلینڈ کی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 69 رنز بنائے اور پاکستان کو جیت کے لیے 70 رنز کا آسان ہدف دیا۔

تاہم گرین شرٹس کے لیے یہ معمولی ہدف بھی پہاڑ بن گیا جو سر نہ کیا جا سکا اور ٹیم مقررہ 9 اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 59 رنز بنا سکی اور یوں آئرلینڈ کو 10 رنز کی جیت طشتری میں رکھ کر پیش کر دی۔

پاکستان کی جانب سے 8 کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہو سکیں۔ کپتان کومل خان 12 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہیں۔

اس نتیجے کے ساتھ ہی گروپ سے کوارٹر فائنل میں پہنچنے والی دو ٹیموں کا فیصلہ ہوگیا اور پاکستان ٹورنامنٹ سے باہر ہوگیا۔

پاکستان کو اس ٹورنامنٹ میں ایک فتح بھی نصیب نہ ہوئی۔ امریکا سے ابتدائی میچ بارش کی نذر ہوا اور انگلینڈ نے گرین شرٹس کو 6 وکٹوں سے ہرایا۔