اشتہار

مولی کے بیج سے گردے کی پتھری کا علاج

اشتہار

حیرت انگیز

مولی ایک مشہورِ عام جڑ ہے، اس کے اجزا میں فاسفورس‘ کیلشیم اور وٹامن سی کے علاوہ فولاد کی بھی خاصی مقدار ہوتی ہے۔

مولی موسم سرما کی ایک صحت بخش سبزی ہے، جس سے میٹھے اور نمکین دونوں طرح کے پکوان تیار کیے جاتے ہیں، اسے سلاد کا ایک اہم جز تصور کیا جاتا ہے۔

مولی کے بیج

تخم مولی ملکہ مسور کے برابر سرخ اور براؤن رنگ کے دانے ہوتے ہیں، اس میں وٹامن سی، فولیٹ، میگنیز، پوٹاشییم، فیٹی ایسڈ اور کئی طرح کے منرلز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

- Advertisement -

اس کا ذائقہ رائی اور میتھی دانہ کی طرح تھوڑا سا کڑوا ہوتا ہے، اس لیے اسے زیادہ تر سلاد میں ابال کر استعمال کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ یہ کئی طرح کے اچار، بار بی کیو ساس، سوپ اور ہربل ٹی میں بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔

گردے کی پتھری

مولی کے بیج گردوں کے مختلف امراض کے علاج میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں، اس کا باقاعدہ استعمال ان لوگوں کے لیے مفید ہے جن کے گردوں میں پتھری ہو۔

پتھری کی صورت میں گردے اور مثانے سے ریت آنے کی حالت میں مولی کا استعمال کیا جاتا ہے، اگر اسے مسلسل استعمال کیا جائے تو پتھری ریزہ ریزہ ہو کر جسم سے خارج ہو جاتی ہے۔

مولی میں کئی ایسے مرکبات پائے جاتے ہیں جو گردے کی پتھری کو تحلیل کرنے اور مثانے کو صاف کرنے میں مدد کرتے ہیں، گردوں کو انفیکشن سے بچاتے ہیں اور فاسد مادوں کو خارج کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔

اس کا استعمال کئی طرح سے ہو سکتا ہے، جیسا کہ مولی کو باریک کاٹ کر نمک لگا کر کھانا، مولی کے بیج کو گرم پانی کے ساتھ کھانا۔

مولی اور اس کے بیج مستقل کھانے سے پیشاب کے رک رک کر آنے‘ کم آنے‘ قطرہ قطرہ آنے‘ پتھری‘ درد گردہ و مثانہ اور ریت آنے میں فائدہ ہو سکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں