بدھ, اپریل 30, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 16

میں سب کچھ ہوسکتی ہوں ’دھوکے باز‘ نہیں ہوسکتی، نوال سعید

0
نوال سعید

شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ نوال سعید کا کہنا ہے کہ میں سب کچھ ہوسکتی ہوں دھوکے باز نہیں ہوسکتی۔

اے آر وائی نیوز کے کرکٹ اسپیشل شو ’ہر لمحہ پرجوش‘ میں اداکارہ نوال سعید نے شرکت کی اور میزبان کی جانب سے پوچھے گئے ’ریپڈ فائر‘ میں سوالات کے جوابات دیے۔

میزبان نے پوچھا کہ اگر ایک اور زندگی ملی تو کیا کرنا چاہیں گی؟

جواب میں نوال سعید نے کہا کہ مجھے پینٹر بننے کا شوق ہے تو مصور بننا چاہوں گی، پہلے پینٹنگ کرتی ہے اب انہیں کرتی۔

انہوں نے اپنے آپ کو مزاحیہ، حساس اور جذباتی قرار دیا اور کہا کہ میں سب کچھ ہوسکتی ہوں دھوکے باز نہیں ہوسکتی، دھوکا کبھی کھایا بھی نہیں ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ اگر انڈسٹری میں کوئی مل جائے تو شادی کرلینی چاہیے، مجھے اب تک کوئی انڈسٹری اور اس سے باہر نہیں ملا ہے۔

نوال سعید نے کہا کہ انڈسٹری میں کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتی کیونکہ ان کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ اچھا نہیں رہا۔

بنگلادیشی کرکٹر توحید ہردوئے پر چار میچوں کی پابندی عائد

0

بنگلادیش کرکٹ بورڈ نے توحید ہردوئے پر چار میچوں کی پابندی عائد کردی۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) نے ٹاپ آرڈر بیٹر توحید ہردوئے پر بسوندھرا ڈھاکہ پریمیئر ڈویژن کرکٹ لیگ (ڈی پی ڈی سی ایل) کے میچ کے دوران امپائر کے فیصلے پر اختلاف ظاہر کرنے پر چار میچوں کی پابندی عائد کر دی۔

24 سالہ، جس نے بنگلہ دیش کے لیے 77 بین الاقوامی میچوں میں ون ڈے اور ٹی 20 میں حصہ لیا ہے، جاری ڈی پی ڈی سی ایل میں محمڈن اسپورٹنگ کلب کی کپتانی کر رہے ہیں۔

ہردوئے کو پہلے ایک میچ کے لیے معطل کیا گیا تھا جسے بعد میں کھلاڑیوں کے احتجاج کے بعد موخر کر دیا گیا تھا۔

تاہم، ہفتہ کو شیر بنگلہ نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں غازی گروپ کرکٹرز کے خلاف ڈی پی ڈی سی ایل کے حالیہ میچ کے دوران ہردوئے نے ایک بار پھر بی سی بی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔

بلے باز نے کیچ آؤٹ ہونے کے بعد اختلاف ظاہر کیا اور امپائر کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے کریز پر رہے۔

اس طرح ہردوئے کو کوڈ کے آرٹیکل 2.8 کے تحت لیول 1 کے جرم کا مرتکب پایا گیا، جس کا تعلق امپائر کے فیصلے پر اختلاف ظاہر کرنے سے ہے۔

آن فیلڈ آفیشلز منیر الزمان ٹنکو اور علی ارمان راجون کے ساتھ تھرڈ امپائر محمد کامرزمان اور فورتھ آفیشل اے ٹی ایم اکرام نے ہردوئے پر بدتمیزی کا الزام عائد کیا۔

بی سی بی کے بیان کے مطابق، ہردوئے نے الزام کی تردید کی اور مکمل تادیبی سماعت کی درخواست کی لیکن مطلع ہونے کے باوجود شیڈول سیشن میں شرکت کرنے میں ناکام رہے۔

ڈی پی ڈی سی ایل کوڈ آف کنڈکٹ کی شق 5.2.6 کے مطابق میچ ریفری اختر احمد نے ہردوئے پر 10,000 ٹکا جرمانہ کیا اور ایک ڈی میرٹ پوائنٹ بھی دیا جس کے بعد ہردوئے کے ڈی میرٹ پوائنٹ کی تعداد 8 ہوگئی۔

بی سی بی قوانین کے مطابق 8 پوائنٹس کی سزا چار میچوں کی معطلی ہوتی ہے جو فوری طور پر نافذ العمل ہوتی ہے۔

حج آپریشن کا آغاز، پہلی پرواز آج رات روانہ ہوگی

0

پاکستان میں حج فلائٹ آپریشن 2025 کا آج سے آغاز ہو رہا ہے پہلی پرواز آج شب اسلام آباد سے مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہو گی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان میں حج فلائٹ آپریشن کا آج سے آغاز ہو رہا ہے پہلی پرواز آج شب اسلام آباد سے مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہوگی۔ وزیر مذہبی امور سردار یوسف اور سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی عازمی کو رخصت کریں گے۔

حج آپریشن کے حوالے سے وزارت مذہبی امور نے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں آج پہلی پرواز پی کے 713 393 عازمین کو لے کر روانہ ہو گی۔

وزارت مذہبی امور کے مطابق آج سے شروع ہونے والا حج فلائٹ آپریشن 31 مئی تک جاری رہے گا۔ اسلام آباد ایئر پورٹ سے 100 پروازوں میں 28 ہزار 400 عازمین حجاز مقدس جائیں گے۔

روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کے تحت سات خصوصی امیگریشن کاؤنٹرز تیار کیے گئے ہیں۔

67 ہزار سے زائد پاکستانی عازمین حج سے محروم، 

دوسری جانب نجی حج اسکیم کے تحت 67 ہزار عازمین رواں سال حج سے محروم رہ سکتے ہیں۔

ایٹمی پروگرام کا آغاز اور پاکستان کے جوہری دھماکے

0

پہلگام حملے کے بعد بھارت نے اپنی سیکیورٹی اور انٹیلیجینس کی ناکامی کو چھپانے کے لیے پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر خطّے میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے، لیکن عالمی برادری کو اس کے ثبوت دینے میں ناکامی کے ساتھ مودی اور اس کی حکومت کو بھارت کی مختلف سیاسی جماعتوں اور وہاں کے سنجیدہ و باشعور عوام کی جانب سے بھی کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

بھارتی ڈرامہ تو ابھی جاری ہے، جس میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے وہاں کا میڈیا بھی مکمل جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جھوٹ کا سہارا لے رہا ہے، لیکن سوشل میڈیا پر پاکستانیوں کے علاوہ خود بھارت میں بسنے والے بھی اس پر لب کشائی کررہے ہیں اور بھارتی حکومت عالمی سطح پر اپنا مذاق بنوا رہی ہے۔ پاکستان ایک جوہری قوت ہے اور خطّے میں تزویراتی حیثیت رکھتا ہے جس کا بھارت کو ادراک ہونا چاہیے۔ ہندوستان کے جوہری تجربات کے بعد پاکستان نے بھی ایٹمی دھماکے کر کے بھارت پر ثابت کر دیا تھا کہ پاکستان کسی بھی قیمت پر خطّے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنا اور اپنی سرحدوں کا دفاع مضبوط بنانا چاہے گا۔ حکومتِ پاکستان اپنی افواج کی پیشہ ورانہ تربیت کے ساتھ انھیں جدید اسلحہ اور ہر قسم کی ٹیکنالوجی کی فراہمی یقینی بنائے گی۔

ہم چلتے ہیں اکتوبر 1954ء کی طرف جب پاکستان کے وزیر اعظم محمد علی بوگرہ نے امریکی صدر آئزن ہاور سے ملاقات کی تھی۔ پاکستان نے امریکی منصوبے ایٹم برائے امن (ایٹم فار پیس) میں شمولیت کے ساتھ جوہری توانائی کے شعبہ میں تحقیق اور ترقی کے لیے جوہری توانائی کمیشن کے قیام کا اعلان بھی کیا تھا۔ یہی دراصل پاکستان کا آزاد اور ایک خودمختار ملک کی حیثیت سے جوہری پروگرام کی تیاری کا آغاز تھا جس میں یہ بات شامل تھی کہ پاکستان جوہری توانائی، اسلحہ کی تیاری کے لیے استعمال نہیں کرے گا۔ اس موضوع پر بی بی سی کی 2004 کی ایک رپورٹ کے مطابق اسی کے فورا بعد امریکہ اور پاکستان کے درمیان فوجی، سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں ہمہ گیر قربت اور تعاون کا دور شروع ہوا جس سے ملکی سطح پر ماحول میں‌ کچھ گرما گرمی پیدا ہوئی لیکن وہ ایک الگ بحث ہے، البتہ ساٹھ کی دہائی میں سنائی دیا کہ بھارت جوہری تجربات کرسکتا ہے۔ اس پر اعلیٰ‌ سیاسی اور عسکری حلقوں میں پاکستان کے حوالے سے کچھ باتیں‌ ہوئیں، مگر تب بھی پاکستان نے جوہری تجربات کی طرف قدم نہیں بڑھایا تھا۔ لیکن ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو جوہری قوت بنانے کا منصوبہ شروع کیا۔ اس وقت بی بی سی نے لکھا تھا کہ صدر کے عہدہ پر فائز ہونے کے فوراً بعد بھٹو نے ایران، ترکی، مرکش، الجزائر، تیونس، لیبیا ، مصر اور شام کا طوفانی دورہ کیا تھا۔ اس کا ایک مقصد مسلم ممالک سے تجدید تعلقات تھا اور دوسرا پاکستان کے جوہری پروگرام کے لیے مسلم ملکوں کی مالی اعانت حاصل کرنا تھا۔ اس دورہ کے فورا بعد انہوں نے سن تہتر میں پاکستان کے جوہری اسلحہ کی صلاحیت حاصل کرنے کے پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا اور اس سلسلہ میں انہوں نے جوہری توانائی کمیشن کے سربراہ کو تبدیل کیا اور اعلی سائنسی مشیر ڈاکٹر عبدالسلام کو برطرف کر کے ہالینڈ سے ڈاکٹر عبد القدیر خان کو پاکستان بلا بھیجا۔ اسی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے لیے انہوں نے فرانسسی حکومت کو جوہری ری پراسسنگ پلانٹ کی تعمیر کی پرانی پیشکش کی تجدید کے لئے آمادہ کیا۔ بھٹو جوہری پروگرام میں جس تیزی سے آگے بڑھ رہے تھے اسے امریکہ نے قطعی پسند نہیں کیا اور اس زمانہ کے وزیر خارجہ کیسنجر نے تو کھلم کھلا دھمکی دی تھی کہ اگر بھٹو نے ایٹمی ری پراسسنگ پلانٹ کے منصوبہ پر اصرار کیا تو وہ نہ رہیں گے۔

بھٹو تو نہیں رہے، گر ان کا جوہری صلاحیت کا شروع کردہ پروگرام آگے بڑھتا رہا۔ پاکستانی سائنس دانوں نے کہوٹہ کی تجربہ گاہ میں سنہ 78 میں کام یابی حاصل کر لی اور اگلے چار سال میں نوے فی صد افزودگی کے قابل ہو گئے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا دعویٰ تھا کہ پاکستانی سائنس دانوں نے 1984ء میں جوہری بم تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی تھی جس کا تجربہ مئی 1998ء میں بھارت کے جوہری تجربات کے جواب میں کیا گیا۔

سینیئر صحافی، تجزیہ کار اور متعدد کتب کے مصنف نصرت مرزا نے ملک کے ایٹمی پروگرام کی تاریخ پر اپنے مختصر کالم میں لکھا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی ابتدا امریکا کے 1953ء ایٹم برائے امن کے پروگرام سے ہوئی۔ پاکستان 1956ء سے 1971ء تک پُرامن ایٹمی پروگرام پر سختی سے قائم رہا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے 24 جنوری 1972 کو معروف فزکس سائنسدانوں کو نواب صادق حسین قریشی کے گھر ملتان میں ان کے باغیچہ میں ایک شامیانے کے اندر جمع کیا اور نیوکلیئر بم بنانے کا ارادہ ظاہر کیا۔ اس موقع پر غلام اسحاق خان بھی موجود تھے۔ تین سائنس دانوں نے اپنی خدمات پیش کیں ان میں ڈاکٹر ثمر مبارک، منیر احمد خان جو ویانا سے حال ہی میں واپس آئے تھے اور سلطان بشیر الدین محمود شامل تھے۔ابھی پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر کام شروع ہی ہوا تھا کہ 1974ء میں انڈیا نے پوکھران میں ایٹمی دھماکہ کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے تیز رفتار راستہ اختیار کرنے کا سوچا تو ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے، جو اس وقت یورپ میں ایٹمی پروگرام پر کام کررہے تھے، اپنی خدمات پیش کیں۔ ان کو کہوٹہ راولپنڈی کے مقام پر لیبارٹری بنا کر دی گئی۔ نصرت مرزا اپنے کالم میں لکھتے ہیں‌ کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام قوم کی امانت ہے، اس نے قوم کو دشمن کے خطرے سے محفوظ بنا دیا ہے۔

بھارت میں 35 سال سے مقیم پاکستانی خاتون کو ملک چھوڑنے کا حکم

0

بھارت میں 35 سال سے مقیم پاکستانی خاتون کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اڑیسہ کی پولیس نے 35 سال سے زائد عرصے سے بھارت میں مقیم پاکستانی خاتون ساردا بائی کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

حکام نے تصدیق کی کہ ساردا بائی کا ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے اور انہیں بلا تاخیر پاکستان واپس آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ ملک بدری کے حکم کی تعمیل کرنے میں ناکام رہی تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

پولیس کا یہ اقدام پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان کا مقابلہ کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کے سلسلے کا حصہ ہے۔

ساردا بائی کی شادی بولانگیر کے ایک ہندو خاندان میں ہوئی تھی اور کئی سال قبل مہیش ککریجا کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھے تھے اور ان کا بیٹا اور بیٹی ہندوستانی ہیں۔

ووٹر آئی ڈی سمیت تمام اہم دستاویزات ہونے کے باوجود انہیں کبھی ہندوستانی شہریت نہیں دی گئی۔

خاتون نے اب حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ انہیں خاندان سے الگ نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ میرا پاکستان میں کوئی نہیں ہے، پاسپورٹ بھی بہت پرانا ہے، میں حکومت اور آپ سب سے ہاتھ جوڑ کر کہتی ہوں ، براہ کرم مجھے یہاں رہنے کی اجازت دیں، میرے دو بچے ہیں، پوتے، میں یہاں ایک بھارتی کے طور پر رہنا چاہتی ہوں۔

بولانگیر پولیس نے کہا ہے کہ وہ قانون کے تحت کارروائی کریں گے صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔

سوئی ناردرن گیس کمپنی نے تاریخ کا بلند ترین منافع حاصل کرلیا

0

لاہور: سوئی ناردرن گیس کمپنی نے مالی سال 2023-24 میں تاریخ کا بلندترین منافع کمالیا، کمپنی نے کیش ڈیویڈنڈ دینے کا بھی اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق معیشت میں بہتری کے ساتھ سوئی ناردرن گیس کمپنی نے گزشتہ مالی سال کے دوران اپنی تاریخ کا بلند ترین منافع حاصل کیا ہے، سوئی ناردرن گیس 30 ارب روپے کا قبل ازٹیکس منافع حاصل کیا جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔

گیس کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے سوئی ناردرن کا مؤقف سامنے آگیا

سوئی ناردرن نے 75فیصد حتمی کیش ڈیویڈنڈ دینے کا بھی اعلان کیا ہے، سوئی ناردرن گیس نے 30 ارب روپے قبل ازٹیکس اور 19 ارب روپے بعداز ٹیکس منافع کا اعلان کیا ہے۔

ترجمان سوئی ناردرن نے بتایا کہ فی شیئر آمدن 29.92 روپے رہی، گزشتہ سال کے مقابلےمیں نمایاں اضافہ ہوا، یو ایف جی 18 سال میں سب سے کم 4.93 فیصد ریکارڈ ہوا۔

سوئی ناردرن گیس کمپنی نے صارفین کو اوور بلنگ کی بھر مار کر دی

ذی القعد کے چاند کی رویت کا اعلان ہوگیا

0

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین عبدالخبیر آزاد کا کہنا ہے کہ ذی القعد کا چاند آگیا ہے۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد کا کہنا ہے کہ یکم ذی القعد 1146 ہجری کل بروز منگل 29 اپریل کو ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف شہروں سے چاند نظر آنے کی شہادتیں موصول ہوئیں۔

اس سے قبل سپارکو نے پیشگوئی کی تھی کہ ذی القعد 1446 ہجری کے نئے چاند کی پیدائش 28 اپریل 2025 کی رات 12:31 پر متوقع ہے۔ 28 اپریل کو غروب آفتاب کے وقت، نئے چاند کی عمر تقریباً 18 گھنٹے اور 51 منٹ ہوگی۔

ملک کے ساحلی علاقوں میں غروب آفتاب اور چاند غروب کے درمیان کا دورانیہ 53 منٹ ہونے کی توقع ہے، جو نئے چاند کی رویت کے لیے سازگار حالات فراہم کرے گی۔

فلکیاتی پیرا میٹرز کی بنیاد پر، ذی القعد کا نیا چاند 28 اپریل 2025 کی شام کو صاف موسمی حالات میں ممکن ہے۔ نتیجتاً، یکم ذی القعد 29 اپریل 2025 کو پڑنے کا امکان ہے۔

انڈس واٹر معاہدہ خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے، اسحاق ڈار

0

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ انڈس واٹر معاہدہ خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔

سندھ طاس معاہدہ کے معاملے پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں وزارئے قانون، آبی وسائل، اٹارنی جنرل، سینئر حکام، ماہرین نے شرکت کی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ انڈس واٹر معاہدہ خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے، اس کی حرمت کا ہر صورت تحفظ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے حصے کے پانی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا، انڈس واٹر معاہدے کو معطل کرنا بھارت کا یکطرفہ اور غیرقانونی اقدام ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی اقدام عالمی قوانین، ریاستی تعلقات کے اصولوں، معاہدے کی خلاف ورزی ہے، دریائے سندھ کا پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی کا ذریعہ ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی بھارتی کوششوں کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان انڈس واٹرمعاہدے پرمکمل عملدرآمد کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھےگا، پاکستان  اپنے پانی کے حقوق اورعوام کی فلاح کے تحفظ کے لیے جدوجہد جاری رکھے گا۔

بھارت فرانس سے 26 رافیل جنگی طیارے خریدنے کیلئے تیار، 63 ہزار کروڑ کا معاہدہ

0

پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت میں کشیدگی ہے، ایس میں پڑوسی ملک نے فرانس سے 26 رافیل-ایم طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نئی دہلی میں فرانس اور بھارت کے درمیان 26 رافیل مرین جنگی طیاروں کے لیے 63 ہزار کروڑ روپے کے سودے پر دستخط کیے جائیں گے، بھارتی وزارت دفاع کے افسر اور بھارت میں موجود فرانسیسی سفیر اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ امکان ہے کہ بھارتی سیکریٹری دفاع راجیش کمار سنگھ بھی معاہدے میں موجود ہو سکتے ہیں جبکہ فرانس اور بھارت کے وزیر دفاع ورچوئل طریقے سے پروگرام میں شرکت کریں گے۔

اس معاہدے کےلیے پہلے فرانس کے وزیر دفاع خود آنے والے تھے لیکن انھوں نے اپنا دورہ منسوخ کر دیا، اب جنگی طیاروں کو خریدنے کے حوالے سے دستخطی تقریب وزارت دفاع کے ساؤتھ بلاک کے باہر ہونے کا امکان ہے۔

فرانس سے نئے سودے کے بعد بھارت میں رافیل طیاروں کی تعداد 62 ہو جائے گی جس سے ملک کے 4.5 جنریشن کے جنگی طیاروں کی طاقت میں اضافہ ہوگا۔

رافیل ایم جیٹ آئی این ایس وکرانت سے آپریٹ ہوں گے اور یہ موجودہ مگ-29 طیاروں کی معاونت کریں گے، بھارتی بحریہ پہلے سے ہی 2016 میں خریدے گئے 36 رافیل طیاروں کا بیڑا چلا رہی ہے جو امبالہ اور ہاسیمارا میں تعینات ہے۔

ذرائع نے بتایا مسائل سامنے آنے کے بعد مگ-29 جنگی طیاروں کے بیڑے کو ہٹانے کی تیاری کی جا رہی ہے، اس وقت بھارتی طیارہ بردار جہازوں، خاص کر آئی این ایس وکرانت پر تعیناتی کے لیے 26 رافیل مرین جنگی طیاروں کی فوری ضرورت ہے۔

دو ہفتوں قبل 9 اپریل کو وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کمیٹی کی میٹنگ میں 26 رافیل سمندری جنگی طیاروں کے دفاعی سودے کی منظوری دی گئی تھی۔

سلطنتِ دہلی کے حکم راں شمس الدین التتمش کا تذکرہ

0

برصغیر میں سلطنتِ دہلی پر خاندانِ‌ غلاماں کے تیسرے بادشاہ کی حیثیت سے شمس الدین التتمش نے تاریخ میں اپنا نام رقم کروایا نیک سیرت اور مذہب و اخلاقیات کا پابند التتمش قطب الدین ایبک کا غلام تھا۔ آج اس حکم راں کی برسی ہے۔

کہتے ہیں کہ شمس الدین التتمش ذہین اور ہونہار تھا اور اسی وجہ سے قطب الدین ایبک نے اسے بہت پسند کرتا تھا، یہاں تک کہ اس سے اپنی بیٹی کا نکاح کیا اور یوں التتمش ایبک کا داماد بنا۔ اس نے 1211ء میں قطب الدین ایبک کے نااہل بیٹے کو تخت سے اُتارا اور خود تخت سنبھال لیا۔ تخت نشینی کے بعد التتمش کو مختلف علاقوں کے صوبے داروں کی سرکوبی بھی کرنی پڑی جو مرکزی حکومت کو کم زور جان کر خودمختاری کا اعلان کر بیٹھے تھے۔ پنجاب اور غزنی میں تاج الدین، سندھ میں ناصرالدین قباچہ اور بنگال میں خلجیوں نے سر اٹھا لیا تھا۔ 1226ء سے 1234ء تک سلطان نے راجپوتوں سے جنگ کر کے رتھمبور، منڈو، گوالیار اور اُجین کو فتح کیا۔

التتمش کے دور میں قطب مینار اورقوت اسلام مسجد کی تعمیر بھی مکمل ہوئی جو قطب الدین ایبک کی موت کی وجہ سے ادھوری رہ گئی تھیں۔ التتمش کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک راسخ العقیدہ اور صالح مسلمان تھا۔ ضرورت مندوں کی کفالت، حاجت روائی اور ہر قسم کی مدد میں پیش پیش رہتا اور یہ بھی مشہور ہے کہ سب سے پہلے ”زنجیرِ عدل‘‘ کا رواج سلطان التتمش نے ہی ڈالا تھا۔

ہمیں ہندوستان کی تاریخ اور سلاطین کے تذکروں کی کتابوں میں سلطان شمس الدین التتمش اور خواجہ قطب الدین بختیار کاکی جیسے مشہور بزرگ کا ایک قصہ بھی پڑھنے کو ملتا ہے۔ کہتے ہیں کہ التتمش ہی نے خواجہ صاحب کی نمازِ جنازہ پڑھائی تھی۔ جب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کا وصال ہوا تو جنازہ بہت بڑے میدان میں لایا گیا کیونکہ مخلوق خدا کا بے پناہ رش تھا۔ جب نماز جنازہ پڑھانے کا وقت آیا تو ان کی وصیت پڑھی گئی کہ بزرگ ولی کی وصیت یہ تھی کہ میرا جنازہ وہ شخص پڑھائے جس کے اندر چار خوبیاں ہوں۔ زندگی میں اس کی تکبیر اولیٰ کبھی قضا نہ ہو ئی ہو۔ اس کی تہجد کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔ اس نے غیر محرم پر کبھی بری نظر نہ ڈالی ہو۔ اتنا عبادت گزار ہو کہ اس نے عصر کی سنتیں بھی کبھی نہ چھوڑی ہوں۔ جس شخص میں یہ چار خوبیاں ہوں وہ میرا جنازہ پڑھائے۔ اس پر مجمع میں سناٹا چھا گیا۔ کافی دیر گزر گئی کوئی نہ آگے بڑھا تو سلطان التتمش آگے بڑھے اور روتے ہوئے حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے قریب آکر کہا حضرت آپ نے میرا راز فاش کر دیا۔ اس کے بعد بھرے مجمع کے سامنے قسم اٹھائی کہ میرے اندر یہ چار خوبیاں موجود ہیں۔

شمس الدین التتمش نے 28 اپریل 1236ء کو وفات پائی اور قطب مینار دہلی میں آسودۂ خاک ہیں۔