تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

حکومتی کمیٹی مکمل اختیار کے ساتھ رہبر کمیٹی سے مذاکرات کرے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی مکمل اختیار کے ساتھ رہبر کمیٹی سے مذاکرات کرے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ملاقات کی۔ چوہدری پرویز الہٰی نے وزیراعظم کو مولانا سے ہونے والی ملاقات پر بریفنگ دی۔

چوہدری پرویز الہٰی نے وزیراعظم عمران خان کو مولانا فضل الرحمان کے مطالبات سے متعلق آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومتی کمیٹی مکمل اختیار کے ساتھ رہبر کمیٹی سے مذاکرات کرے۔

ذرائع کے مطابق استعفے کے علاوہ تمام جائز مطالبات ماننے کو تیار ہیں، حکومتی کمیٹی مکمل طور پر با اختیار ہے، اپوزیشن سنجیدہ مذاکرات چاہتی ہے تو مثبت جواب دیا جائے۔

وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں آج رہبر کمیٹی سے دوبارہ مذاکرات کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ رات گئے چوہدری پرویز الہیٰ اور چودھری شجاعت نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی اور اس سے قبل حکومتی کمیٹی نے بھی اپوزیشن سے ملاقات کی تھی۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہردی پرویزالہٰی کا کہنا تھا کہ مایوسی گناہ ہے اور ہم نے مایوسی کی طرف نہیں جانا، راستے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ آزادی مارچ میں جو چیزیں آرہی ہے اسی میں حل ڈھونڈ رہے ہیں, اچھا ماحول ہو تو مشکل سے مشکل مسائل بھی حل ہوجاتے ہیں۔

پرویزالٰہی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اور حکومت میں جلد معاملات حل ہونے چاہئیں، دھرنے سے سب کے لیے معاشی اوراقتصادی مسائل پیدا ہورہے ہیں، مولانا فضل الرحمان سے دیرینہ تعلقات ہیں۔

دھرنا ختم ہو سکتا ہے، ٹائم فریم نہیں دے سکتا: فضل الرحمان

اس سے قبل اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ دھرنا ختم ہو سکتا ہے لیکن ٹائم فریم نہیں دے سکتا، مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دھرنا ختم ہوگا یا نہیں یہ فیصلہ اجتماعی طور پر اور اپوزیشن سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا، اپوزیشن جماعتیں پہلے بھی ساتھ تھیں اب بھی ساتھ ہیں۔

Comments

- Advertisement -