جمعہ, جنوری 31, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 29066

جنیوا: شام پر امن مذاکرات کے لئے اہم رہنما جنیواپہنچ گئے

0

شامی تنازعے کو حل کرنے کیلئے جینوا میں ایک اہم بڑی سفارتی کوشش کی جارہی ہے، اہم عالمی شخصیات مذاکرات میں شرکت کے لیے جینیوا پہنچنا شروع ہوگئیں۔

تین سالہ شامی خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے جینیوا میں اہم مذاکرات آج شروع ہو رہے ہیں، مذاکرات میں شرکت کے لیے فریقین سوئٹزر لینڈ پہنچنا شروع ہوگئے، شامی حکومتی وفد وزیرخارجہ ولید المعلم کی زیر قیادت سوئٹزر لینڈ کے شہر مونٹریکس پہنچ گیا جبکہ شامی نیشنل کانگریس کے سربراہ احمد الجبار، عراقی وزیر خارجہ ہوشیار زبیری اور امریکی وزیرخارجہ جان کیری بھی جنیوا پہنچ چکے ہیں۔

اپنی آمد کے بعد ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ بات چیت شامیوں کو آخر کار ایک بہتر مستقبل کی طرف لے جائیگا، شام میں تقریباً تین سال سے جاری خانہ جنگی میں تقریبا ایک لاکھ سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔

اس سے قبل ایران نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کی جانب سے تہران کو جینیوا میں ہونے والے امن مذاکرات میں شرکت نامے کا دعوت نامہ واپس لینے کے فیصلے پر سخت تنقید کی اور اُسے ناپسندیدہ عمل قرار دیا۔
    
    
   

شام مسئلے پر آئندہ ہفتے جنیوا میں بحث کا آغاز

0

شام مسئلے پر آئندہ ہفتے جنیوا میں بحث کا آغاز ہونے والا ہے، تین سالوں کے دوران تقریباً ایک لاکھ سے زائد افراد پرتشدد واقعات میں لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

جہاں عراق اور افغانستان کے بعد شام میں امریکی دلچسپی نے تنازعے کو طول دینے میں اہم کردار ادا کیا تو وہیں صدر بشارالاسد بھی اپنے والد کے نقش قدم پر اپنے پرانے اتحادیوں کے ساتھ اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔

سابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ کا کہنا ہے کہ صدر بشارالاسد کی فورسز اور باغی جنگجو ایک تباہ کن تعطل میں پھنس گئے ہیں، اندرونی اور بیرونی سطح پر کوئی بھی اتنا طاقتور نہیں کہ فتح حاصل کرلے اور اس کے ساتھ اس تنازعے میں نہ ہی دونوں اطراف سے کوئی اتنا کمزور ہوا کہ اسے شکست دی جاسکے۔

بیروت میں بینٹی شیلر اپنی کتاب میں لکھتی ہیں کہ صدر بشارالاسد ایسا شخص ہے جو ’کھیل لکھ‘ رہا ہے، بینٹی کے مطابق بین الاقوامی طاقتوں نے صدر بشارالاسد کی مزاحمت کے بارے میں غلط اندازہ لگایا ہے، فورسز اور باغیوں کی لڑائی میں اب تک لاکھوں افراد زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔

جنیوا میں شام مسئلے پر ہونے والے مذاکرات میں دونوں فریقوں کی شرکت سے مسئلے کے حل میں کتنی مدد ملے گی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا، ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں فریق اپنے ملک کو تیسری طاقت سے بچانے کیلئے اپنے ہی لوگوں کو آگ و خون

کے بھیانک کھیل سے باہر نکالیں۔