اتوار, مئی 19, 2024
اشتہار

کراچی: ننھے آبان کے لزرہ خیز قتل میں کون ملوث ہوسکتا ؟ تفتیشی افسر کا اہم بیان آگیا

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : پولیس کے تفتیشی افسر نے ننھے آبان کے لزرہ خیز قتل کے واقعے پر کہنا ہے بچے کے قتل میں کوئی قریبی رشتے دار ملوث ہوسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 16 میں ننھے آبان کے لزرہ خیز قتل کے واقعے کے حوالے سے تفتیشی حکام نے بتایا کہ ابان کے والد فارما سوٹیکل کمپنی ،والدہ ڈاؤمیں ملازمت کرتی ہیں، گھر میں ماموں بچوں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔

حکام نے کہا کہ کرائم سین مقتول آبان کے گھر سے 10منٹ کے فاصلے پر ہے،ت جائے وقوع کے اطراف5سے6سی سی ٹی وی حاصل کرلیں ہیں۔

- Advertisement -

تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ آبان کا ایک بھائی اسپیشل چائلڈاورایک بہن ہے ،جبکہ آبان کا ایک کزن بھی ان کی فیملی کےساتھ رہتا تھا، ساتھ رہنے والے بچے کی عمر 15 سے 16سال کے قریب ہے۔

حکام نے بتایا کہ ابان گھر کے قریب ہی اسکول میں زیر تعلیم تھا، آبان کو اسکول لانے اور لے جانے کیلئے بائیکیارائڈر رکھا ہواتھا۔

تفتیشی حکام کے مطابق واقعے کی تحقیقات کے لئے ایس ایس پی سینٹرل ذیشان صدیقی نے 2 ٹیمیں تشکیل دی ہیں، ابان کے کزن نے بیان میں بتایا کہ یہ چیز لینے کیلئے جانے کا بول رہا تھا، میں ساتھ چلوں گا لیکن وہ خود نیچے اتر چکا تھا،میں نیچے آیا اور دیکھا تو ابان نہیں تھا تو میں نے مامی سےکہا آبان کی تصویر بھیجیں۔

تفتیشی حکام کی جانب سے بچے سے پوچھا تم نے اتنی جلدی فوٹو کیوں منگوائی، ٹیم کی جانب سے چند لوگوں کو مشتبہ لسٹ میں رکھاگیا ہے، کزن نے ابان کی والدہ کو بتایا تو اس نے شوہر کو اور شوہر نے سابقہ بہنوئی کو فون کرکےبتایا۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ ہم مشتبہ افرادکے ٹیکنیکل ڈیٹا بھی نکال رہے ہیں، بچے کے قتل میں کوئی قریبی رشتے دار ملوث ہوسکتا ہے، کرائم سین پر کسی جگہ آلہ قتل نہیں ملا۔

انھوں نے مزید کہا کہ وجہ موت جسم میں خون نکلنے کےباعث دل کابند ہونا قرار دیا گیا ہے جبکہ والدین کے منع کرنے کی وجہ سے پوسٹ مارٹم نہیں کرایا۔

تفتیشی حکام کے مطابق کرائم سین پر پہنچنے کے چار راستے ہیں ، کرائم سین پرنشےکے عادی افراد کی آمد و رفت کے نشانات بھی موجود ہیں۔

Comments

اہم ترین

نذیر شاہ
نذیر شاہ
نذیر شاہ کراچی میں اے آر وائی نیوز کے کرائم رپورٹر ہیں

مزید خبریں