تازہ ترین

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیر اعظم ذرائع

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن انتشار چاہتی ہے اس لیے آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، حکومت امن وامان قائم رکھنے کی ذمہ داری پوری کرے گی۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویزخٹک نے وزیراعظم کو اپوزیشن سے ہونے والے مذاکرات سے آگاہ کیا۔

جس پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، حکومت عدالتی فیصلوں سے انحراف نہیں کرے گی۔

وزیراعظم ذرائع کے مطابق اپوزیشن انتشار چاہتی ہے اور حکومت امن وامان قائم رکھنے کی ذمہ داری پوری کرے گی، حکومت نے حتی الامکان بات چیت سے مسائل حل کرنے کی کوشش کی اگر انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی تو قیام امن کیلئے ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔

حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی اراکین کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی اور رہبرکمیٹی کے مذاکرات ناکام ہوگئے، حکومتی کمیٹی کی جانب سے پریڈ گراؤنڈ کیلئےاحتجاج کی پیشکش رہبرکمیٹی نے نہ مانی۔

رہبرکمیٹی نے پریڈ گراؤنڈ تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے انکار کردیا، اس کے علاوہ رہبر کمیٹی نے پریڈ گراؤنڈ تک احتجاج کی ذمہ داری لینے سے بھی انکار کیا، حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی کو وزارت داخلہ کے تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا۔

حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی سے کہا کہ ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آئیں، رہبر کمیٹی نے ڈنڈابردارفورس نہ لے کر آنے سے بھی انکار کردیا۔

رہبرکمیٹی نے عدالت کے متعین جگہوں تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کیا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کی مصالحانہ تجاویز کیوں مسترد کی گئیں اور فضل الرحمان اور ان کی پارٹی کا ایجنڈا کیا ہے؟

فضل الرحمان اور جے یو آئی ف تاحال احتجاج کا ایجنڈا واضح نہ کرسکی، فضل الرحمان نے میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ رہبرکمیٹی کے پاس فیصلے کا اختیار نہیں، اگر رہبر کمیٹی کے پاس اختیار نہیں تو فضل الرحمان کا مذاکرات کے ڈرامے کا کیا مقصد ہے؟

Comments

- Advertisement -