منگل, مئی 21, 2024
ہوم بلاگ صفحہ 26574

بنگلہ دیش فسادات:اٹھائیس اضلاع میں اڑتیس پولنگ اسٹیشنز جلادیئے گئے

0

بنگلہ دیش میں آج عام انتخابات سے پہلے فسادات کے دوران ڈھاکا سمیت اٹھائیس اضلاع میں اڑتیس پولنگ اسٹیشنز جلادیئے گئے۔۔ جبکہ تین افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔۔ ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال حکومت کیلئے چیلنج بن گئی ہے۔

بنگلہ دیش میں دسویں عام انتخابات پانچ جنوری کو ہونے ہیں لیکن اٹھارہ جماعتی اپوزیشن کے بائیکاٹ نے ان پر سوالیہ نشان لگا دیا۔۔ ملک بھر میں انتخابات کیخلاف ہڑتالیں کی جارہی ہیں۔۔ عوام سڑکوں پر ہیں، املاک جل رہی ہیں۔ پرتشدد مظاہروں کے دوران مشتعل افراد دارالحکومت ڈھاکا، سلہٹ، راج شاہی، فینی، کشور گنی ،نرسنگدی سمیت اٹھائیس اضلاع میں متعدد پولنگ اسٹیشنز کو جلا کر راکھ کردیا۔

مظاہرین نے کئی بسوں، گاڑیوں اور املاک کو بھی نذر آتش کیا۔۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کے الزامات میں اپوزیشن کے سیکروں کارکنوں کو بھی گرفتار کیا ہے۔۔ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ ملک میں عام انتخابات غیر جانبدار نگراں حکومت کے تحت کرائے جائین لیکن شیخ حسینہ حکومت نے مطالبات مسترد کردیئے ہیں۔

اٹھارہ جماعتی اپوزیشن اتحاد نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے بی این پی کی سربراہ خالدہ ضیا کو ایک ہفتے سے ڈھاکا میں ان کے گھر مین نظر بند کرکھا ہے۔۔ امریکہ، یورپی یونین اور دولتِ مشترکہ نے عام انتخابات کیلئے اپنے مبصرین بھیجنے سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد بنگلہ دیشی حزبِ مخالف کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات قابلِ اعتبار نہیں رہے۔
   

ڈھاکا:بنگلہ دیش میں پارلیمانی انتخابات کیلئے پولنگ کا عمل جاری

0

بنگلہ دیش میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عام انتخابات کے بائیکاٹ اور پرتشدد واقعات کے باوجود پولنگ کا عمل جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عام انتخابات کے موقع پرسیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ ملک بھر میں پولنگ اسٹیشنوں کی سیکیورٹی پر پچاس ہزار سےزائدفوجی جوان تعینات کردیئےگئے ہیں۔

پولنگ کاعمل بنگلہ دیشی وقت کےمطابق صبح آٹھ بجےشروع کیاگیا جوکہ آٹھ گھنٹےتک جاری رہےگا۔ پارلیمانی انتخابات کےدوران تین سو سے نصف نشستوں پرپولنگ جاری ہےجبکہ بقیہ نشستوں پرپہلے ہی حکمران اور اتحادی جماعتیں کامیاب ہوچکی ہیں۔
 

مختلف واقعات میں تین پولیس اہلکاروں سمیت سترہ افراد جاں بحق

0

کراچی ایک مرتبہ پھر قتل و غارت گری کی زد میں آگیا۔ فائرنگ کے مختلف واقعات میں تین پولیس اہلکاروں سمیت سترہ افراد زندگی ہار گئے۔ کراچی میں پولیس اور رینجرز کے ٹارگٹڈ آپریشنز بھی ٹارگٹ کلرز کو نکیل نہ ڈال سکے،اورنگی ٹاون نمبر پانچ میں بدر چوک کے قریب نامعلوم افراد نے پولیس موبائل پر فائرنگ کردی۔

جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئےاورایک اہلکارزخمی ہوا۔ مقتولین کی شناخت کانسٹیبل لعل حکیم اور کانسٹیبل یونس کے ناموں سے کی گئی۔ پاک کالونی میں بھی دکان پر فائرنگ سے ایک شخص جان سے گیا۔۔ قائد آباد کے قریب فائرنگ سے مذہبی جماعت کا ایک کارکن زخمی ہوا۔ جبکہ نارتھ ناظم آباد لنڈی کوتل کے قریب بھی فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوا۔

گلشن اقبال کے علاقے موتی محل کے قریب فائرنگ سے دو سگے بھائی جاں بحق ہوگئے جن کی شناخت ساجد اور عابد کے ناموں سے ہوئی۔ پولیس واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قراردیا ہے۔۔ واقعے کیخلاف مشتعل افراد نے احتجاج کیا اور گلشن چورنگی سے سہراب گوٹھ تک ٹریفک بند رکھا۔

سہراب گوٹھ انڈس پلازہ کے قریب فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔۔ بلدیہ ٹاؤن بسم اللہ چوک کے قریب سے ایک شخص کی لاش ملی جسکی شناخت منیر ولد فرید کے نام سے ہوئی۔۔ گلشن اقبال کے علاقے مسکن چورنگی کے قریب جوس کی دکان پر فائرنگ سے تین افراد جاں بحق اور پانچ زخمی ہوگئے۔

مقتولین کی شناخت سید نادر ، سید حسین اور غلام علی کے ناموں سے ہوئی۔۔ تھانہ سچل کی حدود میں لینڈ مافیا کے کارندوں سے مبینہ مقابلے میں پولیس اہلکار محسن جاں بحق ہوگیا۔ گلشن حدید لنک روڈ اور لسبیلہ پل کے قریب سے بھی ایک شخص کی تشدد زدہ لاش ملی۔
 

الہ دین پارک شاپنگ کی دکانوں میں انتظامیہ نے آگ لگائی،دکانداروں کا الزام

0

کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں الہ دین پارک کے شاپنگ سینٹر میں آتشزدگی کے باعث لاکھوں روپے مالیت کا سامان جل کر خاکستر ہوگیا، دکاندار کہتے ہیں کہ پارک انتظامیہ نے دکانوں کو آگ لگائی۔

رات گئے گلستان جوہر راشد منہاس روڈ پر واقع الہ دین پارک شاپنگ سینٹرمیں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، فائر بریگیڈ کے عملہ نے موقع پر پہنچ کر کئی گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا تاہم آتشزدگی سےچھ دکانیں مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگئیں جن میں لاکھوں روپے مالیت کا سامان تھا۔

فائر بریگیڈ حکام کے مطابق ابتدائی شواہد سے لگتا ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی تاہم دکانداروں نے الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیاہے کہ پارک انتظامیہ نے خالی کروانے کے تنازعے پر دکانوں کو آگ لگوائی ہے،

دکانداروں کا کہنا ہے کہ انہیں پارک انتظامیہ کی جانب سے 30دسمبر تک دکانیں خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا تھا اور دکانیں خالی نہ کرنے پردکانوں کو آگ لگوائی گئی۔آتشزدگی کی رپورٹ تاحال درج نہ ہوسکی۔

 

مختلف علاقوں میں پولیس کا سرچ آپریشن،متعدد افراد گرفتار

0

ٹارگٹ کلنگ کی تازہ لہرکے بعد قانون نافذکرنےوالےادارےمتحرک ہوگئے، تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن فرنٹئیر کالونی میں پولیس نے داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کرکے سرچ آپریشن کیا جس کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق سرچ آپریشن گذشتہ شب پیر آباد کے علاقے میں پولیس موبائل پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث ملزمان کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا تاہم کارروائی کے دوران پولیس کوئی اہم کامیابی حاصل نہیں کرسکی۔

لیاقت آباد اور شریف آباد پولیس نے ایف سی ایریا، الکرم اسکوائر، اپسرا اپارٹمنٹ اور بندھانی کالونی میں کارروائی کے دوران پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا، کیماڑی پولیس نے بھی بینک ڈکیتیوں اور پولیس مقابلوںمیں ملوث اشتہاری ملزم جاوید قریشی کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔

ملزم کو ملتان کی عدالت نے اشتہاری قرار دیا تھا۔ بوٹ بیسن پولیس نے بھی اسٹریٹ کرائمز میں ملوث ملزم کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔

 

ذوالفقارعلی بھٹو مرحوم کی 86ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے

0

پیپلزپارٹی کے بانی چئیرمین ذوالفقارعلی بھٹو کی 86ویں سالگرہ پاکستانی سیاست کو ڈرائینگ روم سے نکال کر عوام میں لانےوالے پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی چھیاسی ویں سالگرہ منائی جارہی ہے ۔

ذوالفقار علی بھٹو صوبہ سندھ کے ایک با اثرخاندان میں 5جنوری 1928ءکو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے۔ ذوالفقارعلی بھٹونے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز30 سال کی عمرمیں صدر ایوب خان کے دور میں حکومت میں شامل سب سے کم عمر وزیرکی حیثیت سے کیا۔

۔1965۔کی جنگ کے دوران وہ پاکستان کے وزیر خارجہ اور ایوب خان کے مشیر تھے۔ انہوں نے اس دوران دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔1967ءمیں انھوں نے پیپلزپارٹی کی بنیادرکھی اورپاکستا نی عوام کو طاقت کاسرچشمہ قرار دیکر پورے ملک میں انقلابی جدوجہد کے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔

سقوط ڈھاکہ کے بعد20 دسمبر 1971ءسے 13 اگست 1973ءتک ذوالفقارعلی بھٹوصدر پاکستان کے منصب پر فائز رہے۔1973ءکا متفقہ آئین بھٹوحکومت کا سب سے بڑاکارنامہ تصورکیا جاتا ہے، جسکے بعد انہوں نے عہدہ صدارت چھوڑ کر 14 اگست 1973ءکو وزیر اعظم کی حیثیت سے حکومتی اختیارات سنبھالے۔

انہوں نےمسلم امہ کودنیاکےنقشےپرباوقارملت کادرجہ دینےکےلیےمسلم بلاک بنانےکی حکمت عملی شروع اور اس کےلیےانہوں نےسعودی عرب، سے فلسطین اور انڈونیشیا ودیگرمسلم ممالک کےسربراہان کےساتھ نہ صرف دوطرفہ تعلقات کوفروغ دیابلکہ انہیں مسلم بلاک کےتشکیل پرآمادہ کیامگران کایہ خواب تکمیل نہ پاسکا اوربیرونی اشارے پران کی حکومت کاتختہ الٹ دیاگیا۔

پانچ جولائی1977 ءکو جنرل ضیا الحق نے مارشل لاءنافذ کرکے بھٹوحکومت کوبرطرف کردیا۔فوجی حکومت کے دورمیں 4اپریل 1979ءکو ذوالفقارعلی بھٹوکو نواب محمد احمد خاں کے قتل کے الزام میں راولپنڈی جیل میں پھانسی دے دی گئی ۔

آ ج مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کا عہد قصہ ءپا رینہ لگتا ہے لیکن ملکی معیشت ، دفاع اورخارجہ پالیسی پرنظرڈا لنے سے محسوس ہو تا ہے کہ اگر چہ بھٹو اس دنیا میں نہیں ،مگر اپنے عمل اور غیرمعمو لی خدما ت کی وجہ سے وہ لو گو ں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی جوہری پروگرام کا سنگ بنیاد بھی ان کے بڑے کارناموں میں سے ایک ہے۔
 

مشرف کے مقدمے کا مدعی آئینِ پاکستان ہے ، نواز

0

وزیراعظم نوازشریف کا کہناہےکہ پرویز مشرف کے مقدمےکااصل مدعی پاکستان کی ریاست اور آئین ہے۔

سابق صدر پرویز مشرف پر چلنے والے غداری مقدمہ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کیس میں مدعی ریاست پاکستان اور آئین پاکستان ہے
یہ مقدمہ فرد واحد کا نہیں ہے۔
 
عدالت فیصلہ کرے کہ تین نومبر کو ایمرجینسی لگانے کا معاملہ آئین پاکستان میں موجود غداری کی شق آرٹیکل سکس کے دائرے میں آتا ہے یا نہیں عدالت اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ تین نومبر کو ریاست کی توہین ہوئی کہ نہیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ بھی فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم آئین اور قانون کا احترام کرنے والی جمہوری ریاست ہیںیا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کرنا بھی عدالت کا کام ہے کہ پرویز مشرف معصوم ہیں یا مجرم انہوں نے کہا کہ عدالت کی نظر میں ہر ایک برابر ہے اس لئے ہر شہری کو عدالت کو جوابدہ ہونا چاہیے۔

دوسری جانب میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے پاکستان کا مستقبل قانون کی بالادستی سے وابستہ ہے۔

مریم نواز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان کا مستقبل قانون کی بالادستی سے وابستہ ہے، مریم نواز شریف نے اپنے پیغام میں لکھا ہے یہ بات سب کو سمجھنی چاہیئے کہ پاکستان بنانا ریپبلک نہیں ہے۔

الطاف حسین کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، رابطہ کمیٹی

0

ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ الطاف حسین نے سندھ کو توڑنےکی بات نہیں کی ان کے خطاب کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔

فاروق ستار کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے صوبے کی دو بڑی اکائیوں میں منافرت پھیلانے کی کوشش کی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ قائد تحریک الطاف حسین کے خطاب کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، الطاف حسین نے سندھ کو توڑنے ک بات نہیں کی۔
 
انکا کہنا تھا اس سے پہلے اسفندیار ولی کالا باغ ڈیم کے معاملے پر اور سراج الحق صوبے کے حق معاملے پر ملک ٹوٹنے کی بات کرچکے ہیں لیکن کوئی شور نہیں مچا۔

  ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ سندھ کی عملی زندگی میں اردو بولنے ولوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے ، فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے من مانی حلقہ بندیاں کر کے ایم کیو ایم کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی ہے۔

مذاکرات کی خاطر فریقین کو ہتھیار ڈالنا ہوں گے، فضل الرحمٰن

0

مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں مذاکرات کی خاطر فریقین کو ہتھیار ڈالنا ہوں گے، الطاف حسین کا الگ صوبے کا مطالبہ بے وقت کی اذان ہے، کوئی محبِ وطن ایسے تصورات کی حمایت نہیں کرتا۔

پشاور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الطاف حسین کی جانب سے نئے صوبے کا مطالبہ بے وقت کی اذان ہے کوئی بھی محبِ وطن ایسے تصورات کی حمایت نہیں کرتا۔ 

 سابق صدر مشرف کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ مشرف کی صحتیابی کے لئے دعاگو ہوں لیکن ان کے باہر جانے کا فیصلہ میں نہیں کوئی اور کرے گا۔ 

 ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ مذاکرت کی خاطر فریقین کو ہتھیارڈالنا ہوں گے تاکہ امن قائم ہوسکے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کی بہتری کا دارو مدارامن وامان کی صورتحال پرہے

دل نہیں مانتا کہ ایم کیو ایم نئے صوبے کے حق میں ہے ،شاہ محمود قریشی

0

تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے اگر ایم کیو ایم کو حقوق نہیں مل رہے تو نئے صوبے کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے تاہم میرا دل نہیں مانتا کہ ایم کیو ایم کی لیڈر شپ نئے صوبے کے حق میں ہے۔

اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کی تقریر نے بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے۔  

سابق صدر پرویز مشرف حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا، حکومت کو موجودہ صورتحال کے بارے میں واضح طور پر بات کرنی چاہیئے،  شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا وزیر داخلہ کی ہدایت پرسابق صدر پرویز مشرف کو اسپتال لے جایا گیا تھا تاہم حکومت کی جانب سے اب تک کوئی وضاحت نہیں پیش کی گئی ہے۔