اتوار, جون 8, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 30512

اٹھارواں کالم ، نکاح نامہ ایک زنجیر

0

تحریر : وسیم نقوی

ہاتھی کو بچپن میں زنجیر سے باندھ کر رکھا جاتا ہے وہ اُس زنجیر کو توڑنا چاہتا ہے لیکن توڑ نہیں سکتا اور جب ہاتھی بڑا ہو جاتا ہے تواُس کے پاس زنجیر توڑنے کی طاقت ہوتی ہے اور تب بھی اُسی زنجیر سے  اسکوباندھا جاتا ہے مگر کیونکہ بچپن سے ہاتھی کے ذہن میں یہ بات بیٹھ چُکی ہوتی ہے کہ میں جتنی چاہوں طاقت لگالوں لیکن اس زنجیر کو توڑ نہیں سکتااور وہ زنجیر ہاتھی کو اپنی گرفت میں جکڑے رکھتی ہے اور اپنی حدود سے باہر نہیں جانے دیتی اگرہم اس ہاتھی کو پاکستانی معاشرے میں رکھ کر دیکھیں تو یقیناً پاکستانی عورت آپکو اس ہاتھی کی طرح ہی نظر آئے گی جس کے پاس تمام طاقت اور اختیارات تو ہوتے ہیں مگر وہ معاشرے کی روایات اور خاندانی رسومات کے ہاتھوں لاعلم،مجبور اوربے بس بنا د ی گئی ہے۔

پاکستان میں جہاں طلاق کی شرح 80-85 فیصد تک بڑھ گئی ہے یقیناًاس کی بہت سی وجوہات ہیں جس میں کم عمری میں شادی کر دینا،وٹہ سٹہ جیسی رسومات، اسلام میں جہاں ازواجی زندگی گزارنے کی بہترین مثالیں موجود ہے جس میں رسولِ خدا  اور حضرت خدیجہ کی بہترین زندگی اس کے علاوہ حضرت علی کرم اللہ وجہ اور حضرت بی بی فاطمہ  کی زندگی بہترین نمونہ ہیں جہاں اگر بیوی مرد سے زیادہ عمر کی ہو تو بی بی خدیجہ اور رسول اللہ  اور اگر مرد عورت سے زیادہ عمر کا ہو تو حضرت علی  اور بی بی فاطمہ  کی ازواجی زندگی پر عمل کر کے اپنی زندگی جنت بنا سکتے ہیں ان بہترین مثالوں کے باوجود اسلامی معاشرے میں طلاق کی شرح کم ہونے کے باوجود بڑھتی جا رہی ہے۔

میں یقین سے کہہ سکتا ہوں اور آج تک جس سے میں نے یہ سوال کیا سب کا جواب " نا" میں آیا سوال تھا " کیا آپ نے شادی سے پہلے نکاح نامہ پڑھا تھا ؟؟ " نا تو نا اکژنے جواب دیا کہ شادی کی خوشی میں نکاح نامہ پڑھنا تو دور کی بات شادی کے بعد کے غم میں بھی کبھی نہیں پڑھا۔

چلو مظلوم میاں بیوی تو ایک طرف… کیا کبھی مولوی صاحب نے یہ نکاح نامہ شادی کے وقت پڑھ کر سنایا؟ توسب مولویوں میں اس مسئلے پر اتحاد بین المسلمین پایا ،،،، یقین کریں سب کا جواب تھا کہ ضروری کالم پڑھ لیتے ہیں باقی نہیں۔۔ ضروری کیا ہے اس کا فیصلہ کون کرے گا اور کیا چیز کس کے لیے کتنی اہمیت کی حامل ہے؟؟ آپ خود فیصلہ کر لیں کہ ہر شادی پر مولوی صاحب کو ہمیشہ یہ ہی سنتے پایا ہوگا کہ" فلاح بنت فلاح کا نکاح،، فلاح ابنِ فلاح سے فلاح حق مہر میں طے پارہا ہے کیا آپ کو قبول ہے؟ ؟ نکاح خواں مولویوں سے میرا بھی ایک سوال ہے کہ کیا کبھی اس سوال کا جواب نا میں آیا ہے؟؟ کتنے لڑکے لڑکیاں ہیں جنہوں نے اس سوال کا جواب " نا " میں دیا ہو…. آپ بھی اپنے اپنے علاقے کے مولویوں سے اس بات کی تصدیق کروا سکتے ہیں اور کبھی پوچھ کر خود اندازہ لگا سکتے ہیں۔ اور لڑکی "نا"کر بھی کیسے کر سکتی ہے،  نکاح کے وقت لڑکی کے سر پر پورا خاندان " "کسی چوبدار کی طرح کھڑا ہوتا ہے۔ شادی ایک " سوشل کنٹریکٹ' ہے اور میاں بیوی اس کنٹریکٹ کی دو پارٹیز… کنٹریکٹ کی تمام شقیں پڑھ کر دونوں پارٹیزکے علم میں لانا ہوتی ہیں اور کوئی بات بھی دونوں پارٹیوں سے خفیہ نہیں رکھی جاتی مگر اسی نکاح نامے کا18 کالم ہمارے معاشرے کے مولوی حضرات کاٹ دیتے ہیں کیونکہ اس کالم میں عورت کو خلع کا حق دیا گیا ہے مجھے نہیں پتا کہ تمام شقوں کو پڑھے بغیر یہ کنٹریکٹ قانونی رہا یا نہیں اور شریعت کے بارے میں بات کرنا میرے بس میں نہیں۔

 آج تک بہت کم لڑکیوں کو اس کالم کا پتہ ہے جو کہ نا ہونے کے برابر ہے اگر یہی کالم نکاح کے وقت باآوازِ بلند پڑھ کر سب کو سنایا جائے جیسے فلاح ابنِ فلاح پڑھا جاتا ہے تو شاید عورت اپنا قانونی حق اور طاقت جان سکے لیکن اگر ایسا ہو گیا تو تمام مولوی اور مردوں کی انا کہاں جائے گی ہمارا معاشرہ جو کہ مردوں کی مرضی پر انحصار کرتا ہے ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کیونکہ عورت تعلیم کے میدان میں مردوں کو مات دے رہی ہیں نوکریوں کے میدان میں مردوں کے برابر آگئی ہیں۔ان سب کے بعد عورت تو نکاح خواں نہیں بن سکتی اور اب مردوں کے پاس ایک ہی راستہ بچا کہ عورت کو اس کالم سے لاعلم رکھ کر اپنا غلام بنایا جا سکے اور شوہر بیوی پر جی بھر کر تشدد کر سکے اور عورت کو اگر طلاق بھی چاہیے ہو تو وہ مرد سے طلاق بھی بھیک مانگ مانگ کر حاصل کرے اور جب طلاق حاصل کر لے تو قصور کسی کا بھی ہو ۔۔ حقارت کی نظر صرف عورت کے مقدرمیں ہی آئے گی لیکن اگر کسی لڑکی کو اپنے اس حق کا علم ہو بھی جائے تو ہماری خاندانی رسومات کے بوجھ تلے لڑکی دب کے خاموش ہو جاتی ہے۔

ایک ٹی وی چینل پر دو مختلف مکاتبِ فکر کے علماء کرام تشریف فرما تھے کہ اور خلع کے موضوع پر گفتگو ہو رہی تھی اور دونوں اس بات پر متفق تھے کہ طلاق کا حق صرف مرد کو ہی حاصل ہے مولوی حضرات نکاح کے وقت اٹھارواں کالم کاٹ دیتے ہیں لیکن اگر عورت مرد کے تشدد سے تنگ آجائے توعورت کے پاس دوہی آپشن ہوتے ہیں ایک یہ کہ وہ زندگی بھر اس تشدد کو اپنا مقدر سمجھ کر صبر کرے یادوسرا عدالت کی طرف رجوع کرکے خلع لے کر اس عذاب سے جان چھڑائے یہ دونوں آپشن صرف اسی وقت قابلِ عمل ہوتے ہیں جب اس اٹھارویں کالم کو نکاح کے وقت کراس کر دیا جاتا ہے مجھے نہیں پتہ کہ اس کالم کو کاٹنا یا چھوڑ دینا شرعی ہے یا نہیں لیکن اتنامیں ضرور کہوں گا کہ اسے کراس کرکے جو ذلت عورت اور اس کے گھر والوں کو اٹھانی پڑتی ہے وہ قیامت سے کم نہیں ہمیں عورت کو اس کا قانونی حق دینا تو گوارہ نہیں مگر عورت کو تشدد اور عدالت کے چکر لگوا کر شاید ہم شریعت کی خدمت کر رہے ہیں۔
ایسا ہی ایک واقعہ میرے دوست نے سنایا کہ ہمارے جاننے والے کے گھر ایک شادی تھی اور جس لڑکی کی شادی ہونے جارہی تھی وہ وکیل بھی تھی شادی سے ایک دن پہلے لڑکی نے اپنے والدین سے کہا کہ میں اپنے نکاح نامے میں 18 کالم نہیں کٹواوں گی، بس یہ کہنا تھا کہ جیسے اعلانِ جنگ ہوگیا ہو۔۔والدین کی طرف سے جو کچھ سننے کو ملا اس میں سے چند کلمات یہ تھے کہ "ابھی سے خلع لینے کا سوچ رہی ہے اگر یہ بات تمہارے سسرالیوں کو پتہ چل گئی تو وہ کیا سوچیں گے وہ سمجھیں سے کہ اس لڑکی کا ارادہ کہیں اور ہے جو یہ ابھی سے ایسے مطالبات کر رہی ہے" جب ہم اپنی بیٹی کو دلہن کے لباس میں غلامی کی زنجیریں ڈال دیں گے اور ہمیشہ کے لئے مرد کی غلامی میں دے دیں گے تو پھر یقیناًہمیں بُرے نتائج کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ لیکن اگر ہم صرف ایک کالم کا علم اور حق عورت کو دے دیں تو مکمل نا سہی مگر کافی حد تک عورت تشدد کی زنجیروں سے باہر نکل آئے گی اور کئی گھرانے برباد ہونے سے بچ جائیں گے ۔    
   

لاہورہا ئیکورٹ نے پنجاب میں نئی حلقہ بندیوں کو کالعدم قراردے دیا

0

لاہورہائیکورٹ نےپنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیلئے حلقہ بندیوں کو غیرقانونی اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی شق آٹھ اورنو کو کالعدم قرار دےدیا۔

جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حلقہ بندیوں کیخلاف دائر اپیلوں کی سماعت کی۔درخواست گزاروں کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ حلقہ بندیاں ضلعی انتظامیہ کے افسران کے ذریعے حکمران جماعت کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کرائی گئی ہیں۔

پنجاب حکومت کےوکیل نے دلائل دیئے کہ ہائیکورٹ کا دو رکنی بنچ حلقہ بندیوں کے حوالے سے صوبائی حکومت کے اختیار کو آئین کے مطابق قرار دے چکاہے، درخواستیں مسترد کر دی جائیں تاہم عدالت نےبلدیاتی حلقہ بندیوں کو غیر قانونی قراردیتے ہوئےحکومت کوقانون میں ترمیم اورمقررہ وقت میں انتخابات کرانے کی ہدایت کی۔
   

پشاور:اے این پی، پی پی پی اورجےیو آئی ف کا بلدیاتی الیکشن میں اتحاد

0

اے این پی ، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف نے بلدیاتی انتخابات میں صوبائی سطح پر باضابطہ اتحاد کا اعلان کر دیا۔

بلدیاتی انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی ، پاکستان پیلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام ف نے خیبرپختونخوا کی سطح پر باضابطہ اتحاد کا اعلان کر دیا ہے۔

اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین کہتے ہیں نچلی سطح پر ہونے والے غیر جماعتی انتخابات میں بھی اتحاد کو بر قرار رکھا جائے گا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما لیاقت شباب کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی بھی صوبائی سطح پر اتحاد کے حق میں ہے ، جے یو آئی ف کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالجلیل جان کہتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابت میں ہر حال میں متحد ہو کر حصہ لیں گے۔

دنیا بھر میں نئے سال دوہزار چودہ کا استقبال آتشبازی ، اور رنگا رنگ تقاریب سے کیا گیا

0

دوہزار تیرہ کی رخصت اور دوہزار چودہ کی آمد، نیا سال شروع ہوتے ہی دنیا کے مختلف ممالک میں نئے سال کا استقبال نہایت پر جوش انداز سے کیا گیا،

دوہزار تیرہ کا سورج سب سے پہلے نیوزی لینڈ میں غروب ہوا، نیوزی لینڈ میں آک لینڈ کے اسکائی ٹاور کے ذریعے زبردست آتشبازی کرکے دوہزار چودہ کا استقبال کیا ۔

سڈنی میں تو دوہزار چودہ کے استقبال ایسے کیا گیا کہ آسمان پر رنگوں کی بہاریں تھی، عوام میں جوش وخروش تھا سڈنی کے ساحل پر حد نظر تک رنگ ہی رنگ بکھیرے نظر آرہے تھے رنگا رنگ تقریب اور آتشبازی کا ایسا شاندار مظاہرہ کیا گیا کہ جس کو دیکھکر آنکھیں دنگ رہے گئی۔

جاپان میں نئے کی آمد پر گھنٹے بجائے گئے جبکہ دئبی میں نئے سال کی آمد کی تیاریوں شروع ہوگئی ہے اور آتشبازی سے آسمان پر دلفریب رنگوں کی چادر اوڑھا دی گئی۔

سال2013: پاکستان فلم، سینمااور فیشن انڈسٹری کیلئے سب سے بہتر رہا

0

سال دوہزارتیرہ پاکستان فلم، سینما اور فیشن انڈسٹری کیلئےگزشتہ ایک عشرے میں سب سے بہتر رہا،مگر شوبز کے افق پر چمکنے والے بہت سے ستارے ہمیشہ کیلئے ڈوب گئے۔

سال دوہزار تیرہ میں ملکی اور غیرملکی53 فلمیں نمائش کیلئے پیش کی گئیں جن میں باکس آفس پر کامیابی کے اعتبار سے اے آروائی فلمز کی وار پہلے نمبر پر رہی جبکہ اسی ادارے کی دو فلموں زندہ بھاگ اور میں ہوں شاہد آفریدی کی کامیابی سے لالی وڈ پر چھائے مایوسیوں کے بادل چھٹ گئے سینیر اینکر مبشر لقمان کی رٹ پر غیرقانوںبھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی عائد کی گئی۔

جبکہ سینما اور فلم انڈسٹری کے مابین معاہدہ طے پایا،نغمہ نگار ریاض الرحمان ساغر اور اداکار نشیلا کے علاوہ دنیائے موسیقی کی خوبصورت آوازیں مہناز،زبیدہ خانم اور ریشماں ہمیشہ کیلئے خاموش ہو گئیں 2013ملکی فیشن انڈسٹری کیلئے بھی بے خوشگوار رہا جبکہ ملکہ سکینڈلزویناملک، معروف ماڈل مہرین سید،جگن کاظم اور ثنابلوچ پیا گھر سدھار گئیں

نئے سال کا تحفہ ایل پی جی کی قیمت میں 20روپے فی کلو تک کمی

0

صارفین کے لیے نئے سال کا تحفہ ایل پی جی کی قیمت میں 20روپے فی کلو تک کمی کر دی گئی ہے، ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین عرفان کھوکھر کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت 159ڈالر فی میٹرک ٹن کمی کے بعد مقامی مارکیٹ کی قیمت میں 20000روپے تک کمی ہو ئی ہے ۔

جس کے بعد ایل پی جی کے گھریلو سلنڈرمیں دو سو پینتیس اورکمرشل سلنڈر میں905روپے کمی ہوگئی، عرفان کھوکھر کا کہنا تھا کہ نئی قیمتوں کا اطلاق منگل سے کیا جائے گا، اوگرا قانون کے مطابق قیمتوں میں کمی نہ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی، پاکستان کی تاریخ میں پہلی باردسمبرکے ماہ میں قیمت میں مسلسل کمی ہونا حکومت کی بہتر حکمت عملیکا ثبوت ہے۔

 

انکم سپورٹ پرگروام میں بہت بےقاعدگیاں ہوئیں، سینیٹر انور بیگ

0

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سربراہ سابق سینیٹر انور بیگ نے کہا ہے کہ سابقہ دور حکومت میں انکم سپورٹ پروگرام میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں کی گئیں۔ ایف آئی اے یا نیب سے تحقیقات کرائیں گے۔ انور بیگ اسلام آباد میں اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔

بے نظر انکم سپورٹ پروگرام کے چیئرمین انور بیگ کہتے ہیں کہ اس وقت ستر لاکھ سے زائد افراد انکم سپورٹ پروگرام سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں جبکہ وزیر اعظم نے اس فلاحی ادارے کا نام تبدیل نہ کرنے کے فیصلے کے ساتھ رقم میں دو سو روپے اضافہ بھی کر دیا ہے۔ ساؤنڈ بائٹ انور بیگ نے کہا کہ وسیلہ حق پروگرام میں دو ارب روپے سے زائد رقم میں بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے، پورے ملک میں سروے کرایا تو خوفناک رپورٹ سامنے آسکتی ہے۔ ساؤنڈ بائٹ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کرپشن اور بے قاعدگیوں کی تحقیقات ایف آئی ے اور نیب سے کرائی جایں گی۔ ساؤنڈ بائٹ ایک سوال پر سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ پروگرام کو اب خاص طور پر جنوبی پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں موئثر بنایا جائے گا جہاں غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والو ں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ کیمرا مین جاوید الطاف کے ساتھ جہاں زیب علی، اے آر وائی نیوز، اسلام آباد۔
   

پرویزمشرف خودکوبچانے کیلئےفوج کانام استعمال کررہےہیں، چوہدری نثار

0

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کاکہناہے دہشت گردی کے خلاف قوم اورادارے متحدہیں مذاکرات کے حوالے سے جلدپیشرفت ہوگی، پرویزمشرف خود کوبچانے کیلئےفوج کانام استعمال کررہے ہیں۔

راولپنڈی میں ریجنل پاسپورٹ آفس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدی نثار کاکہناتھا شمالی وزیرستان میں کوئی آپریشن نہیں ہورہا،مذاکرات پہلی ترجیح ہیں چند روز میں مزید پیش رفت ہوگی، مذاکرات کیلئےٹیم تشکیل دی جاچکی ہے۔

چوہدری نثار چوہدری نثار کاکہنا تھا قومی سلامتی پالیسی کامسودہ تیارہے جلد کابینہ کے سامنے پیش کریں گے۔۔چوہدری نثار کا کہنا تھا پرویزمشرف نے اپنے دورمیں فوج کانام غلط استعمال کیا،اور اب وہ خود کوبچانےکیلئےفوج کانام استعمال کررہےہیں۔

چوہدری نثارکا کہنا تھا حکومت پرتنقید کرنے والے گزشتہ پانچ سال کاموجودہ چھ ماہ سے موازنہ کریں، چوہدری نثار چوہدری نثار نے مہنگائی سےمتعلق چوہدری شجاعت کابیان مثبت قرار دیا، کراچی میں امن وامان کے حوالے سے وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا اسٹریٹ کرائم روکنے کے لیے رینجرز کو صوبائی حکومت کی مشاورت سے مزید اختیارات دیناچاہتے ہیں۔ 

اٹک: آرمی چیف کا اٹک آرٹلری کور کا دورہ

0

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے اٹک آرٹلری کور کا دورہ کیا اور سالانہ کمانڈنگ آفیسرز کانفرنس میں شرکت کی۔

پاکستان کے آرمی چیف نے جنرل راحیل شریف اٹک آرٹلری کور کا دورہ کیا اورسالانہ کمانڈنگ آفیسر زکانفرنس میں شرکت کی ۔

اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاک فوج کو مستقبل کے چیلنجز کے تناظر میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کا عمل جاری رہے گا۔

عسکری قیادت اپنے ماتحتوں کے لیے قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ جاری رکھے انہوں نے شہدا کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی ۔

پرویز مشرف کیخلاف مقدمہ سیاسی انتقام ہے،عاصمہ جہانگیر

0

سابق صدر سپریم کورٹ بار عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے پرویز مشرف کیخلاف مقدمہ سیاسی انتقام ہے، سابق صدراور انکے حامیوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔

میڈیا سے گفتگو میں عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ طاقت کے مراکز اس وقت پرویز مشرف کے ساتھ نہیں،اگر طاقت کے مراکز پرویز مشرف کے ساتھ ہوں تو کون انہیں سزا دینے کی جرات کر سکتا ہے۔

انھوں نے کہا آج جو لوگ اچھل اچھل کر پرویز مشرف کیخلاف مقدمے کا مطالبہ کر رہے ہیں، کل ان کے ساتھ تھے۔