اتوار, جون 8, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 978

ناصر کاظمی: اردو شاعری کا مقبول نام

0
nasir kazmi

ناصر کاظمی کو اردو شاعری کبھی فراموش نہیں کرسکے گی۔ وہ آج بھی ایسے مقبول شاعر ہیں جس نے غزل کو نئی تب و تاب بخشی اور جدید شاعری میں ان کا نام نمائندہ شاعر کے طور پر لیا گیا۔ اس مقبولیت کی ایک وجہ ناصر کا وہ طرزِ بیان ہے جس میں شدّتِ جذبات کے ساتھ سوز اور تحیّر و وفور ہے۔

دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تری یاد تھی اب یاد آیا

دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی

یہ ناصر کاظمی کی غزل کے وہ اشعار ہیں‌ جن میں‌ حسن و عشق کا موضوع اور کسک کا وہ پہلو نمایاں‌ ہے جس کے لیے ناصر اردو ادب میں پہچانے جاتے ہیں۔ ناصر نے اپنے دور میں اردو شاعری کے تمام روایتی مضامین کو برتا لیکن اس میں خوش سلیقگی کے ساتھ ان کی وہ انفرادیت اور اسلوب حاوی رہا جس کے بعد کسی شعر کو گویا عمرِ حضر مل سکتی ہے۔ شاعری کے عام موضوعات جیسے زندگی کی تلخیاں، محرومیاں، حسرتیں، عیش و طرب اور سرشاری کو ناصر کاظمی نے بہت شدّت کے ساتھ اپنے اشعار میں‌ سمو دیا۔ انھوں نے روایتی شاعری سے انحراف کیے بغیر وہ جدید لب و لہجہ اپنایا، جو عام فہم بھی تھا اور نہایت دل نشیں‌ بھی۔ ان کے ہم عصروں میں بعض شعرا نے اس کے برعکس روایتی شاعری کو ترک کرنے اور نئی تشبیہات و استعارات کے ساتھ ان مضامین کو اپنی شاعری میں‌ جگہ دینے کی کوشش کی جو ان کے خیال میں تازہ کاری اور جدید دور کے قارئین کو متاثر کرسکتے تھے۔ لیکن ناصر کی طرح وہ غزل کی روایت کو تخلیقی وفور کے ساتھ آگے بڑھانے سے قاصر رہے۔ یوں شہرت ناصر کا مقدر بنی۔

ناصر کاظمی کا یہ مشہور شعر پڑھیے۔

ہمارے گھر کی دیواروں‌ پہ ناصر
اداسی بال کھولے سو رہی ہے

سادگی و سلاست، روانی اور برجستگی ایک عام سی بات کو کئی معنی اور مفاہیم دے دیتی ہے اور ناصر کاظمی یہ ہنر جانتے تھے۔

شاعر ناصر کاظمی کا اصل نام سیّد ناصر رضا کاظمی تھا۔ وہ 8 دسمبر 1952ء کو انبالہ میں‌ پیدا ہوئے۔ ان کے والد سیّد محمد سلطان کاظمی فوج میں صوبے دار میجر تھے۔ والدہ بھی تعلیم یافتہ اور انبالہ میں‌ اسکول ٹیچر تھیں۔ یوں‌ وہ ایک خوش حال گھرانے کے فرد تھے جس نے بچپن لاڈ پیار میں‌ گزارا۔ تعلیم حاصل کرتے ہوئے گلستاں، بوستاں، شاہنامۂ فردوسی، قصہ چہار درویش، فسانۂ آزاد، الف لیلٰی، صرف و نحو اور اردو شاعری کی کتابیں بھی پڑھ لیں۔ کم عمری میں ہی شاعری شروع کر دی تھی۔ ان کا ترنم بہت اچھا تھا۔

دسویں کا امتحان مسلم ہائی اسکول انبالہ سے پاس کرنے کے بعد ناصر کاظمی نے بی اے کی سند لینے کی غرض سے لاہور گورنمنٹ کالج میں داخلہ لیا، لیکن تقسیمِ ہند کے ہنگاموں کے سبب تعلیم ترک کرنا پڑی۔ آزادی سے قبل ناصر کاظمی ایک نہایت آسودہ زندگی بسر کررہے تھے لیکن تقسیم کے بعد پاکستان میں‌ انھوں‌ نے ایک معمولی رہائش کے ساتھ مختلف نوکریاں‌ کرتے ہوئے زندگی گزار دی۔

عوامی مقبولیت حاصل کرنے والے اس شاعر کی لفظیات اور ان کی حسّیات کا پیمانہ رومان رہا، لیکن وہ جس عہد اور سماج سے جڑے ہوئے تھے، اُس کے مسائل کو بھی نظر انداز نہیں کرسکے اور چھوٹی بحروں‌ کے ساتھ منفرد استعاروں‌ سے اپنی شاعری کو مزین کیا۔

ناصر کا پہلا مجموعۂ کلام ’برگِ نے‘ سنہ 1954ء میں منظرِعام پر آیا تھا جسے زبردست پذیرائی نصیب ہوئی۔ اس کے بعد ’پہلی بارش‘، ’نشاطِ خواب‘، ’دیوان‘ اور ’سُر کی چھایا‘ کے نام سے ان کی کتابیں‌ شایع ہوئیں۔ وہ ایک اچھے نثر نگار بھی تھے اور ان کے مضامین کا ایک مجموعہ بھی شایع ہوا۔ ناصر کاظمی معروف ادبی رسالوں ’اوراقِ نو‘ ، ’ہمایوں‘ اور ’خیال‘ کی مجلسِ ادارت میں شامل تھے۔ بعد میں ریڈیو پاکستان لاہور سے بطور اسٹاف ایڈیٹر وابستہ ہوگئے۔

2 مارچ 1972ء کو ناصر کاظمی اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ ان کی قبر کے کتبے پر اُنہی کا ایک شعر کندہ ہے۔

دائم آباد رہے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہو گا

وہ لاہور میں مومن پورہ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

براؤن رائس : اگر آپ یہ چاول کھاتے ہیں تو اس بات سے خبردار رہیں

0
براؤن رائس

کتھئی چاول (براؤن رائس ) ایسا اناج ہے جو صحت کے لیے کافی فائدہ مند ہوتا ہے لیکن اس بات کا بھی خیال رہے کہ اس کے زیادہ استعمال سے متعدد مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

براؤن رائس سفید چاول سے زیادہ غذائیت بخش ہوتا ہے، اس کے علاوہ براؤن رائس گلوٹین فری غذا ہے۔ اسی لیے اس کے استعمال سے کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

آپ نے ان کتھئی چاولوں کی افادیت کے بارے میں تو سنا ہوگا کچھ لوگ سفید چاول کے بجائے براؤن رائس استعمال کر رہے ہیں، ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ براؤن رائس سفید چاول سے زیادہ صحت بخش ہے لیکن کچھ لوگوں نے اسے ضرورت سے زیادہ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

لوگ جس براؤن رائس کا استعمال صحت مند رہنے کے لیے کر رہے ہیں وہ ان کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ آج ہم اس مضمون میں ان کے نقصانات سے متعلق آگاہ کریں گے۔

ہاضمہ میں مشکلات

آپ کو لگتا ہے کہ براؤن رائس کھانے سے آپ کا جسم فٹ رہے گا، لیکن ایسا نہیں ہے۔ دراصل، بہت زیادہ بھورے چاول کھانے سے پیٹ کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

براؤن چاول آسانی سے ہضم نہیں ہوتے۔ اس کے علاوہ اسے کھانے سے قبض جیسے پیٹ کے مسائل بھی ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ پیٹ کے کسی بھی مسئلے میں مبتلا ہیں تو براؤن رائس نہ کھائیں۔

سر درد کا مسئلہ

اگر آپ اپنے جسم کو فٹ رکھنے کے لیے براؤن رائس کھا رہے ہیں تو اس کا زیادہ استعمال نہ کریں کیونکہ براؤن رائس کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس سے قے اور سردرد جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بھورے چاول چنبل اور جلد سے متعلق دیگر مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔

فولک ایسڈ کی کمی

بہت سے لوگ اپنے کھانے میں سفید چاول کا استعمال کرتے ہیں، اس میں موجود فولیٹ یا فولک ایسڈ جسم کے لیے اچھا سمجھا جاتا ہے۔ تاہم براؤن چاول میں فولک ایسڈ کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ ایسی حالت میں اگر آپ براؤن چاول کھاتے ہیں تو جسم کو ضروری فولک ایسڈ نہیں ملے گا۔ فولک ایسڈ حاملہ خواتین کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس لیے ایسی خواتین کو براؤن رائس نہیں کھانا چاہیے۔

