تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

پارکنسن کے مریض عمر میں کیسے اضافہ کریں؟

پنسلوینیا: امریکا کی ایک یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے نتائج میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسٹرابیری پارکنسن کے مریضوں کی عمر میں اضافہ کرتی ہے۔

امریکی جریدے نیورولوجی میں شائع ہونے والے مقالے کے مطابق اسٹرابیریز کو روزانہ خوراک کا حصہ بنا کر پارکنسن کے مریض اپنی عمر میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

یہ تحقیق پنسلوینیا یونیورسٹی میں کی گئی، تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ ہر دوسرے دن اسٹرابیری کی کچھ مقدار کھانا پارکنسن کے مریضوں کی زندگی کو بڑھا سکتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ چائے، سیب اور اورنج جوس پینے کے بھی یہی فائدے ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ سب اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں، اور یہ دماغی خلیات کو تباہ ہونے سے بچانے میں مدد کرتے ہیں، جو عام طور پر بیماری میں مر جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک فلے ونائڈز ہے، جس کی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ یہ سوزش کو کم کرنے اور مختلف بیماریوں جیسا کہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا علاج کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اور یہ مختلف قسم کے کھانوں میں پائے جا سکتے ہیں۔

پنسلوینیا یونیورسٹی کے سائنس دان اس سلسلے میں 3 دہائیوں تک پارکنسن کے 1,250 مریضوں کی خوراک کا جائزہ لیتے رہے۔ جن لوگوں نے روزانہ کم از کم 673 ملی گرام فلے ونائڈز کا استعمال کیا، مطالعے کے اختتام تک ان میں زندہ رہنے کے امکانات 70 فی صد زیادہ پائے گئے۔ فلے ونائڈز کی مذکورہ مقدار اسٹرابیری کے ایک مکمل پیکٹ یا روزانہ 6 سیب کھانے کے برابر تھی۔

محققین نے ان نتائج کو ‘دل چسپ’ قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہفتے میں صرف 3 سروِنگز بھی پارکنسن کے مریضوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ پارکنسن یا ریشے کی بیماری ایک ایسی اعصابی بیماری ہے، جو وقت کے ساتھ ساتھ بتدریج شدید تر ہوتی جاتی ہے کیوں کہ دماغ کے زیادہ تر خلیے مر جاتے ہیں، اور مریض روزمرہ کے کام انجام دینے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔ یہ پٹھوں کے مروڑ اور سختی کا باعث بن سکتی ہے اور ساتھ ہی پٹھوں کو تیزی سے حرکت کرنے میں دشواری کا بھی باعث بن سکتی ہے۔ اس کا علاج فی الحال علامات کو کنٹرول کرنے پر ہی مرکوز ہے، اور ابھی تک اس حالت کا کوئی علاج دریافت نہیں کیا گیا ہے۔

اس تحقیق کی قیادت کرنے والے ماہر وبائی امراض کے پروفیسر ژیانگ گاؤ نے اعتراف کیا کہ فلے ونائڈز نے اس حالت کو کم کرنے میں مدد کیوں کی؟ یہ جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ان کا مطالعہ مشاہداتی تھا، یعنی اس میں یہ نہیں دیکھا گیا کہ اسٹرابیری اور دیگر پھل پارکنسن کے مریضوں پر حفاظتی اثر کیوں کر ڈال سکتے ہیں۔ پروفیسر گاؤ نے کہا اگر پارکنسنز میں مبتلا کوئی شخص اپنی ہفتہ وار غذا میں بیر، سیب، موسمبی اور چائے شامل کرے، تو ہمارے نتائج بتاتے ہیں کہ اس سے ان کی حالت میں ممکنہ طور پر بغیر کسی نقصان کے بہتری آ سکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -