تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ملک کے تین صوبوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

لاہور / کراچی / کوئٹہ : ملک کے 3 صوبوں کے سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، خیبر پختونخوا کے گٹر پولیو وائرس سے پاک نکلے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے صرف ایک صوبے کو چھوڑ کر تین صوبوں کے سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

اس حوالے سے ذرائع وزارت قومی صحت کا کہنا ہے کہ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے گٹروں کے پانی کے معائنوں کے بعد وہاں سے پولیو وائرس تصدیق ہے جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا کے گٹر پولیو وائرس سے پاک نکلے۔

ذرائع کے مطابق پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے11سیوریج پوائنٹس کا معائنہ کیا گیا جہاں پر پولیو وائرس پایا گیا، پنجاب، سندھ، بلوچستان کے گٹروں کے پانی میں ٹائپ ون پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ خیبر پختونخوا کے سیوریج کے پانی میں اس قسم کے کوئی اثرات سامنے نہیں آئے۔

ذرائع وزارت قومی صحت کا کہنا ہے کہ سندھ کے شہروں کراچی، حیدرآباد اور پنجاب میں لاہور جبکہ بلوچستان کے شہر پشین کے گٹروں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

حیدرآباد کے تلسی داس پمپنگ اسٹیشن کے گٹر میں اور کراچی کے بلدیہ، اورنگی نالہ اور سہراب گوٹھ کے گٹر میں پولیو وائرس پایا گیا۔

اس کے علاوہ کے علاقوں خمیسو گوٹھ ،ہجرت کالونی، حاجی مرید گوٹھ کے گٹر میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بلوچستان کے ضلع پشین کےعلاقے تروا کے گٹرمیں پولیو وائرس پایا گیا، اس کے علاوہ لاہورکے آؤٹ فال اسٹیشن ایف، ایچ کے گٹرمیں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

یاد رہے کہ ہر تین ماہ بعد ہونے والی انسداد پولیو مہم میں تمام بچوں کو پولیو قطرے پلا کر اس بیماری سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے لہٰذا والدین اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔

گٹر کے پانی میں پولیو وائرس کی موجودگی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ان شہروں میں بچوں کی ایک بڑی تعداد میں قوت مدافعت مطلوبہ معیار سے کم ہے، جو کسی بھی وجہ سے پولیو قطروں سے محروم رہ گئے ہیں۔

پولیو قطروں سے محروم بچے نہ صرف اپنے لیے خطرہ ہیں بلکہ گٹر میں وائرس کے پھیلاؤ سے دوسرے بچوں کیلئے بھی خطرہ بن رہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -