اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے زیرالتوا کیسز میں سزا یافتہ خواتین قیدیوں کو رہا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے غیرملکی قیدی خواتین کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے جیلوں میں قید خواتین کے لیے تاریخی اعلان کرتے ہوئے مختلف نوعیت کے زیر التواء مقدمات میں سزا یافتہ خواتین قیدیوں کی رہائی کے لئے سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کی ہدایت کر دی۔
After a mtg with @mohrpakistan, Attorney General & Barrister Ali Zafar, I have asked for immediate implementation of SC order 299/2020 for release of Under Trial women prisoners & convicted women prisoners who fulfill criteria of SC Order.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 2, 2020
اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ اٹارنی جنرل, قانونی ٹیم اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق کو سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے خواتین کی فوری رہائی کے انتظامات کریں۔
وزیراعظم نے غیرملکی قیدی خواتین کی تفصیلات بھی طلب کرلیں ہیں۔
I have also asked for immediate reports on foreign women prisoners & women on death row for humanitarian consideration.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 2, 2020
اس سے قبل وزیراعظم نے جیلوں میں قید خواتین کی سہولت کیلئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور اٹارنی جنرل آف پاکستان سے مشاورت کی تھی۔
یاد رہے وزیراعظم عمران خان جیلوں میں قیدبےسہارا اور مصیبت زدہ خواتین کی حالت زار بہتر بنانے کے اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے اور شیریں مزاری کو اٹارنی جنرل سے مشاورت کی ہدایت کی تھی اور معمولی جرائم میں قید خواتین کو گھر کےقریب جیلوں میں رکھنے کے اقدامات تیز کردیئے تھے۔
وزیراعظم نے انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری سے تفصیلی مشاورت کی ، ملاقات میں وزیراعظم کوجیلوں میں قیدخواتین کوریلیف فراہم کرنے کیلئے سفارشات پیش کی گئیں۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم نے جیلوں میں قید خواتین کے حوالے سے مقررہ وقت سے پہلے جامع رپورٹ تشکیل دینے اور انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کو سراہا۔
وزیرِاعظم عمران خان نے کہا تھا کہ مہذب معاشروں کی پہچان انسانی حقوق کےتحفظ کویقینی بنانےسے ہوتی ہے ، انسانی حقوق کا تحفظ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم نے جیلوں میں قید خواتین کی حالت زار کا نوٹس لیا تھا اور جائزہ لینے کے لئے وزیر برائے انسانی حقوق کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کی تھی اور چار ماہ میں سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