تازہ ترین

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

وبا کے دوران پاکستان کی محتاط پالیسی نے معیشت کو بحال کیا، امریکی جریدے کی رپورٹ

اسلام آباد/واشنگٹن : معروف امریکی جریدے نے کرونا بحران کے دوران معیشت کو مستحکم رکھنے کےلیے پاکستان کی محتاط پالیسیوں کا اعتراف کرتے ہوئے ملکی پیداوار میں 4 فیصد اضافے کا امکان ظاہر کردیا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کی بدترین صورتحال کے دوران بھی معیشت کا پہیہ چلانے کےلیے اسمارٹ لاک ڈاؤن، منی لاک ڈاؤن اور مائیکرو لاک ڈاؤن جیسے فیصلے کیے اور تاکہ عوام کا روزگار بھی متاثر نہ ہو اور وبائی صورتحال سے بھی نمٹا جاسکے۔

پاکستان کی جانب سے وبائی صورتحال کے دوران اٹھائے گئے اقدامات کا معترف امریکی میگزین فوربس بھی ہوگیا ہے، امریکی جریدے نے کہا کہ وبائی مرض سے نمٹنے کی بھرپور کوششیں اور آئی ایم ایف پروگرام کی کامیابی کا اظہار جی ڈی پی میں 4 فیصد اضافے کے امکان سے ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی موجودہ جی ڈی پی 3اعشاریہ 94 ہے۔

فوربس میگزین نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایسے وقت میں جب امریکا اور بھارت جیسے ممالک کو کرونا وائرس سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، پاکستان اپنی معیشت کو بحال کرنے میں کامیاب رہا۔

امریکی جریدے نے کہا کہ گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نے 2.21 حصص تک کا کاروبار ہوا ہے جو تاریخ میں بازارِ حصص کی سب سے زیادہ خرید و فروخت ہے۔

جریدے نے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان رضا باقر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لچک دار مالی و مالیاتی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی جی ڈی پی میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں 625 پوائنٹس کی فوری کمی کی۔ ایک امدادی پیکیج بھی فراہم کیا جو کہ کُل جی ڈی پی کا 5 فیصد تھا۔

رضا باقر نے کہا کہ حکومت کی محتاط مالی اور مالیاتی پالیسیوں کی بدولت جی ڈی پی کے لحاظ سے قرضوں میں اضافہ نہیں ہوا جب کہ افراطِ زر کی شرح 7 سے 9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

امریکی جریدے کے مطابق حکومت 19 ارب ڈالرز کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو 900 ملین سرپلس میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہی اور زر مبادلہ کے ذخائر بھی 2.7 ارب ڈالرز سے بڑھ کر 16 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -