تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

یہ ہمیں سلیکٹڈ کس منہ سے کہتے ہیں ، یہ تاریخی خسارہ چھوڑ کر گئے، وزیراعظم

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا شہبازشریف نے کہا روپیہ گرگیا، ہم پر سارا الزام ڈال دیا، جن پر پیسے چوری کرنے کا الزام ہے وہ اسمبلی میں تقرریں کیسے کرسکتے ہیں ، یہ ہمیں سلیکٹڈ کس منہ سے کہتے ہیں ، یہ تاریخی خسارہ چھوڑ کر گئے، اور سوال بھی ہم سے کرتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا شہباز شریف نے دکھ بھری داستان بتادی کہ روپیہ گر گیا اور ہم  پر سارا الزام ڈال دیا، انھوں نے یہ کیوں نہیں بتایا کہ روپیہ کیوں گرا، ہنڈی حوالہ سے زرداری اور ہل میٹل والوں نے پیسے باہر بھیجے ، یہ کس منہ سے بات کرتے  ہیں کہ روپے کی قدر گر گئی، ہمیں ساڑھے 19ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ کاخسارہ ملا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا روپیہ گرنےکی بڑی وجہ منی لانڈرنگ ہے، جب حکمران پیسہ باہرلےکرجاتےہیں توکسی کونہیں روک سکتے، باہر10ارب ڈالرپڑاہواہے، زرداری کی اومنی گروپ میں ساری چیزیں سامنےآرہی ہیں، حوالہ اورہنڈی کےذریعےپیسہ باہرجاتارہا، پیسہ باہرجاتارہتاتویہ لوگ ذمے دارہیں۔

جب حکمران پیسہ باہرلےکرجاتےہیں توکسی کونہیں روک سکتے

عمران خان نے کہا میں نے برطانیہ میں جمہوریت کوبہت قریب سےدیکھاہے، وہاں پرحکومتی اہلکارعوام کی نمائندگی کرتےہیں، جن پر پیسے چوری کرنے کا الزام ہے، وہ اسمبلی میں تقرریں کیسےکرسکتےہیں،  برطانیہ میں عوام کے ٹیکس کا ایک پیسہ بھی چوری ہو تو نہیں چھوڑتے اور ٹیکس چوری کاالزام لگ جائے تو میڈیاتک اہمیت نہیں دیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی اےسی عوام کےمفادات محفوظ کرنےکےلیےبنائی جاتی ہے، وہ لوگ جن پرپیسہ چوری کاالزام ہےوہ پی اے سی میں کیسے بیٹھ جاتے ہیں،  جس کوسپریم کورٹ مجرم ٹھہراتی ہے، وہ پارٹی کاسربراہ بن جاتاہے، ایک سپریم کورٹ کا طے شدہ مجرم یہاں آکر تقریر کرتا ہے۔

جن  پرپیسےچوری کرنے کا الزام ہےوہ اسمبلی میں تقرریں کیسےکرسکتےہیں

وزیراعظم نے کہا مراد سعید سمیت وزرا کو ایوان میں تقاریر پر خر اج تحسین پیش کرتا ہوں، مراد سعید نے اپنی تقریر میں کنڈولیزا رائس کا حوالہ دیا، بڑے بڑے نعرے لگائے گئے کہ بجٹ پاس نہیں ہوگا، حماد اظہر نے خود کو وفاقی وزیر کے لیے اہل ٹھہرایا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کوئی بھی ادارہ لے لیں ریکارڈ خسارے چھوڑ کرگئے ہیں، خود خسارہ چھوڑ کرجائیں اور دوسروں سے جواب مانگیں ایسا کہیں نہیں ہوتا، جب  بھی معیشت خسارے ہوتی ہے، تو اس کے حالات برے ہیں، نیلسن منڈیلا کی جعلی آوازبناکرکہاجاتاہےکہ روپیہ گرگیا۔

کوئی بھی ادارہ لےلیں ریکارڈخسارےچھوڑکرگئےہیں، خودخسارہ چھوڑکرجائیں اوردوسروں سےجواب مانگیں

انھوں نے مزید کہا ملک میں اس وقت سب سےبڑی لعنت منی لانڈرنگ ہے، پاکستان میں پیسہ نظرآجائےگااس لیے باہر بھیج دیتےہیں، پیسہ باہر بھیجنے سے  روپے کی قدرگرجاتی ہے، کونڈالیزا رائس این آراو اور ان کے حق میں تھیں، سابق امریکی وزیر خارجہ کہتی ہے یہ ہمارے مفاد میں کام کریں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا یہ ہمیں سلیکٹڈ کس منہ سے کہتے ہیں ، یہ تاریخی خسارہ چھوڑ گئےاورسوال بھی ہم سےکرتےہیں، ہم نےکرنٹ اکاؤنٹ کاخسارہ 30 فیصد کم کیاہے، منی لانڈرنگ کےخلاف پورےقدم اٹھارہےہیں۔

کوشش ہےمشکل وقت کابوجھ وہ اٹھاسکیں جن میں سکت ہے

عمران خان نے کہا سمجھ سےبالاترہے، خسارہ چھوڑنے والے ہم سےجواب طلب کرتےہیں، ساری صورتحال کے ذمہ دارآپ ہیں ،کوشش ہے ، مشکل وقت کا بوجھ  وہ اٹھاسکیں جن میں سکت ہے، بجلی کی مدمیں سبسڈی دی ہے، 75 فیصد طبقے پر بوجھ نہ پڑے 217 ارب کی سبسڈی رکھی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا پاکستان میں نچلےطبقے کے لیے ہاوسنگ اسکیم لے کر آئے ہیں، ہاؤسنگ کے لیے پہلے 5ارب رکھے ہیں، جو بڑھتے رہیں گے، کاشتکاروں سے متعلق ایک جامع پروگرام لے کر آئیں گے، پاکستان میں دودھ کی پیداوار 6 لیٹر ہے، جو بہت کم ہے، اگر اس اوسط پیداوار کو دگناکر دیں تو بہت فرق پڑےگا۔

بجٹ میں پوری کوشش کی کہ ان علاقوں کواٹھائیں جوپیچھےرہ گئے

وزیراعظم نے کہا لوگ کہیں کہ اس حکومت نےپورازورلگایاہےصنعت کواٹھانےکےلیے، اخترمینگل سمیت خصوصی طورپرحلیف جماعتوں کا شکر گزار ہوں ، ملک میں جوترقی رہی اس میں امیرامیراورغریب مزیدغریب ہوتارہا، بجٹ میں پوری کوشش کی کہ ان علاقوں کواٹھائیں جو پیچھے رہ گئے۔

دفاعی بجٹ کے حوالے سےعمران خان کا کہنا تھا پاکستان کے حالات کو دیکھتے فورسز نے اپنے اخراجات کو منجمد کیا، فورسز کے اقدام پر ان کا بہت شکر گزار ہوں،  فورسزکی جانب سے کہاگیا کم کیےگئے اخراجات کو بلوچستان اور فاٹا میں خرچ کیاجائے۔

انھوں نے کہا وفاق کو پیسے لے کر خرچ پورے کرنے پڑتے ہیں، صوبوں کافرض ہےکہ اپنے شہروں پر پیسےخرچ کریں، کراچی کے لیے45ارب کا پیکج دیا ہے اور بھی دیں گے، مقامی حکومتوں کے نئے نظام تک شہرٹھیک نہیں ہوں گے۔

کراچی کےلیے45ارب کاپیکج دیا ہے اوربھی دیں گے

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسانظام بنائیں گےکہ شہراپناپیسہ خوداکٹھاکرسکیں، تہران اپنے طور پر 70 کروڑ، بمبئی ایک ارب اکٹھا کرتا ہے، لاہور 33کروڑ اور کراچی  21  کروڑ اکٹھا کرتا ہے، بڑا شہر اتنے پیسوں میں نہیں چل سکتا۔

Comments

- Advertisement -