اشتہار

قمر ہاشمی: ادب کا لینن انعام حاصل کرنے والے شاعر اور صحافی

اشتہار

حیرت انگیز

سید محمد اسماعیل ہاشمی نے ادب کی دنیا میں قمر ہاشمی کے نام سے پہچان بنائی۔ اردو زبان کے یہ معروف شاعر اور صحافی ترقی پسند تحریک سے وابستہ رہے اور اختر شیرانی جیسے مقبول رومانوی شاعر کے شاگرد تھے۔

2 فروری 1922ء کو ریاست ٹونک، راجستھان میں پیدا ہونے والے قمر ہاشمی کا اصل نام سید محمد اسماعیل شہید، تخلص قمر اور قلمی نام قمر ہاشمی تھا۔ ان کے والد مولوی حکیم سید احمد ہاشمی برق اپنے دور کے جید عالم اور نباض تھے، اور مجسٹریٹ کے عہدے پر فائز تھے۔ ان کا تبادلہ اٹاوہ اور پھر گوالیار کی دیوانی عدالت میں ہوا، قمر ہاشمی نے اٹاوہ ہی میں‌ انگریزی اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ میٹرک علی گڑھ سے پاس کیا۔ انٹرمیڈیٹ اور منشی فاضل کے امتحانات جامعہ پنجاب سے پاس کیے۔ وہ اسکول میں اسکاؤٹ لیڈر رہے۔قمر ہاشمی کو پہلی ملازمت سینٹرل آرڈینس ڈپو (سی او ڈی) کانپور میں ملی۔ وہ تقسیمِ ہند کے بعد اپنے بڑے بھائی کے ساتھ پاکستان منتقل آئے اور ٹنڈو آدم میں قیام پذیر ہوئے۔ قمر نے یہاں سر سید ہائی اسکول میں بطور استاد ملازمت حاصل کی اور بعد میں‌ کراچی منتقل ہوگئے جہاں ڈان اردو میں معاون مدیر کی ملازمت شروع کی۔ 1952ء میں حکیم محمد سعید کے ادارے میں شعبۂ معلومات سے وابستہ ہو گئے۔ اشتہارات کا اسکرپٹ، ماہنامہ ہمدرد نونہال کے مضامین خصوصاً نظموں کی جانچ پرکھ اور ماہنامہ ہمدرد صحت کے لیے تراجم وغیرہ کی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔ وہ انجمن ترقی پسند مصنفین کے ترجمان مضراب کے مدیر بھی رہے۔ ان کی تصانیف میں مرسلِ آخر (نعتیہ کلام)، ہمہ رنگ و ہمہ نظم انسان، دانائی کا آفتاب لینن، طویل نظموں پر مشتمل نروان ساگر اور نوحوں پر مشتمل مجموعہ تماشا طلب آزار شامل ہیں۔

قمر ہاشمی کو روس (سوویت یونین) نے ادب کا لینن پرائز دیا تھا جب کہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے ان کو نعتیہ مجموعے پر قومی سیرت ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

- Advertisement -

16 جون 1993ء کو قمر ہاشمی اس دارِ فانی سے کوچ کرگئے۔ ان کی تدفین کراچی کے میوہ شاہ قبرستان میں کی گئی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں