اسلام آباد : پاکستان نے بھارت کی جانب سے سری نگر میں منعقدہ جی 20 اجلاس کو مسترد کرتے ہوئے کہا پاکستان کشمیر کاز پر ہر فورم پر آواز اٹھاتا رہے گا۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 22 مئی کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کیا۔ بلاول بھٹو پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ ہیں جنہوں نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کی جانب سے سرینگر میں منعقدہ جی 20 اجلاس کو مسترد کرتا ہے، جموں کشمیر عالمی سطح پر متنازعہ علاقہ ہے، بھارت کی جانب سے متنازعہ علاقے میں ایسی کانفرنس کروانا کشمیر کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ سیاحت اور ترقی مقامی آبادی کو حراست میں لے کر نہیں ہو سکتی، بھارت مقبوضہ کشمیر میں حالات کے نارمل ہونے کا ڈھونگ رچا رہا ہے، پاکستان ، چین سعودی عرب ، ترکی مصر اور عمان کی جانب سے اس کانفرنس میں شرکت نا کرنے پر انکا خیر مقدم کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کی طرف سے بھیجے گئے خط میں درست حقائق نہیں ہیں، پاکستان میں تمام شہریوں کے حقوق اور املاک کا تحفظ کیا جارہا ہے، نو مئی کو ہونے والے واقعات پرپاکستان میں تمام اقدامات آئین اور قانون کے مطابق ہورہے ہیں۔
انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان کشمیر کاز پر ہر فورم پر آواز اٹھاتا رہے گا اور کشمیری عوام کے حقوق کے لیے ان کی جدوجہد پر حمایت جاری رکھے گا۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ دفتر خارجہ کی جانب سے جی 20 اجلاس کے حوالے سے اپنے سفارتی مشنز کوئی بھی خط فیکس نہیں کیا گیا ، پاکستان ایسے کسی بھی پروپیگنڈا کو مسترد کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں بہتری کو سراہتا ہے، پاکستان کے دوست ممالک کے درمیان بہتر تعلقات سے ترقی کی نئی راہیں کھلتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کھیل میں سیاست کو نہیں لانا چاہئے لیکن بھارت ہمیشہ کھیلوں میں بھی سیاست کرتا ہے، بھارت نے نابینا کرکٹ ٹیم کو ویزے دینے سے انکار کیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ مقبوضہ علاقے میں اس اجلاس کا انعقاد کرکے بھارت نے ایک اور بین الاقوامی فورم پر سیاست کی ہے، بھارت اپنے مفاداتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے موجودہ چیئر کی حیثیت سے اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت بین الاقوامی میڈیا اور آزاد انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رپورٹ کرنے کے لیے بلا روک ٹوک رسائی فراہم کرنی چاہیے، بھارت کو اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری کے قیام سے اتفاق کرنا چاہیے اور کشمیر کے لوگوں کے لیے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کرانا چاہیے۔