کراچی : وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے کسان پیکج کا اعلان پر کسان برادری مطمئن نظر نہیں آرہی جس کی وجہ سے ان کی جانب سے کچھ شکایات سامنے آئی ہیں۔
وزیراعظم کا اعلان کردہ کسان پیکج کہاں تک کسانوں کے مسائل حل کرسکے گا؟ اس حوالے سے چیئرمین آل پاکستان کسان فاؤنڈیشن سید محمود الحق بخاری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں تفصیلی گفتگو کی۔
سید محمود الحق بخاری نے کہا کہ ہم اس پیکج سے بالکل بھی مطمئن نہیں ہیں کیونکہ جیسا کہ حکومت نے ڈی اے پی کھاد کی مد میں 2500روپے کم کرنے کا دعویٰ کیا ہے یکن ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج سے 15روز پہلے میں نے ڈی اے پی کھاد کی ایک بوری ساڑھے گیارہ ہزار روپے میں خریدی ہے جبکہ ہمارا مطالبہ یہ ہے وہ کم از کم نو ہزار روپے کی ہونی چاہیے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس بات کی تحقیقات کرائی جائیں کہ جن لوگوں نے شپمنٹ منگوائی ہے انہوں نے حکومت کو یہ چکمہ دیا ہے اور وہ فرٹیلائزر کمپنیاں 58ارب روپے کی سبسڈی لینے کے باوجود اسے مہنگی فروخت کررہی ہیں۔
سربراہ کسان فاؤنڈیشن کا کہنا تھا کہ دن رات اشتہارات چلائے جا رہے ہیں شاید ہماری حکومتیں اشتہاروں پر ہی چلتی ہیں کیونکہ اشتہارات سے زراعت میں کوئی بہتری نہیں آئے گی۔
ٹریکٹر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ باہر سے ٹریکٹر منگوانے سے اس کی قیمت بھی زیادہ ہوگی اور اس کے پرزہ جات بھی یہاں سے نہیں ملیں گے۔
مزید پڑھیں : کسانوں کے لئے بڑی خوشخبری، وزیراعظم کا اہم اعلان
یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ کسانوں کی مشکلات کم کرنے کے لئے ‘کسان پیکج’ کے تحت 1800 ارب روپے کے قرضہ جات دیے جائیں گے جو کہ اس سے قبل 1400 ارب روپے تھا جبکہ کسانوں کے قرضوں پر مارک اپ ادا کرنے کیلئے10ارب روپے مختص کررہے ہیں۔
نیوز کانفرنس میں وزیراعظم نے اعلان کیا کہ اب ڈی اے پی کھاد کی فی بوری 11250روپے ہوگی کیونکہ فی ایکڑ پیداواربڑھانے کیلئے ڈی اے پی کا بہت اہم کردار ہے۔