+ میں جاری آپریشن کے باعث سال 2013 ميں صوبے سندھ میں انسداد دہشت گردی عدالتوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا، جس کے بعد کراچی ميں 5 اور صوبے کے ديگر شہروں ميں 9 عدالتيں فعال ہيں جبکہ پندرہ سیشن ججز کو بھی انسداد دہشت گردی کے اختیارات دیئے گئے ہیں۔
سال بھر میں کل 1104 نئے مقدمات داخل کئے گئے جبکہ عدالتوں نے 450 مقدمات ميں فيصلے سنائے، جس میں 104 ملزمان کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مختلف سزائيں سنائی گئيں، صوبے کي انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں ميں اب بھی 1470 مقدمات زير سماعت ہيں جبکہ سال 2012 ميں ان کی تعداد 1389 اور سال 2011 ميں زير التواء مقدمات کی تعداد 1121 تھی۔
کراچی کی پانچ عدالتوں ميں 575 نئے کيسز داخل کئے گئے، جن ميں سے صرف 136 کے فيصلے سنائے گئے، جن ميں 46 ملزمان کو سزائيں سنائی گئيں، کراچی کی پانچ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں ميں اب بھی 707 کيسز زير سماعت ہيں۔
رواں سال کراچي کی پانچ عدالتوں سے 30 خطرناک ملزمان کو رينجرز نے انسداد دہشت گردی کي عدالتوں ميں پيش کيا اور90 روز کے نظر بندی کی استدعا کی جو منظور کی گئیں، ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے ان افراد سے تفتيش مشترکہ تحقيقاتی کميٹی کرے گی۔
قانونی ماہرین کے مطابق مقدمات کے زير التواء رہنے اور سزائيں سنانے کی شرح ميں کمی تفتیشی افسران کي نااہلی، کمزور تفتيش اور گواہوں کا عدم تحفظ کا احساس ہے۔