کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کی مشترکہ قرارداد کو منظور کر لیا جبکہ اپوزیشن نے اس کی مخالفت کی۔
مشترکہ قرارداد (ن) لیگ کے صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے پیش کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پی ٹی آئی نے ملک میں انتشار پھیلانے اور اداروں کو عوام سے لڑانے کی کوشش کی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے 9 مئی کو ملک گیر فسادات برپا کیے جبکہ پارٹی کی جانب سے ایک بار پھر پرتشدد کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
متن کے مطابق ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ کی وفاق سے محاذ آرائی ملک دشمنوں کا ایجنڈا بڑھانے کے مترادف ہے، حقائق کی بنیاد پر وفاقی حکومت پی ٹی آئی پر فوری پابندی لگائے۔
صوبائی اسمبلی نے سیاسی جماعت پر پابندی کی مشترکہ قرارداد منظور کی جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجاً اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔
یاد رہے کہ مذکورہ قراردار گزشتہ دنوں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے سبب پیش کی گئی۔
پی ٹی آئی کے کارکنان بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ڈی چوک پہنچ گئے تھے، تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مظاہرین کے خلاف گرینڈ آپریشن کے دوران 450 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا تھا۔
مظاہرین کے خلاف خیبر چوک اور کلثوم پلازہ کے درمیان آپریشن کے دوران ساڑھے چار سو سے زائد مظاہرین کو حراست میں لیا گیا تھا۔
آپریشن میں ڈیڑھ ہزار کے قریب پنجاب، اسلام آباد پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے حصہ لیا تھا، تمام ملزمان مختلف مقامات پر پولیس پر حملہ کرنے، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں۔