تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

پاکستان کا افغانستان میں سیاسی قیادت میں معاہدے کا خیر مقدم

اسلام آباد: پاکستان نے افغانستان میں سیاسی قیادت میں معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سیاسی قیادت کے درمیان معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان قیادت کے آپس میں ہونے والا معاہدہ اہم ہے، یہ انتہائی اہم ہے کہ تمام افغان لیڈر مل کر کر کام کریں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ مل کر کام کرنا افغان عوام کے مفاد میں ہے، اور اس سے افغانستان میں استحکام آئے گا، بلاشبہ امریکا طالبان معاہدے نے تاریخی مواقع پیدا کیے ہیں، اب تمام افغان پارٹیاں امن معاہدے کا احترام کریں، پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے حمایت جاری رکھے گا۔

افغان صدور کے درمیان شراکتِ اقتدار کا معاہدہ طے

واضح رہے کہ گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے اپنے سیاسی اختلافات کو ختم کرتے ہوئے اقتدار میں شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان صدر کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں معاہدے پر دستخط کا اعلان اور اقتدار میں شراکت داری کی تصدیق کی گئی۔

اشرف غنی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اعلیٰ قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ ہوں گے اور ان کی ٹیم کے ممبران کو وفاقی کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ تاہم ہہ بات سامنے نہیں آ سکی کہ عبد اللہ عبداللہ کی جماعت کے اراکین کو کون سی وزارتیں دی جائیں گی۔

جنگ کے خاتمے کیلئے نئی حکومت سے شراکت کو تیار ہیں، زلمےخلیل زاد

زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ سمجھوتے کے تحت ڈاکٹر عبداللہ امن عمل کی قیادت کریں گے، امریکی حکومت افغانستان میں سمجھوتے کا خیر مقدم کرتی ہے، ہم نئی افغان حکومت کی کامیابی کے خواہاں ہیں۔

یاد رہے کہ افغانستان کے صدارتی امیدوار ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے گزشتہ برس ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد مارچ 2020 میں دونوں رہنماؤں نے صدر کے عہدے کا علیحدہ علیحدہ حلف اٹھایا تھا۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور اُن کی جماعت نے وزاتِ خارجہ اور وزارتِ خزانہ میں دل چسپی ظاہر کی تھی البتہ افغان صدر نے اس حوالے سے صاف انکار کر دیا تھا۔

Comments

- Advertisement -