پیر, جون 23, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 1898

روہت شرما جلد کپتانی سے دستبردار ہوجائیں گے، سابق کرکٹر کا دعویٰ

0

بھارت کے سابق کرکٹر اور لیجنڈ بیٹر سنیل گواسکر نے دعویٰ کیا ہے کہ روہت شرما جلد بھارتی ٹیم کی کپتانی سے دستبردار ہوجائیں گے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ پر سامنے آنے والی خبروں کے مطابق سابق بھارتی کپتان اور اپنے عہد کے جانے مانے بیٹر سنیل گواسکر نے پیشگوئی کی ہے کہ آئندہ ٹیسٹ میچز میں اگر روہت شرما کارکردگی نہ دکھا پائے تو پھر وہ کپتانی چھوڑ دیں گے۔

گواسکر کا کہنا تھا کہ اگر میلبرن اور سڈنی ٹیسٹ میں بھی روہت شرما کا بلا نہ چلا اور وہ پرفامنس دکھانے میں ناکام رہے تو روہت سلیکٹرز کے فیصلے کا انتظار نہیں کریں گے بلکہ وہ کپتانی سے خود دستبردار ہو جائیں گے۔

سابق کرکٹر نے کہا کہ یہ تو یقینی ہے کہ موجودہ بھارتی کپتان آخری دو ٹیسٹ میچز کھیلیں گے، تاہم اگر یہاں بھی روہت شرما رنز نہیں بناپاتے تو میرا خیال ہے وہ کپتانی چھوڑ دیں گے۔

’سر میں کچھ ہے‘ روہت شرما نے آکاش دیپ کو جھاڑ پلا دی

انھوں نے کہا کہ روہت ایسے کرکٹر ہیں جو ٹیم کا بہت خیال رکھتے ہیں اور وہ اس بات کو پسند نہیں کریں گے کہ وہ بھارتی کرکٹ ٹیم پر ایک بوجھ بن جائیں۔

اس وقت روہت شرما بدترین فارم سے دوچار ہیں اور انھوں نے اپنے آخری 13 ٹیسٹ اننگز میں صرف 152 رنز بنائے ہیں جس کی وجہ سے ان پر کافی تنقید ہو رہی ہے اور قیادت کی اہلیت پر بھی اب سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ آسٹریلیا میں نہ صرف روہت کا بلا خاموش ہے بلکہ ان کی کپتانی بھی واجبی سی ہے، بمراہ کی قیادت میں جس ٹیم نے آسٹریلیا کوشکست دی تھی، اس ٹیم کو آسٹریلیا نے دوسرے ٹیسٹ میں ہرایا اور تیسرا ٹیسٹ بارش کی بدولت ڈرا ہوا۔

بانی پی ٹی آئی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ محفوظ

0

بانی پی ٹی آئی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جو پیر کو سنایا جائے گا۔

نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کےجج ناصر جاوید رانا نے کی جس میں بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کے وکلا اور پراسیکیوشن ٹیم نے دلائل مکمل کیے۔

چھ گھنٹے تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران فریقین کے وکلا کی جانب سے حتمی دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جو 23 دسمبر بروز پیر کو سنایا جائے گا۔

پراسیکیوشن

وکلا نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کا کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا جس سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کوئی مالی فائدہ نہیں ہوا جب کہ پراسیکیوشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ملزمان نے بیرون ملک سے غیرقانونی طور پر رقم منگوا کر ایڈجسٹمنٹ کی۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 6 نومبر 2019 کو ڈیڈ سائن اور رقم کی پہلی قسط 29 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آ چکی تھی جبکہ ڈیڈ کی منظوری کابینہ سے 3 دسمبر 2019 کو لی گئی تھی لیکن کابینہ کو بھی نہیں بتایا گیا کہ پہلی قسط پاکستان پہنچ چکی ہے۔

امجد پرویز نے کہا کہ پیسے وفاقی حکومت کے اکاؤنٹ کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منگوائے گئے، عمران خان نے بطور وزیر اعظم فیور دی جس کے بدلے میں ڈونیشن ملی، معاملہ پبلک آفس ہولڈر کے پاس زیر التوا ہو تو اس شخص سے کوئی بھی چیز لینا رشوت ہے، فرحت شہزادی اور زلفی بخاری کے نام پر زمین منتقل ہوئی جبکہ زمین منتقلی کے وقت بھی ٹرسٹ کا وجود نہیں تھا۔

انہوں نے حتمی دلائل میں کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کی ایڈجسٹمنٹ ہونے کے بعد ٹرسٹ بنایا گیا اور رولز آف بزنس 1973 کی بھی خلاف ورزی کی گئی، کابینہ میں کوئی بھی معاملہ زیر بحث لانے سے 7 روز قبل اسے سرکولیٹ کرنا ہوتا ہے، کیا جلدی تھی کہ اس معاملے کو 7 دن پہلے کابینہ ممبران کو سرکولیٹ نہیں کیا گیا؟

عمران خان، بشریٰ بی بی

12 دسمبر کو سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 342 کا حتمی بیان جمع کروایا تھا اور اس پر دستخط بھی کیے تھے۔ ملزمان نے 342 کے بیان میں ترمیم کی تھی۔

عمران خان نے 342 کے بیان میں دفاع میں گواہ پیش نہ کرنے کا کہا تھا۔ عدالت نے فریقین کے حتمی دلائل کیلیے 17 دسمبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کی تھی۔

احتساب عدالت نے 6 نومبر کو ریفرنس پر سماعت کے دوران ملزمان کے 342 کے بیان کیلیے 8 نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔ سماعت کے موقع پر عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ بشریٰ بی بی پیشی کیلیے اڈیالہ جیل آئی تھیں۔

دوران سماعت ریفرنس میں وکلا صفائی نے 35 گواہوں پر جرح مکمل کی تھی۔ عمران خان کے وکیل ظہیر عباس جبکہ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے گواہوں پر جرح کی تھی۔

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں مزید کوئی شواہد پیش نہیں کرنا چاہتے۔ اس پر عدالت نے ملزمان کے 342 کے بیان کیلیے 8 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی۔

بھارت کو کس سپراسٹار کی فلم پر فخر ہوگا؟ ایٹلی نے بتادیا

0

نامور ڈائریکٹر اور کئی بلاک بسٹر فلموں کی ہدایت کے فرائض انجام دینے والے ایٹلی نے کہا ہے کہ اب وہ جو فلم بنارہے ہیں اس پر بھارت کو فخر ہوگا۔

بلاک بسٹر فلم ’جوان‘ میں کنگ شاہ رخ خان کے ساتھ ساؤتھ فلم ڈائریکٹر ایٹلی نے یادگار اشتراک کیا تھا اور یہ فلم مداحو اور ناقدین دنوں کو کافی پسند آئی تھی، اب ایٹلی ایک اور بڑے سُپراسٹار سلمان خان کے ساتھ فلم کررہے ہیں جس کے بارے میں انھوں نے اظہار خیال کیا ہے۔

ایک انٹرویو میں جب ہدایت کار ایٹلی سے سلمان خان اور ان کے پروجیکٹ اے 6 میں ان کی پوری اسٹار کاسٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو ہدایت کار نے کہا کہ میں اس فلم کی کاسٹنگ سے سب کو حیران کرنے والا ہوں۔

ایٹلی نے کہا کہ میں ایک بڑا سرپرائز دوں گا، میں ایک ایسی فلم بنانے جا رہا ہوں جس سے ہمارے ملک کو فخر محسوس ہوگا، میں چاہتا ہوں کہ میرے تمام پرستار اور ناظرین اس فلم کے لیے دعا کریں، فلم کی کاسٹنگ پر کام جاری ہے اور چند دنوں سب سامنے آجائے گا۔

