تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

احتساب کی پالیسی پر اگر اتحادی رکاوٹ بنے، تو اتحاد سے الگ ہوسکتے ہیں: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعطم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے نفرت پھیلانے کا بھارتی منصوبہ ناکام بنایا، کرتا رپورراہداری گگلی نہیں سیدھا سادہ فیصلہ ہے.

ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے اولین ٹی وی انٹرویو میں‌ کیا. وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت میں شفافیت ضروری ہے، سینسر شپ بری چیز ہے، چاہتاہوں، یہ حکومت اتنی شفاف ہو، جتنا پہلے کوئی حکومت نہیں تھی۔

[bs-quote quote=”ہیلتھ انشورنس کارڈ لے کر آرہے ہیں، جو غریب افراد مقدمات نہیں لڑ سکتے، انھیں حکومت وکیل فراہم کرے گی” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیراعظم عمران خان”][/bs-quote]

انھوں نے کہا کہ 100 دن میں حکومت کی سمت کا تعین کیا جاتا ہے، حکومت کی سمت سے آگاہ کرناچاہتاہوں، ایسا سسٹم لاناچاہتا ہوں، جس میں نچلے طبقے کو فائدہ پہنچے، ایلیٹ کلاس کے لئے اچھے وکیل موجود ہیں، غریب آدمی جیلوں میں پڑے ہوتے ہیں، ہماراپوراسسٹم چھوٹے سے طبقے کو تحفظ دینے کے لئے بنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر میرا کوئی وزیر غلط کام کرتا ہے، تو چاہتاہوں وہ بےنقاب ہو، کام نہ کرنے والے وزرا گھر جاسکتے ہیں، ہمارے نظام میں نوکریاں بھی صرف ایلیٹ کلاس کو ملتی ہیں، اصل غربت دیہاتوں میں ہے،نچلےطبقےکومواقع دینا چاہتے ہیں، ہم پورے پاکستان میں ہیلتھ انشورنس کارڈ لے کر آرہے ہیں، جو غریب افراد مقدمات نہیں لڑ سکتے، انھیں حکومت وکیل فراہم کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ انڈوں کی بات بل گیٹس نےکی، تو سب کو ایک دن بعد سمجھ آئی، کچھ پیسے خرچ کرکے چھوٹے کسانوں کو مضبوط بنا سکتے ہیں، حلال گوشت کی تجارت2 ہزارارب کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت 19ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کر گئی تھی، خسارہ زیادہ ہونے پر مارکیٹ میں ڈالر کی مانگ بڑھ گئی، پچھلے ایک سال میں روپے کی قدر مستحکم کرنے کے لئے7 ارب ڈالر خرچ کئے گئے، ڈالر اوپر جانےکا ٹی وی دیکھ کر پتا چلا، اسٹیٹ بینک خودمختار ادارہ ہے، مستقبل میں اقتصادی اشاریے بہتری کی طرف جارہے ہیں، برآمدات اور ترسیلات زر سے زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا، زرمبادلہ کے لئے سب سے بڑاذریعہ غیرملکی سرمایہ کاری ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ مختصرمدت میں غیرملکی سرمایہ کاری کے کئی معاہدے کرلئے، اسپیشل زون ،فارن انویسٹمنٹ،مقامی لیبر شپ کا فارمولہ لا رہے ہیں، کوشش کررہےہیں کہ اداروں کو مضبوط کریں، تمام وزرا کی 100دن کی کارکردگی کا جائزہ آئندہ ہفتے لوں گا، وزرا کی کارکردگی دیکھ رہا ہوں ہوسکتا ہے، شاید کئی وزیر تبدیل کرنے پڑیں۔

[bs-quote quote=” ٹرمپ ٹوئٹ کی زبان سمجھتا ہے اس لئے اسے حقائق بتائے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم عمران خان”][/bs-quote]

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ  کرپٹ لوگوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔ چھبیس ملکوں سے معاہدے ہوگئے، بیرون ملک گیارہ ارب ڈالر کا پتہ چل گیا۔ سوئٹزرلینڈ سے پانچ سال کے اکاونٹس کی تفصیل مانگ لی ہے۔ تیس کھرب تک قرضہ پہنچانےوالوں کا احتساب ہوگا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاک فوج  حکومت کے منشور کےساتھ کھڑی ہے،آرمی چیف لاپتا افراد کامسئلہ حل کرنے کےلیےساتھ ہیں، کرتارپور راہداری گگلی نہیں، سیدھا سادہ فیصلہ ہے، پراکسی وار سے نہیں مذاکرات سے مسئلہ کشمیر حل ہوسکتا ہے اور ہم اس کے لیے پرعزم ہیں۔


طالبان مذاکرات : امریکی صدر نے وزیراعظم عمران خان سے مدد مانگ لی


ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے 18ارب ڈالرخسارے کے بعد پہلے دن سے فائر فائٹنگ کرنی پڑتی ہے، حکومت نے کسی ادارے کے نام یا جے آئی ٹی میں مداخلت نہیں کی،اعظم سواتی کےمعاملے پر مداخلت نہیں کی،بابراعوان نے بھی خود استعفیٰ دیا، نندی پور کیس میں جو بھی فیصلہ آئے گا اس پرعمل کریں گے، اعظم سواتی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کریں گے، وزیراعلیٰ پنجاب کے دروازے ہر کسی کے لئے کھلے ہیں، اداروں کے آزاد، خومختار بورڈ ہونے چاہییں۔

[bs-quote quote=”وزرا کی کارکردگی دیکھ رہا ہوں ہوسکتا ہے، شاید کئی وزیر تبدیل کرنے پڑیں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیراعظم عمران خان”][/bs-quote]

انھوں نے کہا کہ احتساب سب کے لئےکی پالیسی پر اتحادی رکاوٹ بنے تو اتحاد سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں، مقصد تک پہنچنے کے لئے حکمت عملی بنانا پڑتی ہے، سیکیورٹی معاملات پر مشاورت ضروری ہوتی ہے، احتساب سب کے لئےکی پالیسی پر اتحادی رکاوٹ بنے تو پرواہ نہیں۔ قانون سازی کے لئے زرداری اور نواز کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ ایکزون گروپ 27سال بعد پاکستان میں سرمایہ کاری کررہا ہے، کرپشن کی وجہ سے چھوٹی اور درمیانی صنعتیں تباہ حال ہوچکی ہیں، ایف بی آر کا کام صرف وصولی ہے، پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے۔سرمایہ کاروں کوپیسہ بناتے دیکھ کر دوسرےسرمایہ کارآتے ہیں، کاروبار میں آسانی میں پاکستان سب سے پیچھے ہیں، ہماری پالیسی ہے لوگوں کو پیسہ بنانے دیں۔ سب کمپنیوں کو یقین دلایا ہے ان کی ہر طرح سے مدد کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نیب میرے ماتحت ہوتی، تو کم ازکم 50بڑے کرپٹ لوگ جیل میں ہوتے،چین نے 5سال میں بدعنوانی پر400وزیروں کو فارغ کیا، قوم فیصلہ کرے کیا یہ کرپشن کا نظام چلنے دینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین پہلے دن سے شور مچارہے ہیں کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے، ہم نے کوئی نیا کیس نہیں بنایا،سب پرانے کیسز چل رہے ہیں، بدعنوانی پربڑے لوگوں کو پکڑیں گے تو نیچے سب ٹھیک ہوجائے گا، بیوروکریسی میں رکاوٹ بننےوالوں کا صفایا ہوگا، آنےوالےدنوں میں دونوں اطراف سےپاکستان میں ڈالرز آئیں گے۔

[bs-quote quote=”چارٹر آف ڈیموکریسی کےنام پر ملک لوٹنے والے کریمنلز ہیں، وہ چاہتے ہیں جمہوریت بچانے کے لئے اتفاق سے چلنے کی بات کروں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیراعظم عمران خان”][/bs-quote]

انھوں نے کہا کہ شہبازشریف جیل سے آکرپی اے سی کے چیئرمین بنیں گے، کیا یہ مذاق نہیں، شہبازشریف پر 56کمپنیوں کے کیسز ہیں، چارٹر آف ڈیموکریسی کےنام پر ملک لوٹنے والے کریمنلز ہیں، اب وہ چاہتے ہیں کہ جمہوریت بچانے کے لئے میں اتفاق سے چلنے کی بات کروں، پاک فوج پی ٹی آئی حکومت کے منشور کے ساتھ کھڑی ہے، مجھے کسی کا خوف یا ڈر نہیں ہے، یمن کےمعاملے پر سعودی اور ایرانی قیادت کو پیغام پہنچا دیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نبیﷺ سےعشق کےبغیر ایک شخص میں ایمان آہی نہیں سکتا، ٹی ایل پی قیادت کی گرفتاری عدالت کافیصلہ ہے، ریاست کہیں نہ کہیں اسٹینڈ لیتی ہے۔  مولانا فضل الرحمان کی سیاسی دکان بند ہوگئی اس لیے ٹی ایل پی کی حمایت کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدرٹرمپ نے آج مجھے خط لکھا ہے، ٹرمپ نے خط میں پاکستان کےکردار کی تعریف کی، ٹرمپ نےطالبان کو مذاکرات کے لیے تیارکرنے پرمدد مانگی ہے، افغان امن کے لیے ہر ممکن کردارادا کریں گے، میں مغربی ذہنیت کو سب سے بہتر سمجھتا ہوں، ٹرمپ ٹوئٹ کی زبان سمجھتا ہے اس لئے اسے حقائق بتائے، سب سے بہترین سرمایہ کاری ملائیشیا سے پاکستان آرہی ہے، اپنے مقصد کےلئےپہنچنےکیے لئے سمجھوتا کرنا پڑتا ہے۔

Comments

- Advertisement -