جمعرات, مئی 30, 2024
اشتہار

سپریم کورٹ نے نگراں حکومت کی طوالت پر سوال اٹھا دیے

اشتہار

حیرت انگیز

سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست کی سماعت پر جسٹس اعجاز الاحسن نے نگراں حکومت کی طوالت پر سوال اٹھا دیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب میں انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظر ثانی کی درخواست کی آج مسلسل تیسرے روز سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی جب کہ الیکشن کمیشن سجیل سواتی نے اپنے دلائل دیے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے جب اپنے دلائل کے دوران نگراں حکومت کی آئینی مدت 90 دن سے زائد کے حق میں دلائل دیے تو جسٹس اعجاز الاحسن نے ان سے جرح کرتے ہوئے نگراں حکومت کی طوالت پر سوالات اٹھا دیے اور کہا کہ کیا نگراں حکومت جب تک چاہے رہ سکتی ہے۔

- Advertisement -

جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال اٹھایا کہ صوبائی اسمبلی 6 ماہ میں تحلیل ہو تو کیا ساڑھے 4 سال نگران حکومت رہے گی، کیا ساڑھے چار سال تک قومی اسمبلی کی تحلیل کا انتظار کیا جائے گا؟

اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ساڑھے چار سال نگراں حکومت ہی متعلقہ صوبے میں کام کرتی رہے گی؟ آئین پر عمل کرتے ہوئے دوسرے کی خلاف ورزی نہیں ہوسکتی۔ آرٹیکل 254 سے 90 دن کی تاخیر کو قانونی سہارا مل سکتا ہے اور انتخابات میں 90 دن کی تاخیر کا مداوا ممکن ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی کہا کہ 90 دن کا وقت بھی آئین میں ہی دیا گیا ہے اور نگراں حکومت اس مدت میں نئے الیکشن کرانے کے لیے ہی آتی ہے۔ آئین میں کہا لکھا ہے کہ نگراں حکومت کا دورانیہ بڑھایا جا سکتا ہے؟ نگراں حکومت کی مدت میں توسیع آئین کی روح کے منافی ہے۔

 

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ میں عدالت کی آبزرویشن سے متفق ہوں، آئین کی منشا منتخب حکومتیں اور جمہوریت ہی ہے، ملک منتخب حکومت ہی چلا سکتی ہے اور جمہوریت کو بریک نہیں لگایا جا سکتا ہے۔ 1973 میں آئین بنا تو نگراں حکومتوں کا تصور نہیں تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آئین بنا تو مضبوط الیکشن کمیشن تشکیل دیا گیا تھا، نگران حکومتیں صرف الیکشن کمیشن کی سہولت کیلیے شامل کی گئیں۔ شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے۔ الیکشن کمیشن فنڈز اور سیکیورٹی کی عدم فراہمی کا بہانہ نہیں کرسکتا۔ کیا الیکشن کمیشن بااختیار نہیں ہے؟

جس پر وکیل سجیل سواتی نے کہا کہ اپنے آئینی اختیارات سے نظر نہیں چرا سکتے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آئین پر اسکی روح کے مطابق عمل کرنا ہوتا ہے۔ آپ بتائیں 90 دن کی نگران حکومت ساڑھے 4 سال کیسے رہ سکتی ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ نگران حکومت صرف اس لیے آتی ہے کسی جماعت کو سرکاری سپورٹ نہ ملے، کیا نگران حکومت جب تک چاہے رہ سکتی ہے؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ نگران حکومت کی مدت کا تعین حالات کےمطابق ہو گا۔

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں