ایف بی آر کو کاروبار کیلئے رجسٹرڈ شناختی کارڈ نمبر کی ٹرانزکشنز چیک کرنے کا اختیار مل گیا، بینک ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کی تجویز منظور کرلی گئی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے فنانس بل کی تجاویز منظورکرلیں، ریٹرن سے زیادہ کاروباری ٹرانزکشنز پر بینک ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کی تجویز منظور کرلی گئی، حکام نے بتایا کہ مرکزی بینک اور کمرشل بینکوں کا سینٹرل ڈیٹا قائم ہوگا جہاں سے ڈیٹا دیا جاسکے گا۔
حکام نے بتایا کہ بزنس ٹرانزکشنز اور ریٹرن میں حد عبور کرنے پر ایف بی آر پوچھ گچھ کرےگا، کسی ایک کاروبار کیلئے مختلف بینک اکاؤنٹس استعمال ہوئے تو سب کا ڈیٹا لیا جاسکے گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ کاروبار کی ٹرانزکشنز لمٹ کراس کرنے پر فیملی ٹریٹ تک بھی جاسکتے ہیں۔
ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی منظور کی گئی، 6 ماہ سے قبل ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے سرمایہ کاری نکالی تو انکم ٹیکس عائد ہوگا۔
مرکزی بینک حکام نے بتایا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں پیسے رکھنے اور نکالنے پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔
ای کامرس کیلئے کورئیر سروسز کے ایجنٹ کو ودہولڈنگ ایجنٹ بنانے کی تجویز منظور ہوگئی، کورئیر سروس کیلئے جتنے بھی وینڈر پلیٹ فارم کو استعمال کریں گے ان کی رپورٹنگ کرنا ہوگی۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ آن لائن کاروبار کرنے والوں کو ایف بی آر کی رجسٹریشن کرانا لازمی ہوگی، رجسٹرڈ کاروبار کو ماہانہ اسٹیٹمنٹ اور غیررجسٹرڈ کو 50 ہزار روپے تک کی پینلٹی عائد کی جائے گی۔
ایف بی آر نے بتایا کہ50لاکھ روپے تک کا کاروبار کرنے والے آن لائن کاروبار کو رجسٹرڈ کرانا ہو گا، ٹیکس آڈیٹرز کی تعیناتی اور ٹیکس آڈیٹرز پر معلومات لیک نہ کرنے کی پابندی ہوگی۔