اتوار, جون 16, 2024
اشتہار

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دے دیں

اشتہار

حیرت انگیز

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے دیا ہے جس کے بعد عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے کیسز بحال ہو گئے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے کی گئی نیب ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا ہے اور عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے کیسز بحال کر دیے ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی تھی جس کے بعد فیصلے کو محفوظ کر لیا گیا تھا جو آج سنایا گیا۔ چیف جسٹس نے تین رکنی بینچ کا فیصلہ دو ایک سے اکثریت سے سناتے ہوئے اس فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ کا اختلافی نوٹ بھی شامل کیا ہے۔ تاہم یہ اختلافی نوٹ عدالت میں پڑھ کر نہیں سنایا گیا۔

- Advertisement -

فیصلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کو بھی قابل سماعت قرار دیا گیا جب کہ پی ڈی ایم کی سابقہ حکومت کی جانب سے کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 500 ملین کی حد تک نیب ریفرنس خارج قرار دینے کی شق کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سروس آف پاکستان سے متعلق نیب کی شق بھی بحال کر دی۔

سپریم کورٹ نے نیب قانون میں تبدیلی سے ختم کرپشن کیسز کے فیصلے بھی کالعدم قرار دے دیے اور اپنے فیصلے میں عوامی عہدہ رکھنے والے سیاستدانوں کے خلاف کرپشن کیسز بحال کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کیسز سات روز میں وہیں سے شروع کیے جائیں جہاں انہیں روکا گیا تھا۔

 

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت کی اس دوران 50 سے زائد سماعتیں کی گئی تھیں اور 5 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں