کراچی: پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے منیجنگ ڈائریکٹر سید وامق بخاری نے کہا ہے کہ ماضی میں ادارے میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر پی پی ایل بورڈ کی نشاندہی پر نیب میں انکوائری چل رہی ہے، پی پی ایل نے سوئی سدرن، سوئی ناردرن گیس اور واپڈا سے مجموعی طور پر 120 ارب وصول کرنے ہیں، امید ہے کہ پاکستان حکومت وصولیوں کی مد میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
کراچی میں پاکستان پیٹرولیم لمٹیڈ کے 66ویں سالانہ اجلاس کے بعد ایم ڈی پی پی ایل سید وامق بخاری نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ وصولیوں کی مد میں تمام کمپنیوں سے مل کر لائحہ عمل طے کیا ہے۔
انہوں نے بتایاکہ مالی سال 2017ء میں پی پی ایل کا خالص منافع 36 ارب روپے رہا جو پچھلے سال کی نسبت دگنا ہے، گذشتہ سال پی پی ایل نے 43 کنویں کھودے ہیں، صرف 21 پی پی ایل نے مکمل کیے۔
انہوں نے کہا کہ متعدد بار ادائیگیوں کے باوجود گردشی قرضوں کا مجموعی حجم ایل بار پھر 400 ارب سے بڑھ گیا۔
ایم ڈی پی پی ایل کا کہنا تھا کہ شیئر ہولڈرز کی دلچسپی کمپنی کی بہتری کا بنیادی جزہے، 6 فیصد خسارے کو کم کر کے 25 فیصد پیداوار بڑھائی ہے۔
سید وامق بخاری نے بتایاکہ رواں مالی سال پی پی ایل مجموعی طور پر 70 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا سرمایہ کاری تیل و گیس کے نئے ذخائر کی دریافت اور پیداواری صلاحیت بڑھانے پر خرچ کرے گی۔