اشتہار

بلقیس بانو کیس: راہول گاندھی نے مودی پر بڑا الزام عائد کردیا

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی: بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی پر اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے بھارتی وزیراعظم کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کی اپوزیشن پارٹی کانگریس نے بلقیس بانو کیس کو لیکر بھارتی وزیراعظم مودی پر تنقید کا ہدف بنالیا ہے، کانگریس رہنماؤں نے سوشل میڈیا سمیت ہر فورم پر مودی کو ہدف بنارکھا ہے۔

اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے ایک ٹوئٹ کے زریعے مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مودی لال قلعے پر اپنی تقریر میں خواتین کے احترام کی بات کرتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ زیادتی کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ مودی نے بھارتی خواتین کو دھوکا دیا، اس کے وعدوں اور نیت میں واضح فرق ہے۔

معروف سماجی کارکن کویتا کرشنن نے بھی مودی حکومت کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے کہا کہ مودی مسلم خواتین سے زیادتی کرنے والوں اور قاتلوں کو انعام دے رہے ہیں۔

بلقیس بانو کون ہیں؟

یاد رہے کہ سال دو ہزار دو میں بلقیس بانو کو اکیس سال کی عمر میں گودھرا ٹرین جلانے کے واقعے کے بعد ہونے والے مسلم کش فسادات میں اس وقت درندگی کا نشانہ بنایا گیا جب وہ پانچ ماہ کی حاملہ تھیں اور اس واقعے میں ان کے خاندان کے سات افراد کو انتہائی بے رحمی سے قتل بھی کیا گیا۔

ستائیس فروری 2002 کو گودھرا میں سابرمتی ٹرین کو جلائے جانے کے بعد گجرات بھر میں مسلم کش فسادات شروع ہوگئے تھے۔

تشدد پھیلنے کے خوف سے بلقیس اپنی ساڑھے تین سالہ بیٹی اور خاندان کے 15 دیگر افراد کے ہمراہ رندھیک پور نامی اپنے گاؤں کی طرف چلی گئی اور چھپرواڈ ضلع میں پناہ لی لیکن بدقسمتی نے اس کا پیچھا یہاں بھی نہ چھوڑا۔

ہ بھی پڑھیں: بلقیس بانو زیادتی کیس : بھارتی عدالت کے فیصلے کے بعد مسلمانوں میں خوف وہراس

تین مارچ کو تیس کے لگ بھگ وحشی نما انسانوں نے جو درانتیوں، تلواروں اور لاٹھیوں سے مسلح تھے نے بلقیس اور اس کے خاندان پر حملہ کردیا۔

ان وحشیوں نے بلقیس، اس کی والدہ اور دیگر تین خواتین کی عصمت دری کی اور خاندان کے افراد کو انتہائی بیدردی سے قتل کیا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملزمان نے بلقیس کی کمسن بچی کو زمین پر پٹخ کر مار ڈالا۔ اس سانحے میں صرف تین افراد ہی زندہ بچ سکے جن میں بلقیس، ایک مرد اور ایک تین سالہ بچہ شامل تھا۔

اس وقت کی رپورٹس کے مطابق بلقیس کو اس قیامت صغریٰ بیتنے کے تین گھنٹے بعد ہوش آیا تو اس نے ایک خاتون سے کپڑے لے کر اپنا بے لباس تن ڈھانپا اور ہوم گارڈ کی مدد سے شکایت درج کرانے لمکھیڑا پولیس اسٹیشن گئی جہاں اسے طبی معائنے کیلیے سرکاری اسپتال لے جایا گیا۔Bilkis Bano gang rape - Gujarat riots: Bilkis Bano's family surprised on  release of life term convicts - Telegraph India بعد ازاں یہ معاملہ مقدمہ قومی انسانی حقوق کمیشن اور سپریم کورٹ نے اٹھایا جس نے مرکزی تفتیشی بیورو کو تحقیقات کا حکم دیا۔

دو سال بعد 2004 میں اس کیس کے ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور احمد آباد میں اس مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تاہم سی بی آر کے ذریعے جمع کیے گئے شواہد سے چھیڑ چھاڑ اور متاثرہ خاتون کے گواہوں کو نقصان پہنچنے کے خدشے کے اظہار کے بعد بھارتی سپریم کورٹ نے یہ کیس ممبئی منتقل کردیا۔

چار سال تک مقدمے کی سماعت ہوتی رہی اور آخر کار 2008 میں خصوصی سی بی آئی عدالت نے گیارہ ملزمان پر حاملہ خاتون کی عصمت دری، قتل اور غیر قانونی طور پر جمع ہونے کی سازش کے الزامات ثابت ہونے پر تعزیرات ہند کے تحت عمر قید کی سزا سنائی اور دیگر سات ملزمان جن میں پولیس اہلکار اور دو ڈاکٹرز بھی شامل تھے کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا جب کہ مقدمے کی سماعت کے دوران ایک ملزم کی موت بھی واقع ہوچکی تھی۔

عدالتی فیصلے کے مطابق جسونت بھائی نائی، گووند بھائی نائی اور نریش کمار موردھیا (متوفی) نے بلقیس کی عصمت دری کی جب کہ شیلیش بھٹ نے اس کی کمسن بیٹی کو زمین پر پٹخ کر قتل کیا اس مقدمے میں دیگر جن کو سزا سنائی گئی تھی ان میں رادھے شیام شاہ، بپن چندر جوشی، کیسر بھائی ووہنیا، پردیپ ووہنیا، بکا بھائی ووہنیا، راجو بھائی سونی، نتیش بھٹ، رمیش چندنا اور ہیڈ کانسٹیبل سوما بھائی گوری شامل تھے۔

2017 میں ممبئی ہائیکورٹ نے گینگ ریپ کیس میں تمام مجرموں کی سزا اور عمر قید کو برقرار رکھا تھا جب کہ اپریل 2019 میں بھارتی سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو ہدایت کی تھی کہ بلقیس بانو کو 50 لاکھ روپے معاوضے کے ساتھ ساتھ اس کی پسند کی نوکری اور رہائش بھی دی جائے۔

بلقیس بانو کیس میں زیادتی اور قتل کے گیارہ مجرموں کو پندرہ اگست کو رہا کر دیا گیا تھا, سپریم کورٹ انتیس نومبر کو سزا کی معافی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کرے گی

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں