ابھرتی ہوئی ادکارہ اور سوشل میڈیا اسٹار رومیسا خان نے اے آر وائی ڈیجیٹل پر نشر ہونے والے ندا یاسر کے پروگرام میں شرکت کی اور اپنی زندگی سے جڑے کچھ یادگار قصے ناظرین کے ساتھ شیئر کیے۔
اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام میں رومیسا خان نے بتایا کہ وہ حال ہی میں کشمیر میں ایک فلم کی شوٹنگ کررہی تھیں لیکن اس دوران بہت سردی تھی جس کی وجہ سے تمام اداکاروں کو 103 بخار ہوگیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ جب وہ کشمیر گئیں تو لوگوں نے انھیں بہت پیار دیا، انھیں لگا کہ لوگ شاید نہیں پہچانتے ہوں گے مگر لڑکیوں کا ری ایکشن زبردست تھا، لوگ وہاں پیچھا کر رہے تھے مگر کراچی میں کوئی کسی کو نہیں پوچھتا، انھوںے نے ہنستے ہوئے کہا کہ مجھے لگا میں تو کشمیر کی شاہ رخ خان ہوں۔
میزبان ندا یاسر کی جانب سے رومیسا کو ان کے بچپن کی تصویر دکھاتے ہوئے پوچھا گیا کہ یہ وہی تصویر ہے جب آپ کہتی تھیں کہ میں سب سے خوبصورت ہوں، اس پر رومیسا کا کہنا تھا کہ پتا نہیں مجھے ایسا کیوں لگتا تھا، میں بچی تھی اس لیے ایسا بولتی تھی۔
رومیسا نے بتایا کہ جہاں وہ پہلے رہتی تھیں وہاں محلے والوں کے ساتھ پارٹیاں کرتی تھیں، 14 اگست کے لیے وہ لوگ پیسے جمع کرکے پروگرام کرواتے تھے اور اس کے لیے باقاعدہ پریکٹس بھی کی جاتی تھی۔
بچپن کی ایک شرارتی تصویر دکھانے پر رومیسا نے بتایا کہ ان کے گھر میں ایک ریل والا کیمرہ ہوا کرتا تھا، جس کی ریل دھلنے جاتی تھی، ان کی مما نے ساری پکچرز سنبھال کررکھی ہیں اور ہر پکچر کے پیچھے اس کی تاریخ بھی لکھی ہوئی ہے، اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ رومیسا اس میں کتنے سال کی ہیں۔
ایک تصویر میں رومیسا کی حالت عجیب سی ہورہی تھی جس پر انھوں نے ہنستے ہوئے بتایا کہ ایک ڈرامے میں اغوا کے سین کی وجہ سے میرا میک اپ بھی اسی طرح کا تھا۔
میں نے اپنے دوستوں کو یہ تصویر بھیجی تھی اور انھیں کہا تھا کہ میں مرنے والی ہوں اور مجھے اغوا کرلیا گیا ہے میں نے پرینک کرنے کی کوشش کی تھی، پر میرے دوست مجھے جانتے ہیں اس لیے کسی دوست نے میری بات نہیں مانی۔