خلیج تعاون کونسل کے جنرل سکریٹری جاسم البدیوی کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک کا مشترکہ سیاحتی ویزا آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق خلیج تعاون کونسل کے جنرل سکریٹری جاسم البدیوی کا کہنا تھا کہ رکن ممالک کی امیگریشن اتھارٹیز اور انتظامی امور کو حتمی شکل دی جارہی ہے جبکہ اس کا باقاعدہ اعلان جلد متوقع ہے۔
رپورٹس کے مطابق اُن کا کہنا تھا کہ مشترکہ ویزے کا اجرا سال رواں کی دوسری ششماہی میں کے آغاز میں متوقع ہے، اگر یہ منصوبہ کامیابی سے نافذ ہو گیا تو خلیجی ممالک حقیقی عملی انضمام کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوں گے جس کے سب سے بڑے مستفید سیاح ہوں گے۔
واضح رہے کہ جی سی سی ممالک کا مشترکہ سیاحتی ویزا خلیجی انضمام کی راہ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جو نہ صرف انتظامی سطح پر بلکہ خلیج کو ایک متحدہ سیاحتی منزل کے طور پر پیش کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
توقع ہے کہ خلیجی ویزا یورپی ’شینگن‘ ویزا کی کاپی نہیں ہوگا بلکہ یہ ایک ایسا منفرد تجربہ ہوگا جو خلیج کی مخصوص شناخت، مشترکہ زبان، ثقافت، انفرا اسٹرکچر اور اجتماعی تشخص پر مبنی ہوگا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی طلباء کے لیے محدود مدت کے ویزے جاری کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا کے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی نے اس تجویز کو آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ (OMB) کے جائزے کے لیے پیش کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تجویز 2020ء میں اپنی پہلی صدارتی مدت کے دوران پیش کی تھی جو کہ اب ان کی دوسری صدارتی مدت کے دوران امیگریشن کے خلاف سخت ترین کارروائی کے آغاز پر دوبارہ سامنے آئی ہے۔
اس تجویز کے مطابق امریکا کی جانب سے غیر ملکی طلباء کو جاری کیے گئے ویزوں کی ایک محدود مدت ہوگی اور وہ مدت ختم ہونے کے بعد طلباء امریکا میں مزید نہیں رُک سکیں گے۔
رپورٹس کے مطابق حالیہ قوانین کے تحت F-1 ویزا رکھنے والے بین الاقوامی طلباء اورJ-1 کلچرل ایکسچینج ویزا رکھنے والے غیر ملکی طلباء و میڈیا نمائندوں کو ان کی تعلیم اور ٹریننگ سیشن مکمل ہونے تک امریکا میں رہنے دیا جائے گا۔
ٹرمپ کی یہ نئی تجویز اگر منظور ہو جاتی ہے تو غیر ملکی طلباء کو محدود مدت کے ویزے جاری ہوسکتے ہیں اور ویزے کی محدود مدت ختم ہونے کے بعد امریکا میں مزید قیام کے لیے طلباء کو متعلقہ حکام کو درخواست دے کر ویزے کی مدت میں توسیع کروانی پڑے گی۔