بدھ, جنوری 15, 2025
اشتہار

پی آئی اے کے بدقسمت طیارے کے حادثے کی ابتدائی تحقیقات جاری

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: شہر قائد میں گزشتہ روز آبادی پر گر کر تباہ ہونے والے پی آئی اے کے بدقسمت مسافر طیارے کے حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی گئی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق بدقسمت طیارہ 15 ناٹیکل مائل اپروچ پوائنٹ پر تھا، گرنے سے قبل کنٹرول ٹاور نے کپتان کو کہا آپ کی بلندی زیادہ ہے اس کو کم کریں، ذرایع کا کہنا ہے کہ عام طور پر 5 ہزار پر لینڈنگ اپروچ ہونی چاہیے تاہم طیارہ 10 ہزار فٹ کی بلندی پر تھا۔

رپورٹ کے مطابق کپتان نے کنٹرول ٹاور کو کہا کہ میں اپنی اسپیڈ مینج کر لوں گا، جب طیارہ 7 ہزار فٹ بلندی پر آیا تو ایک بار پھر کنٹرول ٹاور نے کپتان کو ٹوکا، کپتان نے رن وے کو بیلی سے ٹچ کیا، پھر جہاز کو گوراؤنڈ کی طرف لے گیا۔

- Advertisement -

ذرایع کے مطابق طیارے کے کپتان نے میڈے میڈے کی کال بھی دینا شروع کر دی اور کہا کہ طیارے کا انجن بند ہو گیا ہے، جب طیارہ 1200 فٹ پر پہنچا تو لینڈنگ گیئر کو ڈاؤن نہیں کیا گیا تھا، بلیک باکس کو ڈی کوڈ کرنے سے کپتان اور ایئر کنٹرول میں گفتگو سے مدد ملے گی۔

ریسکیو آپریشن

جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے، کراچی طیارہ حادثہ میں جاں بحق 97 افراد کی میتیں نکال لی گئیں، 2 مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔ زخمی مسافر سول اور دارالصحت اسپتال میں زیر علاج ہیں، 66 میتیں جناح اسپتال اور 31 سول اسپتال پہنچائی گئیں، جاں بحق افراد میں سے 19 کی فنگر پرنٹس کے ذریعے شناخت کر لی گئی ہے، 5 لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔

کیا طیارے میں خرابی تھی؟

سی ای او پی آئی اے ایئر مارشل ارشد ملک نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ طیارہ تکنیکی لحاظ سے ٹھیک تھا، کوئی خرابی نہیں تھی، طیارے کی تمام سرٹیفکیشن مکمل تھی، پائلٹ نے اے ٹی سی کو بتایا کہ وہ لینڈنگ کے لیے تیار ہے، پائلٹ نے پہلے لینڈنگ کی کوشش کی تو لینڈنگ گئیر نہیں کھلے، پائلٹ نے دوبارہ لیڈنگ کی کوشش کی اور اس دوران طیارہ کریش ہوا۔

کراچی طیارہ حادثہ، جاں‌ بحق افراد کی تعداد 97 ہو گئی، 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ

انھوں نے کہا سانحہ کیسے ہوا؟ اس کی عالمی سطح کی آزادانہ تحقیقات کرائیں گے تاکہ شفاف معلومات سامنے آئیں، پی آئی اے اور سی اےاے انکوائری میں شامل نہیں ہوگی، عوام سے درخواست ہے فتنہ پھیلانے والے خود ساختہ ماہرین سے دور رہیں۔

دوسری طرف ذرایع کا کہنا ہے کہ حادثے کے شکار ایئر بس میں پہلے سے ہی فنی خرابی تھی، انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے متعدد بار انتظامیہ کو خطوط لکھے گئے تھے اور کئی بار پرزے منگوانے کی درخواستیں دی گئی تھیں۔ لاہور سے ٹیک آف سے قبل بھی طیارے کے انجن میں خرابی پیدا ہوئی تھی۔ ذرایع نے یہ بھی کہا ہے کہ طیارے کو اڑان سے پہلے تین مرتبہ چیک کیا گیا، تاہم طیارے کے انجنوں کو مکمل چیک کرنے کے باوجود دونوں انجن بند ہونا حیران کن ہے۔

بلیک باکس

حادثے کے شکار طیارے کا بلیک باکس بھی مل چکا ہے، سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے بلیک باکس اور طیارے کا کچھ حصہ اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

Comments

اہم ترین

محمد صلاح الدین
محمد صلاح الدین
محمد صلاح الدین اے آروائی نیوز سے وابستہ سینئر صحافی ہیں اور ایوی ایشن سے متعلقہ امور کی رپورٹنگ میں مہارت رکھتے ہیں

مزید خبریں