تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

پی ڈی ایم آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا؟ فیصلہ آج

لاہور: اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی اہم بیٹھک آج جاتی امرا میں ہوگی، اجلاس میں سینیٹ انتخابات اور استعفوں سےمتعلق گرماگرم بحث متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن اتحاد کے رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کی میزبانی (ن) لیگ کرے گی، پی پی نےمولانا کے لاڑکانہ جلسےمیں شرکت نہ کرنےکا جواب آج دے دیا ہے، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو آج کےسربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے، اجلاس میں پی پی کی نمائندگی یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کرینگے۔

اس کے علاوہ اجلاس میں مریم نواز، محمود اچکزئی، اخترمینگل، اویس نورانی و دیگر شریک ہونگے، اجلاس میں سینیٹ انتخابات اور استعفوں سےمتعلق گرماگرم بحث متوقع ہے۔

واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے فیصلوں کے برعکس پیپلز پارٹی سینیٹ انتخابات اور ضمنی انتخابات میں شمولیت کا اعلان کرچکی ہے، پیپلز پارٹی کو پی ڈی ایم کےاستعفوں کےفیصلےپر بھی شدیدتحفظات ہیں، پیپلزپارٹی سندھ حکومت کی قربانی نہیں دیناچاہتی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس سے پہلےآصف زرداری نواز شریف کو استعفوں کے معاملےپر راضی کرچکےہیں، صورت حال کے تناظر میں پی ڈی ایم کی جانب سے استعفیٰ نہ دینے سے متعلق اہم اعلان متوقع ہے۔

گذشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ کے اجلاس سے قبل مولانا فضل الرحمان کی فنکشنل لیگ کے رہنما محمد علی درانی سے اہم ملاقات کی تھی، جسے انتہائی اہم قرار دیا جارہا ہے۔ملاقات میں مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے پاس پیرپگارا کا پیغام لے کر آیا، ہم ٹریک ٹو ڈائیلاگ کے لیے کوشاں ہیں، جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) قیادت کی سوچ مثبت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  پی ڈی ایم کی جماعتوں میں استعفوں پر اختلافات سامنے آگئے، ذرائع

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا زمینی حقائق کی بنیاد پر اپنا مؤقف ہے، ہمارا مؤقف واضح ہے کہ یہ حکومت دھاندلی کی پیداوارہے، اس لیے مذاکرات ممکن نہیں کیونکہ حکومت کسی کی نمائندگی نہیں کررہی۔

دوسری جانب ن لیگ نے بھی سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کی حمایت کی ہے، اس حوالے سے ن لیگی رہنبماؤں کا مؤقف تھا کہ استعفوں کا معاملہ سینیٹ الیکشن کے بعد ہی دیکھا جائے گا۔

 

Comments

- Advertisement -