اتوار, ستمبر 29, 2024
ہوم بلاگ صفحہ 26975

روس فرانس اسلحہ ڈیل کے خلاف یوکرائن میں احتجاج

0

کیف : یوکرائنی عوام روس اور فرانس کے درمیان ہونے والی اسلحہ کی ڈیل کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔

یوکرائن کے دارالحکومت کیف میں عوام نے فرانسیسی سفیر کے گھر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ روس یوکرائن میں مسلسل مداخلت کر رہا ہے اور فرانس سے حاصل ہونے والے بحری جہاز یوکرائن کے خلاف استعمال کرسکتا ہے۔

مظاہرین نے فرانس سے مطالبہ کیا کہ روس سے بحری جنگی جہازوں کی فروخت کا معاہدہ منسوخ کیا جائے، معاہدے کے تحت روس فرانس سے چارمیسٹرال جنگی بحری جہاز خریدے گا۔

روس :اولوں کی بارش،ساحل پر آئے لوگوں میں بھگدڑ

0

روس : ساحل پر اچانک تیز ہواؤں کے ساتھ اولوں کی بارش ہوگئی، اولوں سے بچنے کے لیے سیروتفریح کے لیے افراد میں بھگڈر مچ گئی۔

روس کے شہر نوووسیبرسک میں ساحل سمندر پر آئے افراد سیر وتفریح میں مصروف تھے کہ اچانک تیز ہواؤں کے ساتھ آنے والے اولوں کے طوفان نے انہیں بھاگنے پر مجبور کردیا۔

غیر متوقع صورتحال کے باعث کئی افراد سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو چھتریوں اور دیگر اشیاء کی مدد سے بچانے میں کامیاب ہوگئے تاہم چند بہادر لوگ ساحل کے کنارے پر کھڑے طوفان کے تھمنے کا انتظار کرتے رہے لیکن انڈوں کے برابر پڑنے والے اولوں نے انہیں بھی دوڑ لگانے پر مجبور کر دیا۔

فرانس: قومی دن کے موقع پرآتشبازی کا شاندار مظاہرہ

0

پیرس : فرانس کے دارالحکومت پیرس میں قومی دن کے موقع پر رنگا رنگ پریڈ کا انعقاد اورآتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔

پیرس میں ہونے والی یوم انقلاب کی رنگا رنگ پریڈ میں فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کے علاوہ اعلی قیادت نے شرکت کی ، پریڈ میں فوجی دستوں نے حصہ لیا۔ تقریب میں شریک افراد نے کچھ دیر خاموشی اختیار کرکے انقلاب میں جان کا نذرانہ پیش کرنے والے ہزاروں افراد کو خراج تحسین پیش کیا۔

قومی دن کی تقریب میں ایفل ٹاور پرآتشبازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا، جس نے آسمان پر رنگ برنگی روشنیوں کی بارش کردی۔

نوے سال بعد! کیا خلافت قائم ہوگئی؟

0

لگ بھگ دس سے ساڑھے دس بجے کا وقت تھا دفتر میں بیٹھے خبر کی تلاش جاری تھی کہ ایک چینل پر ٹکر چلا "داعش نے شام و عراق میں خلافت کا اعلان کردیا”۔ ٹکرل پڑھنے کی دیر تھی کہ کچھ ہی دیر میں تبصرے شروع ہوگئے۔ کسی کا ردعمل انتہائی حیران کن تھا تو کوئی دل کی خوشی زباں سے بیان کرنے لگا۔ کسی نے یاد دلایا کہ نوے برسوں بعد آج دوبارہ خلافت قائم ہوگئی۔ اس کیفیت کو ایک جملے میں یوں بیان کیا جائے تو بہتر ہے کہ اُس چیز کا اعلان ہوچکا تھا جس کا بے چینی سے انتظار تھا۔

عسکری تنظیم دولۃ اسلامیہ عراق و شام کی جانب سے خلافت کے اعلان پر جہاں کہیں جشن کا سماں ہے تو وہیں کچھ انگلیاں بھی اٹھی ہیں ۔۔ کسی نے اس دعوے کو من وعن قبول کیا تو کسی نے دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ جشن کی وجوہات اوردعوے کی تنقید کی بنیاد دونوں ایک طرف، عراق میں باغیوں کی حالیہ پیش قدمی اور محض آٹھ سوباغیوں کے آگے تیس ہزار سرکاری فورسز کابغیر مزاحمت ہتھیار ڈالنا اور مغربی میڈیا کی جانب سے صرف ایک ہی گروہ پر توجہ مرکوز رکھنا قابل تشویش امر ہے۔

عراق میں جاری حالیہ لڑائی کا باقاعدہ آغاز7جون سے ہوتا ہے جس روز باغیوں نے انبار یونیورسٹی پر حملہ کرکے درجنوں اساتذہ اور طلبا کو یرغمال بنالیا۔۔ تاہم حملے میں تمام اساتذہ اورطلبا محفوظ رہے۔ 11جون کو اہم ترین کارروائی میں عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضے کے ساتھ ہی صوبہ نینوا کے 85 فیصد علاقے پر باغیوں نے کنٹرول حاصل کیا اور حملے کے نتیجے میں تین ہیلی کاپٹر، کئی بکتربند گاڑیاں اور چالیس کروڑ ڈالرز بھی ہاتھ لگے۔ اسی روز صوبہ صلاح الدین پردھاوا بولا گیا اور تکریت شہر کے ساتھ ملک کی سب سے بڑی بیجی آئل ریفائنری کے بیشتر حصہ پربھی قبضہ مکمل ہوا۔ 12جون تک باغیوں نے صوبہ صلاح الدین کے 70فیصد رقبے پر بھی قبضہ مکمل کرلیا  ۔۔ جب کہ بغداد پر سخت حملے کو اپنا اگلا ہدف بھی قرار دیا گیا (جس کا تاحال انتظار ہے)۔ 13جون کو صوبہ دیالا کے دو قصبوں جلولا اور سعدیہ پر قبضے کا دعویٰ کیا گیا مگراٹھارہ جون کو ہی کرد جنگجوؤں نے قبضہ چھین لیا۔

اس تمام تر سنگین صورتحال کے پیش نظر برطانوی حکومت نے عراقی حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر تیس لاکھ پاؤنڈ امداد کی پیشکش  کی جب کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی عراقی حکومت کی مدد کا فیصلہ کرتے ہوئے دو ہزار فوجی اہلکار عراق بھیج دیے۔17جون تک باغی دارالحکومت بغداد کےشمال سے صرف 37 میل کی دوری پر پہنچے تو امریکا نے بغداد میں سفارتخانے کے تحفظ کے لیے275سے زیادہ امریکی فوجی تعینات کردیے۔۔باغیوں نے 21جون کو  شامی سرحد سے ملحقہ عراق کے مغربی صوبے انبار کے اہم ترین قصبے القائم پر جب کہ 23جون کواردن سے ملحقہ سرحد تربیل پربھی قبضہ کرلیا۔۔24جون کو  باغیوں نے ملک کی سب سے بڑی بیجی آئل ریفائنری پر مکمل قبضے کا دعویٰ کیا مگر صرف دو ہی روز کے اندر سیکیورٹی فورسز نے تمام دعوؤں پر پانی پھیر دیا  ۔۔۔ 28 جون سے سیکیورٹی فورسز نے ایک بار پھر صف بندی کرکے باغیوں کے زیرانتظام علاقوں کی جانب پیش قدمی شروع کی۔  اور ایک ہی دن میں تکریت شہر کے متعدد علاقوں پردوبارہ قبضہ جمالیا ۔۔اور اسی نفسہ نفسی ۔۔ ہار جیت  کے عالم میں  خبر ملی کہ عراق اور شام کے زیرقبضہ علاقوں پر خلافت قائم کرنے کا اعلان کیا جاچکا ہے۔

1924میں خلافت  کا انہدام ہونے کے بعد پورے 90برسوں بعد 29جون 2014کو دوبارہ خلافت کےقیام کے اعلان اتنی عجلت اور جلدبازی  میں کیوں لیا گیا اس پر ہزاروں سوال اٹھائے جاچکے ہیں ۔۔  سوال کرنے والے کہتے ہیں ابھی تو عراقی سرکاری فورسز سے لڑائی جاری ہے ۔۔ کہیں ہار ہے تو کہیں جیت ہے ۔۔ ابھی تو باغیوں کے پاس صوبہ انبار میں شامی فضائیہ کی بمباری کو روکنے کی بھی اہلیت نہیں کہ جس میں  ستاون شہری جاں بحق ہوگئے ۔۔ ریاست کی سرحدوں کی حفاظت تو دور کی بات ۔۔ بیجی آئل ریفائنری پر دو دن بھی قبضہ برقرار رکھنا محال تھا۔  تکریت بھی ہاتھ سے نکلنے کو ہے۔۔تو پھر شامی صوبے حلب سے عراقی صوبے دیالہ تک ریاست خلافت کا اعلان کیسے؟ کیوں؟ کسی نے کہا کہ یہ تو بالکل ایسا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان اُٹھے ۔۔ پشاور اور کوئٹہ سمیت خیبرپختو خوا اور بلوچستان کے دیگر شہروں پرجزوی قبضہ کرے اور خلافت کا اعلان کردے۔

2004میں "جماعت  توحید و جہاد "۔۔  کچھ ہی عرصے بعد  "تنظيم قاعدہ  جہاد بلاد الرافدين ” اور پھر 2006میں "دولۃ اسلامیہ عراق "۔۔  سات برس بعد "دولۃ اسلامیہ عراق و شام "(داعش نہ پڑھا جائے ۔۔ کوڑے مارنے کی سزا طے کی جاچکی ہے)اور اب  بالآخر دولۃ اسلامیہ  کی جانب سے خلافت کے اعلان اور إبراہيم بن عواد ابن ابراہیم بن علی بن محمد البدری السامرائی‎ عرف ابوبکر البغداد ی کی بطور خلیفہ تقرری  کے دعوے پر  جہاں دولۃ اسلامیہ کو عالمی میڈیا   میں خاصی پزیرائی ملی وہیں ۔۔ عالمی اسلامی  تنظیموں نے بھی  اس اعلان پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ۔۔ شام میں  مصروف عمل  جہادی تنظیموں جبهة النصر ۔۔ انصار الاسلام اور جبھۃ الاسلام سمیت دیگر اہم تنظیموں نے اس اعلان کی شدید مخالفت کی ہے ۔۔ جب کہ اخوان المسلمون کے سابق فکری قائدین میں شمار کیے جانے والے يوسف القرضاوی ۔۔ مصری مذہبی رہنما ہانی السباعی ۔۔ معروف مذہبی عالم عبداللہ بن محمد المحيسنی اور سلفی مسلمانوں کے سب سے بااثر رہنما شیخ ابو محمد المقدسی نے بھی ابوبکرالبغدادی کے خلافت کے دعوے کی سخت ترین مذمت کی ۔۔ چیچن جہادی لیڈر شیخ ابو محمد نے بھی شام میں لڑنے والے چیچن جہادیوں کو دولۃ اسلامیہ سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے ۔۔ تاہم اس حوالے سے سب سے مفصل اور جامع جواب 1953سے خلافت راشدہ کے قیام کے لیے جدوجہد کرنے والے عالمی اسلامی تنظیم حزب التحریر کی جانب سے پریس ریلیز کی صورت میں موصول ہوا جس میں تنظیم کے امیر شیخ عطا بن خلیل ابو الرشتہ نے معاملے کی حقیقت کو بیان کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ خلافت کا اعلان کرنے والے کسی بھی گروہ کے لیے ضروری ہے کہ اُسے زمین پر نظرآنے والا واضح اختیار حاصل ہو تاکہ وہ اس جگہ پر اندرونی و بیرونی سلامتی کو برقرار رکھ سکے ۔۔ اور اس جگہ ایک ریاست کی تمام خصوصیات (متعین سرحدیں، سیاسی خودمختاری، حکومتی عملداری)موجود ہوں ۔۔

کیا ‘دولۃ اسلامیہ’ کو حلب سے دیالہ تک وہ ریاستی اتھارٹی حاصل ہے جو آپ ﷺ کو ریاست مدینہ کے قیام کے وقت حاصل تھیں؟ کیا ابو بکر البغدادی کو مقامی قبائل سمیت دیگر اہل حل و عقد سے بیعت کا شرف حاصل ہوچکا ہے جیسے اوس و خزرج نے آپ ﷺ کے لیے تن من دھن کی قربانی کا عہد کیا؟ کیا ‘دولۃ اسلامیہ کو اندرونی و بیرونی سلامتی کو برقرار رکھنے کی صلاحیت حاصل ہے؟

مگر اب جب  ماضی میں مختلف عسکری و غیر عسکری اسلامی تنظیموں کی طرح دولۃ اسلامیہ عراق و شام نے بھی اسلامی ریاست کے قیام کا اعلان کر ہی دیا ہے  تو اسے ثابت بھی کرنا ہوگا  ۔۔ کیوں کہ اسلامی ریاست  کوئی جمہوری ریاست تو ہے نہیں کہ جس کا حسن  خود بخود اعلان  کے فوری بعد ہی  سے جھلکنا شروع ہوجائے ۔۔اور نہ ہی یہ کوئی جمہوری تماشہ ہے کہ کبھی پانچ سال ایک حاکم تو اگلے کچھ سال دو سرا جمہوری آمر۔۔

  "دولۃ  اسلامیہ” تب ہی حقیقت  میں دولۃ اسلامیہ  کہلائے جانے کی مستحق ہوگی جب وہ ثابت کرے  کہ ریاست میں  اسلام مکمل  طور پر نافذ العمل ہے ۔۔ اور ریاست کی امان بھی مسلمانوں ہی کے ہاتھوں میں ہو ۔۔ خلیفہ کا منسب سنبھالنے کی سات بنیادی شرائط (مسلمان،مرد،بالغ،عاقل،عادل،آزاد)میں سے  ایک شرط  اہلیت بھی ہے ۔۔ چنانچہ "دولۃ اسلامیہ کو جلد از جلد اسلامی ریاست کی پالیسیز کا اجراء کرنا لازم ہے۔۔ معاون تفویض  اور معاون تنفیذ ۔۔ والی ۔۔ امیر جہاد  کی تقرری۔۔ محکمہ داخلی سلامتی ۔۔ محکمہ خارجہ امور  ، مالیات ،القضاء   اور مجلس امت سمیت دیگر انتظامی اداروں کے قیام میں  تیزی یا سست روی  اہلیت اور  نااہلیت دونوں کا ثبوت فراہم کرے گی۔۔   ۔

مگر ابھی تک  کی خبروں پر نظر ڈالیے  تو  وہی سننے کو ملتا ہے جو ریاست کے قیام کے دعوے سے پہلے سنتے تھے ۔۔ کبھی شام میں  کسی باغی گروہ سے لڑائی  تو کبھی عراق میں کسی علاقے سے پسپائی ۔۔  کہیں درگاہیں تباہ ہونا شروع ہوگئی ہیں  تو  کہیں پہلے ہی روز سے    ہاتھوں پر تلواریں چل رہی ہیں ۔۔  ترجیح  بشار الاسد سے دمشق کا   ۔۔ اور نوری المالکی  سے بغداد کا قبضہ  چھڑانے پر ہونی چاہیے مگر ابھی تک زیادہ تر توانائی آپسی لڑائیوں میں ہی  صَرف ہوتی نظرآئی ہے ۔۔ اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا ۔۔ تو خلافت کے قیام کا نعرہ محض جذباتی نعرہ ہی تصور کیا جائے گا ۔۔ بالکل ویسا ہی جیسا کہ  اس سے پہلے بھی لوگ اپنی تسکین کے لیے  بغیر کسی وزن کے  ریاست کے قیام کا اعلان کرچکے ہیں ۔۔  اور بے شک  آپ ﷺ کے  فرمان کے مطابق خلافت تو نبوت کے نقش قدم پر ہی دوبارہ قائم ہوکررہے گی ۔۔  اور مشرق سے مغرب تک غلبہ اسلام ہی کا ہوگا ۔۔

کراچی :مختلف علاقوں میں غیرقانونی پارکنگ مافیا سرگرم

0

کراچی:عید کے قریب آتے ہیں جہاں مختلف لوگوں نے منافع خوری بازار گرم کررکھا ہے وہی غیر قانونی پارکنگ مافیا نے بھی شہریوں سےبھتہ کی شکل میں غیر قانونی پارکنگ کے پیسے وصول کرنا شروع کردئیے ہیں۔

شہر کے مختلف مقامات ، شاپنگ سینیٹرز، تفریحی مقامات اور بازاروں کے اطراف میں غیر قانونی پارکنگ مافیا نے ڈیرے جما رکھے ہیں اور شہریوں سے فی موٹر سائیکل 20 روپے اورگاڑی کے 50 روپے بغیر پارکنگ کی پرچی دئیے بھتہ کی صورت میں وصول کئیے جارہے۔

ذرائع کے مطابق شہر کی بڑی مارکیٹ صدر، طارق روڈ، حیدری، گلشن اقبال، کلفٹن، ملیرسمیت مختلف علاقوں میں پولیس اہلکاروں نے اپنے جاننے والوں کو پارکنگ کے ٹھیکے دے رکھے ہیں جو کہ قانون کے ڈرسے بلاخوف اور پولیس کی سرپرستی میں شہریوں سے غیر قانونی پارلنگ کے پیسے وصول کررہے ہیں۔

پولیس کی جانب سے شہر میں ممکنہ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر سیکورٹی پلان میں شامل تھا کہ شاپنگ سینیٹرزاور تفریحی مقامات سے پارکنگ کا ایریا دور رکھا جائے گا لیکن اس کے باوجود گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں مالزاورسینٹرز کے باہر کی کی جاتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر کے تمام تھانہ جات میںاپنی اپنی حدود میں پارکنگ کے ٹھیکےغیرقانونی طور پرفروخت کردئیے تاکہ عید سے قبل لاکھوں روپے غیر قانونی آمدنی کمائی جاسکے۔

صدر کے علاقے میں کمشنر کراچی کی ہدایت ہرغیرقانونی پارکنگ کے پیسے وصول کرنے والے ٹھیکے داروں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے 15سےزائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن کے خلاف قانونی کاروائی کی جائےگی۔

اقوام متحدہ نے شام میں امداد لیجانے کی اجازت دیدی

0

اقوام متحدہ نے شام میں بشارالاسد حکومت کی اجازت کے بغیر غیر ملکی امدادی قافلوں کوباغیوں کےعلاقوں میں جانے کی اجازت دے دی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد منظورکرتے ہوئےکہا کہ امدادی قافلوں کو شامی حکومت کی اجازت کے بغیرباغیوں کے زیرقبضہ علاقوں میں جانے کی اجازت ہو گی۔

سلامتی کونسل کا کہنا ہےکہ خوراک کی شدید قلت کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا ہے، اس قرارداد کے تحت امدادی قافلے ترکی ، عراق اور اردن کی سرحد سے شام میں داخل ہوسکیں گے۔دوسری جانب شام کی حکومت نے قرارداد کو ملکی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔

غزہ :اسرائیلی بربریت کا آٹھویں روز،بچوں اورخواتین سمیت 185 فلسطینی شہید

0

غزہ:غزہ میں اسرائیلی بربریت آٹھویں روز میں داخل ہو گئی۔ اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے بچوں اور خواتین سمیت ایک سو پچاسی فلسطینی شہید ، جبکہ چودہ سوسے زائد زخمی ہیں۔ دوسری جانب نہتے فلسطینیوں پراسرائیلی بربریت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔

اسرائیل کی غزہ کے نہتے شہریوں پر بمباری کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، ہلاکتیں دو ہزار بارہ میں غزہ پرہونے والے حملے سے تجاوز کر گئی ہیں۔

تین اسرائیلی نوجوانوں کے قتل کے بعد شروع کئے گئے آپریشن پروٹیکٹیو ایج میں غزہ کے تیرہ سو زائد مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ بمباری سے چونتیس بچے اور بیس خواتین بھی لقمہ اجل بنے۔ جبکہ بارہ سو سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی درندگی سے بچنے کیلئے شمالی غزہ سے سترہ سو سے زائد معصوم فلسطینی گھربار چھوڑ کرکیمپوں میں منتقل ہوچکے ہیں، دوسری جانب مصر نےحماس اور اسرائیل کی درمیان جنگ بند ی کی کوششیں شروع کردی ہیں ۔جنگ بندی کی کوششوں کا جائزہ لینے کے لئے امریکی وزیر خارجہ بھی قائرہ پہنچ رہے ہیں۔

اسلامی ممالک کے علاوہ غیرمسلم ممالک میں بھی اسرائیلی جارحیت کی کھل کر مذمت کی جارہی ہے،فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے وینزویلا کے دارلحکومت کراکس میں شہری سڑکوں پر نکل آئے۔

میسی کو گولڈن بال دینے کا فیصلہ متنازع ہوگیا

0

  ری ڈی جنیرو: فیفا ورلڈ کپ دوہزار چودہ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ متنازع ہوگیا، ارجنٹائن کے لائنل میسی کو ایوارڈ دینے کے فیصلے کو فیفا کے صدر سلیپ بلاٹنے بھی حیرانگی کا اظہار کیا ہے۔

فیفا ورلڈ کپ دوہزار چودہ میں ارجنٹینا کے کپتان لائنل میسی کو گولڈن بال دینے کا فصیلہ فیفا کے صدر سیپ بلاٹر کے بیان کے بعد متنازع ہوگیا ہے، ورلڈ کپ ایوارڈز کے لیے کھلاڑیوں کا انتخاب فیفا کا ٹیکنیکل اسٹڈی گروپ کرتا ہے لیکن میسی کو ایوارڈ دیئے جانے پر فیفا پر کڑی تنقید کی جارہی ہے۔

ارجنٹینا کے سابق کپتان ڈیاگو میراڈونا نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ میسی اس انعام کے مستحق نہیں تھے، انہوں نے کہا کہ یہ ایوارڈ کولمبیا کے اسٹرائیکر ہیمز روڈریگیوز کو ملنا چاہیے تھا، جنہوں نے ایونٹ میں سب سے زیادہ گول بنائے، میراڈونا نے کہا کہ ایوارڈ ملنے پر میسی کے چہرے پر کوئی خیالات نہیں تھے، میراڈونا کے بعد فیفا کے صدر سلیپ بلاٹر نے بھی میسی کو ایوارڈ دیئے جانے پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے۔

ری ڈی جنیرو میں نیوز کانفرنس کے دوران سلیپ بلاٹر سے گولڈن بال ایوارڈ کے بارے میں سوال کیا گیا تو وہ ہس پڑے، ان کا کہنا تھا کہ جب میسی کو یہ گولڈن بال کا ایوارڈ ملا انہیں بھی اتنی ہی حیرانگی ہوئی جتنی سب کو ہوئی تھی، میسی نے ورلڈ کپ میں چار گول بنائے تھے اور ٹیم کو فائنل تک پہنچانے میں بھی میسی کا کردار اہم تھا۔

۔

اے آر وائی کے رپورٹر فیض اللہ خان کی رہائی ،صحافی تنظمیوں کی ملک بھرمیں احتجاج کی کال

0

کراچی: فرض کی ادائیگی میں غلطی سے افغانستان سرحد پار کرجانے والے اے آر وائی نیوز کے رپورٹر فیض اللہ خان کو افغانستان میں چار سال قید کی سزا سنادی گئی ۔

افغان حکومت کے اقدام پر ملک پی ایف یو جے اورکے یو جے سمیت ملک بھر کی صحافی تنظمیوں نےاحتجاج کی کال دے دی ہے۔

صدر پی ایف یو جے افضل بٹ کا کہنا ہے کہ فیض اللہ کی با حفاظت اور جلد از جلد رہائی کے لئے بدھ کے روز ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے اور ریلیوں نکالی جائیں گی۔

جنرل سیکرٹیری کے ایف یو جے رضوان بھٹی کا کہنا ہے کہ فیض اللہ کی رہائی کے لئے کراچی پریس پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا، بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کی جانب سے بھی کوئٹہ پریس کلب سے افغان قونصلیٹ تک ریلی نکالی جائے گی ۔

جنرل سیکرٹری پی ایف یو جے خورشید عباسی نے کہا کہ فیض اللہ کی رہائی کے لیے ملک بھر کے صحافی اے آر وائی نیوز اور انکی ٹیم کے ساتھ ہیں۔

دہشتگردی کیخلاف جنگ پوری دنیا کی جنگ ہے، آصف زرداری

0

اسلام آباد :سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آئی ڈی پیزدہشتگردی کیخلاف ہمارے قومی ہیروز ہیں،آئی ڈی پیز کو نظرانداز کرنا مجرمانہ اقدام ہے جسے کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا۔

آصف علی زرداری کاکہناتھا کہ ہم نے سوات آپریشن کے آئی ڈی پیز کو نہایت احسن طریقے سے سنبھالا ،جلد ان کوان کے گھر بھیجا، انھوں نے کا کہ ہم نے سیلاب میں بھی بے گھر افرادکوسنبھالا اوریواین سیکرٹری بان کی مون کوبھی آن بورڈ لیا،آصف علی زرداری نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ پوری دنیا کی جنگ ہے اورعالمی برداری کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ پاکستان کی امداد کوآئے،ان کاکہناتھا کہ حکومت اپنی انا پرستی سے نکلے اور سول سوسائٹی این جی اوز اورپوری قوم کو متحرک کرے ۔