اتوار, جولائی 7, 2024
اشتہار

پولیس افسران کی کارکردگی جانچنے کیلئے ”کی پرفارمنس انڈیکیٹرز“مقرر

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پولیس افسران کی کارکردگی جانچنے کیلئے ”کی پرفارمنس انڈیکیٹرز“مقرر کردیے اور کہا بدنامی کاباعث بننےوالوں کووارننگ نہ دیں فارغ کریں۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے صوبہ بھر کے پولیس افسران کی ملاقات ہوئی، جس میں مریم نواز نے کہا کہ عوامی شکایات،ایف آئی آر، فرد جرم، نو گو ایریا، سرچ آپریشن او رغیر معمولی کارکردگی دکھانے پر نمبر ملیں گے ۔.

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ٹریفک،پتنگ بازی اورفائرنگ کی روک تھام،سنگین جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری، کھلی کچہری سے بھی نمبر ملیں گے جبکہ اختراعی اورمنفرد اقدامات سے پولیس افسروں کو اضافی نمبر ملیں گے جبکہ ٹاسک پورا نہ ہونے پر پولیس افسروں کے نمبر کاٹ لئے جائیں گے۔

- Advertisement -

مریم نواز نے بین الصوبائی چیک پوسٹوں پر اچھی ساکھ والے پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کاحکم دیتے ہوئے کہا کہ سختی کا رویہ عوام نہیں مجرموں کے ساتھ اپنایا جائے، مجرم کو پتہ ہوناچاہیے کہ پکڑے گئے تو سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی ایس ایچ او کی کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے پولیس کی ساکھ متاثر ہوتی ہے، اس لئے اچھے افسر لگائے جائیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ جرائم کے شکار لوگ سڑکیں، مفت ادویات اور ہر چیز بھول کر حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، چارماہ میں کسی آر پی او،ڈی پی او اور ایس ایچ او کی سفارش نہیں کی، کسی رکن اسمبلی کے کہنے پر پولیس افسر نہیں لگائ، ایم پی اے میرا پاور ہاؤس ہیں لیکن میرٹ کے لئے سب کو ناراض کیا۔

انھوں نے بتایا کہ جلسہ عام میں کہا تھا ارکان اسمبلی پولیس والو ں کی سفارش کرنا چھوڑ دیں امن بحال ہوجائے گا، سیاسی مداخلت سے خرابیاں جنم لیتی ہیں، بہت پریشر لیا لیکن فل سٹاپ لگا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایڈمنسٹریشن کے لئے مانیٹرنگ سسٹم وضع کرنے سے کارکردگی میں بہتری نظر آرہی ہے، مانیٹرنگ کا مقصد کسی کو سزا دینا نہیں بلکہ کرائم ریٹ کو زیرو پر لانا ہے، ایس ایچ اوز کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کا نظام بھی وضع کیا جائے، معمول کی کارروائیوں پر یقین نہیں رکھتی، سب کو مل کر ٹیم کی طرح کام کرنا ہوگا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ صوبے میں پولیس کا کردار سب سے اہم اور ضروری ہے۔ بچوں، خواتین اور کمزور طبقات میری ریڈ لائن ہیں،کوئی ظلم و زیادتی برداشت نہیں، بچوں کے معاملات میں سخت ایف آئی آر درج کی جائے اور بہترین تفتیش ہونی چاہیے ۔

انھوں نے بتایا کہ پولیس فورس دل کے قریب ہے، اسی لئے یونیفارم پہن کر یکجہتی کا پیغام دیا، اچھے کام اور رویے سے پولیس فورس کی نیک نامی ہوگی، ہر جگہ کرپشن ہے لیکن پولیس میں کالی بھیڑیں زیادہ ہیں، پولیس کے ساتھ کرپشن کا لفظ جڑنا تکلیف دہ ہے، کون پیسے لیتا ہے سب کو پتہ ہوتاہے۔

مریم نواز نے واضح کیا کہ بدنامی کا باعث بننے والوں کو وارننگ نہ دیں فارغ کر دیں، زبانی کلامی باتیں نہیں چلیں گی، ایس ایچ او کی گریڈنگ بھی کی جائے۔

انھوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پنجاب میں کوئی گینگ، کرائم پاکٹ اور نو گو ایریا اب برداشت نہیں ، ہر شہرمیں کچھ ایسے علاقے اور روڈز ہیں جہاں لوگ شام کو نہیں جاسکتے، ناک کے نیچے ڈرگز کی خرید و فروخت ہوتی رہی، منشیات فروش گھر کرائے پر لے کر بیٹھے رہے، اس کے لئے سیف سٹی سے کرائم کی ٹریکنگ میں مدد ملی، دسمبر تک 18شہر سیف سٹی بن جائیں گے ۔ پرانے سسٹم کی نسبت پولیس رسپانس بہتر ہے لیکن مزید بہتری کی گنجائش اب بھی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ منشیات کے خلاف مہم میں پکڑے گئے ملزموں کے خلاف ایف آئی آر کمزور تھی، کمزور ایف آئی آر ملزموں کے خلاف فکس میچ کے مترادف ہے، ڈرنے نہیں پرفارم کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے بتایا کہ باقی صوبے پنجاب کی طرف دیکھ رہے ہیں، 70سالہ سسٹم کی خامیوں کا ذمہ دار ڈی پی او،ڈی سی کو نہیں ٹھہرا سکتے، نظام بدلنا ہوگا، گراؤنڈ میں جانے سے حقائق کا پتہ چلتاہے، عوام کا موڈ بھی بہتر ہو جاتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں