جمعہ, مئی 24, 2024
اشتہار

پاکستان ایشیا کپ کا میزبان مگر جرسی پر نام نہیں، وجہ بھارتی ہٹ دھرمی یا؟

اشتہار

حیرت انگیز

ایشیا کپ پاکستان کی میزبانی میں کھیلا جا رہا ہے لیکن ایونٹ می شریک گرین شرٹ سمیت کسی بھی ٹیم کی جرسی پر پاکستان کا لوگو نہیں جس کی وجہ سامنے آگئی ہے۔

بھارت جو پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی ملنے پر پہلے ہی تلملا رہا تھا اور اس نے ایونٹ کے لیے پاکستان نہ آنے کا اعلان کرکے اس میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی۔ اس کی کوشش بے سود رہی اور میزبانی پاکستان کے ہاتھ ہی رہی تاہم میچز پاکستان کے ساتھ سری لنکا سرزمین پر بھی کرائے جانے کا فیصلہ ہوا۔

ہمیشہ پاکستان کو نیچا دکھانے کی خواہش اور میں نہ مانوں کی گردان کرنے والے بھارت کو آخر کیسے یہ گوارا ہوتا کہ بھارتی کھلاڑی پاکستان کے لوگو والی جرسی پہنتے اسی لیے خلاف روایت کھلاڑیوں کی جرسی سے پاکستان کا نام ہی اڑا دیا گیا۔

- Advertisement -

پاکستان کی میزبانی میں ایشیا کپ کے انعقاد کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر بھارتی جرسی کی تصویریں وائرل ہونے لگیں، جس میں جرسی پر ایشیا کپ کے لوگو کے ساتھ میزبان پاکستان کا نام بھی درج تھا۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے ایشین کرکٹ کونسل کو دباؤ میں لیا اور جرسی پر سے پاکستان کا نام ہٹانے پر زور دیا جس پر اے سی سی کے بھارتی صدر جے شاہ نے فوری حکم کی تعمیل کرتے ہوئے نام ہٹانے کا فیصلہ صادر کر دیا۔

ایشیا کپ سے پہلے اے آر وائی نیوز پر پاک بھارت ٹاکرا آج ہوگا

اے سی سی نے اس حوالے سے بھونڈا جواز پیش کر کے اپنی خفت مٹانے کی کوشش بھی کی اور کہا کہ نام ہٹانے کا مقصد شرٹس میں تسلسل لانا، لوگو میں یکسانیت اور اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانا ہے۔

سابق قومی کپتان راشد لطیف نے سب سے پہلے سوشل میڈیا پر اس معاملے کی نشاندہی کی تھی جس کے بعد صارفین کے تبصروں کا طوفان آگیا۔

کرکٹ کے شائق صارفین کی اکثریت کی رائے ہے کہ ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کو ملتے ہی صدر ایشین کرکٹ کونسل جے شاہ کا میزبان ملک کا نام، سال نہ لکھنے کا فیصلہ کرنے کا مقصد صاف ہے کہ وہ بھارتی ٹیم کی جرسی پر پاکستان کا نام نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔

دوسری جانب لیجنڈری سابق کپتان یونس خان نے ایشیا کپ کی جرسی سے پاکستان کا نام ہٹانے کو پی سی بی کی نا اہلی قرار دیا ہے جب کہ کامران اکمل کا کہنا ہے کہ پی سی بی کو اس فیصلے خلاف اپنی بھرپور آواز بلند کرنی چاہیے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں