کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستانی فلمی صنعت کے نام وَر اداکار اور اپنے وقت کے مقبول ہیرو محمد علی نے ایک زمانے میں بھارتی فلم میں بھی کام کیا تھا، لیکن شہنشاہِ جذبات کے لقب سے یاد کیے جانے والے اس فن کار کی یہ فلم منوج کمار کے تعصب اور حسد کی نذر ہوگئی۔
محمد علی کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ایک خدا ترس، محبت اور سب سے تعاون کرنے والے انسان بھی تھے۔ جب کبھی پاکستان فلم انڈسٹری کے سنہرے دور کا تذکرہ ہو گا، محمد علی کا نام ضرور لیا جائے گا۔
یہ 1983ء کی بات ہے جب اس وقت کے حکم راں ضیاء الحق محمد علی کو اپنے ساتھ بھارت کے دورے پر لے گئے تھے۔ وہاں اندرا گاندھی نے ضیاءُ الحق سے اس بات کا اظہار کیا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین خوش گوار تعلقات کو فروغ دینے کے لیے فن و ثقافت کا سہارا لیا جائے اور ساتھ ہی یہ خواہش بھی ظاہر کردی کہ اداکار محمد علی بھارتی فلموں میں کام کریں۔ پاکستان واپسی کے بعد ضیاءُ الحق نے خصوصی طور پر محمد علی کو ملاقات کے لیے بلایا اور انھیں بھارتی فلموں میں کا م کرنے کے لیے راضی کیا۔
یوں محمد علی اپنی بیوی اور اس زمانے کی مشہور اداکارہ زیبا کے ساتھ بھارت گئے اور وہاں بھارتی فلم ڈائریکٹر، پروڈیوسر اور ایکٹر منوج کمار کی فلم "کلرک” میں کام کیا، لیکن محمد علی کی پرفارمنس نے منوج کمار کو حسد اور ایک قسم کے احساسِ کمتری سے دوچار کردیا۔ فلم ریلیز ہوئی تو معلوم ہوا کہ تعصب کی بنیاد پر محمد علی کے اہم ترین سین کی کاٹ چھانٹ نے ان کے کردار کو ثانوی کردیا ہے۔ منوج کمار کی اس حرکت کے باعث فلم بھی ناکامی سے دوچار ہو گئی۔