تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

مارکیٹ میں ایک اور "روبوٹ نیوز اینکر” نے انٹری دے دی

بیجنگ : چینی سائنسدانوں نے مصنوعی ذہانت کی حامل ایک اور نیوز کاسٹر کو متعارف کرادیا ہے، جس نے دیکھنے والوں کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا۔

تفصیلات کے مطابق چین میں مصنوعی ذہانت اور اینی میشن سے تیار کردہ نیوز اینکر نے خبریں سنانی شروع کردی ہیں جو صرف کمپیوٹر میں ہی پائی جاتی ہے تاہم اس کا لب و لہجہ اور خبریں پڑھنے کا انداز ایک حقیقی نیوز کاسٹر سے نقل کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے چین کے سرکاری میڈیا پیپلز ڈیلی نے بتایا ہے کہ اس نے اپنی نیوز اینکرز کی ٹیم میں ایک اور رکن کا اضافہ کردیا ہے جس کا نام رین شیارونگ ہے، لیکن یہ انسان حقیقت میں موجود ہی نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ مصنوعات ذہانت کی مدد سے کام کرنے والی نیوز اینکر ہے جو 24 گھنٹے نیوز کوریج فراہم کرسکتی ہے۔ ریان شیارونگ ویب سائٹ اور ٹیلی ویژن پر بھی نظر آسکتی ہے، یہ اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی کی طرح ہی سوال پوچھے جانے پر معلومات فراہم کرسکتی ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ ایک ایپ کی مدد سے کوئی بھی شخص اس نیوز اینکر سے سوال پوچھ سکتا ہے جبکہ وہ مختلف موضوعات پر جواب دینے کی اہلیت رکھتی ہے جن میں تعلیم، وبا کی حفاظتی تدابیر، ہاؤسنگ، ایمپلائمنٹ، ماحولیاتی حفاظت سمیت کئی موضوعات شامل ہیں، تاہم وہ پوچھے گئے سوالات کا محدود الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے ہی جواب دے سکتی ہے۔

جب مصنوعی ذہانت کی حامل اس اینکر نے اپنے آپ کو متعارف کروایا تو بتایا کہ ’میرا نام رین شیارونگ ہے، میں ایک اے آئی ڈیجیٹل اینکر ہوں اور پیپلز ڈیلی چائنا سے منسلک ہوگئی ہوں۔‘

یہ مزید کہتی ہے کہ ہزاروں نیوز اینکرز نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت مجھے فراہم کی ہے جس کی مدد سے میں پورے سال 24 گھنٹے بغیر کسی آرام کے خبریں فراہم کرسکتی ہوں۔

واضح رہے کہ چین میں ہی اس سے قبل سال 2018 میں مصنوعی ذہانت اور اینی میشن سے تیار کردہ دنیا کا پہلا نیوز اینکر متعارف کرایا تھا، اس نیوز اینکر کی تیاری میں چین کے مشہور سرچ انجن سوگو اور ژن ہوا ایجنسی نے مل کر کام کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -