تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ ، وزیراعظم عمران خان نے بڑا فیصلہ کرلیا

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کیس کے فیصلے پر اپیل کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ، عدالت نے کیس کے تمام ملزمان کو بری کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کیس کے فیصلے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو فیصلے کے خلاف اپیل کی ہدایت کی ہے اور کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ بچوں کے سامنے والدین پر گولیاں برسانے کی ویڈیو قوم نے دیکھی، حکومت معصوم بچوں کو انصاف دینے کیلئے پرعزم ہے، ان کا خاندان مدعی نہیں بنتا تو ریاست کیس کی مدعیت کرے گی۔

یاد رہے گذشتہ روز سانحہ ساہیوال کیس میں انسداددہشت گردی عدالت نے تمام ملزمان کو عدم شواہدکی بنیادپر بری کر دیا، ملزموں صفدر ، رمضان ، احسن ، سیف اللہ ، حسنین اور ناصر کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا، مقدمےکے53 گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال کیس ، عدالت نے تمام ملزمان کوبری کر دیا

خیال رہے مقتول خلیل کے بچوں اور بھائی نے ملزمان کو شناخت نہ کرسکنے کا بیان دیا تھا، عمیر اور منیبہ کا کہنا تھا کہ وہ ان اہلکاروں کی شناخت نہیں کر سکتے، جنھوں نے ان کے والد پر گولی چلائی جبکہ بھائی جلیل نے بیان دیا کہ وہ موقع پر موجود نہیں تھا اس لیے یہ نہیں بتا سکتا کہ واقعہ میں کون ملوث ہے جبکہ مقتول ذیشان کے بھائی کا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات تھا۔

وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا

Comments

- Advertisement -