تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی نااہلی کے لئے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر

اسلام آباد : وزیراعظم کی نااہلی کے لئے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائرکردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ جےآئی ٹی رپورٹ کے بعد نوازشریف عہدے کے اہل نہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلی ا اہلی کی درخواست دائر کردی گئی ہے ۔

درخواست میں نواز شریف کے بچوں، کیپٹن ریٹائرصفدر، اسحاق ڈار ، چیئرمین نیب، طارق شفیع، الیکشن کمیشن، سیکریٹری خزانہ ، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین نیشنل بینک کو بھی فریق بنایا گیا ہے

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے عہدے پر رہتے ہوئے اختیارات کا ناجائزاستعمال کیا، عوامی عہدوں کا فائدہ خود اور اپنے بچوں کو پہنچایا، اپنے دور اقتدار میں اپنے کاروبار کو پروان چڑھایا نوازشریف اور بچوں کے اثاثے ذرائع آمدن سے زیادہ قرار پائے گئے جبکہ نواز شریف اور خاندان نےغلط اور جعلی دستاویز جمع کرائیں۔


مزید پڑھیں : جےآئی ٹی کی شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سفارش


درخواست میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کےبعد نوازشریف عہدے پر رہنے کےاہل نہیں، انھیں نااہل قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی جے آئی ٹی رپورٹ نے تہلکہ مچا دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف فیملی کاروبار سے فائدہ اٹھاتے رہے، گوشواروں میں غلط بیانی کی، مریم نواز آف شور کمپنیوں نیلسن اور نسکول کی مالک ہیں، شریف فیملی ذرائع آمدن ثابت نہیں کرسکا، مجرم تصور کیا جائے۔

پورٹ میں لکھا گیا ہے کہ قیمتی تحائف اور قرض کی شکل میں رقوم نوازشریف اورحسن نواز نے وصول کیںک، کمپنیاں واضح طورپر خسارے میں تھیں۔ یہ بات آنکھوں میں دھول جھونکنے کے برابر ہے کہ قیمتی جائیدادیں کاروبار سے خریدی گئیں۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -