راولپنڈی: سکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر خارجیوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 16 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق خارجیوں نے شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلے میں دراندازی کی کوشش کی، سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی میں 16 خارجی مارے گئے۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان بار بار افغان عبوری حکومت سے مؤثر بارڈر مینجمنٹ کیلیے کہتا آ رہا ہے، توقع ہے افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: فتنہ الخوارج سمیت دہشتگرد گروہ افغان سرزمین سے کارروائیاں کر رہے ہیں، آرمی چیف
ترجمان مسلح افواج نے مزید کہا کہ افغانستان خارجیوں کو پاکستان میں دہشتگردی کیلیے اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکے، سکیورٹی فورسز اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے کیلیے پرعزم ہے، سکیورٹی فورسز دہشتگردی کا خاتمہ یقینی بنائیں گی۔
پاکستان نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان سے ہونے والی دہشتگردی کو ترجیحی مسئلہ قرار دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ دہشتگردوں کو افغانستان سے جعفر ایکسپریس حملے کی منصوبہ بندی اور ہدایات دی گئیں۔
سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں پاکستانی مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ جعفرایکسپریس حملے کے دوران دہشتگردوں کا ہینڈلرز سے افغانستان میں رابطہ تھا اور دہشتگردوں کو افغانستان سے حملے کی ہدایات دی گئیں، طالبان حکومت نے داعش کے خاتمے کیلیے مؤثر کردار ادا نہیں کیا، کالعدم ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ سرحد پار حملوں میں ملوث ہیں۔
منیر اکرم نے کہا کہ ہمارے پاس شواہد ہیں کہ یہ حملہ ہمارے دشمن نے افغان پراکسیز کے ذریعے کروایا، ٹرین حملہ سمیت دہشتگردی پاک چین تعاون اور سی پیک میں رکاوٹ ڈالنے کیلیے ہے، دہشتگردی کے مرتکب، منتظمین، مالی معاونین اور سرپرستوں کو کٹہرے میں لایا جائے۔
مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ فعال تعاون کرے اور ساتھ ہی دہشتگردی کے خلاف اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود دہشتگرد تنظیمیں خطے اور عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ ہیں۔
سلامتی کونسل میں منظور قرارداد میں مطالبہ کیا کہ طالبان حکومت دہشتگردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرے تاہم قرارداد میں یو این امدادی مشن برائے افغانستان کے مینڈیٹ میں ایک سال کی توسیع کر دی گئی۔