براؤن چاول میں فائیٹک ایسڈ

اگر آپ براؤن چاول کھا رہے ہیں تو خیال رکھیں کہ اس میں فائٹک ایسڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ یہ ہماری صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔ دراصل، فائٹک ایسڈ معدنیات کو جسم میں آسانی سے جذب نہیں ہونے دیتا۔

اس سے جسم میں آئرن، زنک اور میگنیشیم جیسے معدنیات کو جذب کرنے میں مسائل پیدا ہوتے ہیں اور اور مدافعتی نظام کو متاثر کرتا ہے جس کے نتیجے میں جسم بیماریوں سے لڑنے کے قابل نہیں رہتا ہے۔

فائیٹک ایسڈ کیا ہے؟

یہ پودوں کے بیجوں میں پایا جانے والا ایک اینٹی نیوٹرینٹ ہے، یہ بہت سے پودوں کے بافتوں، خاص طور پر بیجوں اور اناج میں فاسفورس کے بنیادی ذخیرہ کی شکل کے طور پر کام کرتا ہے۔ اگرچہ فائٹک ایسڈ میں کچھ فائدہ مند خصوصیات ہیں، اس میں ایسی خصوصیات بھی ہیں جو انسانی غذائیت کو متاثر کر سکتی ہیں۔

بابراعظم سب سے پاور فلُ کپتان تھے، سابق کپتان کا بڑا دعویٰ

0
بابر اعظم

قومی ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے بابراعظم کو اپنے کیریئر کا سب سے طاقتور کپتان قرار دیا ہے۔

ٹی وی پروگرام میں ساتھی کھلاڑیوں شعیب اختر اور شعیب ملک کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے محمد حفیظ نے بابراعظم کی کپتانی سے متعلق رائے کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے کیریئر میں بابراعظم سے زیادہ کوئی اور طاقتور کپتان نہیں دیکھا وہ بہت بااختیار تھے۔

https://www.facebook.com/reel/629562006438033

حفیظ نے کہا کہ بابراعظم کو بہت زیادہ سپورٹ اور اتھارٹی دی گئی لیکن وہ بھی خاطرخواہ پرفارمنس نہیں دے سکے۔

سابق آل راؤنڈر شعیب ملک نے حفیظ کے بیان پر واضح کیا کہ ان کے پاس کچھ پلیئرز کے لیے اتھارٹی تھی اور کچھ کے لیے نہیں۔۔

چائے کی منفرد کیتلی، جس کی قیمت اور خصوصیات نے کیا سب کو حیران

0
چائے کی منفرد کیتلی، جس کی قیمت اور خصوصیات نے کیا سب کو حیران

چائے کی مقبولیت کی وجہ سے طرح طرح کے کپ اور کیتلیاں ایجاد کی گئیں، لیکن آج جس کیتلی کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ دنیا میں خاص مقام رکھتی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا میں سب سے مہنگی کیتلی ہونے کا اعزاز رکھنی والی کیتلی کا نام ’Egoist‘ ہے جس کے لفظی معنیٰ خود غرض کے ہیں۔

چمچماتی کیتلی نے 2016 سے سب سے مہنگا برتن ہونے کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کر رکھا ہے۔ یہ برطانیہ کی این سیتھیا فاؤنڈیشن کی ملکیت ہے جسے اطالوی جیولر فلویو سکاویا نے ڈیزائن کیا۔

یہ بھی پڑھیں: گھر میں رکھی معمولی کیتلی کروڑوں روپے میں نیلام

یہ سونا اور چاندی سے تیار کی گئی ہے، صرف یہی نہیں بلکہ اس میں 1658 چمکدار ہیرے جڑے گئے ہیں۔ اس کے ڈھکن پر تھائی لینڈ اور برما سے خصوصی طور پر منگوائے گئے 386 یاقوت بھی نصب ہیں۔

اسے مزید منفرد بنانے کیلیے ہاتھی کے دانت کا استعمال کیا گیا۔ جی ہاں، کیتلی کا ہینڈل ہاتھی کے دانت سے بنا ہے۔

گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ رکھنے والے اس قیمتی برتن کو بھارتی نژاد این سیتھیا کی فاؤنڈیشن نے ڈیزائن کیا۔

قیمت کی بات کی جائے تو اس کی مالیت 3 کروڑ امریکی ڈالر ہے۔

امریکی خلائی مشن کی چاند پر کامیاب لینڈنگ

0
خلائی مشن

امریکی نجی کمپنی کے خلائی مشن نے چاند پر کامیاب لینڈنگ کرلی، "فائر فلائی ایرو اسپیس” کا یہ دوسرا کامیاب مشن ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادادے کی رپورٹ کے مطابق ایک امریکی کمپنی نے کامیابی کے ساتھ اپنا خلائی جہاز چاند پر اتار لیا۔

مذکورہ کامیابی کسی بھی نجی مشن کے ذریعے حاصل کی گئی دوسری بڑی کامیابی ہے اور پہلی بار کسی نجی مشن نے عمودی (اپ رائٹ ) لینڈنگ کی ہے۔

moon's surface

ٹیکساس کے شہر آسٹن کے کنٹرول روم سے بلیو گھوسٹ لینڈر کے چاند پر اترنے کے عمل کی نگرانی کی گئی۔

چاند پر بالکل درست لینڈنگ کرنے والا یہ پہلا پرائیوٹ مشن ہے جو امریکی خلائی ادارے ناسا کے لیے تجربات کرے گا۔

فائر فلائی ایرو اسپیس کا مشن جنوری کے وسط میں لانچ کیا گیا تھا، آسٹن میں موجود مشن کنٹرول ٹیم میں اس وقت خوشی کی لہر دوڑ گئی جب کمپنی کے سی ای او جیسن کم نے تصدیق کی کہ خلائی جہاز مستحکم اور عمودی پوزیشن میں ہے۔

بلو گھوسٹ کے پروگرام مینیجر رے ایلنزورتھ نے بتایا کہ لینڈر ہدف سے صرف 100 میٹر کے اندر اترا جو کہ انتہائی درستگی کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے لینڈنگ کے دوران دو بار خطرے سے بچاؤ کے لیے خودکار طور پر راستہ بدلا، جس کا مطلب ہے کہ ہمارا سافٹ ویئر بالکل ویسے ہی کام کر رہا تھا جیسے اسے کرنا چاہیے تھا۔

مہنگائی اور کرنسی کی بےقدری پر ایرانی وزیرخزانہ برطرف

0

مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکامی اور کرنسی کی قدر گھٹنے پر ایرانی وزیر خزانہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے وزیرخزانہ عبدالناصر ہمتی کو برطرف کر دیا۔  دو سو تہتر میں سے ایک سوبیاسی ارکان پارلیمنٹ نے اُن کےخلاف ووٹ دیا۔

ایرانی وزیر خزانہ اور وزیر اقتصادیات عبدالناصرہمتی ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی آٹھ ماہ پہلے بننے والی کابینہ میں شامل ہوئے تھے۔

آج بلیک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت نولاکھ بیس ہزار ایرانی ریال ہے۔ دوہزار چوبیس کے وسط میں یہ چھ لاکھ ایرانی ریال سےکم تھی۔

پیزشکیان جو اتوار کو اسلامی مشاورتی اسمبلی کے اجلاس کے دوران موجود تھے، نے مرکزی بینک کے سابق گورنر اور صدارتی امیدوار ہمتی کا دفاع کیا۔ انہوں نے قانون سازوں کو بتایا ہم دشمن کے ساتھ ایک مکمل [معاشی] جنگ میں ہیں ہمیں جنگی شکل اختیار کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کے معاشرے کے معاشی مسائل کا تعلق کسی ایک فرد سے نہیں ہے اور ہم اس کا الزام کسی ایک شخص پر نہیں ڈال سکتے۔

مواخذے کی کارروائی کے دوران ہمتی کی حمایت کرنے والے قانون ساز محمد قاسم عثمانی نے دلیل دی کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور شرح مبادلہ موجودہ حکومت کی غلطی نہیں ہے۔

نادیہ خان نے سجاع اسد کو سلمان خان سے بڑا اداکار قرار دے دیا

0
نادیہ خان نے سجاع اسد کو سلمان خان سے بڑا اداکار قرار دے دیا

پاکستانی شوبز انڈسٹری کی اداکارہ و میزبان نادیہ خان نے شجاع اسد کو بالی وڈ سُپر اسٹار سلمان خان سے بڑا اداکار قرار دے دیا۔

نادیہ خان نے نجی نیوز چینل کے ایک شو میں اپنے خیالات کا اظہار کیا جہاں ان کا کہنا تھا کہ کسی نے مجھ سے کہا کہ شجاع اسد سلمان خان جیسا لگتا ہے۔

’جی ہاں، وہ ینگ سلمان خان ہے، سلمان خان سُپر اسٹار ہیں لیکن شجاع اسد ان سے کہیں بہتر اداکار ہے، وہ اپنے فن اور اداکاری کی بدولت بہت آگے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: مجھ پر تنقید کرنے کیلیے لوگوں کو پیسے دیے گئے، نادیہ خان

اداکارہ کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سلمان بہت بڑے اسٹار ہیں لیکن اداکاری میں شجاع اسد نے ان کو پیچھے چھوڑ دیا، میرا یہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل کر دیں۔

اس سے قبل نادیہ خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت نے پاکستانی اداکاروں پر پابندی اس لیے لگائی کیونکہ وہ ان وہ ان کی اداکاری سے خوفزدہ ہیں۔

جولائی 2024 میں اے آر وائی ڈیجیٹل کے شو ’گڈ مارنگ پاکستان‘ میں میزبان ندا یاسر کے ساتھ گفتگو میں نادیہ خان نے اپنی ایک ایسی ڈیزائنر دوست کو قصہ سنایا تھا جس سے ان کی دوستی کو چند ہی دن گزرے تھے۔

نادیہ خان نے بتایا تھا کہ ایک دفعہ مجھے میری ڈیزائنر دوست ملی جس سے دو بار ہی ملاقات ہوئی تھی، تیسری ملاقات میں وہ مجھے کہتی ہے کہ ’نادیہ تمہارا جو دل ہے نا وہ سونے کا ہے۔ تمہارا دل بہت خوبصورت ہے۔ تمہاری سوچ، مثبت خیالات، تم جو لوگوں کیلیے کرتی ہو۔۔۔‘

اداکارہ و میزبان نے بتایا تھا کہ میں نے اسے وہیں روک لیا اور پوچھا کہ تم مجھے جانتی ہو؟ میں نے اسے کہا کہ ہم دوسری یا تیسری بار مل رہے ہیں، جتنی تم تعریفیں کر رہی ہو ایسی کوئی بات میرے اندر نہیں ہے، مجھے تمہاری باتوں سے گھبراہٹ ہو رہی ہے۔

نادیہ خان کے مطابق میں نے اسے کہا تھا کہ یہ سب بکواس ہے برائے مہربانی چپ کر جاؤ، ٹھیک ہے میں تمہیں پسند ہوں لیکن میری جھوٹی تعریفیں مت کرو، مجھے پتا ہے تم جھوٹ بول رہی ہے اور دوسرا میں تمہیں پروموشن دے دوں گی مگر ایسی تعریفیں مت کرو۔

انہوں نے بتایا تھا کہ جب کوئی میری جھوٹی تعریفیں کرتا ہے تو مجھے یوں محسوس ہوتا ہے جسے میرے جسم پر کیڑے چل رہے ہوں، جب اس نے مجھے کہا کہ تم کتنی عظیم ہو تب میں نے کہہ دیا کہ اب تم میری گاڑی سے اتر جاؤ۔

نادیہ خان نے شو میں کہا تھا کہ دراصل کوئی میری جھوٹی تعریفیں کرتا ہے تو مجھے بہت چڑ ہوتی ہے۔

سروجنی نائیڈو: ہندو مسلم اتحاد کی حامی اور محمد علی جناح کی مداح

0

سروجنی نائیڈو کا نام متحدہ ہندوستان اور انگریزوں سے آزادی کی جدوجہد کے دوران ایک ایسی شاعرہ اور مدبر خاتون کے طور پر مشہور تھا جو ہندو مسلم یکجہتی اور یگانگت کے لیے متحرک رہیں۔ انھیں ایک آزادی کی تحریک میں‌ اپنے سیاسی کردار اور سماجی خدمات کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔

سروجنی نائیڈو حیدرآباد دکن کے ایک بنگالی گھرانے کی فرد تھیں۔ ان کے والد اگورناتھ چٹوپادھیا ایک سائنس داں، فلسفی، اور ماہرِ تعلیم تھے اور والدہ بنگالی شاعرہ وردا سندری دیوی تھیں۔ ان کے والد نظام کالج حیدرآباد کے بانی تھے۔ سروجنی نائیڈو ایک قابل اور باصلاحیت خاتون تھیں جنھوں نے سولہ سال کی عمر میں انگلستان سے تعلیم مکمل کی اور انگلینڈ میں قیام کے دوران سفر گیٹ تحریک سے وابستہ رہیں۔ سروجنی نائیڈو کا پہلا مجموعہ The Golden Threshold لندن کے ناشر نے چھاپا تھا اور اس کے بعد دو مزید مجموعے The Bird of Time اور The Broken Wing بتدریج 1912ء اور 1917 ء میں منظر عام پر آئے تھے۔ اگرچہ وہ سیاست کے میدان میں بہت مصروف رہی تھیں لیکن اس کے باوجود نظم نگاری جاری رکھی تاہم کوئی مجموعہ ان کی وفات تک شایع نہیں ہوسکا۔ 1905 میں ان کا پہلا مجموعہ شائع ہوا تھا۔ سروجنی نائیڈو کی نظموں میں ہندوستانی زندگی کا عکس ملتا ہے۔ اسی سال وہ بنگال کی تقسیم کے خلاف احتجاج میں انڈین نیشنل کانگریس کی طرف سے شامل ہوگئی تھیں اور تا دم آخر سیاست میں فعال رہیں۔ سروجنی نائیڈو ہندوستان میں خواتین کے حقوق کی پُر زور حامی اور ہندو مسلم اتحاد کی بڑی داعی تھیں۔

سروجنی نائیڈو 13 فروری 1879 کو پیدا ہوئی تھیں۔ تحریک آزادی میں ان کا بڑا فعال کردار رہا اور بعد میں‌ وہ انڈین نیشنل کانگریس کی صدر بھی رہیں۔ ہندوستان کی آزادی کے بعد انھیں اترپردیش کا گورنر بھی مقرر کیا گیا تھا۔

مسز سروجنی نائیڈو کو بطور شاعرہ بلبل ہندوستان کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ وہ 2 مارچ 1949 کو تقسیم ہند کے ایک سال بعد ہی دل کا دورہ پڑنے سے چل بسی تھیں۔

سروجنی نائیڈو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بانی محمد علی جناح کی ایک مداح تھیں۔ علمی سیاست اور آزادی کی تحریک میں‌ نمایاں کردار نبھانے کی وجہ سے ان کے ہندوستان کے بڑے سیاست دانوں‌ اور اکابرین سے اور سیاسی اور خاندانی نوعیت کے تعلقات تھے اور ان میں ہندو مسلم اور دیگر اقلیتوں کے سیاسی اور سماجی راہ نما شامل تھے۔ سروجنی نائیڈو ہندوستان کی ہنگامہ خیز سیاست کے کئی ادوار اور اہم فیصلوں کے لیے منعقدہ اجلاسوں میں نہ صرف شریک رہیں بلکہ اپنا مؤقف بھی بڑے اعتماد اور دلیل کے ساتھ سامنے رکھا۔

قومی تحریک میں شمولیت اور فعال کردار ادا کرنے کے دوران وہ مہاتما گاندھی کے بہت قریب رہیں اور جدوجہد آزادی کے ساتھ گاندھی کا عدم تشدد کا فلسلفہ اور سول نافرمانی کو دل کی گہرائیوں سے قبول کیا جس کے بعد وہ ان کے قریبی ساتھیوں اور حامیوں میں سے ایک بن گئی تھیں۔ 1920 میں وہ عدم تعاون کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی نظر آئیں اور متعدد بار گرفتار بھی ہوئیں۔ ہندوستان میں تحریکِ آزادی کے دوران وہ نہ صرف ہندو اکابرین بلکہ مسلمان قیادت کے ساتھ بھی مسلسل بات چیت کرکے قومی یکجہتی برقرار رکھنے کے لیے کوششیں کرتی رہیں۔ ان کے اسی کردار کے اعتراف میں ان کو کانپور سیشن 1925 میں انڈین نیشنل کانگریس کی صدر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔

ان کی شخصیت کا ایک اور پہلو بہترین مقررہ ہونا ہے جس نے زورِ خطابت سے ہندوستان میں‌ بڑی شہرت پائی۔ وہ فصیح و بلیغ مقررہ تھیں اور خطابت کا گُر بخوبی جانتی تھیں۔ ایک موقع پر مسلم یونیورسٹی کے جلسے میں شریک ہوئیں تو کہا: ”میں آج مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں کئی لوگوں کے مشورے کے خلاف اور چند لوگوں کی دھمکی کے باوجود حاضر ہوئی ہوں، مجھے علی گڑھ کی ضلعی اور یو پی کی صوبائی کانگریس نے پہلے مشورہ اور پھر حکم دیا کہ تم مسلم یونیورسٹی کا دورہ منسوخ کر دو۔ انہیں یہ بات بھو ل گئی کہ گورنر کی حیثیت سے میں اب کانگریس کی ممبر نہیں رہی لہٰذا نہ ان کی رائے کی پابند ہوں نہ ان کے ضابطے سے مجبور، اور میں کسی کی دھمکیوں کو کب خاطر میں لاتی ہوں۔ میں حاضر ہوگئی ہوں، بلبل کو چمن میں جانے سے بھلا کون روک سکتا ہے؟،،

مختار مسعود جیسے صاحبِ طرز ادیب اور انشا پرداز نے اپنی مشہور تصنیف آوازِ دوست میں ان کا شخصی خاکہ کچھ یوں رقم کیا ہے۔

"دبلی پتلی ،بوٹا قد، تنگ دہن، آنکھیں کشادہ اور روشن، بالوں میں گھنگھر ہیں اور چھوٹا سا جوڑا گردن پر ڈھلکا ہوا ہے، جوڑے میں جڑاؤ پھول ہیں اور گلے میں موتیوں کا ہار۔

بائیں ہاتھ کی پہلی انگلی میں بڑی سی انگوٹھی ہے، ساڑی کا پلّو کاندھے پر کلپ سے بندھا ہوا، صورت من موہنی، پہلی نظر میں پُراثر، دوسری میں پُراسرار، میں نے بھی جب اس بُت کو دوسری بار نظر بھر کر دیکھا تو صورت ہی بدلی ہوئی تھی۔

ایک بھاری سانولی اور معمّر عورت نے سلک کی سلیٹی ساڑی باندھی ہے۔ پلّو سَر پر ہے، اور نصف چہرہ بھی اس میں چھپا ہوا ہے۔ اس نے دائیں ہاتھ سے ایک خوش نما قوس بنائی اور اسے ابرو کے سامنے لا کر سَر کی ہلکی سی جنبش کے ساتھ مسلم یونیورسٹی کورٹ کے اراکین کو جو وکٹوریا گیٹ میں صف بستہ کھڑے تھے، یوں آداب کیا، گویا وہ مسلم تمدن کا مرقع ہے یا شائستگی کا مجسمہ۔

آداب کرتے ہوئے ساڑی کا پلّو چہرے سے ڈھلک گیا تو ہم نے پہچانا کہ یہ سروجنی نائیڈو ہے۔”

امریکی سینیٹر نے زیلنسکی کو ٹرمپ سے ملاقات سے چند گھنٹے قبل کیوں خبردار کیا تھا؟

0
امریکی سینیٹر نے زیلنسکی کو ٹرمپ سے ملاقات سے قبل کیوں خبردار کیا تھا؟

واشنگٹن: ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم کا کہنا ہے کہ انہوں نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات سے چند گھنٹے قبل یوکرینی صدر زیلنسکی کو خبردار کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق لنڈسے گراہم نہ صرف ٹرمپ کے اتحادی ہیں بلکہ روسی صدر پیوٹن کے سخت ناقد اور یوکرین کے سب سے بڑے حامی ہیں۔ انہوں نے 28 فروری 2025 کو اوول آفس میں ٹرمپ سے ناخوشگوار میٹنگ سے قبل زیلنسکی سے ملاقات کی تھی۔

لنڈسے گراہم نے آج صحافیوں سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ میں نے زیلنسکی کو پہلے ہی کہا تھا کہ کسی کے بہکاوے میں مت آنا اور ردعمل ظاہر نہیں کرنا، میڈیا یا کسی کو موقع نہ دینا کہ وہ آپ کو صدر ٹرمپ سے بحث میں الجھا دیں۔

سینیٹر نے امریکیوں کے لیے کھڑے ہونے پر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس کی حمایت کی۔ انہوں نے زیلنسکی کو یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ غیر یقینی ہے کہ آیا امریکا زیلنسکی کے ساتھ تعلق قائم رکھ سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اوول آفس میں جو کچھ دیکھا وہ غلط تھا اور مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہم زیلنسکی کے ساتھ دوبارہ کام کر سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ اوول آفس میٹنگ میں امریکی صدر نے یوکرینی ہم منصب کو کہا تھا کہ وہ تیسری جنگ عظیم کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ جنگ بندی کافی قریب ہے اور یہ کہ امریکا کو یوکرین کے قدرتی وسائل کو استعمال کرنے کی اجازت دینے والا معاہدہ منصفانہ ہوگا۔

بات اُس وقت بڑھ گئی جب زیلنسکی نے امریکی نائب صدر سے پوچھا کہ کیا وہ یوکرین میں ہمارے مسائل دیکھنے گئے؟ جس پر جے ڈی وینس نے جواب دیا کہ انہوں نے اس بارے میں پڑھا اور دیکھا ہے۔

زیلنسکی کی سرزنش کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم بہت اچھے اور بہت مضبوط محسوس کرنے جا رہے ہیں۔

بعدازاں امریکی صدر نے یوکرینی ہم منصب کے ساتھ طے شدہ مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کر دی جس کے بعد زیلنسکی اور ٹیم کو وائٹ ہاؤس چھوڑنے کیلیے کہا گیا۔

چیمپئنز ٹرافی 2025: بھارت نے نیوزی لینڈ کو شکست دیدی

0
چیمپئنز ٹرافی 2025: بھارت کا نیوزی لینڈ کو 250 رنز کا ہدف

چیمپئنز ٹرافی کے گروپ میچ میں بھارت نے نیوزی لینڈ کو 44 رنز سے شکست دے دی۔

دبئی میں کھیلے گئے میچ میں بھارت کے 250 رنز کے جواب میں نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم 205 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ تجربہ کار کین ولیمسن کی 81 رنز کی مزاحمتی اننگز بھی رائیگاں گئی۔

کپتان مچل سینٹنر 28 اور ول ینگ 22 رنز بنا سکے۔

بھارت کی جانب سے ورون چکرورتی نے اپنی گھومتی گیندوں سے بلے بازوں کو چکرا دیا۔ انہوں نے 5 کھلاڑیوں کو پویلین بھیجا۔ کلدیپ یادیو نے 2، پانڈیا، اکشرپٹیل اور جڈیجا نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

بھارتی ٹیم پہلے سیمی فائنل میں منگل کو آسٹریلیا سے ٹکرائے گی۔

نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر بھارت کو پہلے بیٹنگ کرنے کی دعوت کی جس نے 9 وکٹوں کے نقصان پر 249 رنز بنائے، شریاس ائیر 79، پانڈیا 45 اور اکشر پٹیل 42 رنز بنا کر نمایاں رہے۔

میٹ ہنری نے 42 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں جبکہ جیمی سن، رویندرا، سینٹنر اور اورورک نے ایک ایک وکٹ لی۔

ٹاس کے موقع پر کیوی کپتان کا کہنا تھا کہ ٹیم میں ایک تبدیلی کی ہے، ٹیم میں کونوے کی جگہ ڈیرل مچل کھیل رہے ہیں، وکٹ کافی اچھی لگ رہی ہے بھارت کو جلد آؤٹ کرنے کی کوشش کریں گے۔

دوسری جانب بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما کا کہنا تھا کہ ہم ٹاس جیت کر بیٹنگ ہی کرتے، بھارتی ٹیم میں بھی ایک تبدیلی کی گئی ہے ہرشیت رانا کی جگہ وارن چکرورتی کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

نیوزی لینڈ اور بھارتی ٹیم کا یہ میچ اس لیے بھی اہم ہے کہ اس کے نتیجے کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر ٹیموں کی پوزیشن واضح ہو جائے گی، اس میچ کے بعد پتہ چلے گا کہ کون سی ٹیم سیمی فائنل میں کس سے مقابلہ کرے گی۔

آج کا میچ جیتنے والی ٹیم سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے مدمقابل ہوگی جبکہ آج کا میچ ہارنے والی ٹیم سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ سے کھیلے گی۔

ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل ٹیم کا فیصلہ ہوگیا ہے، آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کی سیمی فائنل میں میں بھارت، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقا پہنچ چکی ہیں۔