منگل, جون 24, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 864

آئی ایم ایف سے معاہدہ : بجلی کتنی سستی ہوگی؟

0
بجلی کتنی سستی

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت ایک ارب ڈالر کی قسط ادا کی جائے گی، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بجلی کتنی سستی ہوسکے گی؟۔

اس حوالے سے آے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں ماہر معاشیات احمد چنائے نے کہا کہ وزیر اعظم نے تاجر برادری سے کہا تھا کہ 23مارچ کو آپ خوشخبری سنیں گے کہ بجلی کی قیمت 8 سے دس روپے کم ہوگی لیکن اس کا کہیں نام و نشان کہیں نظر نہیں آرہا۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کی بات کی جائے تو وہ مسئلہ بھی جوں کا توں ہے حکومت کو کوئی فائدہ مل گیا ہو تو علیحدہ بات ہے لیکن کیپسٹی چارجز وہیں کے وہیں ہیں نہ بجلی سستی ہوئی اور نہ ہی بلوں پر بھی اس کا کوئی فرق پڑا۔

احمد چنائے کا کہنا تھا کہ بجلی کتنی سستی ہوگی اس حوالے سے جلد از جلد کوئی فیصلہ کیا جائے تاکہ صنعتوں کا پہیہ تیزی سے چلنا شروع ہوجائے کیونکہ جب تک انڈسٹریز نہیں چلیں گی تو ٹیکسز کا ہدف کیسے پورا ہوگا؟

 بجلی کتنی سستی ہوگی؟ سے متعلق سوال کے جواب میں ماہر معاشی امور شہباز رانا نے کہا کہ جہاں تک بجلی سستی کرنے کی بات ہے تو آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ صرف ایک روپیہ فی یونٹ کمی کی بات ہوئی ہے، اس سے زیادہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کوئی ریلیف پیکج دینا چاہ رہے ہیں تو اس سلسے آئی ایم ایف فی الحال کوئی تعاون نہیں کررہا۔ اس کا کہنا ہے کہ جو چیز ابھی تک نیپرا نے منظور نہیں کی تو اس کو کیسے لاگو کیا جاسکتا ہے؟

یاد رہے کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ طے پانے کے بعد وزارت خزانہ نے اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا کہ پاکستان کو موجودہ قرض پروگرام کی ایک ارب ڈالر کی قسط ملنے کا معاہدہ طے پایا ہے، ایک ارب ڈالر قرض کی منظوری آئی ایم ایف بورڈ سے ملے گی۔

وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کیلئے 1.3 ارب ڈالر کی فنڈنگ پر بھی معاہدہ ہوگیا، پاکستان نے معاشی اصلاحات میں خاطر خواہ کارکردگی دکھائی اور ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔

نئے ڈیزائن کے ’عیدی لفافے‘ بچوں کی خوشیاں دوبالا

0

عید کے موقع پر بچوں کو عیدی دینے کا رواج برسوں پرانا ہے، عیدی ملنے سے ان کی خوشیاں دوبالا اور چہرے کی رونق میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے، اس کیلیے اب ’عیدی لفافے‘ مارکیٹ میں آگئے۔

عید یا کسی تہوار کے موقع پر بچوں کو تحائف دینا ان کی دلی خوشی کا باعث ہوتا ہے جسے ملنے کے بعد وہ پھولے نہیں سماتے۔

یہ ضروری نہیں ہے کہ عیدی بہت زیادہ اور تحائف مہنگے ہوں البتہ یہ ضروری ہے کہ عیدی دینے کا انداز نیا اور منفرد ہو جو ان کیلیے خوشگوار حیرت کا باعث بنے۔

عیدی دینے کی روایت نہ صرف آج بھی زندہ اور برقرار ہے بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے انداز میں بھی تبدیلی دیکھنے میں آرہی ہے۔

لفافہ اچھا ہو یا عیدی تگڑی؟؟ کچھ بچوں کو عیدی زیادہ چاہئے تو کچھ بچے چاہتے ہیں کہ ان کو عیدی کی رقم خوبصورت لفافے میں چاہیے۔

پہلے عیدی کے نوٹ بچوں کے ہاتھوں میں باری باری تقسیم کیے جاتے تھے لیکن اس بار بازاروں میں عیدی کیلئے نت نئے ڈیزائن کے خوبصورت ’عیدی لفافے‘ دستیاب ہیں۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس وقت بازار میں کاغذ کے علاوہ مخصوص قسم کے مٹیریل سے بنے لفافے فروخت کیے جارہے ہیں جو دیکھنے میں بہت خوبصورت اور شیشے شفاف جیسے دکھائی دیتے ہیں۔

ان نئے لفافوں پر انگریزی اور اردو زبان میں عید مبارک بھی خوبصورت لکھائی سے تحریر کیا گیا ہے، جسے حاصل کرنے کے بعد بچے یقیناً اسے سنبھال کر بھی رکھیں گے۔

آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، ہائی اوکٹین سے متعلق بڑا فیصلہ

0
ہائی اوکٹین

اسلام آباد : وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے ہائی اوکٹین پر لیوی میں اضافہ کردیا۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کی مشاورت کے بعد ہائی اوکٹین پر لیوی میں 20 روپے اضافہ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ لگژری گاڑیوں کے ایندھن ہائی اوکٹین پر لیوی 50 سے بڑھا کر  70روپے فی لیٹر کردی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پہلے لگژری گاڑیوں کے ایندھن پر پیٹرولیم لیوی 50 روپے فی لیٹر مقرر تھی، آئی ایم ایف کو ہائی اوکٹین پر  20 روپے لیوی کم رکھنے پر اعتراض تھا جسے اب دور کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت نے پٹرول کی قیمت میں ایک روپیہ فی لیٹر کمی کرکے عوام کو عید کا تحفہ دیا جبکہ ڈیزل کی قیمت برقرار رکھی گئی ہے جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت 254 روپے63 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے ڈیزل کی قیمت برقرار رکھی گئی ہے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 14 مارچ کو وفاقی حکومت نے پیٹرول پر لیوی میں 10 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا تھا، وزارت خزانہ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول پر لیوی 60 سے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹرکی گئی تھی۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ پٹرولیم لیوی بڑھانے سے ملنے والی اضافی رقم بجلی کے بلوں میں ریلیف پر خرچ کی جائے گی۔

پٹرول کی قیمت میں کمی کردی گئی

0
پیٹرول کی قیمتیں

اسلام آباد : حکومت نے پٹرول کی قیمت میں ایک روپیہ فی لیٹر کمی کرکے عوام کو عید کا تحفہ دے دیا جبکہ ڈیزل کی قیمت برقرار رکھی گئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے آئندہ 15 دن کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا، جس میں پٹرول ایک روپیہ فی لٹر سستا کرنے کی نوید سنائی گئی ہے۔

حکومت کی جانب سے پٹرول کی قیمت میں ایک روپیہ فی لیٹر کمی کردی گئی ہے جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت 254 روپے 63 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے ڈیزل کی قیمت برقرار رکھی گئی ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب بارہ بجے سے ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمت ڈی ریگولیٹڈ ہے اس لیے اس کی قیمتیں بعد میں جاری کی جائیں گی، اس کے علاوہ ہائی اوکٹین کی فی لیٹر قیمت کا اعلان بھی آج ہی ہوگا۔

ہائی اوکٹین کے حوالے سے اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ اس پر جو 50 روپے کی لیوی ہے اس میں 20 روپے اضافہ کرکے 70 روپے کردیا جائے گا۔

یاد رہے کہ حکومت نے 15 روز قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت 255 روپے 63 پیسے فی لیٹر برقرار رکھی گئی تھی۔

یواےای میں نمازِ عید کے اوقات کا اعلان

0

دنیا بھر میں ماہِ صیام اختتام کی جانب گامزن ہے اور مسلمان عیدالفطر کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

ماہِ مقدس اپنی تمام تر برکات کے ساتھ رخصت ہو رہا ہے جس کے اختتام پر عیدالفطر کے پرُمسرت موقع کا آغاز نماز عید کی ادائیگی سے ہو گا۔

عید کے لیے مساجد، کھلے مقامات، عیدگاہوں میں بڑے بڑے اجتماعات کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں اور کئی مقامات میں نمازِ عید کے اوقات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

پاکستان، بھارت، سعودیہ، یواےای، خلیجی ممالک میں عید کب ہونے کا امکان؟

یواےای میں نمازِ عید کے اوقات

امارات کی سب سے بڑی ریاست ابوظہبی میں 6:22 am

العین 6:23 am

دبئی 6:20 am

شارجہ 6:19 am

عجمان 6:19 am

ام القوین 6:18 am

سندھ پولیس کے گریڈ 16 کے افسران کی اگلے گریڈ میں ترقی

0
سندھ پولیس

کراچی : سندھ حکومت نے گریڈ 16 کے پولیس افسران کو گریڈ 17 میں آفس سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر ترقی دے دی۔

سندھ پولیس کے گریڈ 16 کے 62 ترقی کے منتظر سینئر موسٹ اسسٹنٹ کو گزیٹیڈ گریڈ 17 آفس سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ ترقی ان افسران کے 5 سال اسسٹنٹ گریڈ 16کے عہدے پر برقرار رہنے کے بعد دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی ہوم ڈیپارٹمنٹ نے ان تمام پولیس افسران کو مؤرخہ 05.12.2024 کو اگلے عہدے پر ترقی کے لیے کنسیڈر کیا تھا۔

ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن آج مورخہ 25.03.2025 کو جاری کردیا گیا ہے، تمام افسران کو نیا رینک مبارک ہو۔

یاد رہے کہ سندھ حکومت نے پولیس کی تفتیشی صلاحیت مزید بہتر بنانے کیلیے 2 ہزار اے ایس آئی انویسٹی گیشن بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس حوالے سے گزشتہ روز چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیرِ صدارت سروس اسٹرکچر کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ تفتیشی صلاحیت کی بہتری کیلیے 2 ہزار اے ایس آئی بھرتی کریں گے، اقدام پولیس کی تحقیقاتی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کیلیے اہم ہے۔ آصف حیدر شاہ نے کہا کہ پولیس کی انویسٹی گیشن برانچ بہتر بنا کر جرائم پر قابو پایا جائے گا۔

کیا سیاست دانوں‌ کے جھوٹ بولنے پر پابندی لگائی جاسکتی ہے؟

0

برطانیہ کی ریاست ویلز کی حکومت نے گزشتہ سال کے اواخر میں سیاست دانوں کے جھوٹ بولنے پر پابندی لگانے کا عزم کیا تھا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا قانون ہوگا اگر اسے منظور کر کے رائج کیا گیا۔ ویلز کی حکومت اگلے سال کے انتخابات سے قبل یہ قانون متعارف کروا سکتی ہے جس کے تحت جان بوجھ کر گمراہ کن بیانات دینے پر اراکینِ پارلیمان کو معطل کیا جاسکے گا۔

اگر یہ قانون نافذ ہوجائے گا تو رکن پارلیمان کو جھوٹے یا گمراہ کن بیانات واپس لینے کے لیے 14 دنوں کی مہلت دی جائے گی اور مہلت ختم ہونے پر بذریعہ عدالت اسے اگلے چار سال تک کے لیے الیکشن سے دور رکھا جاسکے گا۔ لیکن ہمارے ملک میں شاید جھوٹ، گمراہ کن بیانات، یو ٹرنز اور کردار کشی کے بغیر سیاست کو سیاست نہیں‌ سمجھا جاتا۔ بلکہ مشہور تو یہ ہے کہ سیاست اور جنگ میں‌ سب کچھ جائز و روا ہے۔ یہ مزاح پارہ پاکستانی سیاست اور ایوانوں‌ میں بیٹھ کر قوم کے مستقبل کے فیصلے کرنے والے سیاست دانوں‌ کی تصویر کشی کرتا ہے۔ ملاحظہ کیجیے۔

سیاست داں سے بڑا سیاح کوئی نہیں۔ اندرون ملک وہ ایک پارٹی سے دوسری اور دوسری سے تیسری کی سیاحت کرتا ہے اور اگر کسی جوڑ توڑ کے نتیجے میں برسراقتدار آجاتا ہے، تو سرکاری خرچے پر اپنے اہل و عیال، دوست احباب اور خوشامدیوں کے ساتھ ملکوں ملکوں گھومنے پھرنے کا لائسنس حاصل کر لیتا ہے۔ سیاست داں کو وفاداری بدلنے کے لیے اسمبلی کا ایک ٹکٹ یا کابینہ کی ایک نشست کی ترغیب کافی ہے۔

اب تو سیاسی وفاداری کا معیار یہ رہ گیا ہے کہ جس پارٹی نے کسی سیاست داں کو خریدا ہے، وہ اسی کا ہو رہے، لیکن وہ تو دھڑلے سے کہتا ہے کہ سیاست میں کوئی چیز حتمی، آخری یا مستقل نہیں ہوتی۔ چناں چہ جب بھی انتخابات کا موسم قریب آتا ہے سیاست کا میدان ”اسٹاک ایکسچینج“ میں تبدیل ہو جاتا ہے اور سودوں میں تیزی آجاتی ہے۔ انگریزی میں اس طرح بک جانے والے سیاست داں کو Turncoat کہا جاتا ہے، جب کہ اردو میں وہ اپنی لڑھکتی خصلت کے باعث ”لوٹا“ کہلاتا ہے۔ جس پارٹی سے وہ قطع تعلق کرتا ہے، وہ اسے ”گندا انڈہ“ قرار دیتی ہے اور جہاں جاتا ہے وہاں اس کی ایسی آؤ بھگت ہوتی ہے کہ وہ خود کو بھگت کبیر سمجھنے لگتا ہے۔ آپ ایسے کسی سیاست داں کے جس کو سابقہ ریکارڈ کی بنا پر شرمندہ کرنے کی کوشش کریں، تو وہ علامہ اقبال کی سند لے آتا ہے:

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں
اِدھر ڈوبے اُدھر نکلے، اُدھر ڈوبے اِدھر نکلے

سیاست داں کا ہر قدم ہر قول، ہر کام قوم کے بہترین مفاد میں ہوتا ہے۔ اس کے ”یو ٹرنز“ قلابازیوں، کہہ مکرنیوں اور وعدہ خلافیوں، سب پر قوم کے بہترین مفاد کی چھاپ لگی ہوتی ہے۔ حتیٰ کہ وہ قومی خزانے کی لوٹ کھسوٹ بھی قوم کے بہترین مفاد میں کرتا ہے۔ وہ قوم کے بہترین مفاد میں کوئی ادارہ بناتا ہے اور پھر قوم کے بہترین مفاد میں اسے بند کر دیتا ہے۔ یہی حال قانون سازی کا ہے۔ بے چارہ قانون خود پکار اٹھتا ہے کہ ’میں ترا چراغ ہوں، جلائے جا بجھائے جا۔‘ عوام کی بے لوث خدمت اس کا اولین و آخرین نصب العین ہوتا ہے۔ سیاست داں اس وقت تک خدمت کرتا رہتا ہے، جب تک دَھر نہیں لیا جاتا اور جب دَھر لیا جاتا ہے، تو پولیس وین میں بیٹھ کر پوری ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انگلیوں سے ”وی“ (V) کا نشان بنانا نہیں بھولتا، جس سے اپنے حواریوں کو یہ پیغام دینا مقصود ہوتا ہے کہ ڈٹے رہو جیت بالآخر بدعنوانی کی ہوگی۔ جیل جاتے ہی وہ بیمار پڑ جاتا ہے اور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسپتال کے اسپیشل واڈ میں داخل کر لیا جاتا ہے۔ اس دوران اس کی ضمانت ہو گئی، تو ٹھیک ورنہ میڈیکل بورڈ فوراً اس کی مرضی کے ملک میں علاج کی سفارش کر دیتا ہے اور وہ یہ کہتا ہوا نو دو گیارہ ہو جاتا ہے کہ؎

اب تو جاتے ہیں بُت کدے سے میر
پھر ملیں گے اگر خدا لایا

(مزاح نگار ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی کی تصنیف کتنے آدمی تھے؟ سے اقتباس)

ملک بدری کے احکامات سے متعلق ٹرمپ کا سپریم کورٹ سے بڑا مطالبہ

0
ٹرمپ نے امریکا میں لاکھوں تارکین وطن کی قانونی حیثیت منسوخ کر دی

ٹرمپ نے امریکی سپریم کورٹ سے جنگی حالات کے قانون کے تحت ملک بدری پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ کر دیا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے سپریم کورٹ سے 18ویں صدی کے جنگ کے وقت کے قانون کے تحت وینزویلا کے تارکین وطن کو ایل سلواڈور واپس بھیجنے کی اجازت مانگی ہے جبکہ عدالتی لڑائی جاری ہے۔

محکمہ انصاف نے عدالت سے واشنگٹن، ڈی سی میں مقیم امریکی ڈسٹرکٹ جج جیمز بوسبرگ کے 15 مارچ کے حکم کو اٹھانے کے لیے کہا ہے جس میں وینزویلا کے شہریوں کی سمری ہٹانے کے عمل کو عارضی طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ ٹرمپ کے ایلین اینیمیز ایکٹ کی درخواست کو قانونی چیلنج کرنے کے لیے ملک بدری کا جواز پیش کیا گیا ہے۔

18ویں صدی کا قانون تاریخی طور پر صرف جنگ کے وقت استعمال ہوتا رہا ہے۔

اس سے قبل بھی امریکا کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف حکم جاری کرنیوالے جج کا مواخذہ کرنے سے انکار کردیا۔

امریکی صدر کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ انکے خلاف حکم جاری کرنیوالے واشنگٹن ڈی سی ڈسٹرکٹ کورٹ کے چیف جج James E. Boasberg کا مواخذہ ہونا چاہئے۔

ٹرمپ انتظامیہ کو جج نے حکم دیا تھا کہ وہ حالت جنگ کے دور کی متنازعہ اتھارٹی استعمال کرکے وینزویلا کے گینگ اراکین کو اس وقت تک ڈیپورٹ نہ کریں جب تک کہ کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔

جج کا کہنا تھا کہ ڈیپورٹ کیے جانیوالے ایسے افراد کو لے جانے والے طیاروں کو واپس موڑنا چاہیے تاہم وائٹ ہاؤس نے اگلے روز کہا تھا کہ 137 افراد کو ملک بدر کردیا گیا ہے۔

امریکی صدر نے الزام لگایا ہے کہ جج Boasberg انتہائی دائیں بازو کے پاگل شخص ہیں اور ان ٹیڑھے دماغ کے ججوں میں سے ہیں جن کے سامنے انہیں پیش ہونا پڑا تھا، انکا ہرصورت مواخذہ ہونے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ امریکا میں ججوں کے مواخذہ کی کارروائی شاذونادر ہی کی جاتی ہے، امریکا میں 1804ء سے ابتک صرف 15ججوں کا مواخذہ کیا گیا ہے، آخری بار یہ اقدام 2010ء میں کیا گیا تھا۔

شعیب ملک کے بیٹے اذہان نے پہلا روزہ رکھ لیا

0
شعیب ملک

سابق کپتان شعیب اور ان کی سابقہ اہلیہ ثانیہ مرزا کے بیٹے شعیب ملک کے بیٹے اذہان مرزا ملک نے پہلا روز رکھ لیا۔

فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر شعیب ملک نے بیٹے اذہان مرزا ملک کی تصویر شیئر کی جس میں پھولوں کا ہار پہنے ہوئے ہیں اور مسکرا رہے ہیں۔

انہوں نے تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ’میرے ننھے کو پہلا روزہ مبارک، باباجی کو آپ پر فخر ہے، اللہ آپ کے روزے کو قبول فرمائے۔

واضح رہے کہ شعیب ملک اور ثانیہ مرزا نے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔

سابق کپتان نے دوسری شادی اداکارہ ثنا جاوید سے کی جبکہ بیٹا اذہان مرزا ملک والدہ ثانیہ مرزا کے ساتھ بھارت میں مقیم ہے۔

شعیب ملک اکثر بیٹے کے ساتھ سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کرتے رہتے ہیں جسے ان کے مداح بھی پسند کرتے ہیں اس سے قبل بھی انہوں نے تصاویر شیئر کی تھیں جو وائرل ہوگئی تھیں۔

پاکستان، بھارت، سعودیہ، یواےای، خلیجی ممالک میں عید کب ہونے کا امکان؟

0

جیسے جیسے رمضان المبارک اختتام کی جانب گامزن ہے تو اس بات تجسُس بڑھتا جارہا ہے کہ اس بار 29 روزے ہوں گے یا ماہِ صیام 30 روزوں پر مشتمل ہو گا۔

شوال کے چاند سے متعلق مختلف ممالک کے مقامی محکمہ موسمیات، ماہرین فلکیات نے اپنی اپنی پیشگوئی کر دی ہے جب کہ عالمی فلکیاتی ادارے کا دعویٰ بھی سامنے آ چکا ہے۔

عالمی ادارے کا دعویٰ

بین الاقوامی فلکیاتی مرکز کا کہنا ہے کہ شوال کا چاند 29 مارچ کو نظر آنا ناممکن ہے۔

خلیجی میڈیا کے مطابق بین الاقوامی فلکیاتی مرکز نے تصدیق کی ہے کہ شوال کا چاند 29 مارچ بروز ہفتہ کو عرب اور اسلامی دنیا کے تمام خطوں میں نظر آنا ناممکن ہوگا اس کی وجہ یہ ہے کہ چاند سورج سے پہلے ڈوب جائے گا، اور کنکشن غروب آفتاب کے بعد ہوگا۔

ان فلکیاتی حالات کی وجہ سے، 29 مارچ کو ہلال کا مشاہدہ کرنا چاہے وہ آنکھ سے ہو، دوربینوں سے یا کسی اور ذریعے سے – ناممکن ہو جائے گا۔

جن ممالک کو شوال کے آغاز کی تصدیق کے لیے حقیقی نظارے کی ضرورت ہوتی ہے ان کے لیے رمضان المبارک 30 دن تک بڑھنے کا امکان ہے، جس سے عید الفطر 31 مارچ پیر کو ہوگی۔

کچھ ممالک اپنے روایتی چاند دیکھنے کے طریقوں کی بنیاد پر 30 مارچ بروز اتوار کو عید الفطر کا اعلان کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

کویت

کویتی ماہر فلکیات بدرالعمیرہ نے کہا ہے کہ سورج گرہن کی وجہ سے شوال کا چاند 29 مارچ ہفتہ کو نظر نہیں آئے گا جس کی وجہ سے عیدالفطر 31 مارچ پیر کو ہو گی۔

پاکستان

ماہر فلکیات اور محکمہ موسمیات نے پاکستان میں رمضان 29 دن کا ہونے اور شوال کا چاند 30 مارچ کو نظر آنے کی پیشگوئی کر رکھی ہے۔

رکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس وزارت مذہبی امور اسلام آباد میں ہوگا جس کی صدارت چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد کریں گے۔

کراچی میں شوال کا چاند دیکھنے کے لیے اتوار کو زونل رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس محکمہ موسمیات کے دفتر میں ہو گا۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز کراچی کا مطلع صاف ہو گا اور شوال کا چاند نظر آنے کے قوی امکانات ہیں۔

بھارت

فلکیاتی تجزیوں کے مطابق 30 مارچ 2025 کو چاند نظر آنے کا امکان ہے جس کی بنیاد پر عید الفطر 31 مارچ 2025 بروز پیر کو منائی جائے گی۔

تاہم حتمی تاریخ کا اعلان بھارت کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی چاند کی رویت کی تصدیق کے بعد کرے گی۔

سعودی عرب

سعودی ماہرین فلکیات کی نئی پیشگوئی سامنے آئی ہے جس میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں شوال کا چاند ہفتہ 29 رمضان المبارک کو نظر آ سکتا ہے اور عیدالفطر اتوار 30 مارچ کو ہونے کا امکان ہے۔

عرب میڈیا نے سعودی ماہرین فلکیات کی پیشگوئی کو رپورٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہفتہ 29 رمضان کو دن 2 بجے نئے چاند کی پیدائش ہو گی اور سورج غروب ہونے کے بعد شوال کا چاند 8 منٹ تک افق پر رہے گا اور دیکھا جا سکے گا۔

یواےای

اماراتی ماہر فلکیات اور فلکیاتی سوسائٹی کے چیئرمین، نیز عرب یونین برائے خلائی و فلکیات کے رکن ابراہیم الجروان نے انکشاف کیا کہ فلکیاتی حسابات کے عین مطابق 29 مارچ 2025ء بروز ہفتہ غروب آفتاب کے بعد شوال کا چاند نظر آنا ناممکن ہے۔

ان حسابات کی بنیاد پر، ایمریٹس آسٹرونومی سوسائٹی کا اندازہ ہے کہ رمضان المبارک کے 30 دن مکمل ہوں گے 30 مارچ بروز اتوار، مقدس مہینے کا آخری دن ہوگا۔ نتیجتاً، عید الفطر 31 مارچ بروز پیر کو ہونے کی توقع ہے۔