بھارتی خفیہ ایجنسی را کی مغربی ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیاں بے نقاب ہونے کے بعد پہلی بار شمالی امریکا میں اپنے آپریشن بند کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق خالصتان کے حامی کارکنان کے خلاف قتل کی مہم میں را کی مبینہ شمولیت سے متعلق امریکا نے سنجیدگی سے نوٹس لے لیا، خصوصی رپورٹ کے مطابق بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی را دنیا بھر میں خاص طور پر مغربی ممالک میں اپنے نیٹ ورک کے قیام میں 2008 کے بعد زیادہ تیزی لے آئی تھی، جس کا مقصد دنیا بھر میں بھارت مخالف کسی بھی تحریک کے خلاف کارروائی کرنا تھا۔
را نے سکھوں کے خلاف ایک منظم مہم چلائی اور مغربی ممالک میں مقیم سکھوں کے قتل کا منصوبہ بنایا، لیکن سب سے پہلے کینیڈا نے را کی اس کارروائی کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا اور بھارت نے اس بات سے انکار کیا، لیکن حال ہی میں امریکا نے بھی را کے ایجنٹوں کا نیٹ ورک بے نقاب کر دیا۔
امریکا نے بھارتی سفارت خانے اور قونصلیٹ سے را کے ایجنٹوں کو نکل جانے کا حکم دیا، امریکی حکام کی جانب سے نکالے گئے اہلکار سان فرانسسکو میں را اسٹیشن کے سربراہ اور لندن میں را آپریشنز کے سیکنڈ ان کمانڈ تھے۔ سان فرانسسکو میں را کے افسر کی بے دخلی کے ساتھ اس خدشے کا اظہار کیا گیا کہ اگر را نے مغرب میں جارحانہ کارروائیاں جاری رکھیں تو امریکا بھارت کے ساتھ تعاون نہیں کرے گا۔
را نے خالصتان تحریک کے کئی سرگرم کارکنوں کو قتل کرنے کی سازش کی، امریکا نے را کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے نکھل گپتا کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا، نکھل گپتا کو امریکا میں را نے سکھ امریکی شہری کو قتل کروانے کے لیے استعمال کیا تھا۔
را کی کارروائیاں عالمی سطح پر خاص طور پر اس وقت توجہ کا مرکز بنیں جب ستمبر 2023 میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے یہ الزام لگایا تھا کہ جون میں وینکوور کے نواحی علاقے میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹ ملوث تھے۔
ستمبر 2023 میں کینیڈین وزیر اعظم نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں را کو مورد الزام ٹھہرایا اور بھارتی سفیر کو ملک بدر کر دیا تھا، کینیڈین وزیر اعظم کے بیان کے بعد را کا عالمی سطح پر دہشت گرد تنظیم ہونے کا تاثر سامنے آیا۔ برطانوی انٹیلیجنس ایجنسی نے را کے سابق چیف افسر سمنت کمار گوئیل کی نشان دہی بھی کی اور تحریک خالصتان کے حامی سکھوں کے خلاف بڑھتی دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کیا۔
پاکستان نے بھی گزشتہ ہفتے عالمی سطح پر جاسوسی اور ماورائے عدالت قتل سمیت ہندوستان کی خفیہ کارروائیوں کے خطرناک پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور ان کارروائیوں کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مذمت کی تھی۔