اتوار, جون 8, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 8204

ڈی جی میٹ نے سوشل میڈیا پر کراچی میں بارش سے متعلق افواہوں کو مسترد کردیا

0
کراچی بارش

کراچی : ڈی جی میٹ سردار سرفراز نے سوشل میڈیا پر کراچی میں بارش سے متعلق افواہوں کو مسترد کردیا اور کہا شہر میں معتدل بارش ہو گی ،اربن فلڈنگ کا کوئی خدشہ نہیں۔

تفصیلات کے مطابق ڈی جی میٹ سردار سرفراز نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا اربن فلڈنگ کا کوئی خدشہ نہیں، معتدل بارش ہوگی۔

سردارسرفراز کا کہنا تھا کہ اسپیل کل سے شروع ہوگا، وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ آندھی چل سکتی ہے ہے، کسی وقت کسی جگہ تھوڑی دیر کیلئے تیزبارش ممکن ہے۔

ڈی جی میٹ نے کہا کہ 3 سے 4 دن کا اسپیل ہے، مون سون نہیں ہے، مغربی ہوائیں ہیں، لوگوں نے مون سون سے جوڑ دیا، گذشتہ برس والا مون سون نہیں ہے۔

بالائی سندھ،سکھر،لاڑکانہ،دادو،جیکب آباد،جامشورو اور قمبرشہدادکوٹ میں تیز بارش ہو سکتی ہے ملحقہ بلوچستان میں بی تیز بارش متوقع ہے، ڈی جی

ڈی جی میٹ نے کہا کہ سکھر، دادو، جیکب آباد، جامشورو، قنبرشہداد کوٹ میں تیزبارش کا امکان ہے جبکہ ملحقہ بلوچستان میں بھی تیزبارش متوقع ہے۔

یاد رہےمحکمہ موسمیات کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں 28 اپریل کی رات سےسسٹم کےاثر اندازہونے کا امکان ہے، جس سے کراچی سمیت سندھ بھر میں گرج چمک کےساتھ بارش ہوگی، بارش کے بعد گرمی کی شدت میں کمی آئے گی۔

محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ 28اپریل سے یکم مئی تک بارش کا سلسلہ جاری رہےگا تاہم کراچی میں اربن فلڈنگ کافی الحال کوئی خطرہ موجود نہیں ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا آج ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ

0
شہباز

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کرلیا، وہ اعتماد کا ووٹ آج قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ہی لیں گے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا گیا ، ظہرانےمیں 176سے زائدمسلم لیگ ن اور اتحادی ایم این ایزکی شرکت کی۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہبازشریف نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کرلیا ، شہبازشریف اعتماد کا ووٹ آج قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ہی لیں گے۔

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے اراکین پارلیمنٹ کے اعزاز میں ظہرانہ سے خطاب میں ملک کی مجموعی صورتحال ارکان اسمبلی کے سامنے رکھی۔

وزیراعظم شہبازشریف نے دوٹوک مؤقف میں کہا کہ ملک میں الیکشن ایک ہی روز ہوں گے، پارلیمنٹ سپریم ہے اس کا فیصلہ قبول کرنا ہو گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت ہر معاملے پر پارلیمنٹ کے فیصلوں پر عمل یقینی بنائے گی، پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔

یاد رہے الیکشن سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نےوزیراعظم کے پاس اکثریت نہ ہونے کی آبزرویشن دی تھی ، وزیراعظم کو اعتماد کے ووٹ کیلئے بھی سادہ اکثریت 172 اراکین کی ضرورت ہے، اعتماد کا ووٹ اوپن ووٹنگ کے ذریعے ہوگا۔

خیال رہے 24 اپریل کو وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے الیکشن فنڈز بل کثرت رائے سے مسترد ہونے کے بعد ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

ذرائع کا بتانا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف 27 اپریل کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے۔

بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے وزیراعظم شہباز شریف کے اعتماد کا ووٹ لینے کی خبروں کی تردید کردی تھی۔

ملک میں الیکشن ایک ہی روز ہوں گے، وزیراعظم کا دو ٹوک مؤقف

0
سرمایہ کارروں کو نگراں اور آئندہ منتخب حکومت سہولت فراہم کرے گی، وزیر اعظم

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ملک میں الیکشن ایک ہی روز ہوں گے، پارلیمنٹ سپریم ہے اس کا فیصلہ قبول کرنا ہو گا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سےارکان پارلیمنٹ کےاعزازمیں ظہرانے کا اہتمام کیا گیا، شہباز شریف اسپیکربنکویٹ ہال پہنچے۔

اراکین پارلیمنٹ نے وزیر اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا، اس موقع پر وزیراعظم نے تمام اراکین پارلیمنٹ کو عید کی مبارکباد دی۔

آصف زرداری اوربلاول بھٹوبھی اسپیکربنکویٹ ہال پہنچے جبکہ اتحادی جماعتوں کے ارکان کے علاوہ اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی منحرف ارکان بھی شریک ہوئے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اراکین پارلیمنٹ کے اعزاز میں ظہرانہ سے خطاب میں ملک کی مجموعی صورتحال ارکان اسمبلی کے سامنے رکھ دی۔

وزیراعظم شہبازشریف نے دوٹوک مؤقف میں کہا کہ ملک میں الیکشن ایک ہی روز ہوں گے، پارلیمنٹ سپریم ہے اس کا فیصلہ قبول کرنا ہو گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت ہر معاملے پر پارلیمنٹ کے فیصلوں پر عمل یقینی بنائے گی، پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔

مردم شماری پر تحفظات، ادارہ شماریات کا ایم کیو ایم سے رابطہ

0

ڈیجیٹل مردم شماری پر شدید تحفظات کے بعد ادارہ شماریات نے ایم کیو ایم سے رابطہ کر لیا ہے اور گنتی میں رہ جانے والے علاقوں کا ریکارڈ اور شکایات کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈیجیٹل مردم شماری میں کراچی اور حیدرآباد کے شہری علاقوں کی پوری گنتی نہ کرنے اور کئی علاقے مردم شماری سے رہ جانے پر حکومتی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے گزشتہ دنوں حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دیتے ہوئے ایم این ایز کے استعفے لے لیے تھے جس پر وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم سے رابطہ کیا تھا اور آج پارٹی وفد کی وزیراعظم سے ملاقات متوقع ہے۔

اب ایم کیو ایم کے ڈیجیٹل مردم شماری پر تحفظات کے حوالے سے کیے جانے والے سخت احتجاج کے بعد ادارہ شماریات نے متحدہ کے سینیئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار سے رابطہ کیا ہے جس میں گنتی سے رہ جانے والے علاقوں کا ریکارڈ اور ایم کیو ایم کو اس حوالے سے شکایات کی تفیصلات طلب کر لی ہیں۔

ادارہ شماریات کی جانب سے ایم کیو ایم رہنما کا لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ شکایات اور رہ جانے والے علاقوں کی نشاندہی کی جائے تاکہ اس کا ازالہ کیا جاسکے۔ ٹیم نشاندہی کردہ علاقوں اور بلڈنگز میں جائے گی اور مردم شماری کی حتمی تاریخ 30 اپریل تک شمار نہ کیے گئے گھرانوں، بلڈنگز اور علاقوں کو بھی شمار کیا جائے گا۔

مردم شماری کے ذمے دار ادارے کا کہنا ہے کہ یہ عمل 4 اپریل تک مکمل کرنا تھا مگر مختلف وجوہات کی بنا پر اس میں چار بار اضافہ کیا گیا۔ مردم شماری کی تاریخ میں آخری بار توسیع عید کی تعطیلات کے باعث 30 اپریل تک کی گئی۔ کراچی میں20 لاکھ آبادی کا اضافہ ہوا اور رہ جانے والے گھروں، بلڈنگز کو شمار کیا گیا۔

وزیراعظم کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ کے لیے ظہرانے میں 6 ڈشوں کا اہتمام

0

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف کی جانب ارکان پارلیمنٹ کے لیے ظہرانے میں چھ ڈشوں کا اہتمام کیا گیا،میٹھے میں فیرنی،حلوہ، فروٹ چاٹ بھی رکھی گئی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے اتحادی ارکان پارلیمنٹ کے اعزازمیں پرتکلف ظہرانے کا اہتمام پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں اسپیکر لاونج میں کیا گیا ہے۔

ظہرانے میں ارکان پارلیمنٹ کے لیے ظہرانے میں چھ ڈشوں کا اہتمام کیا ، جس میں میٹھے میں فیرنی،حلوہ، فروٹ چاٹ بھی رکھی گئی ہے جبکہ بار بی کیو کابھی اہتمام کیا۔

ذرائع کا بتانا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کے لئے وزیراعظم ہاؤس سے کھانا تیار کروایا گیا جبکہ تحریک انصاف کے منحرف ارکان کو بھی کھانے پر دعوت دی گئی۔

خیال رہے وزیراعظم کی کفایت شعاری مہم کے تحت سرکاری دعوتوں میں ون ڈش کا اعلان کیا گیا تھا۔

تمام سیاسی جماعتیں الیکشن کیلیے تیار، مسئلہ صرف تاریخ کا ہے، سراج الحق

0

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں الیکشن کے لیے تیار ہیں مسئلہ صرف تاریخ کا ہے کہ کب ہونے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں الیکشن کے لیے تیار ہیں مسئلہ صرف تاریخ کا ہے کہ کب ہونے ہیں۔ پی ڈی ایم، عمران خان اور ہمارا مطالبہ بھی فل کورٹ اجلاس بلانے کا تھا کیونکہ یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے اس لیے فل کورٹ اجلاس ہو۔

سراج الحق نے کہا کہ سیاسی تنازعات کا حل سپریم کورٹ سے نہیں جُڑا ہے۔ سپریم کورٹ اپنے کندھے پر بوجھ اٹھانے کے بجائے یہ کام سیاسی جماعتوں پر ہی چھوڑے کیونکہ عدالت عظمیٰ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہو تو پوری قوم کی سبکی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ غلطیاں سب نے کی ہیں، خود پی ٹی آئی کو بھی احساس ہوا ہے، اس نے خود اسمبلیوں کو ختم کیا ہے۔ سیاستدانوں کو دل بڑا کرنے کی ضرورت ہے۔ معاملات کنٹرول سے باہر نہیں ہوئے امید ہے جلد حل ہو جائیں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں غریب اور عوام کا نقصان ہو رہا ہے۔ آپس میں لڑنے اور فساد برپا کرنے سے انارکی مزید پھیلے گی، ہم نہیں چاہتے کہ ملک میں سیاسی قوتیں آپس میں لڑیں، ہم چاہتے ہیں کہ ملک اور غریب بچ جائے۔

سراج الحق نے کہا کہ حکومت خود بھی کہہ رہی ہے کہ مذاکرات کےسوا کوئی حل نہیں۔ حکومت نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر کو شامل کرنے کی کوشش کی ہے۔ مذاکرات میں جلدی کے بجائے مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔ اس کے لیے انا کے اسپیڈ بریکر کو توڑنا پڑے گا جو رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

کراچی میں منکی پاکس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ، وزیر صحت سندھ

0

کراچی : وزیرصحت سندھ عذراپیچوہو کا کہنا ہے کہ کراچی میں منکی پاکس کاکوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، مسافر میں منکی پاکس کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو اپنے بیان میں کہا ہے کہ کراچی میں منکی پاکس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، کراچی ایئرپورٹ پر ایک مسافر میں منکی پاکس کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ انتظامیہ کو اس حوالے سے تصدیق کے بغیر کسی قسم کی اطلاع جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں، محکمہ صحت تمام تر صورتحال کو ازخود مانیٹر کر رہا ہے۔

وزیر صحت سندھ نے کہا کہ جناح اسپتال اور چانڈکا میڈیکل اسپتال میں آئسولیشن وارڈ قائم کئے جا چکے ہیں اور کراچی میں20بستروں پر مشتمل علیحدہ آئسولیشن وارڈ تشکیل دیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ منکی پاکس سے متعلق غیر مصدقہ اطلاعات فراہم کرنے سے گریز کیا جائے، صوبہ سندھ میں منکی پاکس کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

ایرانی سپریم لیڈر کے سابق نمائندے اور معروف عالم دین کو قتل کردیا گیا

0

تہران : ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے اور معروف عالم دین آیت اللہ عباس علی سلیمانی کو قتل کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے اور ایک طاقت ورعالم آیت اللہ عباس علی سلیمانی قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔

ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ 75 سال کے آیت اللہ عباس علی سلیمانی کو شمالی صوبے مازندران کے شہر بابولسر میں مسلح شخص نے گولیاں مار کر قتل کیا۔

سیکیورٹی اہلکاروں نے قاتل کو گرفتار کرلیا تاحال قتل کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا، گرفتار ملزم کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی گئی۔

مقامی گورنر کا کہنا ہے کہ حملہ آور ایک مقامی شخص تھا اور ان متعدد سکیورٹی گارڈز میں شامل تھا جن کو ایک نجی کمپنی نے بینک کی حفاظت پر تعینات کیا ہوا تھا۔

آیت اللہ عباس علی سلیمانی صوبہ اصفہان اور جنوب مشرقی صوبہ سیستان بلوچستان میں زاہدان میں نماز جمعہ کی امامت بھی کرتے رہے ہیں، وہ ملک کے سپریم لیڈر کا انتخاب کرنے والی کونسل کے بھی رکن تھے اور خامنہ ای کے نہایت قریب سمجھے جاتے تھے۔

انوشکا شرما نے ویرات کوہلی کو شکست دے دی

0
انوشکا

بنگلورو: بالی ووڈ اداکارہ انوشکا شرما نے ایک بیڈمنٹن میچ میں اپنے شوہر ویرات کوہلی کو شکست سے دوچار کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق بنگلورو میں ایک برانڈ کی تشہیر کے لیے انوشکا اور کوہلی ایک دفتر پہنچے تو وہاں انھوں نے اپنے مداحوں کے ساتھ بیڈمنٹن کھیلا، دونوں میاں بیوی نے آپس میں بھی ایک میچ کھیل کر مداحوں کو حیران کر دیا۔

اس تقریب کی کئی تصاویر اور ویڈیوز نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی ہے۔ رپورٹس کے مطابق انوشکا اور ویرات کو کچھ تصاویر میں ہاؤسنگ سوسائٹی کے رہائشیوں کے ساتھ بیڈمنٹن کھیلتے ہوئے دیکھا گیا۔

اس موقع پر انوشکا نے شارٹس کے ساتھ سیاہ ٹی شرٹ پہنی تھی جب کہ کرکٹر ویرات کوہلی نے سیاہ ٹریک پینٹ کے ساتھ سفید اور نیلی دھاری والی ٹی شرٹ پہن رکھی تھی۔ انوشکا کھیلتے ہوئے بہت پُر جوش نظر آئیں۔

انوشکا اور ویرات کوہلی نے مداحوں کے ساتھ سیلفیاں بھی بنائیں، اس موقع کی ایک اور ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر گردش کر رہی ہے، جس میں انوشکا شرما کو ’فلپ دا کپ‘ گیم میں پرجوش دیکھا جا سکتا ہے۔

خبردار، ہوشیار! 10 سالوں میں یہ ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں

0

دنیا میں ہونے والی سائنسی ترقی بالخصوص آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے جہاں کئی شعبوں میں سہولت کے در وا کیے ہیں وہیں اس سے کئی شعبوں میں انسانوں کے لیے ملازمتیں ختم ہونے کا اندیشہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔

اس حوالے سے تو گزشتہ کئی سالوں سے پیشگوئیاں کی جاتی رہی ہیں تاہم حال ہی میں ایک عربی میگزین میں ان پیشوں کا احاطہ کیا گیا ہے جو اگلے 10 برسوں میں ختم ہوسکتے ہیں یا ان کے ختم ہونے کے واضح امکانات ہیں۔ رپورٹ میں مذکورہ پیشوں سے متعلقہ افراد کو پیشگی تیاری اور روزگار کا نعم البدل تلاش کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم نے اس حوالے سے خصوصی تحقیق بھی کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اگلے چند برس میں 85 ملین ملازمین کا کام مشینیں کرنے لگیں گی اور ان کو کسی اور کام کی طرف جانا پڑے گا۔

جو ملازمتیں مستقبل میں انسانوں کے لیے ختم ہوسکتی ہیں ان میں سے کچھ یہ ہیں۔

ڈور ٹو ڈور سیلز:

ہر دور میں سیلز کا شعبہ سب سے زیادہ مانگ والا شعبہ رہا ہے کیونکہ ہر پروڈکٹ کو فروخت کی ضرورت ہوتی ہے اور سیلز کا شعبہ یہ ڈیمانڈ پوری کرتا ہے لیکن آئندہ دس برس میں یہ شعبہ متاثر ہو سکتا ہے۔ تاہم اب اس کا بھی بوریا بستر گول ہو رہا ہے اور اس اعدادوشمار میں بہت زیادہ کمی کی طرف اشارہ کر رہے ہیں اور یہ بھی ان ملازمتوں میں شامل ہے جو چند برس میں معدوم ہو جائیں گی۔

ٹیلی مارکیٹنگ:

ویسے تو ٹیلی مارکیٹنگ برس ہا برس تک کمپنیز کے لیے بہت منافع بخش رہی ہے تاہم ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بڑھتی کمپیوٹرائزیشن کی وجہ سے ٹیلی مارکیٹنگ کا دائرہ کم ہوتا چلا جائے گا اور اس کے مکمل طور پر ختم ہو جانے کا بھی امکان ہے۔

پوسٹل سروس:

چونکہ پوسٹل سروس کو بھی ایسا کام سمجھا جاتا ہے جس میں ہاتھ سے کافی کام لیا جاتا ہے تاہم اب آٹومیشن ٹیکنالوجی (انسانی مداخلت کے بغیر کوئی چیز بنانے کا خودکار عمل) کے ذریعے اس کا دائرہ بھی سکڑتا جا رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگلے چند برسوں میں زیادہ تر کام ٹیکنالوجی پر منتقل ہو جائے گا اور پوسٹل سروس کے لیے رکھے گئے ملازمین غیر متعلق ہو جائیں گے اس لیے یہ بھی ملازمت کا وہ میدان ہے جس نے ختم ہو جانا ہے۔

ٹریول ایجنٹس:

ویب سائٹس، ایپس اور دیگر ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز کے جس دور میں ہم جی رہے ہیں اس میں کسی سفر پر جانے سے قبل معلومات کے حصول اور بکنگ وغیرہ کے مراحل چند کلکس میں طے پا جاتے ہیں اس لیے ماہرین ٹریول ایجنٹس کی ملازمت کو بھی اس فہرست میں شامل کرتے ہیں جو جدید تر ہوتے دور میں برقرار نہیں رہے گی۔

کھیلوں کے ریفری:

انگلش آکسفورڈ کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگلے چند برسوں کے دوران کھیلوں کے مختلف مقابلوں میں ریفری کی خدمات افراد کے بجائے جدید ٹیکنالوجی سے لیس گیجٹس سرانجام دیں گے اس لیے یہ کام بھی مستقبل میں برقرار رہتا دکھائی نہیں دے رہا۔

قانونی سیکریٹریٹ:

سائنسی ترقی سے قانون کا شعبہ بھی متاثر ہوگا اور ایک تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ قانونی ملازمتوں کا ایک بڑا حصہ اگلی دو دہائیوں کے دوران خودکار ہونے کا امکان ہے اس لیے اس سے متعلق ملازمتیں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔

بینکنگ سیکٹر:

آٹومیشن کی رفتار سے لگتا ہے کہ بینکنگ سیکٹر کے فرنٹ لائن کارکن بھی اس کی زد میں آنے والے ہیں کیونکہ زیادہ تر کام اس پر منتقل ہو جائیں گے جس کے بعد بینکگ سیکٹر اپنے ملازمین میں کمی کر سکتا ہے۔

اکاؤنٹینٹ اور آڈیٹنگ:

یہ دونوں اہم ملازمتیں ہیں کیونکہ کسی بھی فرم یا کمپنی میں ان کا اہم کردار ہوتا ہے تاہم جدید پروگرامنگ اور فائلز کی آمد کے بعد ان کا مستقبل بھی خطرے میں دکھائی دیتا ہے اور آنے والے دنوں زیادہ تر کام سسٹم خود ہی کریں گے اس لیے ان ملازمتوں کے غائب ہونے کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

یہ تو وہ شعبے ہیں جن کے لیے اہلیت خاص تعلیمی معیار ہوتا ہے تاہم تیزی سے ہوتی سائنسی ترقی ایسی ملازمتیں بھی ہضم کرلے گی جن کے لیے تعلیم سے زیادہ تجربہ شرط ہے جن میں سے کچھ یہ ہیں۔

ٹرک ڈرائیور:

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ خود بخود چلنے والی گاڑیاں کب تک سڑکوں پر دکھائی دیں گی تاہم آنے والے وقت کے لیے ماہرین کا خیال ہے کہ ڈرائیونگ بھی ان چیزوں میں شامل ہے جو آٹومیشن میں چلی جائے گی جس سے بڑی تعداد میں وہ لوگ بے روزگار ہوں گے جو ٹرکس کے ذریعے مال سپلائی کرتے ہیں۔

گودام کے کارکن:

گودام میں زیادہ تر کام ملازمین ہاتھوں سے کرتے ہیں۔ اس کے لیے لوڈر وغیرہ استعمال ہوتے ہیں تاہم زیادہ کردار انسانی محنت پر ہی ہوتا ہے تاہم آنے والے وقت کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گوداموں کے لیے ایسا طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے کہ اس کے بعد انسانی محنت کا دائرہ بہت محدود ہو جائے گا اور زیادہ تر کام ٹیکنالوجی کے ذریعے ہو گا۔ اس لیے ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں گوداموں میں کام کرنے والے افراد کو ملازمت کے معاملے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے ان کو کسی اور کام میں مہارت حاصل کرنی چاہیے۔