سلمان خان 27 دسمبر کو اپنی سالگرہ منانے جا رہے ہیں، اس موقع پر بالی ووڈ کے بھائی جان کوئی تحفہ دے سکتے ہیں ویسے 2025 میں عید کے موقع پر ان کی فلم سکند ریلیز ہوگی، اس فلم میں سلمان کے ساتھ ساؤتھ سپر اسٹار کمل ہاسن بھی نظر آنے والے ہیں۔

ممکن ہے کہ سلمان خان کے مداحوں کو ایٹلی کی فلم سے بڑا تحفہ بھی مل جائے، یعنی سکندر سے پہلے ایٹلی کی فلم بے بی جان 25 دسمبر کو ریلیز ہونے جا رہی ہے جس میں سلمان کا کیمیو ہے۔

ایٹلی کا A6 پروجیکٹ اس وقت توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، ہدایت کار نے اپنے کیریئر میں اب تک صرف پانچ فلمیں ڈائریکٹ کی ہیں، جن میں سے سبھی سپر ہٹ ثابت ہوئی ہیں۔

فلم اے 6 کے حوالے سے ایٹلی نے کہا کہ یہ وقت دینے والی اور توانائی صرف کرنے والی فلم ہے، فلم کا اسکرپٹ آدھے سے زیادہ تیار ہے، جلد ہی کہانی کا جائزہ لیا جائے گا اور پھر فلم کا اعلان کیا جائے گا۔

علی اعجاز: تھیٹر، ٹیلی ویژن اور فلم کی دنیا کا ناقابلِ فراموش نام

0
ali ejaz

علی اعجاز نے اسٹیج، ٹیلی ویژن اور فلم میں بطور اداکار اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ وہ ان فن کاروں میں شامل ہیں جن کی اداکاری اس قدر بے ساختہ اور عمدہ ہوتی ہے کہ اس پر حقیقت کا گمان ہونے لگے۔ علی اعجاز ہر میڈیم میں یکساں طور پر کام یاب رہے اور ریڈیو کے لیے بھی ڈرامے کیے۔ انھیں عجوبۂ روزگار فن کار کہا جاسکتا ہے۔

آج اداکار علی اعجاز کی برسی منائی جارہی ہے۔ وہ 2018ء میں آج ہی کے روز طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے تھے۔ علی اعجاز نے اپنے فنی سفر کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہور کے ایک پروگرام "ندائے حق” سے کیا تھا۔ بعد میں تھیٹر اور پھر فلم میں بطور اداکار شہرت پائی۔ علی اعجاز کی پہلی فلم، پہلا فلمی سین اور پہلا فلمی گیت بھی اداکار ننھا کے ساتھ تھا جو ان کے قریبی دوست بھی رہے۔ علی اعجاز ان کے ساتھ بینک میں کام کرتے تھے اور دونوں کو اداکاری کا شوق تھا۔ علی اعجاز 1941 میں لاہور میں پیدا ہوئے اور ننھا کے ساتھ فلم ’انسانیت‘ سے اپنا سفر شروع کیا لیکن شہرت ان کو فلم ’دبئی چلو‘ سے ملی۔ علی اعجاز نے 80 کی دہائی میں منور ظریف، ننھا اور رنگیلا کی موجودگی میں اپنی الگ پہچان بنائی۔ اداکار نے اپنے وقت کی نام ور ہیروئنوں کے ساتھ کام کیا لیکن فلم اسٹار ممتاز کے ساتھ ان کے کئی گانے سپر ہٹ ثابت ہوئے۔

اداکار علی اعجاز کو فلم کی دنیا میں خاصی جدوجہد کرنا پڑی۔ 1979ء تک وہ ڈیڑھ سو کے قریب فلموں میں عام مزاحیہ اداکاری کے علاوہ ولن اور ملے جلے کردار کیا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ ٹی وی پر بھی کام کرتے رہے جہاں ‘خواجہ اینڈ سنز’ اور ‘شیدا ٹلی’ وغیرہ ان کے مشہور ڈرامے ثابت ہوئے۔ یہ ستر کی دہائی تھی جب ایک ڈرامے "دبئی چلو” میں علی اعجاز نے لاجواب اداکاری سے ناظرین کے دل موہ لیے اور پھر اس ڈرامے سے متاثر ہوکر ہدایت کار حیدر چوہدری نے اسی نام پر فلم بنائی اور علی اعجاز کو وہی کردار دیا جو انھوں نے ٹی وی ڈرامے میں کیا تھا۔ علی اعجاز نے اپنی بے ساختہ اداکاری سے اس فلم میں اپنے کردار کو یادگار بنا دیا۔ اسّی کی دہائی میں علی اعجاز ایک بڑے فلمی ہیرو اور ٹی وی کے مقبول اداکار بن چکے تھے۔ علی اعجاز نے جہاں فلمی دنیا میں اپنا عروج دیکھا وہیں انھوں نے فلمی صنعت اور شائقین کے رجحانات بدل جانے کے بعد اپنی شہرت کا گراف نیچے جاتا ہوا بھی دیکھا اور یہ کوئی انہونی نہ تھی۔ ایک عرصہ تک اپنے مداحوں کو مزاحیہ اور سنجیدہ کرداروں سے بہلانے والے علی اعجاز نے اردو اور پنجابی زبانوں میں‌ بننے والی فلموں میں بے مثال اداکاری کی۔ ان میں دلبر جانی، یملا جٹ، جی او جٹا، دبئی چلو، عشق پیچاں اور دوستانہ ان کی یادگار فلمیں ہیں۔

غیرملکی سرمایہ کاروں کو قریباً 600 فیصد منافع

0
ARY News Urdu- کاروباری خبریں

معیشت میں بہتری کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر منافع اپنے ملک واپس بھیج دیا۔

نومبر 23 کے مقابلے نومبر 24 میں  غیر ملکی سرمایہ کاری کے منافع کی واپسی میں  586 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ نومبر 24  میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے  32 کروڑ 16لاکھ امریکی ڈالر کا منافع واپس لے گئے۔

نومبر 23 میں غیر ملکی سرمایہ کار 4 کروڑ 69 لاکھ ڈالر کا منافع واپس بھیج سکے تھے۔

مالی سال 2025 کے ابتدائی 5 مہینوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے منافع کی واپسی میں 112 فیصد کا سالانہ اضافہ ہوا۔ مالی سال 25 کے پہلے 5ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کار منافع 1 ارب 12 کروڑ 88 لاکھ ڈالر واپس لے گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال ذخائر میں کمی کی وجہ سے ڈالر بھجنے پر مختلف پابندیاں عائد ہوئیں تھیں اب زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہونے کے بعد اسٹیٹ بینک نے یہ پابندی ختم کر دی ہے۔

امیتابھ بچن کے ساتھ فلم بڑی فلاپ ثابت ہوئی پھر اداکارہ نے کیریئر کے عروج پر انڈسٹری چھوڑی اور اب۔۔۔۔۔۔۔۔

0
میناکشی

اداکارہ جس نے عامر خان کے ساتھ ایک فلم کی پھر سنی دیول اور رشی کپور کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے خبروں میں رہی اور امیتابھ بچن کے ساتھ اس کی فلم بڑی فلاپ ثابت ہوئی۔

بالی ووڈ اداکارہ میناکشی شیشادری جنہوں نے ونود کھنہ، رشی کپور اور امیتابھ بچن سمیت کئی بڑے اداکاروں کے ساتھ کام کیا اور رشی کپور کے ساتھ ان کی جوڑی کو پسند کیا گیا تاہم امیتابھ بچن کے ساتھ ان کے کیریئر کو بڑا دھچکا لگا کیونکہ ان کی فلم بڑی فلاپ ثابت ہوئی۔

کیرئیر کے عروج پر میناکشی نے اداکاری چھوڑنے کا فیصلہ کیا، ان کی پہلی فلم ’پینٹر بابو‘ باکس آفس پر خاص توجہ حاصل نہ کرسکی تاہم انہوں نے لوگوں کی توجہ حاصل کرلی۔

اداکارہ اپنی اداکاری اور ڈانس کی وجہ سے مشہور تھیں، ہدایت کار اور اداکار یکساں اس کی توجہ اور قابلیت سے متاثر تھے تاہم اس نے اپنے کیریئر میں صرف ایک بار عامر خان کے ساتھ کام کیا۔

1993 میں میناکشی نے فلم ’دامنی‘ میں اداکاری کی جہاں ان کے مرکزی کردار کو پذیرائی ملی، دامنی میں رشی کپور اور سنی دیول بھی شامل تھے، ان کی جوڑی کو بہت سراہا گیا یہ فلم زبردست ہٹ رہی اور سال کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں سے ایک بن گئی۔

انہوں نے 1988 میں امیتابھ بچن کے ساتھ ملٹی اسٹارر فلم ’گنگا جمنا سرسوتی‘ میں کام کیا جو بدقسمتی سے باکس آفس پر فلاپ ثابت ہوئیں، اس فلم کو انڈسٹری کی بڑی ناکام فلموں کے طور پر تصور کیا جاتا ہے۔

میناکشی نے اپنے کیریئر کے عروج پر اداکاری چھوڑی تھی، انڈسٹری میں انہوں نے کئی یادگار کردار نبھائے۔

واضح رہے کہ میناکشی  سیشادری نے مقدر کا فیصلہ، پریوار، وجے، شہنشاہ، شاندار سمیت کئی ہٹ فلموں میں کام کیا، جبکہ فلم دامینی میں کام کرنے پر انھیں بہترین اداکارہ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

میناکشی شادی کے بعد اپنے شوہر ہریش میسور کے ساتھ امریکا شفٹ ہوگئیں اور اب وہ اپنے شوہر اور دو بچوں کے ساتھ ڈلاس میں رہ رہی ہیں ۔میناکشی گزشتہ 20 سال سے زیادہ سے فلمی دنیا سے دور ہیں۔

بھینس کا دودھ پینے کے لئے نہیں ہوتا، کاشف محمود

0
کاشف محمود

شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار کاشف محمود کا کہنا ہے کہ بھینس کا دودھ نہیں گائے کا دودھ پینے کے لیے ہوتا ہے۔

اداکار کاشف محمود نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے مزاحیہ پروگرام میں شرکت کی اور اس دوران انہوں نے بتایا کہ لاہور کے گاؤں کوٹ حاکم علی میں کاروبار کے لیے زمین خریدی تھی اور کاروبار کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیپ بال ٹورنامنٹ میں مہمان خصوصی کے طور پرمدعو تھا وہاں پر کسی سے مذاق میں کہا کہ یہاں پر کوئی زمین خرید دیں، پھر زمین خرید لی جو ایک کنال کی تھی جس میں دو بھینسیں رکھیں، شوق تھا کہ لوگوں کو خالص دودھ بیچوں جس میں پانی نہ ملایا جائے۔

اداکار کے مطابق آہستہ آہستہ چالیس پچاس بھینسیں ہوگئیں تو پتا چلا کہ یہ میرا کام نہیں ہے میں نے پھر کاروبار بند کردیا اور بھینسیں بیچ دیں۔

سینئر اداکار نے بتایا کہ جس قیمت پر ہم خالص دودھ خریدنا چاہتے ہیں وہ مل نہیں سکتا، یہ فیکٹ ہے جس قیمت پر ہم خریدنا چاہتے ہیں اس میں ہمیں پانی ملا دودھ ہی فروخت کیا جائے گا۔

کاشف محمود نے بتایا کہ بھینس کا دودھ پینے والا نہیں ہے یہ تو ڈیری پروڈکٹ مکھن، گھی وغیرہ کے لیے ہے، گائے کا دودھ پینے کے لیے ہوتا ہے جس کی مثال یہ ہے کہ جب بھینس کا بچہ پیدا ہوتا ہے تو چربی کی وجہ سے وہ دو سے تین دن تک ہل نہیں سکتا اور گائے کا بچہ پیدائش کے بعد ہی بھاگنا شروع کردیتا ہے وہ ایکٹو ہوتا ہے تو سب کو گائے کا دودھ ہی پینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی اور کوئٹہ کی مارکیٹ میں بھینس کے بچے کو ساتھ لے کر نہیں جایا جاتا اس کے بچے کو بیچ دیا جاتا ہے، بھینس کو دودھ دینے کے لیے اپنے بچے کی خوشبو چاہیے ہوتی ہے تبھی وہ دودھ دے گی ورنہ وہ ایسا نہیں کرے گی پھر اسے انجیکشن لگایا جاتا ہے۔

کاشف محمود نے بتایا کہ اگر کسی بھینس کو انجیکشن لگے تو طبی طور پر کہا جاتا ہے کہ اس کا دودھ 7 سے 8 دن تک نہیں پینا چاہیے لیکن یہاں پر لوگ اپنی صحت اور زندگی کا خیال نہیں رکھتے ہیں۔

ویڈیو: ممبئی میں سیاحوں کی کشتی کو خوفناک حادثہ

0

بھارت میں سیاحوں کی کشتی ڈوبنے سے دو افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہو گئے۔

انڈین میڈیا کے مطابق بدھ کی شام ممبئی میں گیٹ وے آف انڈیا کے قریب 85 سے زائد افراد کے ساتھ ایک فیری الٹنے سے دو مسافر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

ایک پولیس اہلکار کے مطابق نیلکمل نامی یہ فیری، ممبئی کے قریب ایک مشہور سیاحتی مقام ایلیفینٹا جزائر کی طرف جا رہی تھی ساحل کے قریب جہاز سے ٹکرا گئی۔

اب تک کم از کم 70 افراد کو بچا لیا گیا ہے اور سرچ آپریشن جاری ہے۔

بحریہ، جے این پی ٹی، کوسٹ گارڈ، یلو گیٹ پولیس کی کشتیوں اور مقامی ماہی گیروں کی مدد سے ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا ہے۔

ریسکیو آپریشن میں قریبی کشتیوں کے مسافر بھی شامل ہو گئے۔ اس علاقے میں بحریہ کی 11 کشتیاں، میرین پولیس کی 3 کشتیاں اور کوسٹ گارڈ کی 1 کشتی موجود ہے۔

مزید برآں، 4 ہیلی کاپٹر تلاش اور بچاؤ کا کام کر رہے ہیں۔

ایلیفینٹا جزائر، ممبئی کے قریب واقع ہے مشہور ایلیفینٹا غاروں کا گھر ہے، یہ ایک تاریخی مقام ہے جو دنیا بھر سے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ یہ قدیم پتھر سے کٹے ہوئے مندر، جو بھگوان شیو اور دیگر ہندو دیوتاؤں کے لیے وقف ہیں۔

پی آئی اے نے برطانیہ میں پروازوں کی بحالی کی اجازت مانگ لی

0
پی آئی اے

کراچی: یورپ کے بعد برطانیہ میں پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کا معاملہ درپیش ہے، پی آئی اے نے پروازوں کی بحالی کی اجازت مانگ لی۔

تفصیلا ت کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی انتظامیہ کی جانب سے برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ اور سول ایوی ایشن کو مراسلہ لکھا گیا ہے، سی ای او پی آئی اے خرم مشتاق کی ہدایت پر مراسلہ ارسال کر دیا گیا ہے۔

ذرائع سی اے اے نے بتایا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کو مراسلہ موصول ہوگیا ہے، خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کی اجازت دی جائے۔

خط میں پی آئی اے نے برطانیہ میں تھرڈ کنٹری آتھورائیزیشن اجازت نامہ بھی بحال کرنے کی درخواست کی ہے، پی آئی اے لندن، برمنگھم مانچسٹر میں پروازوں چلانے کا خواہشمند ہے۔

پی آئی اے کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یورپی ملکوں میں بحالی کے بعد پہلی پرواز 10 جنوری 2025 کو پیرس پہنچے گی۔

پی آئی اے انتظامیہ نے پاکستان سول ایوی ایشن کو بھی مراسلہ لکھ کر برطانیہ میں پروازوں کی بحالی کی درخواست کردی ہے، پی آئی اے کی برطانیہ میں پروازوں کی بحالی سے ایرلائن کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔

خیال رہے کہ چار سال قبل یورپ سمیت برطانیہ میں پی آئی اے کی پروازوں پر پائلٹس لائسنس امتحان اسکینڈل کے بعد پابندی لگائی گئی تھی۔

پابندی اٹھنے کے بعد پی آئی اے کا یورپ فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا نیا خدشہ

وہ پاکستانی فلمیں‌ جو یادگار ثابت ہوئیں

0
pakistani films

پاکستانی فلمی صنعت کے زوال اور اس کے اسباب پر تو ہم اخباری کالم اور ٹیلی ویژن پروگراموں میں بہت کچھ سنتے اور پڑھتے رہتے ہیں، لیکن یہاں ہم اُن فلموں کا تذکرہ کررہے ہیں جنھیں زبردست کام یابی ملی اور وہ لالی وڈ کی یادگار فلمیں‌ ثابت ہوئیں۔

قیام پاکستان کے بعد یہاں نئی فلمی صنعت میں قدم رکھنے والوں میں کئی بڑے اداکار اور منجھے ہوئے فلم ساز شامل تھے۔ یہ وہ لوگ تھے جنھوں نے متحدہ ہندوستان کے زمانے میں کلکتہ اور بمبئی کے فلمی مراکز میں اپنی خداداد صلاحیتوں کا اظہار کرکے نام و مقام پایا تھا۔ اس چمکتی دمکتی دنیا میں کئی نئے چہرے اور وہ فن کار بھی شامل ہوتے گئے جنھوں نے ہدایت کاری، فوٹو گرافی اور موسیقی جیسے شعبہ جات میں اپنی صلاحیتوں کو منوایا۔ اس وقت بڑی تعداد میں اردو، پنجابی اور پشتو فلموں میں کام کرنے والوں نے اپنے فن و کمال کا جادو جگایا اور لالی وڈ کی فلمیں یادگار ثابت ہوئیں۔

آغاز کرتے ہیں فلم کوئل سے جس کے لیے سحر انگیز موسیقی خواجہ خورشید انور نے ترتیب دی تھی اور میڈم نور جہاں نے ناقابل فراموش گلوکاری اور اداکاری سے اسے کام یاب بنا دیا۔ اس فلم میں نور جہاں کے علاوہ اسلم پرویز، علاﺅالدین، نذر اور نیلو نے بھی بہترین اداکاری سے فلم بینوں کو متاثر کیا۔ یہ لولی وڈ کی وہ فلم تھی جس کے مکالمے نہایت جاندار اور اسکرپٹ مضبوط تھا۔ فلمی ناقدین کوئل کو لالی وڈ کی بہترین فلم قرار دیتے ہیں۔

1956ء میں فلم انتظار ریلیز ہوئی اور یہ ایک شاہکار فلم ثابت ہوئی۔ اسے فلم بینوں نے بہت پسند کیا اور فلم کی زبردست کام یابی کی ایک وجہ اس کے نغمات اور موسیقی بھی تھی۔ فلم کی موسیقی خواجہ خورشید انور نے ترتیب دی تھی جب کہ گیت قتیل شفائی نے لکھے تھے۔ فلم کے ہدایت کار مسعود پرویز تھے۔ اس فلم نے گولڈن جوبلی مکمل کی تھی۔ اداکاروں میں نور جہاں، سنتوش کمار، آشا پوسلے اور غلام محمد شامل تھے اور ان کی بے مثال اداکاری نے شائقین کے دل موہ لیے۔ اس فلم میں سنتوش کمار نے ڈبل رول نبھایا تھا۔ اوپر ہم نے فلم کوئل کی کام یابی کا ذکر کیا تھا، اور اس کے بعد فلم انتظار نے بھی زبردست بزنس کیا۔

1965ء کی ایک فلم بنام لاکھوں میں ایک کو لالی وڈ کی کلاسیک فلموں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ تقسیمِ ہند کے پس منظر میں ایک مسلمان نوجوان اور ہندو لڑکی کے عشق کی داستان پر مبنی فلم ہے جسے شائقینِ سنیما نے بے حد سراہا۔ اس فلم کے ہدایت کار رضا میر تھے جب کہ فلمی گیتوں کے خالق فیاض ہاشمی تھے اور ان کے خوب صورت گیتوں کی دھنیں نثار بزمی نے ترتیب دی تھیں۔ فلم کے گیت میڈم نور جہاں، مہدی حسن اور مجیب عالم کی آواز میں آج بھی سننے والوں میں مقبول ہیں۔ ایک گیت جو آپ کو بھی یاد ہو، میڈم نور جہاں کی آواز میں گویا امر ہوگیا۔ اس کے بول ہیں، ”چلواچھا ہوا تم بھول گئے۔“ اس کے علاوہ ایک گیت بڑی مشکل سے ہوا تیرا میرا ساتھ پیا بھی ہر زبان پر تھا۔ بطور ولن مصطفیٰ قریشی نے اسی فلم سے اپنا کیریئر شروع کیا تھا۔ ان کے علاوہ فلم میں شمیم آرا، اعجاز اور طالش نے لاجواب اداکاری کی۔
1966ء میں فلم ارمان ریلیز ہوئی جو پاکستان کی پہلی پلاٹینم جوبلی فلم ہے۔ فلم ساز وحید مراد اور ہدایت کار پرویز ملک کی اس کاوش نے ملک گیر مقبولیت ملی۔ فلم کے گیت شاعر مسرور انور نے لکھے اور موسیقی سہیل رانا نے دی تھی۔ اداکارہ زیبا، وحید مراد اور نرالا نے فلم میں عمدہ اداکاری کی اور فلم بینوں کے دل جیت لیے۔ یہ ایک رومانوی فلم تھی جس میں وحید مراد اور اداکارہ زیبا کی جوڑی کو بہت پسند کیا گیا۔ ارمان کو لالی وڈ کی بہترین فلموں میں سے ایک کہا جاتا ہے۔
آئینہ وہ فلم تھی جس کی کہانی، مکالمے، فوٹو گرافی، گیت اور ان کی موسیقی سبھی بہترین تھے اور اسے نذر الاسلام نے اپنی ہدایت کاری سے یادگار بنا دیا۔ اس فلم کی موسیقی روبن گھوش نے ترتیب دی تھی اور فلمی ناقدین کی نظر میں اس کی کام یابی میں موسیقی کا بڑا دخل تھا۔ آئینہ کے اداکاروں میں شبنم، ندیم شامل تھے جن کی جوڑی بہت پسند کی گئی۔ اسی فلم کا ایک گیت اس دور کے نوجوانوں اور بعد میں آنے والوں میں یکساں مقبول ہے جس کے بول ہیں، ”روٹھے ہو تم، تم کو کیسے مناﺅں پیا۔“ گلوکارہ نیرہ نور کی آواز میں اس گیت نے مقبولیت کا ریکارڈ قائم کیا۔
آزادیٔ فلسطین کے موضوع پر فلم زرقا کو ریاض شاہد کی شاہکار فلم تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ فلم 1969ء میں ریلیز ہوئی تھی اور اس کے گیت شاعرِ‌ عوام حبیب جالب نے لکھے تھے۔ فلم کے موسیقار رشید عطرے تھے۔ ریاض شاہد نے فلم کا اسکرپٹ اور مکالمے تحریر کیے جو ان کے فن و تخلیقی صلاحیتوں کا بہترین اظہار تھا۔ اداکار طالش کے علاوہ نیلو، اعجاز، ساقی نے بھی شان دار اداکاری کا مظاہرہ کیا۔ یہ لالی وڈ کی ایک ناقابلِ فراموش فلم ہے۔

(پاکستان کی فلمی صنعت اور فن کار سے ماخوذ)