کراچی پولیس چیف کے بیان کی مذمت اور سخت ردعمل کے بعد پولیس نےایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہارالحسن کی سیکیورٹی واپس لےلی۔
گزشتہ روز خواجہ اظہارالحسن نےاسٹریٹ کرائم پر پریس کانفرنس کی تھی جب کہ آج اسٹریٹ کرائم پر وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات میں بھی خواجہ اظہار موجود تھے۔
خواجہ اظہار الحسن پر ماضی میں جان لیوا حملہ بھی ہوچکا ہے۔ پولیس نے خواجہ اظہار الحسن کو ایک موبائل اور چھ اہلکاروں پر مشتمل نفری دی ہوئی تھی۔
ایم کیو ایم کا وزیر اعلیٰ سے اسٹریٹ کرائم روکنے کے لیے مربوط حکمت عملی بنانے کا مطالبہ
ذرائع کے مطابق ملاقات میں ایم کیو ایم کے وفد کی جانب سے کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم پر تشویش کا اظہار کیا گیا، ایم کیو ایم وفد نے اسٹریٹ کرائم کو روکنے کے لیے مربوط حکمت عملی بنانے کا مطالبہ کیا۔
ایم کیو ایم کے وفد نے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جرائم میں ملوث افراد کو کڑی سزائیں دینا ہوں گی، جس کے لیے ماڈل کورٹس اور دہشت گردی کی دفعات بحال کی جائیں، وفد نے الیکشن کمیٹی کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے اسٹریٹ کرائم اور لوٹ مار کی وارداتوں پر قابو پانے کی بجائے اس کا ذمہ دار تاجروں کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی کی بزنس کمیونٹی سب سے زیادہ اپنی دشمن خود ہے، یہ واویلا کرتے ہیں، میڈیا پر لے آتے ہیں اورپھر کہتے ہیں ان کے پاس انوسمنٹ نہیں آ رہی، جب کہ لاہور میں کرائم یہاں سے زیادہ ہے وہ میڈیا پر نہیں آتا۔