پیر, جون 23, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 1558

دستک: ایک غلط فیصلہ زندگی بھر کا پچھتاوا بن سکتا ہے!

0
دستک

اے آر وائی ڈیجیٹل کا نیا ڈرامہ سیریل ’دستک‘ کی پہلی قسط 24 جنوری بروز جمعہ کو رات 8 بجے نشر کی جائے گی۔

ڈرامہ سیریل ’دستک‘ میں ابھرتے ہوئے اداکار علی رضا (معیز حسن)، اداکارہ سوہائے علی ابڑو (کرن)، فیروز قادری (سیف)، مومنہ اقبال، شبیر جان ودیگر اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں۔

دستک کے سکس سگما پروڈکشن ہاؤس کے بینر تلے ریلیز کیا جائے گا، ڈرامے کی ہدایت کاری کے فرائض مرینہ خان نے انجام دیے ہیں جبکہ اس کی منفرد کہانی ثروت نذیر نے لکھی ہے۔

ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح بڑوں کا ایک غلط فیصلہ بچوں کے لیے زندگی بھر کا پچھتاوا بن جاتا ہے۔

سوہائے علی ابڑو کی شادی فیروز قادری سے کردی جاتی ہے اور ان کا ایک بیٹا ہے لیکن فیروز بہت ہی لاپرواہ ہیں اور ان کا شادی شدہ ہونے کے باوجود مومنہ اقبال سے افیئر چل رہا ہے۔

دوسری جانب یونیورسٹی کے کلاس فیلو علی رضا، سوہائے علی ابڑو سے محبت کرتے ہیں اور سوہائے کی جانب سے شادی کا کارڈ دینے کے بعد نم آنکھوں کے ساتھ ان کی شادی میں پہنچ جاتے ہیں۔

دستک کے ٹیزر اور پرومو کو مداحوں کی جانب سے بھرپور پذیرائی مل رہی ہے اور مداح اس کی پہلی قسط دیکھنے کے بے تابی سے منتظر ہیں۔

ڈنکی کے اداکار اسپتال میں زیرِعلاج، بل دینے کے بھی پیسے نہیں

0

شاہ رخ کی فلم ڈنکی میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے ورون کلکرنی اسپتال میں زیرعلاج ہیں اور ان کے پاس بل ادا کرنے کے بھی پیسے نہیں ہیں۔

ڈنکی کے اداکار ورون کلکرنی کو اسپتال کے بل کی ادائیگی کےلیے مالی امداد کی ضرورت پیش آگئی ہے اور وہ مدد کے منتظر ہیں، گردے کی بیماری میں مبتلا ورون اسپتال میں زیرعلاج ہیں جہاں انہیں ہفتے میں کم از کم 2 بار ڈائیلاسز سے گزرنا پڑتا ہے۔

بھارتی میڈیا پر آنے والی خبروں کے مطابق روشن شیٹی جو اداکار کے دوست ہیں انھوں نے سوشل میڈیا پر ورون کلکرنی کی تازہ تصویر شیئر کرتے ہوئے انھیں درپیش مالی مسائل کا تذکرہ کیا ہے۔

روشن شیٹی کا اپنی پوسٹ میں کہنا تھا کہ ورون کلکرنی نے اسپتال کے بل ادا کرنے ہیں، انھیں پیسوں کی ضروت ہے ان کی مالی مدد کی جائے۔

ورون بہت خود دار انسان ہے، جس نے زندگی کی تمام مشکلات کے باوجود اپنے تھیٹر کے شوق کو جاری رکھا، ان کی زندگی اب مالی تنگ دستی سے نبرد آزما ہے۔

انھوں نے بتایا کہ تھیٹر کے میرے ساتھی فنکار ورون کلکرنی اس وقت گردے کی بیماری سے لڑرہے ہیں، وہ اسپتال میں زیر علاج ہیں، اخراجات جمع کردہ فنڈ سے تجاوز کرگئے ہیں، ڈائیلاسز کے علاوہ اسپتال کے ایمرجنسی وزٹ کے باعث اخراجات میں اضافہ ہوا۔

ورون کے دوست روشن نے ان کی زندگی کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ اس شاندرار فنکار نے چھوٹی عمر میں والدین کو کھودیا تھا، وہ ایک مہربان اور بے لوث انسان ہیں۔

حافظ نعیم کی حماس کے رہنماؤں سے ملاقات، غزہ جنگ میں استقامت پر خراجِ تحسین

0

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کی قطر کے دارالحکومت دوحا میں حماس کی قیادت سے ملاقات ہوئی ہے۔

حماس کے سربراہ حسن درویش سے گفتگو میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ثابت قدمی سے مزاحمت پر اہل غزہ اور حماس کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جنگ بندی معاہدہ حماس کی فتح ہے اور اسرائیل جنگی اہداف میں ناکام رہا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ پاکستان کے عوام غزہ کی تعمیرِنو میں اپنا فرض ادا کریں گے ہم اہلِ پاکستان کی جانب سے اظہاریکجہتی کےلئے حاضر ہوئے ہیں۔

حماس کے رہنما حسن درویش نے کہا کہ اہلِ فلسطین کی جانب سےپاکستانیوں اور جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کرتے ہیں پاکستان نے امت کے مسائل کےحل کیلئے قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بحالی میں پاکستان کی حکومت اور عوام سے تعاون کی امید رکھتے ہیں۔

ملاقات میں حماس کے سابق سربراہ خالد مشعل، مرکزی رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ، اور دیگر مرکزی قائدین بھی موجود تھے۔

انکم ٹیکس کی ٹیم کا بلاک بسٹر فلم ’پشپا 2‘ کے ڈائریکٹر کے گھر اور دفتر پر چھاپہ

0
انکم ٹیکس کی ٹیم کا بلاک بسٹر فلم ’پشپا 2‘ کے ڈائریکٹر کے گھر اور دفتر پر چھاپہ

محکمہ انکم ٹیکس کے افسران نے نامور فلمساز سوکمار کے حیدر آباد میں قائم گھر اور دفتر پر چھاپہ مارا اور یہ کارروائی کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔

انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سوکمار حیدر آباد کے ایئرپورٹ پر موجود تھے جب انہیں انکم ٹیکس افسران ان کی رہائش گاہ لے گئے وہاں کارروائی شروع کی۔

اب تک چھاپے کے مقاصد اور نتائج کے بارے میں تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں اور نہ ہی محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے کوئی بیان جاری کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پشپا 2‘ کے مداحوں کیلیے بڑی خوشخبری!

یاد رہے مذکورہ چھاپہ مار کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی جب سوکمار حال ہی میں ریلیز ہونے والی اپنی فلم ’پشپا 2‘ کی کامیابی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

’پشپا 2‘ میں الو ارجن اور رشمیکا مندانا نے مرکزی کردار نبھایا، فلم نے 1500 کروڑ روپے سے زائد کا بزنس کر کے ریکارڈ توڑے۔

دریں اثنا، 21 جنوری منگل کو پروڈیوسر دل راجو کی جائیدادوں پر بھی انکم ٹیکس کی ٹیم نے چھاپہ مار کارروائی کی تھی۔ حکام کو مبینہ طور پر ٹیکس چوری کا شبہ ہے اور وہ دستاویزات کی تصدیق کر رہے ہیں۔

دل راجو کا اصل نام ویلاماکوچا وینکٹا رمنا ریڈی ہے جو زیادہ تر تیلگو سنیما میں اپنے کام کیلیے مشہور ہیں۔ انہوں نے کچھ تامل اور ہندی فلموں کیلیے بھی کام کیا ہے اور پروڈکشن کمپنی ’سری وینکٹیشورا کریشنز‘ کے مالک ہیں۔

انہوں نے دو قومی فلم ایوارڈز جیتے ہیں اور انہیں 2013 میں ناگی ریڈی-چکرپانی نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ ان کی حال ہی میں پروڈیوس کردہ فلم رام چرن اسٹارر ’گیم چینجر‘ ریلیز ہوئی ہے۔

جوڈیشل کمیشن بننے تک مذاکرات کےلیے نہیں بیٹھیں گے، عمر ایوب

0
عمر ایوب

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بننے تک ہم مذاکرات کے چوتھے دور میں نہیں بیٹھیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ چوتھے اجلاس میں شرکت جوڈیشل کمیشن کے قیام میں پیش رفت سے مشروط ہے۔

عمرایوب نے گفتگو میں کہا کہ حکومت بے شک اجلاس میں بیٹھ کر ڈگڈگی بجائے، ہمیں مذاکراتی اجلاس کی نئی تاریخ سے تاحال آگاہ نہیں کیا گیا۔

پی ٹی آئی دیگر سیاسی جماعتوں کیساتھ بھی مذاکرات شروع کررہی ہے، عمر ایوب

دریں اثنا چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے عمر ایوب کی گفتگو کی تائید کردی ہے، بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ کمیشن نہیں بناتے تو مذاکرات کے چوتھے دور میں نہیں بیٹھیں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی کے احکامات ہیں جوڈیشل کمیشن نہیں بنتا تو مذاکرات نہ کیے جائیں، حکومت کہے کمیشن بنے گا تو ہی مذاکرات کے چوتھے دور میں شریک ہونگے۔

بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں کیمرے اور سننے والے آلات نصب ہوتے ہیں، عمر ایوب

سلمان خان کی ’سکندر‘ کا سین لیک ہوگیا، ویڈیو وائرل

0
سلمان خان سکندر

بالی ووڈ کے سلطان سپر اسٹار سلمان خان کی ’سکندر‘ کا سین لیک ہوگیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سلمان خان ان دنوں اپنی فلم ’سکندر‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں جس میں ان کے علاوہ رشمیکا مندانا، شرمن جوشی، ستیاراج، کاجول اگروال ودیگر اداکاری کے جوہر دکھائیں گے۔

فلم کی ہدایت کاری کے فرائض اے آر مرگادوس نے انجام دیے ہیں جبکہ اس کے پروڈیوسر ساجد نڈیاڈ والا ہیں جبکہ سکندر رواں سال عید پر سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔

تاہم فلم کا یک سین سوشل میڈیا پر لیک ہوگیا جس کی ویڈیو بھی وائرل ہورہی ہے۔

سین میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سلمان خان کالی پیلی ٹیکسی سے اتر کر ممبئی کی گلیوں میں جارہے ہیں اور عوام کی بڑی تعداد بھی وہاں موجود ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by tahirJasus 007 (@tahirjasus2)

ٹیکسی ڈرائیور بھی ان سے کہتا ہے کہ سلمان بھائی آج کا پورا دن آپ کے نام ہے جب تک آپ نہیں آتے میں یہیں پر موجود ہوں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں رشمیکا کی انجری کی وجہ سے سلمان کی سکندر کا شیڈول متاثر ہوگیا اور اس کی شوٹنگ روک دی گئی تھی۔

اداکارہ کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ ’رشمیکا کو حال ہی میں جم میں چوٹ آئی اور آرام کرنے سے وہ ٹھیک ہورہی ہیں، اس کی وجہ سے اس کے آنے والے پراجیکٹس کی شوٹنگ کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔‘

رشمیکا مندانا پہلے سے بہتر محسوس کررہی ہیں اور بہت جلد سیٹ پر دوبارہ کام شروع کردیں گی۔

شیراز: حافظ و سعدی کا وہ شہر جس پر لوگ تعریفوں اور دعاؤں کے پھول چڑھائیں

0
سفر نامہ ایران شیراز اردو ادب

ترقی یافتہ قوموں کے بڑے بڑے ادیبوں اور فلاسفروں کے سفرنامے اور سوانح عمریاں ہی ایسی بیش بہا چیزیں سمجھی جاتی ہیں کہ جن کی روشنی گذشتہ اور آئندہ منزلوں پر پر چومک کا کام دیتی ہے اور جو آنے والی نسلوں کے سدھارنے کے لیے بہت کچھ مدد دیتی ہے۔

اپنے بزرگوں کے وطن کی سیر کا کانٹا جس ذوق و شوق سے مولانا کے پہلو میں کھٹکتا تھا اکثر تحریروں میں لہو ہو ہو کر ٹپکا ہے مگر وقت کی مجبوری اور واقعات کی مصلحت ہندوستان کا دامن نہ چھوڑنے دیتی تھی۔ اگرچہ علمی و ادبی تحقیقات کے غنچے چٹکیاں لیے جاتے تھے۔ آخر وہ مبارک گھڑی آہی گئی اور مولانا نے بصد اشتیاق و آرزو ایران کے سفر کے لیے کمر کَسی۔ علمِِ تاریخ کے متوالے جانتے ہیں کہ جس طرح آج ہر ایک علم و فن ایجاد و اختراع کا منبع ولایتِ انگلینڈ ہے، اِسی طرح ایک زمانہ میں ایران سمجھا جاتا تھا۔ خاص کر ہمارے مشرقی علوم تو اِسی رستے بہہ کر ہم تک پہونچے تھے۔ ایسی حالت میں ہر علم دوست طبیعت کی یہی آرزو ہوتی تھی کہ ایک دفعہ ضرور ان آنکھوں کو ولایتِ ایران کی زیارت سے روشن کرے۔ سیاحتِ ایران کے بعد مولانا نے ہندوستان واپس آ کر سخندانِ فارس کو ترتیب دیا۔

ہمارے بعد کے اردو بولنے والے کیا جانیں گے کہ آزاد نے کس طرح کا سفر کیا تھا اور اس میں ہمارے لیے کیا کچھ کیا تھا۔ میں نے ہر چند تلاش کیا مگر ان کے سفر کا کوئی روزنامچہ یا سفر نامہ ان کے اپنے ہاتھ کا لکھا ہوا نہ ملا۔ فقط ایک پھٹا پرانا رفیق ہند اخبار کا پرچہ ہاتھ آیا ہے جس میں ایک لیکچر سفر ایران کے متعلق ہے۔ اس کے علاوہ چند چھوٹے چھوٹے کاغذوں کا ایک گٹھا سا ملا جس میں نوٹ لکھے ہیں جن کا پڑھنا دشوار اور ترتیب دینا ناممکن تھا پھر بھی جس قدر ممکن ہوسکا موزوں کر کے روزنامچہ کے نام سے چھپوا دیا ہے۔

اس طول و طویل سفر سے مولانا جولائی ١٨٨٦ء میں واپس تشریف لائے تھے۔

یہ سطور طاہرؔ نبیرہ آزاد نے اس کتابچہ کے ابتدائیہ کے لیے لکھی تھیں جو انشا پرداز، ادیب شاعر اور صحافی مولانا محمد حسین آزاد کے ایران کی سیر کا کچھ کچھ احوال سناتا ہے۔ آگے سیرِ ایران کے دوران شیراز جیسے نامی گرامی اور مشہور شہر میں آزاد کے قیام اور ملاقاتوں کا حال آزاد کے قلم سے کچھ یوں ہے۔ ملاحظہ کیجیے:

شیراز کو دیکھنے کا ارمان تھا۔ ایک عمر کے بعد خدا نے پورا کیا۔ اللہ اللہ! خواجہ حافظ اور شیخ سعدی کا پیارا وطن جس پر وہ لوگ تعریفوں اور دعاؤں کے پھول چڑھائیں۔ اس کو دیکھنے کا ارمان کیوں نہ ہو، میں نے دیکھا اور تعجب کے ساتھ دیکھا، کیونکہ جس شیراز پر نورانی بزرگوں نے نور برسائے تھے اُس کی رونق و آبادی ان کے ساتھ ہی رحلت کر گئی۔ اب بڑی بڑی وسیع اور بلند پرانی مسجدیں اور کہنہ مدرسے گرے پڑے کھڑے ہیں اور بنانے والوں کی ہمتوں پر دلائل پیش کر رہے ہیں۔ اُن میں نوجوان لڑکے صرف، نحو، بلاغت، فقہ، اصول کی کتابیں سامنے رکھے بے مدد کتاب کے مسائلِ کتابی پر بحث کرتے ہیں۔ علما کتب علمیہ کی تدریس سے پرانی ہڈیوں پر آبِ حیات چھڑکتے ہیں۔ یہ بات جاننے کے قابل ہے کہ وہاں ہندوستان کی طرح طلباء فقرہ بہ فقرہ نہیں پڑھتے۔ استاد کتاب سامنے رکھے بیٹھا ہے، طلبا اپنی کتاب کھولے خاموش بیٹھے ہیں۔ استاد کتاب کو دیکھتا ہے اور اُس کے مطالب کو نہایت توضیح اور تفصیل کے ساتھ بیان کرتا جاتا ہے۔ طلبا سنتے جاتے ہیں۔ ‍‍جتنی جس کے دامن میں وسعت ہو پھل پھول بھر لے۔

غرض شہر شیراز کا اب یہ حال ہے کہ وہ عالی شان اور سیدھا بازار اور بلند اور فراخ مسجد جو کریم خان ژند نے سو برس پہلے بنائی ہے۔ اگر وہاں سے اٹھا لیں تو اصل شیراز ایک معمولی قصبہ رہ جاتا ہے۔ چند سال ہوئے مشیر الملک نے بھی رفیع الشان مسجد اور کارواں سرائے سے پرانے شہر کو نیا کیا ہے۔

نواب مرزا علی خان صدر ایک امیر خاندانی کی زندگانی شیراز کے لیے سرمایۂ آبا دانی ہے اور اُن کی مہمان نوازی اُس پاک مٹی کے لیے قدیمی قبالہ ہے۔ مجھے بھی دو دن مہمان رکھا۔ باوجود دستگاہِ امارت اور پیرانہ سالی کے، جب دیکھو گرد کتابیں چُنی ہیں۔ ایک دو مُلّا پاس بیٹھے ہیں۔ بیچ میں آپ مطالعہ میں مصروف ہیں۔ تصحیح کرتے ہیں۔ حواشی لکھتے ہیں۔ ایک خوشنویس کاتب ناقص کتابوں کی تکمیل کررہا ہے۔ مُصور نقَّاشی کررہا ہے۔ کھانے کا وقت ہوا، وہیں پہلو میں دسترخوان بچھا۔ اٹھے پہلے سجدہ شکرانہ بجا لائے۔ ایک روٹی کو اٹھا کر آنکوں سے لگایا۔ پھر سب کے ساتھ کھانا کھایا۔ یہ بھی گویا ایک فرض تھا کہ ادا کیا۔ پھر کتابوں کے حلقے میں جا بیٹھے۔

اِن کے والد مرحوم کی تصنیفات سے بڑی بڑی ضخیم کتابیں ہیں۔ بعض ان میں سے میں نے بازار سے خریدیں۔ ان میں سے اِس رسالہ کا پیش کرنا واجب ہے جو کہ انہوں نے حرکتِ زمین کے اثبات میں لکھا تھا۔ نواب ممدوح نے خود اس کی نقل مجھے عنایت فرمائی ہے۔ آج سے چالیس برس پہلے ایشیائی تعلیم میں ایسے خیالات کا پیدا کرنا خاکِ پارس کی پاکیزگی کی دلیل ہے۔

اسی سلسلے میں حکیمِ حاذق حاجی مرزا حسن کا ذکر بھی واجب ہے۔ انہوں نے ایک مفصل تاریخ شیراز کی لکھ کر پارس نامہ نام رکھا ہے اور ان کا علو خاندان مجھے کتابوں سے حد ثبوت کو پہنچا معلوم ہوا۔ ساتویں پشت میں خواجہ شاہ منصور اور چوتھی پشت میں سید علی خان بلاغت کی اولاد ہیں۔ سید علی خان کی تصنیفات شہرۂ آفاق ہیں۔ ان کی تفصیل اپنے سفرنامے کے لیے امانت رکھتا ہوں۔

حکیم صاحب خبر سن کر نواب صدر کے ہاں آئے۔ باوجودیکہ میری روانگی میں ایک شب باقی تھی۔ شام ہو گئی تھی۔ بوندیں پڑ رہی تھیں۔ بااصرار اجازت لے کر اپنے گھر لے گئے۔ رات بھر اپنی کتاب سناتے رہے۔ مطالب پر مشورہ کرتے رہے۔ میری کتاب یاداشت نے بھی اُس کے اکثر مطالب سے سرمایہ حاصل کیا۔

یہ اہلِ ایران میں عام دستور ہے کہ اشراف سفید پوش کے مکان کے ساتھ ایک مردانہ مکان ہوتا ہے۔ وہ حرم سرائے سے زیادہ آراستہ ہوتا ہے اور ضروریات کے سامان موجود ہوتے ہیں۔ اکثر ہوتا ہے کہ موافق طبع دوست صبح ملاقات کو آیا۔ ظہر کی نماز پڑھ کر رخصت ہوا۔ یا رات کو رہا، صبح ناشتا کر کے رخصت ہوا۔

شیراز کے لوگ اب تک لباس و اوضاع میں اپنے بزرگوں کی تصویر ہیں۔ علما اور ثقہ لوگ عمامہ باندھتے ہیں۔ عبا پہنتے ہیں۔ خاندانی ترک کلاہ پوست برہ کی پہنتے ہیں۔ طہران کے اوضاع جدید ابھی تک وہاں لذیذ نہیں ہوئے ۔

شیراز میں چھوٹی چھوٹی ٹکیاں بکتی دیکھیں کہ ان سے لوگ سر اور داڑھیاں دھوتے تھے۔ وہ ایک قسم کی مٹی ہے جس کی کان شہر کے پاس ہے۔ اس میں خوشبو کے اٹھانے کی قدرتی تاثیر ہے۔ اُسے پھولوں میں بسا کر صاف کرتے ہیں اور ٹکیاں بنا کر بیچتے ہیں۔ شہروں میں تحفہ لے جاتے ہیں گِلِ گُل اس کا نام ہے۔ مجھے گلستان کا سبق یاد آیا۔ ع

گلِ خوشبوئے در حمام روزے

جن دنوں ہم نے پڑھا تھا تو خدا جانے کیا سمجھے تھے۔ پھر ایک خیال شاعرانہ سمجھتے رہے۔ اب معلوم ہوا کہ شیراز کا اصلی تحفہ ہے۔

جاڑے کا موسم کوہ برف لیے سر پر چلا آتا تھا۔ بڑھاپے نے خوف کے لحاف میں دبک کر کہا کہ شیراز تو دیکھ لیا۔ اب اصفہان کو دیکھو اور آگے بڑھو کہ تلاش کی منزل ابھی دور ہے۔ شیراز کے دوست بہت روکتے اور رستہ کے جاڑے سے ڈراتے رہے، مگر جب کارواں چلا۔ مجھے اشتیاق نے اٹھا کر کجاوہ میں بٹھا دیا۔ چار چار پانچ پانچ کوس پر شاہ عباسی سرائیں آباد موجود تھیں۔ جن کی پختگی اور وسعت قلعوں کو ٹکر مارتی تھی۔ ان سراؤں میں مسافر اگر روپیہ رکھتا ہو تو خاطر خواہ سامان آسائش کا ملتا ہے، چار پانچ آنہ کو مرغ اور پیسے کے دو دو انڈے، ہر قسم کے تر و خشک میوے نہایت اعلٰی اور نہایت ارزاں ملتے ہیں۔

رستہ آبِ رواں سے سبز اور آبادیوں سے معمور تھا۔ جہاں منزل کرتا، گاؤں میں جا کر پوچھتا اور جو اہل علم ہوتا اس سے ملاقات کرتا۔ چھوٹی سے چھوٹی آبادی میں بھی ایک دو عالم اور بعضے صاحب اجتہاد ہوتے تھے۔ ان کی حالت دیکھ کر تعجب آتا تھا۔ مثلاً کھیت سے گائے کے لیے گھاس کندھے پر لیے آتے ہیں۔ یا نہر پر کپڑے دھو رہے ہیں۔ لڑکا گھر کی دیوار چُن رہا ہے۔ جب فارغ ہوئے تو اسے شرع لمعہ یا قوانین الاصول کا سبق پڑھانے لگے۔ جب اُن سے پوچھتا کہ کسی شہر میں جا کر ترویج علم کیوں نہیں کرتے؟ کہ رواجِ کار بھی ہو۔ تو کہتے کہ وہاں خلوت کا لطف نہیں رہتا، حضورِ قلب میں خلل آتا ہے۔ دنیا چند روز ہے۔ گزار دیں گے اور گزر جائیں گے۔ یہ علمی روشنی کل مملکتِ ایران میں عام ہے کہ شاہانِ سلف کی پھیلائی ہوئی ہے۔

میں اُن سے کہتا تھا کہ ہماری تمہاری تو جس طرح گزر ی گزر گئی۔ لڑکوں کو طہران بھیجو اور دار الفنون پڑھواؤ کہ زمانہ کی ہوا پھر گئی ہے۔ اکثر ہنس دیتے اور میرے ساتھ ہم داستان ہو کر کہتے۔ انہی کو کہو کہ ان کا معاملہ ہے۔ بعضے بحثنے لگتے اور آخر اتفاقِ رائے کرتے۔

میرے پاس کھانے پکانے کا سامان نہ تھا۔ وہیں بیٹھ کر کسی گھر سے روٹی مول لیتا۔ کہیں سے انڈے کہیں سے گھی۔ اشکنہ یعنی انڈوں کا قلیہ پکاتا۔ اس میں روٹی ڈبوتا، کھاتا اور شکر الہیٰ بجا لاتا۔ اس میں بہت باتوں اور تحقیقاتوں کے موقع ملتے تھے اور وہ لوگ ان کاموں میں میری مدد کرنی مہمان نوازی کا جزو سمجھتے تھے جو کہ حقیقت میں فرض مذہبی ہے۔

غرض بارہ دن کے بعد اصفہان میں جا اترا۔

جے یو آئی کے اہم رہنما نے پارٹی چھوڑدی، کس جماعت میں شامل ہورہے ہیں؟

0
خضدار میں گاڑی پر فائرنگ سے رہنما جے یو آئی (ف) وڈیرہ غلام سرور جاں بحق

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اہم رہنما نے موجودہ سیاسی صورتحال میں اپنی پرانی پارٹی کو چھوڑ کر نئی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

سابق صوبائی وزیر خیبرپختونخوا رحمت سلام خٹک نے جمعیت علمائے اسلام (ف) چھوڑ دی ہے، رحمت سلام خٹک کی وفاقی وزیر امیرمقام سے ملاقات ہوئی، جس میں ملک کی سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔

 

یہ عدلیہ اور آئین کے تحفظ کی جنگ لڑنے کا وقت ہے، وکلا تنظیمیں باہر نکلیں، جے یو آئی رہنما

 

پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور وقاقی وزیر انجینئر امیرمقام کی جانب سے رحمت سلام خٹک کو ن لیگ میں شمولیت کی دعوت دی گئی۔

سابق صوبائی وزیر رحمت سلام نے ن لیگ میں شمولیت کی دعوت قبول کرلی، جے یو آئی کے سابق رہنما جلد ایک تقریب میں ن لیگ میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کریں گے

’26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر جے یو آئی کے ساتھ ہاتھ ہو گیا‘

علی امین 9مئی واقعات میں پی ٹی آئی ارکان کا ملوث ہونا تسلیم کرچکے، ذرائع

0
عمران خان نے کہا ہے ملک کی خاطر بات چیت کیلیے تیار ہوں، علی امین گنڈاپور

حکومتی کمیٹی نے علی امین گنڈاپور کے بیان کو جوابی خط کا حصہ بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا تھا ہمارے کچھ لوگ گمراہ ہوگئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت پی ٹی آئی مذاکرات میں نیا موڑ آگیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور 9مئی کے واقعات میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کا ملوث ہونا تسلیم کرچکے ہیں۔

وزیراعلیٰ کےپی علی امین گنڈاپور نے کمیٹی کے تیسرے اجلاس میں اعتراف کیا، علی امین گنڈاپور نے تسلیم کیا ہمارے کچھ لوگ گمراہ ہوگئے تھے۔

ذرائع نے علی امین گنڈاپور کے گفتگو کے حوالے سے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ کے پی کا مؤقف تھا کہ جتنا جرم ہوا سزا اتنی ہونی چاہیے۔

اس سلسلے میں ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور کہہ چکے اپنے کارکنوں سے لاتعلق نہیں رہ سکتے، حکومتی کمیٹی علی امین گنڈاپور کے اعترافی بیان کو جواب کا حصہ بنائے گی۔

چیمپئنز ٹرافی: سوریا کمار نے ٹیم سے ڈراپ کیے جانے پر لب کشائی کردی

0
سوریا کمار

کولکتہ: بھارت کی ٹی 20 ٹیم کے کپتان سوریا کمار یادیو نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے اسکواڈ سے ڈراپ کیے جانے پر لب کشائی کردی۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق جارح مزاج بیٹر سوریا کمار یادیو نے تسلیم کیا ہے کہ ون ڈے میں ان کی کارکردگی مایوس کن رہی جس کی وجہ سے انہیں ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سوچ کر تکلیف ہوتی ہے کہ میں نے اچھا نہیں کیا اگر میں اچھا پرفارم کرتا تو چیمپئنز ٹرافی کے لیے منتخب کی گئی ٹیم میں ہوتا۔

انہوں نے چیمپئنز ٹرافی کے لیے منتخب کیے گئے کھلاڑیوں کی حمایت کی اور کہا کہ اسکواڈ بہت اچھا ہے جو بھی کھلاڑی ٹیم میں شامل ہیں سب اچھے پرفارمر ہیں، انہوں نے بھارت کے لیے اس فارمیٹ میں عمدہ کارکردگی دکھائی ہے۔

سوریا کمار یادیو ٹی 20 کرکٹ میں جارح مزاج بیٹنگ کے لیے مشہور ہیں لیکن ون ڈے فارمیٹ میں صرف 25.76 کی اوسط سے 37 ون ڈے میچوں میں صرف 773 رنز بناسکے ہیں۔

چیمپئنز ٹرافی کے لیے بھارت کا 15 رکنی اسکواڈ

بھارتی ٹیم میں روہت شرما کپتان ہیں، شبھمن گل نائب کپتان، دیگر کھلاڑیوں میں ویرات کوہلی، شریاس ایئر، کے ایل راہول، ہاردک پانڈیا، اکشر پٹیل، واشنگٹن سندر، کلدیپ یادیو، جسپریت بمراہ، محمد شامی، ارشدیپ سنگھ، یشسوی جیسوال، رشبھ پنت اور رویندرا جڈیجا شامل ہیں۔

بھارتی ٹیم چیمپئنز ٹرافی میں اپنا پہلا میچ 20 فروری کو بنگلا دیش کے خلاف دبئی میں کھیلے گی۔