ایشیا کپ کے اہم میچ میں پاکستان ٹیم سری لنکا سے شکست کے بعد خالی ہاتھ وطن واپس لوٹے گی سابق کپتان معین خان نے ٹیم کی اس کارکردگی پر اہم مسائل کی نشاندہی کر دی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم فیورٹ کے طور پر ایشیا کپ میں شریک ہوئی لیکن ایونٹ میں مجوعی طور پر گرین شرٹس کی کارکردگی متاثر کن نہیں رہی بلکہ بیٹنگ، بولنگ کے ساتھ ناقص فیلڈنگ نے یہ رنگ دکھایا کہ فیورٹ ٹیم فائنل کھیلے بغیر ہی ایونٹ سے باہر ہوگئی۔
ٹیم کی مجموعی صورتحال اور پاک سری لنکا میچ کے حوالے سے سابق کپتان معین خان نے ایک نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیم ون ڈے کی نمبر ون ڈیم تھی اس کو اپنی قابلیت ثابت کرنے کے لیے اپنی صلاحیتیں دکھانا اور ٹیم کی طاقت میں کچھ تبدیلیاں لانا ہوں گی۔
معین خان نے کہا کہ سری لنکا کے خلاف پاکستان نے میچ اس پوزیشن میں کھیلا کہ ٹیم میں بیک وقت 5 تبدیلیاں کرنا پڑیں نئے لڑکے کھلانے پڑے پھر بھی غیر متوقع طور پر اچھا مقابلہ ہوا عبداللہ شفیق نے اچھا اوپن کیا زمان نے بھی بہتر بولنگ اگر خامی ہے تو وہ قیادت میں دکھائی دے رہی ہے۔
سری لنکا کے خلاف میچ میں بابر اعظم مخالف ٹیم پر پریشر نہیں ڈال سکے، جہاں انہیں دباؤ میں لینا تھا نہیں لیا جب کہ سری لنکا نے اپنے اعصاب میں قابو رکھا اور آپ پر ہی پریشر بنائے رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا کی پوری اننگ کے دوران کہیں نظر نہیں آیا کہ بابر نے اپنے بولر سے کوئی بات کی ہو، پوری فیلڈ کھلی رکھی، اس میچ میں بحیثیت ٹیم اور یونٹ ہم اچھے دکھائی نہیں دیے بلکہ پورے ٹورنامنٹ میں ہمیں کھلاڑیوں میں وہ انڈر اسٹیڈنگ دکھائی نہیں دی جو بحیثیت ایک یونٹ کے ہونی چاہیے۔
معین خان نے کہا کہ کل کے میچ میں حارث اور وسیم نے اچھے کیچز پکڑے لیکن دیکھنے میں آیا کہ کھلاڑی کیچز پکڑ رہے تھے مگر انجوائے نہیں کر رہے تھے۔ کیچز لینے کے بعد وہ اس کو سری لنکا پر دباؤ میں تبدیل نہیں کر رہے تھے، کھلاڑیوں کی وہ باڈی لینگویج نظر نہیں آئی جو ایسے موقع پر ہونی چاہیے۔
سابق کپتان اور وکٹ کیپر بیٹر نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے ساتھ یہ بھی بدقسمتی رہی کہ مشکل کنڈیشن ملیں جب ان کی بولنگ آئی تو گیند سوئنگ نہیں کر رہی تھی اور جب بیٹنگ کرنے کا موقع آیا تو بال سوئنگ کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کھیل میں اچھی بری فارم چلتی رہتی ہے ہم دنیا کی ٹاپ ون ڈے ٹیموں میں شمار ہوتے ہیں اس لیے ہمیں اپنی پوری صلاحیتیں میدان میں دکھانا ہوں گی۔ آنے والے وقتوں میں ایسے بہتر تیکنیک والے بیٹرز کو ٹیم میں شامل کیا جائے کہ جو فاسٹ اور اسپن دونوں بولرز کو اچھا کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہوں کیونکہ ایسی کنڈیشن ملتی رہتی ہیں جہاں گیند اسپن بھی ہوتا ہے اور سوئنگ بھی۔
سابق کپتان نے ورلڈ کپ کے حوالے سے گرین شرٹس اسکواڈ کے بارے میں کہا کہ سرفراز کی صلاحیتوں پر شک نہیں وہ اپنا 100 فیصد ٹیم کے لیے کرتا ہے لیکن ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ رضوان اس وقت بہت اچھا پرفارم کر رہا ہے، ورلڈ کپ اسکواڈ میں عبداللہ شفیق، زمان خان کو دیکھ رہا ہوں مگر وسیم جونیئر مجھے نظر نہیں آتے کیونکہ نسیم شاہ اور حارث رؤف بھی تب تک فٹ ہو جائیں گے تو ان کی موجودگی میں وسیم کا ٹیم میں جگہ بنانا ممکن نہیں ہوگا۔