پنسلوینیا میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگئے تاہم یہ پہلا واقعہ نہیں تین امریکی صدور تو حملوں میں جان سے بھی جا چکے۔
پنسلوینیا میں صدارتی مہم کے دوران سابق امریکی صدر اور رواں سال نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں ری پبلیکن کی جانب سے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی میں خطاب کرتے ہوئے قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگئے تاہم خوش قسمتی سے گولی ان کے کان کو چھوتی ہوئی گزر گئی۔
تاہم یہ پہلا واقعہ نہیں جب امریکا کے موجودہ یا سابق صدر یا صدارتی امیدوار پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہو۔ اس سے قبل کئی امریکی صدور اور امیدواروں پر قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں جس میں تین صدور اور ایک امیدوار اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔
ابراہم لنکن (1865)
امریکی صدر پر قاتلانہ حملے کا سب سے پہلا واقعہ 159 سال قبل پیش آیا جب امریکا کے 16 ویں صدر ابراہم لنکن پر 14 اپریل 1865 کی شام کو واشنگٹن کے فورڈز تھیٹر میں قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ حملہ آوروں نے لنکن کے سر میں گولی ماری اور اگلے روز ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔
ویلیم میکنلی (1901)
21 ویں صدی کے آغاز میں 6 ستمبر 19.1 کو امریکا کے 25 صدر ویلیم میکنلی پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔
صدر میکنلی نیو یارک میں ایک تقریب سے خطاب کے بعد عوام میں گھل مل رہے تھے کہ حملہ آور نے ان کے سینے اور پیٹ میں دو گولیاں ماریں۔ انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ ایک ہفتے بعد چل بسے۔
تھیوڈر روزویلٹ (1921)
تھیوڈر روز ویلٹ بھی ٹرمپ کی طرح دوسری مرتبہ صدر منتخب ہونے کے لیے انتخابی مہم لڑ رہے تھے جب 1921 میں ریاست وسکانسن میں ان کو گولی ماری گئی تاہم خوش قسمتی سے وہ بچ نکلے اور انہوں نے گولی لگنے کے باوجود تقریر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم یہ گولی عمر بھر ان کے سینے میں موجود رہی۔
بتایا جاتا ہے کہ فائرنگ کے وقت تھیوڈر روز ویلٹ کی آگے کی جیب میں پچاس صفحے فولڈ ہوئے پڑے تھے جن پر تقریر لکھی ہوئی تھی اور عینک کا اسٹیل کیس بھی ان کی جیب میں تھا، جس سے گولی کی شدت کم ہو گئی تھی۔
فرینکلن روزولیٹ (1933)
تھیوڈر روزویلٹ پر قاتلانہ حملے کے 13 سال بعد 1933 میں نو منتخب صدر فرینکلن روزولیٹ پر ریاست فلوریڈا کے شہر مایامی میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں فرینکلن روزویلٹ تو محفوظ رہے تھے، تاہم شکاگو کے میئر اینٹون سرماک کی جانچلی گئی تھی۔
جان ایف کینیڈی (1963)
امریکا کی سیاسی تاریخ میں پراسرار قتل کیس میں ایک قتل صدر جان ایف کینیڈی کا بھی ہے جنہیں 1963 میں ٹیکساس میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا جب وہ گاڑی میں اپنی اہلیہ کے ساتھ سوار تھے۔
واقعے کی تحقیقات کرنے والے وارن کمیشن نے 1964 میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ حملہ آور لی ہاروے آسولڈ اکیلے اس قتل میں ملوث تھا۔ لی ہاروے آسولڈ امریکہ کی ایلیٹ فائٹنگ فورس ’مرینز‘ کا حصہ رہ چکا تھا اور سابق سوویت یونین میں بھی وقت گزارا ہوا تھا۔
رابرٹ کینیڈی (1968)
صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کے پانچ سال بعد ان کے بھائی رابرٹ کینیڈی کو بھی 1968 میں قتل کر دیا گیا۔
رابرٹ کینیڈی جو ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کو لاس اینجلس کے ایمبیسیڈر ہوٹل میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
سماجی حقوق کے مشہور رہنما مارٹن لوتھر کنگ کے قتل کے دو ماہ بعد رابرٹ کینیڈی کو قتل کیا گیا اور ان کے قتل سے 1968 کی صدارتی دوڑ پر گہرے اثرات مرتب ہوئے تھے۔
جارج ویلس (1972)
امریکا میں 1968 کے الیکشن کے چار سال بعد 1972 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ہگر ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جارج ویلس کو انتخابی مہم کے دوران قاتلانہ حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
جارج ویلس پر یہ حملہ ریاست میری لینڈ کے شہر لارل کے ایک شاپنگ مال میں ہوا تھا اور حملہ آوروں نے انہیں چار گولیاں ماری تھیں۔ اس حملے میں ان کی جان تو بچ گئی لیکن وہ عمر بھر کے لیے معذور ہو گئے تھے۔
جارج ویلس عوام میں خاصے مقبول اور نسلی امتیاز کے حوالے سے اپنے خیالات کے لیے جانے جاتے تھے۔ ان پر ہونے والے حملے نے امریکا میں جاری سیاسی کشیدگی اور ویتنام جنگ کے دور میں گھریلو تشدد کے امکانات کو اجاگر کیا تھا۔
گیرلڈ فورڈ (1975)
ستمبر 1975 میں ایک خاتون نے صدر گیرلڈ فورڈ پر 17 دنوں میں دو قاتلانہ حملے کیے تھے تاہم وہ محفوظ رہے تھے۔ یہ دونوں حملے ریاست کیلی فورنیا میں ہوئے تھے۔
رونالڈ ریگن (1981)
امریکی صدر رونالڈ ریگن پر 1981 میں قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ شدید زخمی ہونے کے بعد 12 دن اسپتال میں رہے۔
رونالڈ ریگن کے حملہ آور جان ہنکلی کو گرفتار کر لیا گیا تھا جس کو دو سال قبل 2022 میں غیر مشروط طور پر رہا کر دیا گیا تھا۔
رونالڈ ریگن پر قاتلانہ حملے کے 43 سال بعد آج پنسلوانیا میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ ہوا۔