روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغربی ممالک کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ یوکرینی جنگ کو وسعت دیتے ہیں تو پھر ایٹمی جنگ کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر پیوٹن نے اپنے سالانہ اسٹیٹ آف دی نیشن خطاب میں مغربی ممالک کو متنبہ کرتے ہوئے یوکرین پر روسی حملے کا دوبارہ دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ روسی فوجی یوکرین میں پیش قدمی کر رہے ہیں اور ایسے میں اگر کسی بھی مغربی ملک نے یوکرین میں اپنے فوجی تعینات کرنے کی کوشش کی تو اس کو ‘افسوس ناک نتائج‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پیوٹن کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک نے اعلان کیا ہے کہ مغربی فوج یوکرین میں تعینات کی جا سکتی ہے۔ ان کے لیے اس ممنکہ مداخلت کے نتائج بے حد تکلیف دہ ہو سکتے ہیں، انہیں سمجھ جانا چاہیے کہہ ہمارے پاس بھی وہ ہتھیار موجود ہیں، جو ان کے علاقوں کو ہدف بنا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق روسی صدر کا یہ جارحانہ بیان فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے اس بیان کے ردعمل میں آیا ہے جس میں میکرون نے کہا تھا کہ مغربی فوجی تعیناتی سمیت تمام آپشنز موجود ہیں۔ تاہم ان کے اس بیان کو دیگر یورپی ممالک نے فوری طور پر مسترد کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ روس امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں سے متعلق متعدد معاہدوں سے باہر نکل چکا ہے اور اس سے قبل بھی روسی صدر کی جانب سے ‘جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے حقیقی خطرات‘ کے بارے میں بیانات سامنے آ چکے ہیں۔
مغربی ممالک کی جانب سے سخت ترین پابندیوں کے باوجود روسی معیشت بدستور فعال ہے جب کہ صدر پیوٹن ایک اور مدت کے لیے رواں برس کے صدارتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ اگر وہ کامیاب ہو جاتے ہیں، تو وہ 2030 تک روسی صدر کے بطور خدمات انجام دیں گے۔